Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Bannu University Research Journal in Islamic Studies > Volume 1 Issue 2 of Bannu University Research Journal in Islamic Studies

ہندومت اور اسلام کی نظر میں انسانیت کا مفہوم |
Bannu University Research Journal in Islamic Studies
Bannu University Research Journal in Islamic Studies

Article Info
Authors

Volume

1

Issue

2

Year

2014

ARI Id

1682060029336_1285

Pages

22-28

PDF URL

https://burjis.com/index.php/burjis/article/download/49/46

Chapter URL

https://burjis.com/index.php/burjis/article/view/49

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تمہید:

انسان کے وجود کی حقیقت کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایک خدا فراموش،مادہ پرست اور ایک حق شناس عبد مومن کا فرق نمایاں طور پر سامنے آجاتا ہے۔ اصل موضوع تکمیل انسانیت ہے۔دنیا امتحان گاہ ہےاور اصل حیات ،حیات اُخروی کی کامیابی پر ہے۔انسان کی موجودہ زندگی ،زندگی کی آخری کڑی نہیں بلکہ ایک آنے والی زندگی کا پیش خیمہ ہے۔بلکہ یوں سمجھیئے  کہ حیات ایک جوئے رواں ہے جس کا خاتمہ یہیں نہیں ہو جاتا۔اخروی حیات بلند  وبالاتر ہے۔ ہندومت ،یہودیت اور اسلام  میں انسانیت کے مقام کے بارے میں مذہبی کتابوں میں کافی بحث کی گئی ہےجس کا مقصد ہر دور میں انسان کا مقام اور معاشرے میں اس کی کردار کو اُجاگر کرنا ہے۔موجودہ دور جس میں ہر طرف قتل وغارت گری عام ہو رہی ہےاس دور میں انسان (انسانیت )کے موضوع کو سامنے لانا اور مذہبی کتابوں کی روشنی میں انسان کا مقام بیان کرنا،اشد ضروری سمجھا گیا ہے تاکہ اس جیسے ماحول میں انسان کو انسان کا مقام یاد دلایا جائےاور یوں خون انسان کی ارزانی کو روکھا جائے۔

لفظ انسانیت کی لغوی معانی ومفہوم:

اردو لغت فیروز اللغات کے مطابق لفظ ‘‘ انسانیت ’’ کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔جس میں بشریت،شعور اور اخلاق و تہذیب سے بات کرنا، شامل ہیں(1)۔جب کہ یہ لفظ فارسی اُردو لغت کے مطابق آدمیت،انسانی صفات اور انسان ہونا، کے معنی میں استعمال ہوا ہے(2)۔لہذا لفظ انسانیت ایک وسیع مفہوم کا متحمل لفظ مانا جاتا ہے۔

انگریزی لغت میں انسانیت کے لئے "Humanity" کالفظ استعمال ہوتا ہے۔جس کے معانی وہ خصوصیات یا شرائط جو ایک انسان میں ہو سکتے ہیں ۔یعنی انسان کامجموعی کرداریا انسانیت کا  تصورمراد لیا گیا ہے(3)۔

ہندومت اور انسانیت:

         ہندومت میں انسانیت کے بارے میں کافی تفصیل سے ذکر ملتا ہے اور انسانیت کا عمدہ شکل پیش کیا  گیا ہے۔اتھروید میں کئی مقامات پر انسانیت کا درس دیتے ہوئے غصے اور حسد سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے ۔

"I have sobered down the jealousy; also thy anger, O lord, we have quieted."(4)

انسان کی شعور کو اُجاگر کرکے یہ بتایا گیا ہے کہ ہر قسم کے گناہ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے اور گناہ سے بچنے اور انسانیت کے شعبے میں طاقت ور بننے کی دعا کی گئی ہےکیونکہ اسی کوشش کی وجہ سے معاشرے میں امن و سکون کی فضا قائم وبرقرار رہےگی۔

"Let me go, O evil; being powerful, take thou pity on us! Set me, O evil, unharmed, into the world of happiness!"(5)

انسان کی بشری خصوصیات کے لحاظ سے اگر اتھر وید کا مطالعہ کیا جائے تو اس بات کی  بھی بار بار تاکید کی گئی ہے کہ انسان غلطی کا مرتکب ہو سکتا ہےلیکن اس غلطی کو معافی یا کفارے کے ذریعے دور کرکے گناہ کے بعد انسان جنت کا طلب گار ہو سکتا ہے(6)۔انسانی اخلاق پر زور دیتے ہوئے اتھر وید میں اس بات پر زور دیا گیاہے کہ انسان  کو چاہئے  کہ اخلاقی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر قسم کے غلط خواب وخیالات دیکھنے سے پرہیز کریں کیونکہ غلط خواب اور غلط سوچ ہی انسان کو انسان کا دشمن بنا سکتا ہے۔لہذا  غلط خواب اور غلط اعمال سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہےاور ہر قسم کے غلط خیالات کو دشمن کی طرف منتقل کرنے کی دعا کی گئی ہے۔

"As one pays off a sixteenth, an eight, or a debt, thus do we transfer every evil dream upon our enemy."(7)

اسی طرح  ہندومت میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ایسا انسان جو مذہبی یا دنیاوی قوانین کو جانتا ہواور اس کے بعد بھی قانون کو توڑے ،تو اُس کوبڑی سزاملنی  چاہئے کیونکہ وہ بُرے کاموں کا انجام جانتے ہوئے بھی یہ اعمال سرانجام دے رہاہے۔

"If a learned man offends, the punishment shall be very much increased"(8)

انسانیت  میں قصاص کا درس دیتے ہوئے یہ بات بیان کی گئی ہے کہ جو شخص اپنے استاد یا ماں باپ میں سے کسی ایک پر حملہ کرےتو اُس شخص پر بھی اس طرح کا حملہ ہونا چاہئے ۔تاہم اگر وہ کفارہ ادا کرے یا اُس کو معاف کیا گیا ہو تو اُس صورت میں مخصوص شخص پر کوئی جبر نہیں کیا جائے گا(9)۔

مجموعی طور پر  انسانیت کو تین دشمنوں سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔جس سے معاشرے میں بگاڑ اور افراتفری پیدا ہو سکتی ہے ۔وہ تین دشمن (۱)خواہشات(۲)قہر (غصہ )(۳)اور حرص  بتائے گئے ہیں۔

"Now man has three most dangerous enemies, called carnal desire, wrath, and greed."(10)

انسانیت کا درس دیتے ہوئے ہندومت  مرد اور عورت میں ہر قسم کے ناجائز تعلقات رکھنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہےجس سے معاشرے میں فسادات پیدا ہو سکتے ہیں ۔اسی طرح چوری ،قتل یا دوسرے لوگوں کے املاک کو استعمال کرنے  اور اس کو نقصان پہنچانے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے،صرف یہی نہیں بلکہ انسانیت کا درس دیتے ہوئے ہر قسم کے جانوروں یا پرندوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے((11۔الغرض ہندومت  عدل و انصاف ،صحیح اور غلط تجارت  کے قوانین ،گواہی کی اہمیت اور گواہ کی حیثیت ،دوسرے کی خرید وفروخت میں مداخلت کرنا،حدبندی پر تنازعات پیدا ہونے میں گاؤں کے بوڑھے لوگوں کو فیصلے کے لئے بُلانا،(12)وغیرہ تمام امور کا تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے۔اگر چہ ہندومت میں انسانیت کے ضمرے میں  ذات پات کا نظام، عدل و انصاف  کے قیام میں حائل ہو رہا ہےلیکن انسان کی عزت اور تکریم کا درس ہر موڑ پر دیا گیا ہے۔(13)مجموعی طور پر  ہندومت میں انسانیت کےحصول میں یہی تین عوامل حائل ہو سکتے ہیں کیونکہ ہر موقع پر شہوت،غصہ اور طمع کو جہنم کا راستہ کہا گیا ہے(14)۔انسانیت کا یہی درس ارتھ شاستر میں بھی کئی جگہوں پر بیان کیا گیا ہےجس میں بحیثیت انسان اس کی ذمہ داریاں،اخلاق و تہذیب کے اندر رہ کر بتا دئیے گئے ہیں ۔(15)

دین اسلام اور انسانیت :

         انسانیت کے فروغ اور بھلائی کے لئے دین اسلام نے جتنی وسیع قانون سازی کی ہے شاید کسی اور مذہب نے کی ہو۔دین اسلام نے ہر موڑ پر انسانیت کے فروغ اور اس کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا ہے۔قرآن کی رو سے انسان کی تخلیق اللہ تعالیٰ کی کائنات کی تخلیق کرنے سے کوئی زیادہ مشکل کام نہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا۔ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ۔(16)

"ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے (ان کے علاوه) پیدا کیا؟ ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے"۔

انسانیت کو مزید جامع بنانے کے لئے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:کوئی انسان فطری گنہگار پیدا نہیں ہوتا۔

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا۔ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا۔ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۔ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ(17)

"پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ  دین کی طرف متوجہ کر دیں۔ اللہ تعالیٰ کی وه فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے"۔

انسان کی زندگی کا اصل مقصد عبادت قرار دیا گیا ہےاور عبادات میں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی شمار ہوتے ہیں ۔ ارشاد

باری تعالیٰ ہے:وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ(18)"میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں"۔

اسی طرح انسانوں کے حقوق(حقوق العباد)،انسانی زندگی کا احترام اور حفاظت،انسانی عصمت اور آبرو کا احترام،بھائی چارے کا فروغ،(19)وغیرہ امور پر کافی زور دیا گیا ہے۔دین اسلام غیر مسلموں کے ساتھ باہمی الفت اور محبت کے ساتھ پیش آنے کا درس دیتا ہے۔

إِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ۔(20)

"یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے، اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو"۔

اسی طرح اسلام انسانیت کے فروغ کے لئے کمیونزم اور سوشلزم کی نفی کرتا ہے۔

أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا۔(21)

"کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہیں کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟"۔ ایک اور جگہ ارشاد باری ہے:وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ۔ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۔ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ(22)۔"کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے، (دراصل) انہیں اس کا کچھ علم ہی نہیں۔ یہ تو صرف (قیاس اور) اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں"۔

اسلام دوسرے مذاہب کے عبادت خانوں کا احترام اور حفاظت کرناسکھاتا ہے۔جیسے کہ ارشاد باری ہے:

الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ۔ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا ۔ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۔ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ۔(23)

"یہ وه ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کےاس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وه مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے"۔

اسلام  انسانیت کے لئے سب سے بڑا نقصان بُرے اعمال کو قرار دیتا ہے۔جیسے کہ ارشاد باری ہے:

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ۔(24)

"خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں"۔

اسی طرح دین اسلام نے تہمت لگانے کی ممانعت اور اس کے ساتھ تعزیراتی سزاوؤں  کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔(25)قرآن جو ایک جامع الہامی کتاب ہے اس کا موضوع انسان اور انسانیت کے گرد گھومتی ہے جس میں زندگی کے تمام پہلو چاہے اُس کا تعلق حقوق العباد سے ہو یا حقوق اللہ سے ،تمام حقوق پر ایک وسیع اور جامع تفصیل فراہم کرتا ہے۔

انسانیت کے مفہوم کو مزید جامع بنانے کے لئے دین اسلام نے ہر پہلو کو انسانیت کے ساتھ باندھ دیا ہے۔انسان کی تخلیق اور اس  سے ملحقہ تمام قواعد و ضوابط کا بیان کرنا ہو (26)یا لوگوں کے درمیان امن و صلح پیدا کرنا ہو ۔ جیسے کہ ارشاد باری ہے:

وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۔(27)

"اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں میل ملاپ کرا دیا کرو"۔

غلاموں سے ملحقہ اُمور یااُن کو آزادی دلانا ہو، تو دین اسلام مکمل حل فراہم کرتا ہے۔

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم "‏ أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ۔ (28) ۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی مسلمان ( غلام ) کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس غلام کے جسم کے ہر عضو کی آزادی کے بدلے اس شخص کے جسم کے بھی ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا"۔

اسی طرح  اگر  باہمی معاہدات قائم کرنا اور اس کی پاسداری کرنا ہو ۔(29)

خلاصہ :

اسلام نے زندگی کے تما م پہلوؤں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔لہذا یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انسانیت اور اس کے فروغ کے لئے دین اسلام نے جتنی مذہبی  قانون سازی کی ہے شاید کسی اور مذہب نے کی ہولیکن یہ بات عیاں ہے کہ مذاہب ( ہندومت  اور اسلام )اس بات پر متفق ہیں کہ انسانوں کے درمیان  میں انسانیت کو فروغ حاصل ہو،کوئی انسان دوسرے انسان کی حق تلفی نہ کرے نہ دنیاوی معاملات میں اور نہ آخروی معاملات میں۔جس طرح ہندومت انسانیت کے فروغ کے لئے تین چیزوں شہوت ،غصہ اور حرص کی ممانعت بیان کرتا ہے بالکل اسی طرح دین اسلام انسانیت کو نہایت جامع انداز میں تخلیق سے لے کر انتہا تک تمام امور میں اہم پہلو کی حیثیت سے بیان کرتا ہےاور حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد پر بھی زور دیتا ہے۔

حوالہ جات

1: فیروز اللغات ،اُردو جامع ،مولوی فیروز الدین،فیروز اینڈ سنز لمٹیڈ ،پشاور،کراچی ،لاہور،۲۰ ایڈیشن،۱۹۶۴،ص،۱۵۴ ۔

2:فیروز اللغات( فارسی اُردو)مرتب،مقبول بیگ بدخشانی،فیروز سنز پرائیوٹ لمٹید لاہور،راولپنڈی،کراچی،بار اول ۲۰۰۴،ص،۸۰

3: The Oxford English Dictionary, Prepared by J.A.Simpson and E.S.C.Weiner, Clarendon Press Oxford, 1989, Second Edition, vol vii, Hat-intervacuum, page, 476…

4: The Sacred Book of the East ,Edited by F.Max Muller ,HYMNS OF THE ATHARVA-VEDA,  Motilal Banarsidass ,Bungalow Road ,Jawahar Nagar ,Delhi-7,first Print Oxford University Press,1897,Re print by Motilal Banarsidass,1964.Vol,XLII ,Book,vii,74,Page,18,B,Charm to appease Jealousy…

5: Ibid: Vol,XLII,chapter,viii,Book,vi,26, Charm to avert evil, page,163…

6: Ibid: Vol,XLII,chapter,viii,Book,vi,113,120,Page,165…

7: Ibid: Vol,XLII,chapter,viii,Book,vi,46,vii,115, page,167,168..

8: The Sacred Book of the East ,Edited by F.Max Muller, THE SACRED LAWS OF THE ARYAS, Motilal Banarsidass ,Bungalow Road ,Jawahar Nagar ,Delhi-7,first Print Oxford University Press,1879,Re print by Motilal Banarsidass, 1965. Vol,ii,part,1, chapter,xii, V,17,page,237…

9: Ibid: Vol,ii,part,2,chapter,xv,V,19,page,78…

10: The Sacred Book of the East ,Edited by F.Max Muller, THE INSTITUTES OF VISHNU, Vol,Vii,Chapter,xxxiii,V,1,2,3,4,5,6,page,131,132…

11: Ibid: Vol,Vii,Chapter,xxxviii,xxxix,xl V,1,2,page,132i,page,138,139…

12: The Sacred Book of the East ,Edited by F.Max Muller, THE MINOR LAW BOOKS, Vol,xxxiii,chapter,valid evidence ,invalid evidence, ,Courts of Justice,page,36 to 40, Boundary disputes, valid and invalid transacation,page,49etc…

13: The Sacred Book of the East ,Edited by F.Max Muller,THE LAWS OF MANU, Oxford at the clarendon press 1886,Chapter,viii,V,266,page,301..

14: شریمد بھگوت گیتا (اردو ترجمہ ) حسن الدین احمد،نیشنل بُک ٹرسٹ انڈیا،نئی دہلی۱۹۷۵،باب،۱۶،اشلوک،۲۱ ۔

15: مزید تفصیل کے لئے،ارتھ شاستر، (مکمل اردو اور انگریزی ترجمہ ) محمد اسماعیل ذبیح،ٹیکساس پرنٹرز یونیورسٹی روڈ کراچی،اشاعت،۱۹۹۱،باب ۲،جزو،۲، ۳، ۔

16: سورہ الصٰفٰت، آیت، ۱۱۔

17: سورہ الروم، آیت ،۳۰ ۔

18: سورہ الذٰریٰت، آیت،۔۵۶

19: سورہ الا نعام،آیت،۱۵۱،سورہ بنی اسرائیل،آیت،۲۳ ، سورہ الرعد،آیت،۲۵،سورہ البقرہ،آیت ۲۷ ، سورہ  النور،آیت۳۰،سورۃ الاحزاب،آیت ۵۹ ،۳۰،۳۲، سورہ الانبیا،آیت،۹۲،وغیرہ

20: سورہ الانبیا،آیت ۹۲،سورہ المومنون،آیت ۵۲

21: سورہ الفرقان،آیت ۴۳۔

22: سورہ الجاثیہ ،آیت ۲۴۔

23: سورہ الحج،آیت،۴۰ سورہ الانعام،آیت ،۱۰۹۔

24: سورہ الروم،آیت ۴۱ ۔

25: سورہ النور،آیت۴،۲۳، ۲،سورہ النسا،آیت ۱۳،۱۵ وغیرہ

26: مزید تفصیل،صحیح بخاری ،کتاب بد الخلق،۵۹

27: سورہ الحجرات،آیت،۹۔۔مزید تفصیل ،صحیح بخاری،کتاب الصلح، ۵۳

28: مزید تفصیل ،صحیح بخاری،کتاب العتق،۴۹

29: مزید تفصیل،صحیح بخاری،کتاب الشروط ۵۴

Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...