Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-ʿILM > Volume 3 Issue 1 of Al-ʿILM

رویہ صارف (Consumer Behavior) اور اسلامی اخلاقیات |
Al-ʿILM
Al-ʿILM

Article Info
Authors

Volume

3

Issue

1

Year

2019

ARI Id

1682060040263_819

Pages

129-143

PDF URL

http://www.alilmjournal-gcwus.com/index.php/al-ilm/article/download/20/17

Chapter URL

http://www.alilmjournal-gcwus.com/index.php/al-ilm/article/view/20

Subjects

Consumer Behavior. Production and Services. Islamic moral values. Marketers. Modern capitalist economy

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

رویہ صارف کیا ہے؟

صارف وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے اشیاءو خدمات(Goods and Services)خریدتا ہے اور صرفی رویہ وہ جو خریداری کرتے ہوئے ایک صارف اختیار کرتا ہے کہ وہ کس طرح اشیاءو خدمات (Goods and Services)کی خریداری کرتا ہے اور ان کو استعمال کرتا ہے۔رویہ صارف (Consumer Behavior)صارفین کے رویے اور اس سے متعلقہ جو اس کے خریداری رویے پر اثرانداز ہوتے ہیں کے مطالعہ کا نام ہے۔رویہ صارف کا تعلق انفرادی اور اجتماعی مطالعہ سے ہے جس میں وہ تمام سر گرمیاں شامل ہیں جن کا تعلق اشیاءو خدمات (Goods and Services)کی خریداری ، ان کے استعمال اور صارفین کے جذباتی،ذہنی،اور نفسیاتی ردِعمل سے ہے۔ رویہ صارف ایک نیا مطالعہ کا میدان ہے جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سامنے آیا۔ جب sellers marketکارجحان ختم ہوا اور buyers marketکو فروغ ملا۔بنیادی طور پررویہ صارف کے مطالعہ کا آغاز 1940اور50 کی دہائی میں مارکیٹنگ کے ایریا سے ہوا۔

 

رویہ صارف (Consumer Behavior)کا تعلق خریداری رویے کے تمام پہلوؤں سے ہے جس میں قبل از خریداری کی سرگرمیوں سے لے کر بعد از خریداری کی کھپت(Consumption)، قیمت تخمینہ،اور ڈسپوزل سرگرمیاں شامل ہیں اس میں وہ تمام افراد بھی شامل ہیں جن کا تعلق بلواسط یا بلا واسط خریداری اور کھپت (Consumption)کی سرگرمیوں سے ہے اس میں برانڈانفلیونسرز اور اوپنین لیڈرز بھی شامل ہیں ۔ریسرچ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ رویہ صارف کی پیش گوئی ماہرین کے لیے بھی مشکل کام ہے ۔

 

رویہ صارف (Consumer Behavior) افراد کا ایسا مطالعہ ہے کہ وہ کس طرح اشیا و خدمات(Goods and Services)خریدتے ہیں اور ان کو استعمال اور ڈسپوذکرتے ہیں یعنی صارف کے رویے کو جانچا جاتا ہے کہ اس نے کیا خریدنا ہے اور کیوں خریدنا ہے اور کس لیے خریدنا ہے مارکیٹرز کے لیے صارف کے رویے کو جاننابہت ہی مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہر صارف کی پسند و نا پسند ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے اس لیے رویہ صارف کا جاننا مارکیٹرز کے لیے ایک چیلینج ہوتا ہے۔

 

رویہ صارف(Consumer Behavior) کا تعلق صارف کے خریداری رویہ سے ہے یعنی وہ خریداری کا معاملہ کس طرح سے کرتا ہے اور کیسی اشیاء پسند کرتا ہے اور مارکیٹرز اسی طرز کی اشیاء پیدا کرتے ہیں جو صارفین زیادہ سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔رویہ صارف کا مطالعہ کرنا ہے اور اس کو سمجھنا مارکیٹرز کے لئے بہت مشکل کام ہوتا ہےلہذا صارف کے رویے کو جامع طور پر یوں پیش کیا جاسکتا ہے:

 

The term, consumer can refer to individual consumers, consumer behavior is concerned with:

# Purchase activities: the purchase of goods or services; how consumers acquire products and services ,and all the activities leading up to purchase decision including information search ,evaluating goods and services and payment methods including the purchase experiences.

  1. Use or consumption activities: concerns the, who where, when and how of consumption and the usage experience, including the symbolic associations and the way that goods and services are distributed within families or consumption units.
  1. Disposal activities: concerns the way that consumers dispose of

 

 

 

products and packaging; may also include reselling activities such as eBay and second hand markets.[1]

 

صارف کی اصطلاح ایسے افراد کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اشیاء کی خریداری اور استعمال سے متعلق ہوتے ہیں:

 

۱۔ خریداری کی سرگرمیاں :اشیاء یا خدمات کی خریداری،یعنی کیسے صارفین اشیاء اور خدمات کو حاصل کرتےہیں اور اس میں وہ تمام سرگرمیاں شامل ہیں جو کہ خریداری کے فیصلے تک لےجاتی ہیں جن میں معلومات حاصل کرنا، تلاش کرنا،اشیاء اور خدمات کی قیمت کاتخمینہ اور ادائیگی کاطریقہ کار اور خریداری کے دیگر سارے تجربات شامل ہیں۔

 

۲۔ اشیاء کے صرف کی سر گرمیاں:یعنی یہ کہ کون، کہاں،کب،اور کیسے خرچ کرتا اور تجربہ استعمال کرتا ہے ،اس میں علامتی ادارے بھی شامل ہیں اور وہ طریقہ کار بھی جس سے اشیاء اور خدمات کو خاندان یا صرفی اکائیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

 

۳۔ استعمال کے بعد کی سرگرمیاں:ان سرگرمیوں کا تعلق اشیائےضروریہ کے استعمال کے بعد ان کے ان حصوں سے ہے جو دوبارہ استعمال ہوسکتے ہیں مثلاً پیکنگ وغیرہ کا وہ سامان جو دوبارہ فروخت ہو سکتے ہیں ۔یہ کام پرانی اشیاء یا استعمال شدہ اشیاء کی منڈیوں میں ہوتا ہے۔

 

رویہ صارف (Consumer Behavior)میں انسان کی جذباتی اور ذہنی سرگرمیاں بھی شامل ہیں جن کا تعلق انسان کی ذاتی پسند و نا پسند سے ہے۔نیز رویہ صارف میں یہ جانچا جاتاہے کہ مارکیٹ میں سب سے زیادہ ْکن اشیاء کی پسند اور کھپت ہے تو پھر سرمایہ کار زیادہ سے زیادہ ان اشیاء کی پیدوار اور ترسیل یا رسد(Supply)ممکن بناتے ہیں جن کی منڈی میں زیادہ طلب (Demand)ہوتی ہے ،رویہ صارف کی جامع تعریف یوں کی جا سکتی ہے:

 

Consumer behavior can be defined as the decision making process and physical Activity involved in acquiring, evaluating, using and disposing of Goods and services.[2]

 

(رویہ صارف کی وضاحت اس طرح کی جاسکتی ہے کہ اشیاءو خدمات کو حاصل کرنے،تخمینہ کرنے،استعمال کرنے اور ڈسپوذکرنے کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا عمل جس میں جسمانی سرگرمیاں بھی شامل ہوں ۔)

 

منڈی (Market) میں عمر،جنس،ثقافت،ذوق،ترجیحات،تعلیمی معیار اور آمدنی کے لحاظ سے مختلف قسم کے صارف ہوتے ہیں ان مختلف النوع صارفین کی موجودگی میں مارکیٹرز کے لیے رویہ صارف کو جاننا ایک دقیق مرحلہ ہوتا ہے۔خریدار کے رویہ کا مطالعہ مارکیٹرز کو منڈی(Market) میں بہتر سے بہتر اشیاء و خدمات لانے میں اہم کردار ادا

 

کرتا ہے کیونکہ اس سے صارفین کی پسند و نا پسند کا پتہ چلتا ہے۔

 

لہذارویہ صارف صارفین کا خرید و فروخت کے حوالے سے وہ رویہ ہے جو وہ اشیاء و خدمات (Goods and Services)کے سلسلے میں اپناتا ہے یعنی ہر صارف اپنے ذوق اور معیار کے مطابق منڈی (Market) سے اپنی پسند کی اشیاء خریدتا ہے۔ مارکیٹرز کیلئے صارف کے اسی خریداری رویہ کو جاننا ایک اہم اور مشکل امر ہوتا ہے لہذا صارف کی دلچسپی کو جاننے کیلئے وہ مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں اوراپنی اشیاءوخدمات(Goods and Services) کی تشہیر کیلئے مختلف ذرائع ابلاغ کا سہارا بھی لیتےہیں جیسا کہ ٹی و ی،اخبارات اور انٹرنیٹ وغیرہ۔

 

رویہ صارف ،مارکیٹرز،اور اسلامی اخلاقیات

مارکیٹرز کے لیے (Consumer Behavior) رویہ صارف کو جاننا بہت ہی ضروری ہوتاہے کیونکہ وہ اسی رویہ کی بنیاد پر اپنی اشیاء منڈی میں مہیا کرتے ہیں لہذا اس مقصد کے لیے وہ ہر جائز و نا جائز حربہ استعمال کرتے ہیں اور منافع کے حصول کے لیے صارفین کی پسند و نا پسندکے مطابق منڈی میں ہر قسم کی اشیاء بھی مہیا کرتے ہیں چاہے وہ اشیاء صارفین کے لیے مضر ہوں یا فائدہ مندان کا مقصود محض منافع کا حصول ہوتا ہے اور اسی مقصد کے لیے وہ صارفین کے رویہ کا مطالعہ بھی کرتے ہیں اور جائز و نا جائز کی تمیز کیے بغیر محض صارف کے خریداری رویہ کو بنیاد بنا کر اپنی اشیاء منڈی میں بھیجتے ہیں ، مثلاً اگر منڈی میں کسی کھانے والی چیز کی یا پہننے والی چیز کی زیادہ ڈیمانڈ (Demand)ہے تو اس کو بنانے میں وہ معیار کو ملحوظ نہیں رکھیں گے بلکہ تعداد کو اہمیت دیں گے کیونکہ اس کی طلب زیادہ ہے ،لہذا سرمایہ دار کیلئےمحض منافع کا حصول ہی مطمعِ نظر ہوتا ہے ،جبکہ اسلام سرمایہ دار کو ایسے کاروبار سے منع کرتا ہے جس میں جائز و ناجائز کے فرق کو ملحوظ نہ رکھا گیا ہو اور دنیاوی نفع کے حصول کی خاطر دینی اصولوں کو پسِ پشت ڈال دیا جائے اورمادی نفع کا حصول ہی مطمعِ نظر ہوں جس میں صرف لالچ ،اور خود غرضی ہو ۔اس حوالے سے حضورﷺ کی حدیث ِمبارک ہے:

 

عن رافع بن خدیج قال:قیل:یارسول اللہ ای الکسب اطیب ؟قال:عمل الرجال بیدہ و کل بیع مبرور۔[3]

 

" حضرت رافع بن خدیج سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا :یا رسول اللہﷺ کون سی کمائی سب سے پاکیزہ ہے؟آپ نے فرمایا آدمی کا اپنے ہاتھ سے کمانا اور ہر جائز تجارت"

 

یعنی جائز ذرائع کو اپنایا جائے اور جائز طریقے سے منافع حاصل کیا جائے اور صارفین کو ان کی پسند کے مطابق جائز اور

 

حلال اشیاء فراہم کی جائیں ۔ یعنی اسلام سرمایہ دار کو جائز طریقے سے منافع حاصل کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔

 

جیسا کہ اس حوالے سے حدیث مبارک ہے: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

 

طلب کسب الحلال فریضۃ بعد الفریضۃ[4]"حلال کمائی کا طلب کرنا فرض کے بعد فرض ہے"

 

اس کے علاوہ جب صارفین مارکیٹ میں اشیاء خریدنے آئیں تو انہیں بھی ایسا خریداری رویہ (Buying Behavior)اپنانا چاہیے کہ وہ حلال و حرام کی تمیز کر کے اشیاء خریدیں اور اسلامی اصولوں کو مدِ نظر رکھ کر اشیاء کی خریداری کریں تاکہ مارکیٹ میں ایسا خریداری رویہ بنے کہ مارکیٹرز بھی ویسی ہی اشیاء و خدمات مہیا کریں جو حلال اور مضرِ صحت نہ ہوں۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ٰ ہے:

 

يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِي الْاَرْضِ حَلٰلًا طَيِّبًا ڮ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌؐ[5]

 

"اے لوگو ! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال طیب ہیں ان کو کھاؤ۔ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو۔ بیشک وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے"

 

یعنی صارفین کو خریداری کرتے وقت اسلامی اصولِ خریداری کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ اور حلال اور طیب اشیاء و خدمات کی ہی خریدداری پر اصرار کرنا چاہیے تاکہ سرمایہ دار منڈی میں اسلامی اصولوں کو پیشِ نظر رکھ کر ہی اشیاء و خدمات فراہم کریں کیونکہ سرمایہ دار صارف کے خریداری رویہ کے مطابق اپنی اشیاء و خدمات منڈی میں فراہم کرتا ہے لہذا صارفین کو اپنا خریداری رویہ اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔

 

اور اس کے علاوہ اس حوالے سے حکومت کا بھی ایک موثر کردار ہونا چاہیے کہ وہ بھی منڈی میں حلال اور پاکیزہ اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ جیسا کہ اس حوالے سے حضرت سیدنا عمرؓ کا فرمان :

 

لا یبع فی سو قنا الا من تفقہ فی الدین[6]

 

"ہمارے بازاروں میں صرف وہی خریدوفروخت کرے جسے دینی احکام کی سمجھ ہو"

 

اسلامی تاریخ میں ایسے بہت سے واقعات ہیں کہ حکمرانوں کی طرف سے باقاعدہ کاروباری مراکز کا جائزہ لیا جاتا تھا اور

 

ایسے لوگوں کو باہر کر دیا جاتا تھا جو معاملات میں شرعی احکامات سے واقف نہ تھے یا اپنی معیشت وکاروبار میں جائز و ناجائز ،اورحلال وحرام کا خیال نہ رکھتے تھے جبکہ آج ہمارے نظامِ معیشت کی بربادی ،غربت و افلاس کی بڑھتی ہوئی صورتحال کی اصل وجہ بھی یہی ہے کہ سرمایہ دار کاروباری معاملات میں اسلامی اخلاقی قدروں کا خیال نہیں رکھتے۔

 

مندرجہ بالا صفحات میں ہم نے کاروبار کے حوالے سے مارکیٹرز اور صارفین کے خریداری رویے کو اسلامی اخلاقی اقدار کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ اب ہم ان عوامل کا جائزہ لیں گے جو صارف پر اثر انداز ہوتے ہیں، جن کی بنیاد پر وہ خریداری کا معاملہ کرتا ہے اور صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہونے والے انہیں عوامل کو ہم یہاں اسلامی اخلاقی اقدار کی روشنی میں بیان کریں گے۔ ان عوامل میں سے چند کا ذکر اسلامی اخلاقیات کی روشنی میں ذیل میں کیا گیا ہے ۔

 

رویہ صارف پر اثر اندازہونے والے عوامل اور اسلامی اخلاقیات

صارف کے خریداری رویہ پر مختلف قسم کے اندرونی اور بیرونی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں جن کو پیشِ نظر رکھ کر وہ خریداری کا معاملہ کرتا ہے۔یہ وہ عوامل ہیں جو صارف کے خریداری رویہ (Buying Behavior)پر بلواسط یا بلا واسط اثر انداز ہوتے ہیں۔ وہ عوامل جو صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں ان میں ثقافتی،سماجی،ذاتی اور نفسیاتی عوامل بھی شامل ہیں۔صارف کے خریداری رویہ پر جو عوامل اثر انداز ہوتے ہیں ان کو ہم اندرونی اور بیرونی دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

 

بیرونی عوامل(External Factors)

بیرونی عوامل میں ثقافتی عوامل (Cultural factors)اور سماجی عوامل (Social Factors)شامل ہیں۔

 

ثقافت سے مراد ایک خاص مقام یا معاشرے میں رہنے والے لوگوں کا مکمل طرزِزندگی ہے۔ثقافت زندگی کے ہر پہلو کا احاط کرتی ہے جن میں عادات،رویے،عملی کام،روایات،زبان،عقائد،اخلاقیات اور انسان کا طرزِ زندگی وغیرہ شامل ہیں۔انسان کی ثقافت اس کا رہن سہن خریداری رویے پر گہرے اثرات رکھتے ہیں۔یعنی جیسا ماحول اور علاقہ ہوتا ہے ویسے ہی انسان کی پسند و نا پسند ہوتی ہے مثلاً یورپین لوگوں کی ثقافت،ان کا رہن سہن اور ترجیحات مشرقی لوگوں سے مختلف ہے لہذا ثقافت صارف کے خریداری رویے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔جیسا کہ درج ذیل اقتباس میں یہی چیز بیان ہوئی ہے:

 

Culture represents the mix of norms, financial and moral values, convictions, attitudes and habits developed in time by mankind, which the members of the society share and which highly determine their behavior, including the purchase and Consumption behavior.[7]

 

(ثقافت اقدار کی ملاپ کا نمائندہ ہوتی ہے جن میں مالی اور اخلاقی اقدار،روایات،بول چال اور عادات جو کہ وقت کے

 

ساتھ نوعانسانی میں ترویج پاتی ہیں جو کہ معاشرے کے افراد میں مشترک ہوتی ہیں اور ان کے رویوں میں راسخ ہو جاتی ہیں جن میں خریداری اور صرف کا رویہ بھی شامل ہے۔)

 

ثقافت خریدار کے رویہ پر گہرے اثرات رکھتی ہے کیونکہ ماحول ایک اہم عنصر ہوتا ہے جو کہ انسان پر اثر انداز ہوتا ہے۔مثال کے طور پر سند ھ میں اجرک کو پسند کیا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں پنجابی پگڑی باندھنا پسند کرتے ہیں لہذا سندھ میں اجرک کی خریداری زیادہ ہوگی کیونکہ وہ ان کی ثقافت کی مظہر ہے جبکہ پنجاب میں پگڑی کی خریداری زیادہ ہوگی کیونکہ بنجاب میں پگڑی وہاں کی ثقافت کی عکاس ہے۔اس کے علاوہ اگر ایک شخص ایشیامیں رہتا ہے تو اس کی ثقافت،اخلاقی اقدار،روایات،بول چال، عادات اور پسند و ناپسند مغرب میں رہنے والے شخص سے مختلف ہونگی لہذا ان کا خریداری کے حوالے سے رویہ بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوگا کیونکہ وہ خریداری کرتے وقت اپنے ثقافتی ما حول کو دیکھے گا لہذا کوئی بھی صارف جب خریداری کا معاملہ کرتا ہے تو اپنی ثقافتی اقدار کو ملحوظ رکھتا ہے۔

 

اس کے علاوہ سماجی عوامل بھی صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں ان میں سب سے اہم صارف کے اردگرد کے لوگ،اس کا خاندان ، اس کا سماجی ماحول،اور اس کا اپنا ذاتی رجحان ہوتا ہے ،مثلاً آپ جس قسم کے سماجی ماحول میں رہتے ہیں آپ کی اسی قسم کی پسند و نا پسند ہو گی لہذا سماجی ماحول صارف کے خریداری رویہ پر گہرے اثرات رکھتا ہے ۔جیسا کہ درج ذیل عبارت سے ظاہر ہے:

 

Social factors also impact the buying behavior of consumers. The important social factor are: reference group, family role and status.[8]

 

(سماجی عوامل بھی صارفین کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں ایک اہم سماجی عوامل اس کے ارد گرد کے لوگ،خاندانی کردار اور سٹیٹس ہے۔)

 

سماجی ماحول میں صارف کے اردگرد کے لوگ جن سے اس کا تعلق ہوتا ہے اور اس کے خاندان کے افراد اور اس کا اپنا سٹیٹس ہوتا ہے مثلاً جس قسم کا اس کا سماجی ماحول ہوگا اس کا سٹیٹس اور اس کا خریداری رویہ بھی ویسا ہی ہوگا۔مثلاً اگر کوئی ایسے سماجی ماحول میں رہتا ہے کہ وہاں کے لوگ بہت امیر ہیں اور مہنگی اشیاء خریدنا پسند کرتے ہیں تو وہاں کے اردگرد کے لوگ بھی مہنگی اشیاء خریدنے کو ترجیح دیں گے کیونکہ ان کا سماجی ماحول اس بات کا تقاضا کرتا ہے لہذا مارکیٹرز لوگوں کے سماجی ماحول، سٹیٹس اور ان کے خریداری رویہ کے مطابق مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی مہنگی اشیاء فراہم کرتے ہیں اور جس سماجی ماحول کے لوگ غریب ہوتے ہیں وہاں وہ ان کے سماجی ماحول کے مطابق سستی اشیا ءفراہم کرتے ہیں۔جس کے نتیجے میں ایک ایسا معاشرتی ماحول پیدا ہو گیاہے جس میں دو طبقات ہیں۔ایک وہ طبقہ جو مہنگی اشیاء نہیں خرید سکتا دوسرا وہ جو مہنگی اور معیاری اشیاء خریدتا ہے تاکہ دوسروں کے سامنے اپنی معاشی طاقت کا اظہار کر سکیں جس کے نتیجے میں غریبوں میں احساسِ کمتری ، احساسِ محرومی اور امیروں میں احساسِ برتری کا ماحول پیدا ہو جاتا ہےجبکہ اسلام ایسے نمود و نمائش والے خریداری رویہ کی سختی سے مذمت کرتا ہے جس میں دکھاوا،غرور ،خود غرضی اور محض خود نمائی ہو ، اور یہ ظاہر کرنا کہ ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَالَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ رِئَاۗءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ وَمَنْ يَّكُنِ الشَّيْطٰنُ لَهٗ قَرِيْنًا فَسَاۗءَ قَرِيْنًا [9]

 

"اور جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو لوگوں کو دکھانے کے لئے اور اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور نہ آخرت کے دن پر، اور شیطان جس کا ساتھی ہو سو وہ بہت برا ساتھی ہے"

 

اسلام دکھاوا سے منع کرتا ہے۔ صارف کو چاہیے کہ اسلامی تہذیب و ثقافت کی روشنی میں خریداری کرے اور خریداری کرتے وقت سادگی کو اپنائے ،مثلاً آج کل لوگ شادیوں پر بہت زیادو خرچ کرتے ہیں اور یہ جواز بتاتے ہیں کہ ہماری ثقافت اور ہمارا سماجی ماحول اس بات کا تقاضہ کرتا ہے۔ جبکہ اسلام سادہ زندگی گزارنے کی تعلیمات دیتا ہے تاکہ اس سے معاشرتی ماحول میں بھی توازن رہے ۔ جیسا کہ اس حوالے سے حدیث مبارک ہے:

 

ان البذاذۃ من الایمان[10]"بیشک سادگی ایمان کی علامت ہے"

 

موجودہ دور میں انسان اپنی ضرورتوں کو بڑھا رہا ہے اور اپنے رہنے سہنے میں نمود و نمائش لا رہا ہے جس کے نتیجے میں ایسا سماجی ماحول پیدا ہو گیا ہے کہ لوگ اشیاء کی خریداری میں ایک دوسرے سے آگے بڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو دکھانے کے لیے اچھے سے اچھے برانڈ(Brand)کی مہنگی اشیاء خریدتے ہیں۔ جس سے فضول خرچی میں اضافہ ہورہاہے ،جبکہ اسلام فضول خرچی سے سختی سے منع کرتا ہے کیونکہ اس سے ایک تو وسائل میں کمی آتی ہے دوسرا وہ لوگ جو مہنگی اشیاء خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے ان میں احساسِ کمتری پیدا ہوتی ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيْرًا [11]"اور مال کو بیہودہ نہ اڑانا"

 

مال فضول بےموقع مت اڑاؤ۔یعنی فضول خرچی یہ ہے کہ معاصی اور لغویات میں خرچ کیا جائے یا مباحات میں بے

 

سوچے سمجھے اتنا خرچ کر دے جو آگے چل کر ارتکاب حرام کا سبب بنے۔ لہذا اسلام یہ تعلیمات دیتا ہے کہ دکھاوا اور

 

فضول خرچی سے پرہیز کیا جائے اور ایسا سماجی ماحول بنایا جائے جہاں سب ایک دوسرے سے تعاون کریں اور خریداری کرتے وقت دوسروں کا بھی خیال رکھیں اور خریداری میں میانہ روی اختیار کریں ۔

 

لہذا سماجی و ثقافتی روایات میں اسلامی اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے۔کیونکہ اسلامی تعلیمات پر ہی عمل کر کے انسان بہتر اور کامیاب معاشی زندگی گزار سکتا ہے۔

 

داخلی عوامل

اندرونی عوامل سے مراد انسان کے ذاتی عوامل،نفسیاتی عوامل اور ذاتی پسند و نا پسند ہے ان میں سرِ فہرست ذاتی عوامل ہیں۔خریدار کے خریداری رویہ پر اس کے ذاتی عوامل بھی اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ ذاتی عوامل ہر ایک صارف کے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔خریدار کی ذاتی خصوصیات اس کے خریداری رویہ پر اثرات رکھتی ہیں خاص طور پر عمر،جنس،پیشہ،شخصیت،تعلیم، رہنے سہنے کا انداز اور آمدنی کے خریداری رویہ پر گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ماہرین لکھتے ہیں:

 

The decisions of a buyer\consumer are also influenced by personal characteristics, especially by age and the stage of the life cycle that the consume crosses, sex, occupation, financialstatus, lifestyle, personality, and opinion of self.[12]

 

(صارف یا خریدار کے فیصلے میں بھی اس کی ذاتی خصوصیات اثر انداز ہوتی ہیں خاص طور پر عمر اورزندگی کے مراحل کے لحاظ سے جہاں سے ایک صارف گزرتا ہے جن میں جنس،پیشہ،مالی حالت،رہنے سہنے کا اندازِزندگی،شخصیت اور اپنے بارے رائے شامل ہے۔)

 

مثلاً کالج جانے والے حضرات کی پسند و نا پسند پیشہ ور افراد سے مختلف ہوتی ہے ،اور بچوں کی پسند و ناپسند بڑوں سے مختلف ہوتی ہے اور،بوڑھوں کی ترجیحات جوانوں سے مختلف ہوتی ہیں ۔لہذا صارف کے ذاتی عوامل اس کے خریداری کے عمل پر اثرات رکھتے ہیں اور یہ عوامل ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتے ہیں مثلاً اگر ایک چیز ایک صارف کو پسند نہیں اور دوسرے کو پسند ہوتی ہے تو اس کا تعلق انسان کی ذاتی ترجیحات پر ہوتا ہے۔ رویہ صارف چونکہ ایک بین الکلیاتی سماجی سائنس ہے جس میں نفسیاتی عوامل بھی ایک اہم عنصر ہیں جو کہ صارف کے خریداری رویے پر اثر اندازہوتے ہیں مثلاً انسان کی انفرادی سوچ،اس کی عادات اور اعتقادات اہم نفسیاتی عوامل میں سے ہیں جو کہ صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں :

 

When analyzing the process by which consumers make purchase decisions, marketers should understand such psychological factors as motivation, perception, learning, personality, and attitudes because they help explain the why of consumer behavior.[13]

 

(جب صارف کے فیصلہ سازی کے عمل پر تجزیہ کیا جاتا ہے تو مارکیٹرز کو صارف کے نفسیاتی عوامل کو سمجھنا چاہیے جیسا کہ تحرک،ذاتی سوچ،سکھلائی،شخصیت اور عادات کیونکہ یہ صارف کے رویہ کو وضاحت کیساتھ بیان کرنے میں مدد دیتے ہیں کہ صارف کا یہ رویہ کیوں ہے۔)

 

صارف کی ذہنی ساخت اور اس کی سوچ اس کے رویہ پر اثرانداز ہوتی ہے لہذا نفسیاتی عوامل ایک اہم عنصر ہیں جو کہ خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔جیسا کہ منالی کھانیوال اپنے مضمون صارف کے خریداری رویہ میں لکھتے ہیں:

 

Individual‘perception, motivation ,learning, beliefs, and attitudes are the main Psychological factors that affect the consumer buying behavior. The value of a product or service for any individual depends on how he perceive it, what attitude he/she has toward it, what he believes about it and what motivates his purchase.[14]

 

(انفرادی سوچ،تحریک،سکھلائی، عقائد،اور عادات اہم نفسیاتی عوامل ہیں جو کہ صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہوتے ہیں کسی بھی فرد کیلئے کسی اشیاء یا خدمات کی قدر کا انحصار اس کی سوچ پر ہوتا ہے کہ وہ مرد یا عورت اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے اور اس کے بارے میں اس کا کیا اعتقاد ہے ؟اور یہ اسے خریداری پر مائل کرتی ہیں یا نہیں ۔)

 

وہ عوامل جو کہ خریداری کے فیصلے پر اثرات ڈالتے ہیں ان میں صارف کے بیرونی اور اندرونی عوامل اہم حیثیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹرز اشیاء و خدمات(Goods and Services)کو منڈی میں لانے سے پہلے ان امور کا جائزہ لیتے ہیں جن میں ثقافتی،سماجی،ذاتی ،سماجی،ذاتی،اور نفسیاتی عوامل شامل ہیں ۔جبکہ اسلام یہ کہتا ہے کہ انسان خریداری کرتے وقت اپنی خواہشات اور اپنے ذاتی میلان کو ضرور ملحوظ رکھے، لیکن ان خواہشات کو میانہ روی کے اصول کو مدِنظر رکھ کر خریداری کرے ۔جیسا کہ ارشادِباری تعالیٰ ہے:

 

وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَـقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا[15]

 

"اور نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے پوری طرح کھلا ہی چھوڑ دو۔ ورنہ خود ملامت زدہ اور درماندہ بن کر رہ جاؤ گے"

 

یعنی خریداری میں میانہ روی اختیار کرو ۔کیونکہ یہی عادلانہ راہ ہے اور اسی راستے کو اپنا کر معاشرہ ایک فلاحی اور خوشحال

 

معاشرہ بن سکتا ہے، یعنی خریداری میں اپنی من پسند اشیاء کو خریدنے میں ہمیشہ اعتدال کو ملحوظ رکھنا چاہیے تاکہ معاشی معاملات احسن طریقے سے سر انجام پائیں۔ اوراشیاء کی خریداری میں دوسروں کا بھی خیال رکھنا چاہیےمحض اپنی پسند کو ہی ملحوظ نہیں رکھنا چاہیے ۔ مولانا ابو الکلام آزاد تفسیر ترجمان القرآن میں لکھتے ہیں :

 

مال و دولت خرچ کرنے میں اور ہر بات میں اعتدال کی راہ اختیار کرو۔ کسی ایک ہی طرف کو جھک نہ پڑو۔ مثلا خرچ کرنے پر آئے تو سب کچھ اڑا دیا۔ احتیاط کرنی چاہی تو اتنی کی کہ کنجوسی پر اتر آئے۔ دراصل تمام محاسن و فضائل کی بنیادی حقیقت توسط و اعتدالہے،اورجتنی برائیاں بھیپیدا ہوتی ہیں افراط وتفریط سے پیدا ہوتی ہیں۔[16]

 

اس کے علاوہ حدیث مبارک ہے:

 

قال رسول اللہ ایھا الناس اتقوا اللہ واجملوا فی الطلب فان نفسا لن تموت حتی تستوفی رزقہا و ان ابطا عنھا فاتقوا اللہ و اجملوا فی الطلب خذو ما حل و دعوا ما حرم[17]

 

"حضورﷺ نے فرمایا: اے لوگوں!اللہ سے ڈرو اور طلبِ دنیا میں میانہ روی اختیار کرو کیونکہ کسی جان کو ہر گز موت

 

نہ آئی گی جب تک کہ وہ اپنا رزق پورا حاصل نہ کر لے اگرچہ وہ(رزق،بظاہر)تاخیر سے اس کے پاس پہنچے،لہذا اللہ سے

 

ڈرتے رہو اور طلبِ دنیا میں میانہ روی اپنائے رکھو،وہی چیز لو جو حلال ہے اور چھوڑ دو اُس چیز کو جو حرام ہے"

 

لہذا خریداری میں میانہ روی ہی معیشت کی عادلانہ راہ ہے۔ اور صارفین کو چاہیے کہ خریداری کے معاملے میں اپنے خریداری رویہ کو اسلامی اصولِ خریداری کے مطابق ڈھالیں۔ اور اپنی انفرادی اور اجتماعی پسند و ناپسند کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں۔

 

رویہ صارف اور اشتہارات(Consumer Behavior and Advertisement)

جدید دور میں اشتہارات اشیاء و خدمات(Goods and Services) کی تشہیر کیلئے ایک اہم ذریعہ ہیں لہذا مارکیٹرز اشتہارات کے ذریعے اپنی اشیاء و خدمات کی تشہیر کرتے ہیں اور اس مقصد کیلئے وہ ذرائع بلاغ کا سہارا لیتے ہیں جیسا کہ ٹیلی ویژن،اخبارات،اور انٹرنیٹ وغیرہ ہیں ان کی اس تشہیر کا مقصد صارف کی دلچسپی اور اس کے رویے کے بارے میں جاننا ہے کہ وہ کس قسم کی اشیاء و خدمات(Goods and Services)پسند کرتا ہے لہذا اشتہارات صارف کے خریداری رویہ پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ادا کرتےہیں اور اس کے ذریعے کافی حد تک سرمایہ داروں کو صارف کی پسند ونا پسند کا اندازہ ہوجاتا ہے پھر اس کیمطابق وہ اپنی اشیاء منڈی میں لاتے ہیں ۔ مارکیٹرز کیلئے صارف کے خریداری رویہ کو جاننا انتہائی ضروری ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ صارف کو اپنی اشیاء و خدمات (Goods and Services)کی طرف مائل کرتے ہیں اور اس کے ذریعے رویہ صارف کو جاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔جیسا کہ درج ذیل اقتبا س میں بیان کیا گیا ہے:

 

Advertisement play an essential role in creating an image of a product in the minds of consumers.[18]

 

(اشتہارات صارفین کے ذہنوں میں اشیاء کے حوالے سے ایک خاکہ بنانے میں اہم کردار دا کرتے ہیں)

 

لہذا اشتہارات ایک مفید ذریعہ ہیں جن کے ذریعے صارفین اپنی ضروریات کی اشیاء و خدمات اور اپنے من پسند برانڈ (Brand)کی اشیا ء و خدمات (Goods and services)بارے آگاہی حاصل کر تے ہیں ۔اشتہارات اشیاء و خدمات (Goodsand services)کی خریدو فروخت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں:

 

An advertisement is one of the topical strategies of many brands for the promotion of their product .the purpose of mass advertisements is to gain attention for the product ,ensuring prolonged association with consumers ,or for the purpose of recall of their product in customers mind.[19]

 

(۱شتہارات ایک ایسی حکمتِ عملی ہے جو کہ بہت سارے برانڈز اپنی اشیاء کی تشہیر کیلئے اپناتے ہیں،بڑے پیمانے پر اشتہارات کا مقصد اشیاء کیطرف توجہ مبذول کروانا،صارفین کیساتھ لمبے عرصے تک رابط رکھنا ہوتا ہے یا پھر صارفین کو

 

اس چیز کے بارے یاد دہانی کروانا مقصد ہوتا ہے۔)

 

بنیادی طور پر اشیاء و خدمات کی خرید و فرو خت کے حوالے سے اشتہارات ایک مفید ذریعہ ہیں ،اشیاء کے آن لائن (Online) اشتہارات دیئے جاتے ہیں ،جیسا کہ آجکل ٓان لائن شاپنگ کے ذریعے چیزیں گھر بیٹھیں منگوائی جارہی ہیں ۔ یہ سب اشتہارات کے ذریعے اشیاء کی تشہیر کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے کہ صارفین گھر بیٹھے آن لائن اشیاء دیکھ کر پسند کرتے ہیں اور آن لائن منگوا لیتے ہیں۔ اشتہارات صارفین کو اشیاء خریدنے کی خواہش کی طرف مائل کرتے ہیں یعنی صارفین کا خریداری کے حوالے سے ایک رویہ بنانے میں اشتہارات کا ایک اہم کردار ہے،جس کے نتیجے میں صارفین اشیاء کی طرف مائل ہوتے ہیں ۔ لیکن اس سے غیر معیاری اشیاء فروخت ہو رہی ہیں یعنی آن لائن دیکھنے میں وہ چیز معیاری نظر آتی ہے لیکن اصل میں جب صارفین اسے خرید لیتے ہیں تو اس کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ اس کا معیار اچھا نہیں ہے ،یعنی غیر معیاری اشیاء کی تشہیر ہوتی ہے۔اور صارفین کو دھوکہ میں رکھا جاتا ہے، اور انہیں دھوکہ میں رکھ کر اشیاء بیچی جاتی ہیں تاکہ منافع کا حصول ممکن ہو سکے۔ جبکہ اسلام خریداری کے معاملے میں بھی اور دوسرے معاشرتی معاملات میں بھی ایسی دھوکہ دہی سے سختی سے منع کرتا ہے۔حضور ﷺ کی حدیث مبارک ہے:

 

حمل علینا السلاح فلیس منا و من غشنا فلیس منا[20]

 

"جس نے ہم پر ہتھیار اُٹھایا وہ ہم میں سے نہیں، اور جس نے ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کی وہ ہم میں سے نہیں"

 

یعنی جو لوگ خرید و فروخت کے حوالے سے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہیں لہذا ایسی خریدو فروخت سے اسلام سختی سے منع کرتا ہے ۔

 

اس کے علاوہ اشتہارات کے ذریعے صارفین کی خواہشات خریداری کو بڑھایا جاتا ہے اور ان کے سامنے غیر معیاری اشیاء کو بھی پُر کشش بنا کے پیش کیا جاتا ہے جس سے لوگ اس چیز کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور اسے خرید لیتے ہیں ،لیکن اس کے نتیجے میں ایک اور چیز جو پیدا ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ صرفی خواہشات بڑھ رہی ہیں انسان ان خواہشات کی تکمیل میں پڑ چکا ہے اور ان مادی خواہشات کے حصول کو پورا کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے ،جبکہ اسلام صارف کو اپنی خواہشات ِ خریداری کو محدود رکھنے کی تلقین کرتا ہے اور خواہشات کے بڑنے کو نہ پسند کرتا ہے ،جیسا کی ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فَاعْلَمْ اَنَّمَا يَتَّبِعُوْنَ اَهْوَاۗءَهُمْ[21]"جان لو کہ وہ صرف اپنی نفسانی خواہشوں کی پیروی کر رہے ہیں"

 

اس کے علاوہ ایک اور جگہ پہ یہی بات بیان ہو رہی ہے:

 

اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٗ هَوٰىهُ[22] "اے پیغمبرﷺ آپ نے اس شخص کی حالت بھی دیکھی جس نے اپنا خدا اپنی خواہش نفسانی کو بنا رکھا ہے"

 

یعنی صارف کو چاہیے کہ اپنی صرفی خواہشات کو محدود رکھے اور بنیادی ضروریات ِزندگی کو پورا کرنے والی اشیاء ہی خریدے۔جبکہ آج کل صارفیت کی بدولت چیزوں کی اتنی اقسام آگئی ہیں کہ لوگ فضول خرچی میں مبتلا ہو گئے ہیں اور اشیاء کا بے جا استعمال کر رہے ہیں،لہذاصارفیت کو پھیلانے اور صارفین کا اشیاء کی خریداری کے حوالے سے رویہ بنانے میں اشتہارات ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اشتہارات کی بدولت اشیاء کی فضول خرچی کو فروغ مل رہا ہے، جبکہ اسلام میں فضول خرچی سے سختی سے ممانعت کی گئی ہے، کیونکہ اس سے وسائل کا ضیاع ہوتا ہے اور معاشرتی عدم مساوات بھی پیدا ہو جاتی ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ [23]

 

"اور کھاؤاور پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو ،اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا"

 

یعنی اسلام فضول خرچی سے منع کرتا ہے اور اشیاء کو بنیادی ضروریات کے تحت ہی استعمال کی تلقین کرتا ہے تاکہ اس سے معاشی اور معاشرتی خوشحالی آئے ،کیونکہ اشیاء کے زیادہ استعمال سے نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک عدم مساوات وجود میں آجاتی ہے۔ لہذا اسلام صارف کومعاشی معاملات میں اعتدال کی راہ اپنانے کی تلقین کرتا ہے ۔

 

مندرجہ بالا رویہ صارف کا اسلامی اخلاقیات کی روشنی میں تجزیہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اگر سرمایہ دار رویہ صارف کو اسلامی ااصولوں کی روشنی میں پرکھ کر اپنی اشیاء و خدمات مارکیٹ میں بھیجیں تو بہت سے معاشی مسائل حل ہو سکتے ہیں، یعنی اس طرح ایک تو معاشی عدم مساوات نہیں پیدا ہو گی ،دوسرا فضول خرچی میں کمی آئے گی ،اور اس کے علاوہ وسائل کی بچت ہو گی ،اور ان وسائل کو کسی اور کام میں استعمال کیا جا سکے گا ،جس سے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ قومی سطح پر معاشی و معاشرتی خوشحالی آئے گی ، لہذا خریدو فروخت میں اسلامی اصولوں پر عمل کرنے سے معاشی خوشحالی آ سکتی ہے اور اس کے علاوہ اگر ہم تمام معاشی معاملات جیسے تجارتی معاملات ہیں اور اس کے علاوہ کئی دوسرے معاشی معاملے ہیں ان کو اسلامی اخلاقی اصولو ں کے مطابق ڈھال لیں تو بہت سے معاشی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

حوالہ جات

  1. Kardes,F.Cronley,M.andCline,T.ConsumerBehavior.USA: Cengage Learning-2015,:p:9
  2. Matin khan. Consumer Behavior and advertising Management. New age international publishers-2013,p:21
  3. ابن ماجہ ، محمد بن یزید القزوینی ،ابوعبداللہ،السنن ،کتاب التجارات، باب السماحتہ فی البیع، دارالفکر العربی ، بیروت، رقم الحدیث ۲۲۰۳ا، ۳ :۶۲۵
  4. بیہقی،احمد بن حسین بن علی،ابوبکر،الامام،الحافظ،السنن الکبریٰ،دارلکتب العلمیہ،رقم الحدیث ۱۲۰۳۰،:۵۵۵
  5. البقرۃ،۱۶۸:۲
  6. بغوی،محمد الفرا،ابو محمد حسین بن مسعود،شرح السنۃ،کتاب الحج،باب الاتقاء عن الشبہات،المکتب الاسلامی ،بیروت،رقم الحدیث ۲۰۳۴،:۷۷۸
  7. Radulesu, V, I. Cetina.andG.Orzan.key Factors that Influence Behavior of Health Care Consumer: The Basis of Health Care Strategies. Contemporary Readings in law and Social Justice.Vol: 4, No: 2, England-2012, P:2
  8. Gajjar, D. N.B. Factors Affecting Consumer Behavior.International Journal of Research in Humanities and Social Sciences.Vol:1,No:2,England-2013,p:2
  9. النساء،۳۸:۴
  10. ابو داؤد ،سلیمان بن اشعث السجستانی ۔ السنن ۔۱۴۱۵ھ،کتاب الایمان ، باب ۲۵۵ ،دارالفکر العربی ، بیروت، رقم الحدیث :۱۶۱۲، ۴ :۶۶۵
  11. الاسراء،۲۶:۱
  12. Radulesu, V, I .Cetina.andG.Orzan.Key Factors that Influence Behavior of Health Care Consumer: The Basis of Health Care Strategies. Contemporary Readings in law and Social Justice.Vol:4,No:2,England-2012,p:3
  13. Andersone,I.andE.Gaile-sarkane.Influence of Factors on Consumer Behavior.Vilnius:in5th International Scientific Conference Business and Management-2008,P:5
  14. ManaliKhaniwale.Consumer Buying Behavior, International Journal of Innovation and Scientific Research.Vol: 14, No: 2, USA: University of Bridgeport- April-201,p:6
  15. الاسراء،۲۹:۱۷
  16. ابو الکلام آزاد،مولانا،ترجمان القرٓن، اسلامی اکادمی، لاہور، ۱: ۵۵۵
  17. ابن ماجہ،محمد بن یزیدالقزوینی،ابو عبداللہ،السنن، کتاب التجارات، باب السماحتہ فی البیع، دارالفکر العربی،بیروت،رقم الحدیث:۱۲۳۴، ۳: ۲۷۲
  18. www.management study guide.com/Role of consumer behavior in advertising management study guide.Accessed on: 25. 09.2018. At: 12PM.
  19. Naveen Rai.Impact of Advertising on Consumer Behavior and Attitude with Reference to Consumer Durables.International Journal of Management Research and Business Strategy.Vol:2, No: 2,India: April -2013,P:74
  20. مسلم بن الحجاج،القشیری،امام ابو الحسین ،۱۴۱۶ھ ،کتاب الایمان۔باب:۴۳ ،۔دارالکتب العلمیہ،بیروت ،رقم الحدیث:۱۰۱ ،۲: ۴۴۶
  21. القصص،۵۰:۲۸
  22. الفرقان،۴۳:۲۵
  23. الاعراف،۳۱:۷
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...