Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Habibia Islamicus > Volume 2 Issue 1 of Habibia Islamicus

منشیات کے معاشرے پر برے اثرات |
Habibia Islamicus
Habibia Islamicus

موجودہ دور میں جن چند چیزوں نے معاشرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس میں منشیات کی لعنت سرفہرست ہے۔ عالمی صحت کی تنظیم)WHO(کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دو ارب لوگ شراب پیتے ہیں۔شراب کے علاوہ منشیات استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ شریعت اسلامیہ میں تمام نشہ آور اشیاء کو محظورات (ممنوعہ) قرار دے کر انسانی شرف وقدر کا وقار برقرار رکھنے کی تدبیر کی گئی۔ شریعت مطہرہ کی محظورات کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے معاشرتی اقدار تشویش کی صورت حال اختیار کر چکے ہیں۔ ہزار ہا ہزار گھر تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں، طلاق کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، امت کے مستقبل کے معمار اپنا سب کچھ داؤ پر لگاتے جا رہے ہیں۔

 

مختلف احادیث میں قرب قیامت کی علامتوں میں شراب اور منشیات کے کثرتِ استعمال کا ذکر عام ملتا ہے۔ یہ منظر آج ہر جگہ ہمارے سامنے نمایاں ہے۔ مختلف مشروبات، ماکولات، گولیوں، پڑیوں، انجکشنوں اور کیپسولوں کی شکل میں نشہ کازہر نوجوانوں کی صحت اور کردار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ذیل کے مضمون میں انہی محظورات کے استعمال اور معاشرے پر اس کے اثرات کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا خطاب دے کر اسے کائنات میں عزت بخشی۔جیساکہ ارشاد فرمایا:

 

وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِيْ آدَمَ(1) "ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی۔"

 

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنْسَانَ فِيْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ(2) "یقیناًًہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔"

 

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دے کر واضح کر دیا کہ کائنات میں اس مخلوق سے بڑھ کر کوئی خوبصورت نہیں۔ یہ عزت افزائی اور عزت وشرف صرف اسی وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں عقل وشعور سے نوازا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائی، خیر اور شر کو پہچاننے اور اسے اپنانے، چھوڑنے کا اختیاربخشا ہے۔ اس میں نیکی اور گناہ کا مادہ رکھ کر اسے دنیا کے دار الامتحان میں بھیج دیا۔ اس دنیا میں آنے کے بعد اگر انسان ایسی چیزیں استعمال کرنا شروع کر دے جس سے اس کی عقل متاثر ہو، سوچنے، سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جائے، اس میں قوت بہیمیہ کا غلبہ ہو جائے تو انسانی پیدائش کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ پھر اس کی مثال جانور کی طرح ہوجاتی ہے جس میں عقل وتدبر کی صلاحیتیں مفقود ہوتی ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کے اس کے شرف سے مشرف رکھنے کے لیے ایسی تمام چیزوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے جو اس کے مقصدتخلیق کے مخالف ہوں۔ اس میں ایک چیز"منشیات"ہے۔ منشیات انسانی معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے، اس لیے قرآن کریم میں شراب کے متعلق فرمایا:

 

إِنَّمَاالْخَمْرُوَالْمَیْسِرُوَالْأَنْصَابَ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہٗ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ(3)

 

"شراب، جوا، مورتیاں، جوے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔"

 

اسی طرح آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

 

کل مسکرحرام(4) "ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔"

 

اور ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

 

وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَحِیْنَ یَشْرَبُھَا وَھُوَ مُؤْمِنٌ(5) "شرابی شراب پیتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔"

 

اس سے شراب کے علاوہ ہر وہ چیز جو معاشرے میں انسانی عقل میں فتور لاتی ہو، اس کی حرمت ثابت ہوتی ہے، اس لیے دین اسلام معاشرے میں منشیات کی پیداوار کی اجازت دیتا ہے نہ اس کی خرید وفروخت کی۔منشیات کے نتائج اور اس کی قباحت سے آگاہ کرتے ہوئے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

 

اِجْتَنِبُوْاالْخَمْرِ؛فَإِنَّھَاأُمُّ الْخَبَائثِ(6) "شراب سے بچو، کیونکہ وہ خباثتوں کی جڑ ہے۔"

 

پھر آپ نے ایک قصہ بیان فرمایا کہ پہلے زمانے میں ایک نیک انسان تھا۔ اسے ایک خاتون نے اپنے دام فریب میں گرفتار کرنا چاہا اور ایک لونڈی کو اس شخص کے پاس بھیجا اس بہانے سے کہ تجھے وہ گواہی کی غرض سے بلا رہی ہے، تو وہ شخص اس لونڈی کے ساتھ چلا آیا۔ جب وہ شخص اندر جاتا ہے تو وہ لونڈی مکان کے ہر دروازے کو بند کر دیتی ہے، حتی کہ وہ ایک عورت کے پاس پہنچا جو نہایت حسین وجمیل تھی اور اس عورت کے پاس ایک لڑکااور شراب کا ایک برتن تھا۔ اس عورت نے کہا: خدا کی قسم! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلایا، بلکہ اس لئے بلایا ہے تاکہ تو میری خواہش نفس کی تسکین کر، یا اس شراب میں سے ایک گلاس پی لے، یا اس لڑکے کو قتل کر۔ وہ شخص بولا: مجھے اس شراب کا ایک گلاس پلا دو، چنانچہ وہ عورت ایک گلاس اسے پلا دیتی ہے، جب اسے لطف آنے لگا تو اس نے کہا: اور دو، پھر وہاں سے نہ ہٹا، یہاں تک کہ اس عورت سے صحبت نہ کر لی اور اس لڑکے کا ناحق خون نہ کر لیا، تو تم شراب سے بچو، کیونکہ اللہ کی قسم! شراب اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے، حتی کہ ایک دوسرے کو نکال دیتا ہے۔

 

معاشرے پر اس کے اثرات

منشیات کے معاشرے پر برے اثرات دو طرح کے ہیں۔ دینی، دنیاوی۔  پہلے اس کے دینی مضرات پر توجہ دلا کر اس کے دنیاوی مضرات بیان کیے جائیں گے۔

 

دینی مضرات

۱۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل وشعور کی بنا پر جو شرف بخشا ہے، منشیات کے استعمال سے وہ اس سے محروم ہو جاتا ہے۔

 

۲۔ ہرمسلمان عقل کی وجہ سے احکام شرعیہ کا مکلف ہوتا ہے اور اسی مکلف ہونے کی وجہ سے وہ صاحبِ احترام ہوتا ہے۔ منشیات کے استعمال سے عقل متاثر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ اور بندوں کے حقوق ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

 

۳۔ منشیات کا استعمال انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کر دیتا ہے۔ اللہ کے ذکر سے غافل انسان شیطان کا تر نوالہ بن جاتا ہے۔

 

۴۔ شراب پینے سے کوڑے کی حد واجب ہوتی ہے، چنانچہ آپﷺنے فرمایا:

 

مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَفَاجْلِدُوْہٗ،فَإِنْ عَادَ فِيْ الْرَابِعَۃِ فَاقْتُلُوْہٗ(7)

 

"جس نے شراب پی لی، اسے کوڑے لگاؤ اور جو شخص چوتھی بار پی لے اسے قتل کر دو۔"

 

۵۔ اسلامی معاشرے میں منشیات کا استعمال کرنے والا شخص ایک مجرم کی حیثیت رکھتا ہے۔ آنحضرتﷺاور خلفائے راشدین کے زمانے میں شراب پینے پر حد جاری ہوتی رہی۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک شرابی کی حد اسّی کوڑے ہے۔ اور دیگر نشہ آور اشیاء کی سزا مسلمانوں کے قاضی کے اختیار سے جاری ہوتی ہیں۔ 

 

اخروی نقصانات

ایک حدیث میں آنحضرتﷺکاارشادہے:

 

مَنْ مَاتَ مُدْمِنَ الْخَمْرِسَقَاہٗ اﷲُ مِنْ نَّھْرِالْغُوْطَۃِ وَھُوَنَھْرٌ یَجْرِيْ مِنْ فُرُوْجِ الْمُوْمِسَاتِ یُؤْذِيْ أَھْلَ النَّارِ رِیْحُ فُرُوْجِھِنَّ(8)

 

"ہمیشہ شراب پینے والا جب مرے گا اللہ تعالیٰ اسے غوطہ کا پانی پلائے گا۔ پوچھا گیا: غوطہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بدکار عورتوں کی شرم گاہوں سے لہو بہتا ہے، یہ اس کی نہر ہے۔ ان کی بدبو سے دوزخیوں کو تکلیف دی جائے گی۔"

 

اس شیطانی عمل پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آنحضرتﷺ نے شراب کی وجہ سے دس لعنتیں فرمائی ہیں:

 

لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلیٰ عَشْرَۃِ أَوْجُہٍ: بِعَیْنِھَا، وَعَاصِرِھَا، وَمُعْتَصِرِھَا، وَبَاءِعِھَا، وَمُبْتَاعِھَا، وَحَامِلِھَا، وَالْمَحْمُوْلَۃِ إِلَیْہٖ، وَآکِلِ ثَمَنِھَا، وَشَارِبِھَا، وَسَاقِیْھَا(9)

 

"۱۔ بذات خود شراب پر، ۲۔ شراب بنانے والے پر، ۳۔ شراب بنوانے والے پر، ۴۔شراب فروخت کرنے والے پر،

 

۵۔ شراب خریدنے والے پر، ۶۔ شراب اٹھا کر لے جانے والے پر، ۷۔ جس کی طرف شراب اٹھا کر لے جائی جائےاس پر،

 

۸۔ شراب کی قیمت کھانے والے پر، ۹۔ شراب پینے والے پر، ۱۰۔ شراب پلانے والے پر۔"

 

معاشرے میں منشیات کا پھیلاؤ

منشیات اس وقت عالمی سطح پر ایک گھمبیر مسئلہ بن چکا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک اور قومیں اس خوفناک اژدھے سے پریشان ہیں جو انسان کی صلاحیتوں کو اگلتا جا رہا ہے۔موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں منشیات کو انسانی معاشرے کی کمزوری بنا دیا گیا ہے۔ اس کے جسمانی وذہنی نقصانات سے قطع نظر اس کا استعمال قدیم زمانہ سے مختلف شکلوں میں رہا ہے۔ منشیات پر قابو پانے کے لیے اور انسانوں کو اس کے مضر صحت مادے کی آگاہی کے لیے بلامبالغہ بے شمار کتابیں، مقالے، سیمینار، کانفرنس،نشستیں منعقد کی گئی ہیں،مگر یہ بیماری ہے کہ مسلسل بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ مدتوں پہلے اس ذہنی بیماری کی ابتدا وقتی سکون حاصل کرنے کے لیے کولمبس کے ایک ساتھی، جہاز کے کیپٹن نے کی، یہ اپنا جہاز پرتگال لے کر آیا تھا اور وہاں اسی بیماری کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پھر منشیات کے پھیلاؤ میں پرتگال میں متعین فرانس کے سفیر "جان نیکو"نے اہم کردار ادا کیا۔ اور اسی کے نام سے "نیکوٹین"مادہ ایجاد ہوا جو منشیات کا بنیادی جز قرار دیا جاتا ہے۔ پھر یہ بیماری دنیا کے مختلف ممالک میں عام ہوتی گئی۔

 

پہلی عالمی جنگ میں ۱۹۱۴ء۔۱۹۱۸ءکے دوران باہم دست وگریبان حکومتوں نے اپنے فوجیوں کو چاق وچوبند رکھنے کے لیے ان میں مفت تقسیم کیا، لیکن وقتی سرور حاصل کرنے کے لیے یہ بنایا گیا ہتھیار انسانوں کو عادی مجرم بنانے لگا۔چنانچہ گذشتہ کئی سالوں سے عالمی سطح پر منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لئے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ایک سروے کے مطابق امریکہ اور یورپ کے دوسرے بہت سے ممالک کے ۶۰ فیصد نوجوان بھنگ، چرس، ۱۶ فیصد کوکین اور دوسری زہریلی منشیات کے عادی ہیں۔۱۹۷۹ء میں ہیروئن پاکستان میں بہت کم تھی، اسی سال ایران میں انقلاب آیا اور افغانستان میں صورت حال نے نیا رخ بدلا، دونوں بارڈر بند ہوگئے اور اس کی سمگلنگ کوئٹہ، کراچی اور لاہور کے راستے ہونے لگی۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد ۱۹۸۲ءمیں ۳۰ ہزارتھی اور ۱۹۸۶ء میں یہ تعداد ساڑھے چار لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی۔ ۱۹۸۹ء میں ۳۰ لاکھ کے قریب تھی اور اب ایک سروے کے مطابق عالمی سطح پر ۹۳ فیصد لوگ منشیات کے عادی ہیں۔(10)

 

منشیات کے استعمال کی وجوہات واسباب

۱۔ معاشرے میں منشیات کے استعمال کی سب سے پہلے وجہ مذہب سے بیگانگی ہے، روایات سے انحراف ہے، اہل کتاب یہود ونصاریٰ اور مسلمانوں میں بالاتفاق نشہ آور چیز حرام ہے، چنانچہ کتاب مقدس کی"کتاب امثال"میں ہے:"تو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں، کیونکہ شرابی اور کھاؤ کنگال ہوجائیں گے۔"(11) اسی بائبل میں رومیوں کے نام پولس رسول کے خط میں ہے: "یہی اچھا ہے کہ تو مئے نہ پئے۔"(12)

 

تورات میں بھی شراب کی حرمت بیان کرنے والی آیت ملتی ہے، جس کا ترجمہ ہے:"اگر کسی آدمی کا ضدی اور گردن کش بیٹا ہو جو اپنے باپ یا ماں کی بات نہ مانتا ہو اور ان کی تنبیہ کرنے پر ان کی نہ سنتا ہو تو اس کے ماں باپ اسے پکڑ کر اور نکال کر اس شہر کے بزرگوں کے پاس اس جگہ کے بھاٹک پر لے جائیں اور وہ اس کے شہر کے بزرگوں سے عرض کریں کہ یہ ہمارا بیٹا ضدی اور گردن کش ہے، یہ ہماری بات نہیں مانتا اور اڑاو اور شرابی ہے۔ تب اس کے شہر کے سب لوگ اسے سنگسار کریں کہ وہ مرجائے، یوں تو اپنی برائی کو اپنے درمیان سے دور کرنا تب سب اسرائیلی سن کر ڈر جائیں گے۔"(13)

 

تمام مذاہب میں اس طرح ہدایات اور تعلیمات ہونے کے باوجود انہیں دانستہ یا نادانستہ نظر انداز کیا گیا ہے۔

 

۲۔ دوسری وجہ جہالت ہے۔ تعلیمی ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے انسان بدی اور بہتری کا فرق روا نہیں رکھ سکتا۔ 

 

۳۔ تیسری وجہ بے روزگاری ہے۔ بے روزگاری سے تنگ پست ہمت لوگ اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔

 

۴۔ چوتھی وجہ ملک کا وہ سرمایہ دار طبقہ ہے جو اپنے سرمائے کی بڑھوتری کے لیے انسانیت کے قاتل بن جاتے ہیں اور منشیات کو معاشرے میں فروغ دے کر اپنے سرمائے کے اضافے میں لگا رہتا ہے۔ 

 

معاشرے پر اس کے بُرے اثرات

منشیات کے استعمال سے دنیا میں بہت نقصان اٹھانے پڑتے ہیں۔ دینی اعتبار سے آخرت میں اس کا جو انجام ہوگا وہ اپنی جگہ ہے، مگر دنیاوی خسارے اور نقصانات کا اندازہ اس امر سے اچھی طرح لگایا جا سکتا ہے کہ اس سے سینکڑوں امراض پیدا ہوتے ہیں جو انسانوں اور انسانی معاشرے کےلیے، خاندان کی آبادی کیلئے سم قاتل ہیں۔شراب، گٹکا، گانجہ،چرس، افیون وغیرہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں حلق کی خرابی، جگر کی خرابی، امراض قلب، اسقاط حمل، قلت عمر، زخم معدہ، خون فاسد، تنفس کی خرابی، بدہضمی، پچگی، کھانسی، پھپھڑوں کی سوجن، کینسر، سر درد، بے خوابی، دیوانگی، ضعف اعصاب، فالج، مراق، ہارٹ اٹیک، ضعف باہ، دمہ،قبض، خفقان،بواسیر،گردے کی خرابی، ذیابطیس، ٹی بی وغیرہ خطرناک بیماریاں ہیں۔ ان میں بعض ایسی بیماریاں ہیں جن کا انجام سرعت موت ہے۔

 

اطباء کے قول کی روشنی میں تمباکو میں تین خطرنات قسم کے زہریلے اجزاء کی ملاوٹ ہوتی ہے۔ ان اجزاء میں سے ایک روغنی اجزاء سے بنا ہوا نیکوٹین ہے۔ اگر اس روغن کو نکال کر اس کا صرف ایک قطرہ کتے بلی یا کسی بھی جانور کو کھلایا جائے تو وہ فورا موت کے منہ میں چلا جائے گا۔ نشہ خوری اس قدر مہلک مرض ہے کہ نشہ خور شخص کسی بھی وقت انسانیت کی کوئی بھی حد پار کر سکتا ہے۔ آپ سوچیں آپ کی نظر میں دنیا میں سب سے برا کام کیا ہوسکتا ہے؟ شایدآپ متفق ہوں کہ اپنے محرمات سے زنا دنیا کی سب سے رزیل حرکت ہے، لیکن نشہ خور اس حدکوبھی پار کر جاتا ہے۔ نشہ کرنے والے کے گھر کی خواتین بھی اس سے سہمی سہمی رہتی ہیں۔ کہیں تو کس سے؟ سنائیں تو کسے؟ پھر جو حالات اخبارات وجرائد کے توسط سے منظر عام پر آتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں۔ 

 

امریکی محکمہ انصاف کے بیورو آف جسٹس کے ایک سروے کے مطابق صرف 1996ء میں امریکہ میں یومیہ زنا بالجبر کے 2713 واقعات پیش آئے، ان زانیوں کی اکثریت نشہ میں مدہوش پائی گئی۔ اعداد وشمار کے مطابق امریکی معاشرے میں ہر 12 میں ایک شخص اپنی محرم خواتین سے زنا کے جرم میں ملوث ہوتا رہا۔ ایسے تمام واقعات میں دونوں فریق یا ایک فریق کم از کم نشہ میں ہوتے ہیں۔(14) ان محظورات میں پڑ جانے سے انسان روحانی، اخلاقی، جسمانی، مالی، معاشرتی، ہر لحاظ سے کمزور ہوتا چلا جاتا ہے۔ احادیث میں صاف صاف فرمایا گیا:

 

اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَیْرٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِ الْضَعِیْفِ(15) "طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔"

 

اب ترتیب وار ان بُرے اثرات سے آگاہ کیا جائے گا جو معاشرے کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ 

 

۱۔صحت مند جسم سے محرومی

شراب، افیون، مارفین ، ہیروئن اور اس جیسی نشہ آور دیگر اشیاء جسم کے ہر حصے پر اثر انداز ہوتی ہیں، مگر دماغ،آنکھ اور معدے پر اس کے اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں اکثر دائمی قبض، عمل تنفس کا کمزور ہونا، احساسات میں نقص واقع ہونا، جس کی وجہ سے مریض ہونے کی صورت میں ان کو درد کا احساس ختم ہو جاتا ہے، چنانچہ منشیات کے عادی لوگوں کو دل کا دورہ بغیر درد کے پڑتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

 

۲۔ صحت مند اولاد سے محرومی

منشیات کی عادی عورتیں جب حاملہ ہوتی ہیں تو نشہ کی وجہ سے ان کے بچوں پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ عموما ان کے بچے پیدائشی نقص میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بہت سے بچے ماں کے پیٹ میں ہی مر جاتے ہیں۔ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ میں 616000 افراد ایڈز کے مریض ہیں۔ ان میں پچیس فیصد نشہ کرنے والے افراد ہوتے ہیں۔ ماہرین کے قول کے مطابق منشیات کے عادی افراد میں ایڈز کا مرض بڑھ رہا ہے۔ (16)

 

۳۔ مختلف امراض کی بڑھتی ہوئی شرح

منشیات کا سب سے برا اثر دل کی دھڑکن اور ہائی بلڈ پریشر کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ السر، معدے کا زخم اور اس کی وجہ سے دوسری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، جو بالاخر لا علاج شکل اختیار کرلیتی ہے۔(17)

 

۴۔ معاشرے میں تحمل اور رواداری کا فقدان

منشیات کا ایک برا اثر تحمل اور رواداری کا فقدان ہے۔ ذراذرا سی بات پر قتل وغارت گری تک معاملہ پہنچ جاتا ہے۔جب ہوش آتا ہے، پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے اور دشمنی اور انتقام کی آگ بھڑکتی رہتی ہے۔اس وبا نے کتنے ہی ہنستے بستے گھرانے اجاڑ کر رکھ دیئے ہیں،جس کی بے شمارمثالیں معاشرے میں ملتی ہیں۔

 

۵۔اخلاقیات کا فقدان

منشیات کے استعمال کا ایک برا اثر معاشرے پر یہ ہوتا ہے کہ اخلاقی قدروں سے معاشرہ محروم ہوجاتا ہے۔ عفت، عزت، ناموس اور وفا اور حیا کا احساس مٹتا چلا جاتا ہے۔

 

۶۔ طلاق کا بکثرت رجحان

منشیات کے استعمال سے گھر بے آباد اور ویران ہوجاتے ہیں۔ چونکہ منشیات کا عادی ذمہ داری سے عاری ہوتا ہے، جس کا نتیجہ گھر میں طلاق کی صورت میں نکلتا ہے، جس سے دو خاندان براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور ان کی اولاد کا مستقبل بھیانک اور تاریک بن جاتا ہے، اس لیے آپ علیہ السلام نے فرمایا:

 

مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہٗ فَقَلِیْلُہٗ حَرَامٌ(18) "نشہ آور چیز کی زیادہ اور کم ہر مقدار حرام ہے۔"

 

۷۔ جرائم کی کثرت

منشیات کا کاروبار کرنے والے مختلف گینگ بنا کر علاقے تقسیم کر لیتے ہیں، اس لیے دنیا کے جس ملک میں منشیات کا کاروبار ہے، وہاں یہ گینگ اورگروہ بندی کی اجتماعی قوت کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کے لئے آڑ بننے والا شخص قتل ہوجاتا ہے، یا خاموش ہو جاتا ہے۔ یہ گینگ ایک دوسرے کے خلاف مختلف علاقوں اور محلوں پر قبضے کے لیے برسرپیکار رہتے ہیں۔ یوں معاشرے کا امن تباہ ہوتا ہے اور جرائم کی کثرت ہوتی چلی جاتی ہے۔

 

۸۔ دہشت گردوں کا مالیاتی انحصار

دہشت گردوں کا مالیاتی انحصاربھی منشیات پر ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بڑی رقم حاصل کر کے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھاتے ہیں۔ منشیات پر کنٹرول کیے بغیر دہشت گردوں کے مالی نظام کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ 

 

==۹۔ نوجوانوں کی صلاحیتوں کا قاتل==

 

منشیات کے اثرات سے نوجوانوں کی صلاحیتیں ختم ہو رہی ہیں۔ انہیں نوجوانی کے ابتدائی مراحل میں نشے کا عادی بنا کر قوم کی طاقت کو اور مستقبل کو تباہ کر دیا جاتا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع فرمایا ہے:

 

وَلاَ تُلْقُوْا بِأَیْدِیْکُمْ إِلیٰ التَّھْلُکَۃِ(19) "اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں مت ڈالو۔"

 

==۱۰۔ ذمہ داریوں سے فرار==

 

معاشرے میں منشیات کے اثرات سے معاشرہ کا ہر طبقہ پریشان ہے۔ حکومت اپنے سرکاری ملازمین سے پریشان ہے جو نشہ کر کے ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے۔ خاندان نوجوانوں سے پریشان ہیں جو گھروں میں بیوی بچوں کی ذمہ داریاں اٹھانے کے قابل اور اہل نہیں۔یوں معاشرے کی ہر اینٹ اپنی جگہ سے اکھڑ رہی ہے۔ 

 

==۱۱۔ مالی نقصانات==

 

منشیات کے مضر اثرات کا ایک پہلو مالی نقصان بھی ہے، ا س کی وجہ سے امت کی معاشی اور اقتصادی حالت خراب ہوتی چلی جاتی ہے۔ سیال اور جامد منشیات کی قیمت عام طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض نشہ آور چیزیں مثلا ہیروئن ایک کروڑ روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتی ہے۔ منشیات کے سوداگر اپنے کاروبار کو عروج دینے کے لیے نوجوانوں کو اس لت میں مبتلا کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی سے کام کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نشہ پیدا کرنے والی ٹیبلیٹ، کیپسول، سفوف، سیرپ، پڑیا، انجکشن تیزی سے عام ہو رہے ہیں اور انہیں کم قیمت میں دستیاب کر ایا جا رہا ہے، تاکہ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد جو ایسے کاروباریوں کا اصل ٹارگٹ ہیں، بآسانی ان اشیاء کو حاصل کر سکیں۔ یہ منشیات اگرچہ کم قیمت ہوتی ہیں، مگر اسی کے ذریعے عوام کو پھانس کر ان کا کل اثاثہ ہتھیا لیا جاتا ہے۔

 

شروع میں انسان اپنے اختیار سے اس لت میں پڑتا ہے، مگر ایسا چسکا لگتا ہے گویا وہ اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اپنے نشہ کے حصول کے لیے گھر کا سامان، جائیداد تک بیچ ڈالتا ہے۔ آخر میں کاسہ گدائی لے کر در در بھیک مانگتا ہے، چوریاں کرتا ہے، اپنے اعضاء دل، گردہ اور خون تک بیچنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت دنیا کا مہنگا ترین کاروبار منشیات کا ہے۔ اس کے ذریعے امت کے جوانوں کو کھوکھلا اور ان کی جائیداد لوٹی جارہی ہے، گویا ایک تیر سے دو شکار کیے جا رہے ہیں۔(20)

 

==مصادر ومراجع==

 

1۔ القرآن، الاسراء، آیت نمبر 70

 

2۔ القرآن، التین، آیت نمبر : 4

 

3۔ القرآن، المائدۃ، آیت نمبر : 90

 

4۔ صحیح مسلم، مسلم بن حجاج ، حدیث، 75، ص: 896، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام ریاض سعودی عرب، 2010ء

 

5۔ صحیح بخاری، محمد بن اسماعیل البخاری، رقم الحدیث: 5578، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام ریاض سعودی عرب، 2005ء

 

6۔ سنن النسائی، احمد بن شعیب النسائی، رقم الحدیث: 5682، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام ریاض سعودی عرب، 2008ء

 

7۔ جامع الترمذی، محمد بن عیسیٰ الترمذی، رقم الحدیث: 1444، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام ریاض سعودی عرب، 2005ء

 

8۔ صحیح ابن حبان، امام محمد بن حبان البستی، رقم الحدیث: 1380، مطبع بیروت، مکتبہ مؤسسۃ الرسالہ، بیروت 1414ھ

 

9۔ سنن ابن ماجہ، محمد بن یزید ابن ماجہ، رقم الحدیث: 3380، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام، 2005ء

 

10۔ بحوالہ نیوز ’’المشرق‘‘ 9/ 1/ 16، پشاور

 

11۔ کتاب مقدس، امثال، باب نمبر: 23، آیت نمبر: 20، تا 21، مطبع لاہور، مکتبہ پاکستان بائبل سوسائٹی 2014ء

 

12۔ کتاب مقدس، رومیوں کے نام پولس کا خط، باب نمبر: 14 21/، مطبع لاہور، مکتبہ پاکستان بائبل سوسائٹی2014ء

 

13۔ کتاب مقدس ، استثناء، باب نمبر: 18، آیت نمبر: 21، مطبع لاہور، مکتبہ پاکستان، بائبل سوسائٹی، 2014ء

 

14۔ اسلام پر چالیس اعتراضات کے عقلی ونقلی جواب، ڈاکٹر ذاکر نائیک، ص: 100، مکتبہ دہلی کتاب گھر، انڈیا، 2008ء

 

15۔ مسند الامام احمد بن حنبل، امام احمد بن حنبل، رقم الحدیث: 8815، مطبع بیروت، مکتبہ عالم الکتب، 2002ء

 

16۔ منشیات اور اسلام، مولانا ابراہیم بلیاوی، ص: 14، مطبع ہندوستان، مکتبہ اسلامیہ دیوبند انڈیا، 1995ء

17۔ منشیات کے مضر اثرات، ماہنامہ مجلہ ندوۃ العلم، مکتبہ ندوۃ العلم، مطبع: کراچی 2003ء 18۔ سنن ابن ماجہ، ابو عبد اللہ محمد بن یزید ابن ماجہ، رقم الحدیث: 3393، مطبع ریاض، مکتبہ دار السلام، 2005ء

19۔ القرآن، البقرۃ، آیت نمبر: 19520۔ المُخَدِّرَاتُ،ڈاکٹر عائض القرنی، ص: 66، مطبع: مکۃ المکرمہ، مکتبہ: دار التراث العربی، المملکۃ السعودیۃ، 2003ء

 

حوالہ جات

Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...