Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Islamabad Islamicus > Volume 2 Issue 1 of Islamabad Islamicus

شہد کی اہمیت تاریخ، تہذیب اور طب کی روشنی میں تحقیقی مطالعہ |
Islamabad Islamicus
Islamabad Islamicus

Article Info
Authors

Volume

2

Issue

1

Year

2019

ARI Id

1682060033219_890

Pages

88-106

PDF URL

https://jamiaislamabad.edu.pk/uploads/jamia/articles/Fiaz%20Ahmad%20Channa,%20Hafiz%20Muneer%20Ahmad%20Khan.pdf

Subjects

Honey Health Benefits Civilization History

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

 

تعارف:

کائنات کی بڑی بڑی چیزیں اپنے جمال و جلال اور اپنی نفع رسانی کی وجہ سےلوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہیں عام طور پر چھوٹی چیزوں کو حقیرسمجھ کر لائق التفات خیال نہیں کیا جاتا۔ اور پھرمکھی جیسی چھوٹی چیز کے لیے کسےفرصت ہےکہ اس میں سوچ و بچار کرنےبیٹھے ۔اللہ تعالیٰ کی حکمت اور قدرت کے جلوے صرف پہاڑوں ، سمندروں، مویشیوں اوربلند و بالا درختوں میں ہی نظر نہیں آتے بلکہ ایک چھوٹی سی شہدکی مکھی بھی اسکی حکمتوں کی تجلی گاہ ہے۔ اس کے مختصر سے چھتے میں بھی کرشموں کا انبار لگا ہوا ہے۔ذرا سے چھتے کو دیکھیں کس مہارت سے اس کو مسدّس خانوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جن کے تمام اضلاع اور تمام زاویے مساوی ہیں۔کوئی ماہر انجینئر بھی مسطراور پرکار کے بغیر ایسے مسدّس زاویے نہیں بنا سکتا۔پھر اس کے مختلف حصوں پر نظر ڈالیں کہیں تونومولود بچوں کی قیام گاہ ہے’کہیں شہد کا ذخیرہ کیا جارہا ہے’کہیں موم تیار ہورہا ہےکہیں خوراک کا گودام ہے پھر اس حیران کن نظم و نسق کو دیکھیں جس کے ماتحت یہ کثیر التعداد مکھیاں یہاں آباد ہیں ۔ کسی متمد ن ملک کی بہترین تربیت یافتہ فوج بھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔

ان میں ایک مکھی سب کی سردار ہوتی ہےاور دوسری مکھیاں اس کی فرمابنرار ہوتی ہیں ۔ اور اس کے حکم بجالانے میں ذرا سی کوتاہی نہیں کرتیں بعض خوراک لانے کےلئے متعین ہیں بعض پہریدار ہیں کیا مجال کہ کوئی اجنبی اندرقدم بھی رکھ سکے جو خوراک لانے پر مقرر ہیں وہ چھتے سے دور دراز مقامات پر اڑ کر جاتی ہیں وہاں سے مختلف پھولوں ، کلیوں ، کونپلوں اور پتوں کا رس دن بھر چوستی ہیں اور پھر نہ راہ بھولتی ہیں نہ لیٹ ہوتی ہیں اور نہ فرض کو انجام دینے میں کسی کا ہلی کی روادار ہیں پھر جس حکمت و خوبی سے پھلوں سے چوسے ہوئے رس کو شہد بناتی ہیں وہ اتنا حیرت انگیز ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے انسان اپنے عملی کمال اور صنعتی ترقی کے باوجود کوئی ایسی مشینری تیار نہیں کرسکا جس کےذریعے وہ پھلوں وغیرہ کے رس سے شہد جیسا جو ہر کشید کرسکے غور طلب امر یہ ہے کہ اس چھوٹی سی مکھی کو یہ مہارت اور کمال کس نے سکھایا ؟۔ یہ باقاعدگی ،نظم ونسق کی پابندی، اپنے فرائض کی ادائیگی اپنے امیر کی اطاعت ، یہ فنی نزاکتیں اور اس پیچیدہ کام کو انجام دینے میں اتنی نفاستیں یہ سب چیزیں اس حیوان کو کس نے تعلیم کیں؟ ۔قرآن کریم بتا تا ہے کہ اے محبوب کائنات ﷺ ! یہ تیرے رب کی تعلیم ہے اور اسی نے یہ سارے گُر ،یہ سارے قاعدے اور طریق کار اس مکھی کو سکھائےہیں اور اس کی دی ہوئی سمجھ سے وہ شہد جیسی نعمت بنا کر انسان کی خدمت میں پیش کرتی ہے ۔ اس شہد میں تمہارے لئے شفا ہے ۔ کسی حاذق طبیب یا ڈاکٹر سے پوچھیں وہ آپ کو بتائے گا کہ ذرا سی مکھی جو لعاب تیار کرتی ہے اور مختلف پھلوں سے جوجو ہر کشید کرتی ہے وہ کتنی لا علاج بیماریوں کے لئے اکسیر ہے او ر اس کے استعمال سے باذنِ خدا شفا ہوتی ہے ۔

اس مقالہ میں شہد کی اہمیت تاریخ ،تہذیب اور طب کے روشنی میں تحقیقی مطالعہ تحریر کیا ہے۔

مختلف زبانوں میں شہد کے نام

اردو شہد
عربی عسل
انگریزی ہنی(Honey)
پنجابی شہت
پشتو انگبین
سندھی ماکھی
ہندی مدھ
فارسی شہد ۔ انگبین
گجراتی مدھ
سنسکرت مادھو

شہد کی تعریف

دنیا میں شہد کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ’’وہ میٹھا مادہ جو شہد کی مکھی مختلف پھلوں اور پھولوں کا رس چوس کر اپنے پیٹ میں ایک خاص مدت تک رکھنے کے بعد اپنے منہ کے راستے سےنکال کر اپنے چھتے میں جمع کردیتی ہے ۔‘‘شہد ایک قدرتی میٹھا آبی مادہ ہے جسے شہد کی مکھی ایک قسم کے پھولوں (Unifloral)یا مختلف اقسام کے پھولوں (Multifloral)یا پھر کبھی کبھی مختلف پودوں میں پیدا ہونے والے کیمیائی آبی مادہ (Nonfloral)سےتیار کرتی ہے شہد کی مکھیاں پھولوں اور پودوں میں سے رس چو س لیتی ہیں اور کبھی کبھی پھلوں ، پھولوں، او ر پودوں کے بیرونی حصوں پر پیدا ہونے والے کیمیائی آبی مادہ کو چوس کر اپنے چھتے (Comb)تک لاتی ہیں جہاں یہ تمام رس اور کیمیائی آبی مادے مل کر شہد کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔[1]

شہد کی اقسام :

عام طور پر شہد کی دو قسمیں ہیں : [2]

(۱)جما ہوا شہد ۔(۲)پگھلا ہوا شہد ۔

شہد کا رنگ :

شہد کے چار ر نگ ہوتے ہیں ۔[3]

(۱)زردی مائل(۲)سفید(۳)بھورا(۴)سیاہی مائل

شہد کا مزاج :

جالینوس نے سرخ رنگ کے شہد کو بطور دوا اور سفید اور بھورے رنگ کے شہد کو بطور غذا اور لذت کے لیےافضل قرار دیا ہے ، شہد بنیادی اعتبار سے مانع عفونت ہے جو پھل یا دوائیں شہد میں ڈال کر رکھدی جاتی ہیں وہ مدت تک سڑنے سے محفوظ رہتی ہیں ۔ [4]

شہد کے نچوڑنے کا طریقہ:

چھتے کو دھوپ میں کسی برتن میں ترچھا رکھیں تاکہ شہد پگھل کر کسی برتن میں آجائے اس میں موم نہیں آنا چاہیے اشد ضروت کےلئے چھتے کو آگ پر گرم کیا جاسکتا ہے مگر مناسب طریقہ یہ ہے کہ گرم کئے بغیر شہد حاصل کیاجائے ۔[5]

خالص شہد کی پہچان :

ہمارا ملک زرعی ملک ہے اس میں شہد پیدا کرنے کےلئے بے شمار پھل ، پھول اورپودے وافر مقدار میں میسر ہیں ہر قسم کا شہد مثلا : آزاد مکھی کا ج شہ،جنگلی شہد ، پہاڑی شہد اور فارمی شہد بھی خاصی مقدار میں مل رہا ہے ۔ شہد اور گھی دو ایسی چیزیں ہیں جنہیں ہر آدمی شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے خریدا ر کی تسلی مشکل سے ہوتی ہے اس لئے کہ نقلی شہد بھی مارکیٹ میں کافی مقدار میں مل رہا ہے اکثر شہد میں چینی یا مائع گلوکوز کی ملاوٹ کی جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہےکہ جب کوئی ضرورت مند شہد کو خالص شہد سمجھ کر خرید تا ہے اور اسے مطلوبہ فائدہ نہیں ملتا تو وہ حیران ہوجاتا ہے ۔ جعلی شہد اس خوبصورتی سے تیار کیا جاتا ہے کیا مجال جو رنگت یا ذائقہ میں کوئی فرق ہو، جو لوگ خالص شہد کا استعمال کرتے رہتے ہیں وہ اس کی پہچان جلد کرلیتے ہیں تاہم خالص شہد کی پہچان کے جو معروف طریقے ہیں وہ ذیل میں درج کئے جارہے ہیں: [6]

  1. سوتی کپڑے کو شہد میں بھگو کر آگ لگا ئیں اگر اس کے جلنے کی آواز میں چڑ چڑاہٹ نہ ہو تو اصلی ہے ۔
  2. صاف کا غذپر شہد پھیلادیں اور اس پر پنسل سے لکیریں لگا ئیں اگر ان لکیروں کا رنگ نہ پھیلے تو شہد اصلی ہے ۔
  3. تھوڑا سا شہد ہاتھ پر لگا کر اس پر چونا ملیں اگر ہاتھ کو گرمی محسوس ہوتو اصلی ہے ۔
  4. ترچھے کپڑے پر شہد کا قطرہ گرایا جائے تو اس کا موتی اگر بغیر کپڑے پر لگے آگے پھسل جائے تو اصلی ہے۔
  5. ثابت نمک کی ڈلی لے کر شہد میں رگڑ ی جائے اگر شہد نمکین نہ ہوتو اصلی ہے۔
  6. پانی کے گلاس میں شہد کا ایک قطرہ ڈالیں اگر فورا حل نہ ہو تو اصلی ہے۔
  7. شہد میں چونا ڈال دیا جائے اگر چونا نہ پھولے تو اصلی ہے ۔
  8. حاملہ عورت کو شہد کا شربت پلادیں آدھ گھنٹے بعد پیٹ میں درد ہو تو اصلی ہے۔
  9. جس آدمی کے معدہ میں زخم ہو اگر شہد کھانے کے بعد الٹی کردے تو اصلی ہے۔
  10. جس آدمی کی انتڑیوں میں زخم ہو اگر شہد کھانے کے بعد پیٹ میں درد ہوتو اصلی ہے۔
  11. شہد میں بھینی خوشبو آتی ہے اس میں کبھی بدبو نہیں ہوتی ۔
  12. خالص شہد میں اگر میوہ یا پھل ڈالا جائے تو وہ کافی عرصہ تک خراب نہیں ہوتا ۔
  13. گھریلو مکھی کو شہد میں ڈبو دیں اگر یہ مکھی شہد سے نکل کر اڑ جائے تو شہد خالص ہے اگر مکھی کے پر میں شہد بھر جائے جس کی وجہ سے اڑ نہ سکے تو شہد نا قص ہے ۔
  14. شیشے کےبرتن میں پانی ڈال کر اس میں شہد کی چند بوندیں ڈالیں اگر یہ بوند یں پانی میں مِلے بغیر پانی کی تہہ میں پہنچ جائیں تو خالص ہے اور اگر پانی میں مل کر پھیل جائے تو ناقص ہے۔

شہد کی تاریخ

قدیم زمانے سے شہد بطور غذا و ر دوا استعمال ہوتا آیا ہے جس کا ثبوت سمیر ین قوم کی دواؤں اورفریشٹن کی لکھائی میں ملتا ہے جو کہ تقریبا ً 2000 -2100 قبل مسیح پرانی ہے۔ [7]شہد کا استعمال او ر اس سے بننے والی اشیاء کی تاریخ بہت قدیم ہے تاریخ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان شہد کو غذا کے علاوہ زخموں پر مرہم کے طور پر استعمال کرتا آیا ہے ،آثار قدیمہ کے ماہر نے مصر کے قدیم مقامات سے شہد کے چھتے بھی دریافت کئے ہیں جو کہ فراعین کے احراموں میں رکھے ہوئے تھے ان چھتوں میں موجود شہد دریافت کے وقت بھی استعمال کے قابل تھا۔ [8]

مصر

مصر میں شہد دواؤں کے طور پر استعمال ہوتا آیا ہے ۔ شہد کا استعمال ملکِ مصر میں تیسری چوتھی صدی قبل مسیح سے ہوتا آرہا ہے جس کا ثبوت مصر کی قدیم تحریروں میں ملتا ہے مصر میں تقریباً تمام ادویات، شراب او ر دودھ میں شہد ملا ہوتا ہے قدیم مصر کے لوگ شہد کو بطور تحفہ اپنے خداؤں (بتوں)کو پیش کرتے تھے ۔[9]اس زمانے میں بھی شہد کا استعمال بطور اینٹی بیکٹریل ہوتا تھا اس لئے شہد کو زخموں پر مرہم کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا مصر کے قدیم لوگوں کے عقیدے کے مطابق شہد کی مکھی کی ارتقا سورج کے خدا یعنی ’’ر ع ‘‘ نے کی تھی ۔ [10]

یونان

یونان کے قدیم لوگ شہد کو انگور وں کے رس میں ملا کر استعمال کیا کرتے تھے اسی کے ساتھ ہی انسان کے نروس سسٹم کی مختلف بیماریوں کو ختم کرنے میں بھی شہد کو استعمال کیا جاتا تھا۔ [11]ہپوکرسٹن ایک یونانی سائنسدان تھا وہ شہد کی سادہ غذا کو مختلف مسائل کے حل کے طور پر بتایا کرتا تھا، یونانی لوگ شہد کو سرکہ میں ملا کر ہر قسم کےدرد کے لئے اور پانی میں ملا کر پیاس ختم کرنے کےلئے استعمال کرتے تھے پانی میں مختلف دواؤں کےساتھ شہد ملا کر بخار کو ختم کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا تھا، [12]اس کے علاوہ یونانی لوگ شہد کو آنکھ کے موتیے کی بیماری کو ختم کرنے،زخموں کے علاج ، کھانسی ، گلے کے درد اورآنکھوں کی مختلف بیماریوں میں بھی استعمال کرتے تھے۔ [13]

روس

روس کے قدیم لوگ شہد بطور دوا استعمال کرنے کو زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے ۔ [14]بالخصوص حکمت کی دوائیاں بنانے میں شہد کو زندگی کا رس بتایا کرتے تھے اور روس کےفوجی سپاہی پہلی جنگ عظیم میں شہدکو زخموں پر مرہم کے طور پر استعمال کرتے تھے اور چمڑی پر دانے نکلنے کی صورت میں شہد کا استعمال روایتی طور پر کیا جاتا تھا ۔ [15]

چائنا

سال 200ع میں چائنا میں بیماریوں سے بچنے کےلئے شہد بطور دوا استعمال کرنے کے آثار ملتے ہیں ہزاروں سال سے چائنا کی روایتی ادویات میں شہد کا استعمال ہوتا آرہا ہے۔ [16]

آسٹریلیا

ہر سال دنیا میں پانچ ارب کلو گرام شہد کی پیدا وار ہوتی ہے اس میں سے زیادہ پیدا وار آسٹریلیا اورامریکہ میں ہوتی ہے اس پیداوار کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آسٹریلیا اپنی ضرورت سے زیادہ 85 لاکھ کلو گرام شہد باہر کےملکوں میں بھیجتا ہے۔ [17]

امریکہ

امریکہ میں سال 1997 میں ایک سروے کہ مطابق 77%شہد بطور مٹھاس کے جانا گیا ہے، امریکہ میں شہد کی پیداوار 90 ملین کلو گرام ہوتی ہے اس کے مقابل شہد کی پیداوار پاکستان میں بہت کم ہوتی ہے ۔ [18]

طب میں شہد کی اہمیت:

حکیم بقراط جو بابائے طب کے نام سےمشہور ہے وہ سانس کی تنگی کے مریضوں کو شہد استعمال کروایا کرتا تھا حکیم بقراط طویل عمر کی خواہش رکھنے والے کو شہد کھانے کی ہدایت کرتے تھا اس کی اپنی طویل عمر کا راز بھی یہی تھا کہ وہ اپنی خوراک کے ساتھ شہد کا استعمال لازمی کیا کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ 107 سال زندہ رہا ۔ [19]

حکیم جالینوس :

حکیم جالینوس گنجے لوگوں کےلئے یہ نسخہ تجویز کیا کرتا تھا کہ شہد کے چھتے میں مر ی ہوئی مکھیوں کو مکمل سکھا کر ان کی پِسائی کرکے شہد میں ملا کر گنجے سر پر لیپ کریں توبال اُ گ آئینگے ۔ آنکھوں کی صفائی اور نظرکی تیزی کےلئے یہ نسخہ تجویز کیا کہ شہد کو سرمہ کی طرح آنکھوں میں لگایا جائے تو آنکھوں کی صفائی اور نظر کی تیزی میں اضافہ ہوگا۔ [20]

حکیم مرصالیوس :

حکیم مرصالیوس آنکھوں کی صفائی اور نظر کےلئے یہ نسخہ تجویز کیا کرتے تھے ،ایسا خالص شہد جس میں شہد کی مکھیاں مری ہوئی ہوں آنکھوں میں سرمہ کی طرح لگایا جائے تو آنکھوں کی صفائی ہوگی اور آنکھوں کے نور میں اضافہ ہوگا شہد کی مکھیوں کے سر جمع کرکے ان کو جلا کر ملنے والی راکھ شہد میں ملا کر سرمہ کی طرح آنکھوں میں لگائیں توآنکھوں کی روشنائی میں بہت تیزی ہوگی ۔ [21]

ڈاکٹر خالد غزنوی:

ڈاکٹر خالد غزنوی جن کو طب نبوی پر کتاب لکھنے پر صدارتی ایوارڈ ملا انھوں نے اپنے تجربے میں بتایا کہ روزانہ شہد اور پانی ملا کر پینے سے گردے او ر پیٹ کی بیماریاں نہیں ہوتیں، یرقان کے مریضوں کو آب بارش میں شہد ملا کر استعمال کرایا جائے تو صحتمند ہوجاتے ہیں اولمپک کا ایک کھلاڑی یرقان کی وجہ سے ٹیم سے خارج ہو ا تو اس نے ایک ہفتہ میں ایک کلو شہد پانی سے استعمال کیا تو وہ صحت مند ہو کر دوبارہ ٹیم میں شامل ہوا طلباء کو شہد استعمال کرایا جائے دیر تک مطالعہ کر سکتے ہیں اور یاداشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ [22]

امام غزالیؒ :

امام غزالی ؒ نے اپنی کتاب کیمیائے سعادت میں عورت کی بیماری (اٹھراہ )کا علاج یوں بتایا ہےکہ برتن میں شہد رکھ کر اس میں گائے یا بکری کے تھنوں سے نکلنے والے دودھ کی تازہ گرم گرم دھاریں لگائیں جب شہد دودھ سے مل جائے تو یہ دودھ عورت کو پلایا جائے یہ عمل حمل سے لیکر بچے کی پیدائش اور بچے کو ماں کا دودھ پلانے تک جاری رکھیں تو یہ بیماری ختم ہوجائے گی ۔ [23]

حکیم ابن سینا :

ابن سینا کی کتاب ’’القانون فی الطب ‘‘ کے مطابق زخموں کے علاج ، السر کے خاتمے اورانسانی ذہن کو تیز کرنے کی خصوصیات شہد میں موجود ہیں خون کے نظام میں آکسیجن مہیا کر کے سارے جسم اور دماغ تک پہنچانے جیسا پیچیدہ کام کرنے کی خاصیت بھی شہد میں موجود ہے۔ [24]

حکیم الکندی اور حکیم ابن الجزار :

حکیم الکندی نے اپنی کتاب ’’اقر بدین ‘‘(Aqrabadhin) اور حکیم ابن الجزار نے اپنی کتاب ’’زادالمسافرفی وقت الحاضر ‘‘ میں شہد کے اجزااور ان کی اہمیت کےبارے میں بحث کی ۔[25]

حکیم ارسطو :

حکیم ارسطو کے کہنے کے مطابق شہد کے کھانےسے انسان کی عمر میں طوالت ہوتی ہے۔ [26]

شہد سے بیماریوں کے علاج :

  1. لمبے بالوں کےلئے : شہد اور روغن گیلانی ملا کر ایک لئی سی بنالیں اور بالوں کی جڑوں میں لیپ کردیں اور کوئی دو گھنٹےبعدنیم گرم پانی سے سر کے بالوں کو دھو لیں یہ عمل روزانہ ایک ماہ تک کریں۔
  2. بالوں کا سفید ہونا: شہد اور روغن زیتون ملا کر ہر روز بالوں کی جڑوں میں لیپ کریں بعد میں پانی سے سر دھولیں ۔
  3. آشوب چشم : شہد سرمہ کی طرح ایک سلائی رات کو سونے سے قبل لگا نا آشوب چشم کیلئے مفید ہے ۔
  4. نظر کی کمزوری : شہد دو تولے ایک پیالی نیم گرم دودھ میں ملا کر رات کو سوتے وقت پینا مفید ہے ۔
  5. پائیوریا : شہد کو سرکہ میں ملا کر غرارے کرنا مفید ہے ۔
  6. مسوڑھوں کے زخم : مسوڑھوں پر شہد لگانے سے مسوڑھوں کے زخم جاتے رہتے ہیں ۔
  7. دانتوں کوکیڑا لگنا : گنا یا سرکہ انگوری دو تولہ پھٹکڑی کے پھول ایک تولہ مرچ سیاہ پیس کر تین ماشے شہد دو تولے میں ملالیں اس پیسٹ کو دن میں تین چا ر بار دانتوں پر ملیں ۔
  8. بچوں کے دانت نکلنا : جب شیر خوار بچوں میں دانت نکلتے ہیں تو کافی تکلیف ہوتی ہے ان دنوں سہاگہ پیس کر شہد میں ملالیں اور بچے کے مسوڑھوں پر آہستہ آہستہ ملا کریں اس سے نہ صرف بچے کو سکون ملے گا بلکہ دانت بھی آسانی سے نکل آئیں گے ۔تخم کتاں (السی ) ایک تولہ شہد، دو تولہ کپ پانی میں اچھی طرح ابال لیں اور چھان کر پلانے سے طبعیت فورا بحال ہوجاتی ہے اور سینے کی نالیوں سے جمع شدہ بلغم صاف ہوجاتی ہے ۔
  9. کھانسی : رس برگ تلسی 3 ماشے شہد چھ ماشے ملا کر چاٹ لیں دن میں تین بار یہ عمل دہرائیں ۔
  10. خشک کھانسی : شہد ایک ایک چمچہ دن میں تین بار چاٹ لیں ۔
  11. ورم حلق: آٹے کا چھان لے کر شہد دو تولے ملا کر نیم گرم پانی سے غرارے کریں ۔
  12. پسلی کا درد : گرم پانی میں تلسی کےپتے ایک تولہ ابال کر چھان کر پھر شہد ایک چمچہ ملا کر صبح و شام پینا مفید ہے ۔
  13. ٹی بی : شہد اور گلاب کی پتیوں کوباہم ملا کر دوپہر سے قبل استعمال کرنا ٹی بی کی ابتدائی حالتوں میں مفید ہے یہ بات حکیم ابن سینا نے بتائی ہے۔
  14. تیزابیت معدہ : صبح ناشتہ اور دوپہر کےکھانے سےایک گھنٹہ قبل نیم گرم پانی میں شہد ایک چمچ ملا کر پینا مفید ہے ۔تبخیر معدہ اور السر معدہ میں بھی شہد کا استعمال فائدہ مند ہے۔
  15. پیٹ کا درد : عرق گلاب عرق پودینہ عرق سونف ہر ایک دو دوتولہ میں شہد چمچ ملا کر دن میں دو تین بار استعمال کرنا مفید ہے ۔ایک سہاگہ بریاں، ایک حصہ پوست خشخاش ،ایک حصہ شہد ملا کر گولیاں بنالیں دن میں دو تین بار استعمال کرلیں۔
  16. پیٹ کے کیڑے : قندھاری انار کے چھلکے پانی میں ابال لیں ، یہاں تک کہ پانی آدھا رہ جائے پھر اس نیم گرم پانی میں شہد دو چمچ ملا کر رات سونےسے قبل دس یوم تک استعمال کریں۔
  17. قے: انار کےرس میں شہد ملا کر دو دو چمچ ہر دو گھنٹے بعد استعمال کریں۔
  18. ہچکی : مکھن دو تولے شہد دو تولے ملا کر تھوڑا تھوڑا چاٹیں ۔
  19. کا ن کا درد : شہد اور روغن ترب ملا کر دن میں تین بار د و قطرے ٹپکائیں۔
  20. خفقان: شہد دو چمچ خمیرہ ابریشم چھ ماشے کے ساتھ استعمال کرنے سے خفقان کی تکلیف جاتی رہتی ہے ۔
  21. مراق او ر وہم : افتمون ولایتی پانچ ماشے کو بکری کے دودھ میں جوش دے کر چھان کر شہد دو چمچ ملا کر صبح نہار منہ پندرہ بیس یوم ملا کر استعمال کریں۔
  22. گردہ و مثانے کی پتھری : شہد دو چمچ قلمی شورہ 1 ماشہ جوکھار 1 ماشہ ملا کر روزانہ چاٹ لیا کریں پیشاب کھل کر آئے گا اور پتھری نکلنے کےقوی امکانا ت ہوتے ہیں۔
  23. درد گر دہ : اگر درد گردہ ریاحوں کے سبب ہوتو دو چمچ شہد اور عرق سونف 1 کپ دن میں تین بار استعمال کرنا فائدہ مند ہوگا۔
  24. سوزاک : کالے چنے کے چھلکے ایک تولہ رات کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں صبح بھنگ کی طرح گھوٹ کر چھان کر شہد دو چمچ ملا کر چند دن استعمال کریں۔
  25. فساد خون ، خارش ، الرجی : عناب سات دانے منڈی بوٹی چھ ماشے ایک کپ پانی میں جوش دے کر چھان کر شہد دو چمچ ملا کر صبح نہار منہ بیس یوم استعمال کریں۔
  26. امراض اطفال : چھوٹے بچوں کو عام طور پر کھانسی ، کالی کھانسی ، قے ، دودھ ہضم نہ ہونا پیٹ درد کی شکایت ہوجاتی ہے ان سب امراض کےلئے شہد کا استعمال نہایت مفید ہے ۔
  27. بے خوابی : شہد ایک چمچ ایک گلاس نیم گرم دودھ میں رات سونے سے قبل استعمال کریں۔ یہ عمل بیس یوم کافی ہے۔
  28. موٹاپا : دو تولہ کالے چنے رات کو پانی میں بگھودیں صبح خوب چبا چبا کر کھائیں بعد میں پانی میں شہد ملا کر پی لیں ۔ ہر روز صبح نیم گرم پانی میں ایک چمچ شہد ملا کر اور ایک عدد لیموں نچوڑ کر پی لیں ۔
  29. قبض:گلقند دو تولہ اور شہد دو چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر استعمال کرنا قبض میں فائد ہ مند ہے اس سے نہ صرف قبض ختم ہوگی بلکہ آنتوں کی خشکی بھی جاتی رہے گی ۔ بے چھنے آٹے کا پلکا (روٹی ) شہد کے ساتھ کھانا بھی مفید ہے۔
  30. خون کی کمی : خون کی کمی کے لئے نیم گرم دودھ میں د و چمچ شہد ملاکر استعمال کرنا مفید ہے ایک چینی سائنسدان کے مطابق انسانی جسم کو توانائی اورکمزوری رفع کرنے کےلئے جس چیز کی جس مقدار میں ضرورت ہے وہ شہد میں موجود ہے ۔
  31. کیل مہاسے : شہد دو چمچ شربت عناب د و چمچ عرق منڈی پانچ بڑے چمچ ملا کر روزانہ صبح نہار منہ استعمال مفید ہے۔
  32. جوڑوں کا درد : سورنجان اور چوب چینی ہم وزن پیس کر صبح و شام 4-4 رتی دو دو چمچ شہد کے ساتھ ایک ماہ استعمال کریں۔
  33. دماغی طاقت : مغز بادام شیریں 10 عدد پیس کر شہد دو چمچ ملا کر روزانہ صبح نہار منہ ایک گلاس نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے۔
  34. اعصابی کمزوری : ایک چمچ شہد ایک چمچ مکھن صبح نہار منہ استعمال کرنا مفید ہے ۔
  35. نکسیر : اڑوسہ کے تازہ پتے خوب پیس کر اس میں ایک چمچ شہد ملا کر روزانہ استعمال کریں بیس یوم یہ عمل کافی ہے۔
  36. وبائی امراض :وبائی امراض میں شہد دو چمچ روزانہ استعمال کرنا مفید ہے۔
  37. نزلہ زکام : صبح و شام ایک ایک چمچ شہد کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔
  38. گلے کی خراش : گلے کی خراش کے لئے ایک چمچ شہد میں آدھا چمچ سرکہ ملا کر دن میں دوبار چاٹ لیں ۔
  39. نسیان : مغز بادام سات عدد خشخاش اور سونف تین تین ماشے گھوٹ کرایک پیالی پانی اور ایک چمچ شہد کے ساتھ پی لیا کریں۔
  40. لکنت : شہد میں نمک لاہوری ملا کر زبان پر ملیں ۔ لکنت پر قابو پانے میں بڑی مدد ملےگی ۔
  41. دودھ موافق نہ آنا: بعض افراد کو دودھ موافق نہیں آتا بلکہ ریاح پیدا ہوتی ہے یا قبض ہو جاتا ہے ایسے لوگ شہد دو چمچ دودھ ملاکر استعمال کیا کریں۔
  42. سردی سے بچاؤ: موسم سرما میں شدت سردی سے بچنے کےلئے نیم گرم دودھ میں شہد کا استعمال مفید ہے ایک طبی سائنسدان کا کہنا ہے کہ شہد استعمال کرنے سے طاقت ملتی ہے بلغم خشک ہوتی ہے اور دماغ کو سکون ملتا ہے۔
  43. لمبی عمر کا راز : دنیا کے وہ علاقے جہاں عمریں طویل ہوتی ہیں ان کےسروے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کی وجہ سادہ ہضم غذا اور دودھ و شہد کا استعمال ہے ۔ اس سلسلے میں روس کی مثال ہے جہاں بعض علاقوں میں لوگوں کی عمریں ڈیڑھ سو برس تک ہوتی ہیں شہد کا استعمال امراض کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور طویل عمری کا سبب ہے۔ [27]

شہد کی مکھی کا دودھ (رائل جیلی )

قرآن حکیم میں شہد کی مکھی کے تذکرے کے سلسلےمیں جہاں ننھی سی مخلوق کے محیر العقول کا رناموں پر توجہ دلائی گئی ہے وہاں اس کے پیٹ سے نکلنے والےمشروب کے شفا بخش ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے اس کے علاوہ اور بھی ایسی چیزیں ہوسکتی ہیں جو بنی نوع انسان کے لئے شفا کا حکم رکھتی ہوں انہی مصنوعات میں شہد کی مکھی کا دودھ بھی شامل ہے جو انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو پورے تین دن تک مسلسل دیا جاتا ہے۔ اس رائل جیلی ہی کی بدولت ملکہ سارے چھتے میں واحد مکمل مادہ ہوتی ہے جس کا حسن و خوبی میں جواب نہیں ۔ صحت و توانائی کا یہ عالم ہے کہ ایک دن میں ڈیڑھ یا دو ہزار انڈے دیتی ہے عمر اتنی طویل کہ جہاں ایک کارکن کی عمر ۲ ماہ ہوتی وہاں ملکہ 3سال تک زندہ رہتی ہے ۔ اس مکھی کے دودھ کے اور بھی انکشافات ہوئے ہیں اس کے استعمال سے بھوک زیادہ لگتی ہے تازہ خون پیدا ہوتا ہے ضعیف العمر لوگوں پر اس کے استعمال سےمعلوم ہوا کہ ان کی طاقت اور صحت کا راز بھی اسی دودھ میں ہے۔ اور اعصابی نظام کو چاق و چوبند بھی رکھتا ہے اور حسن کو بھی نکھارتا ہے۔اس کو رائل جیلی کا نام دیا گیا ہے کارکن مکھیاں اس رطوبت کو اپنے منہ کے اندر غدودوں سے پیدا کرتی ہیں جو کریم کی شکل میں دودھیا رنگ کی مانند ہوتی ہے اس کی خوشبو بہت تیز ہوتی ہے اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ملکہ مکھی کو تمام زندگی یہ خوراک دی جاتی ہے چنانچہ اسی نسبت سے اسے شاہی طعام (Royal Jelly)سے بھی موسوم کیا جاتاہے یہ ا س کی اہم غذا ہے سائنسی تجربات سے یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ (شہد ) عسل النحل بڑی بڑی قدرتی غذاؤں میں سے ایک ہے جو انسانی صحت کے لئے ایک بہترین غذا ہے یہ انسان کو کئی اقسام کے حیاتین (Vitamen)فراہم کرتا ہے ۔ اور انسان کو طاقت اور توانائی میسر آتی ہے ضعیف العمری میں قوت بخشتا ہے جب اعضائے رئیسہ کمزور ہوں تو ان میں طاقت کی نئی روح پھونکتا ہے۔ [28]

نحلی زہر :

شہد کی مکھیوں کے غدودوں میں ایک قسم کا مادہ پیدا ہو کر ایک تھیلی میں جمع ہو جاتا ہے جو کہ مکھی کے ڈنک میں جا کر ملتا ہے کم عمر مکھیوں میں زہر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے لیکن عمر کے ساتھ اس کی مقدار بڑھتی جاتی ہے مکھی ڈنک مارنے کے بعد زہر وہیں جسم میں چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور خود مرجاتی ہے جب تک مکھی کو اپنی جان یا خاندان کے لئے خطرہ لاحق نہ ہو ڈنک نہیں مارتی شہد کی مکھی کا زہر بعض دفعہ مہلک ہوتا ہے اس سے معمولی جلن اور سوزش ہوجاتی ہے لیکن کچھ لوگ اسے برداشت نہیں کرتے ان پر اس کا شدید اثر ہوتا ہے اور کبھی موت بھی واقع ہوجاتی ہے ۔ سوزش ایک دو روز میں کم ہونا شروع ہو جاتی ہے بعض اوقات سینہ ، گردن ، اور چہرہ سرخ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور پسینہ بھی چھوٹنے لگتا ہے۔ مکھی کا ڈنک آری کی طرح کا ہوتا ہے جسم میں داخل ہو نے کے بعد آسانی سے نہیں نکلتا زہر کی تھیلی ڈنک کے اوپر ہوتی ہے اس تھیلی کو ہاتھ سے پکڑ کر نہیں نکالنا چاہیے اس طرح تھیلی دب جائے گی اور سارا زہر اندر داخل ہوجائے گا اس لئے ضروری ہے کہ ڈنک لگنے کے فورا ً بعد اسے ناخن سے یا چھری ، چاقو سے کرید کر نکال دیا جائے اور ڈنک والی جگہ کو پانی سے دھولیں ۔نحلی زہر جوڑوں کے درد اور گنٹھیا کی دواؤں میں استعمال ہوتا ہے کئی آدمیوں کو دیکھا ہے کہ وہ درد کا علاج مکھی کو پکڑ کر براہ راست ڈنک لگوا کر کرتے ہیں اس طرح یہ زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔ [29]

زرگل :

زرگل یا زیرہ (Pollen)وہ اجزا ہیں جو پودے پر پھول کے نرحصے میں پیدا ہوتے ہیں یہ پودے کا مادہ تولید ہوتا ہے اور شہد کی مکھی اسے جمع کرکے محفوظ رکھتی ہے مغربی ممالک میں اس کی بڑی مانگ ہے۔ یہ شہد کی مکھیوں کا ایک اہم قدرتی حصہ ہے جسے و ہ غذا کے طور پر بچوں کو دیتی ہے زرگل انسان کے لئے ایک بہترین غذا ہے اس سے فوری طور پر قدرتی توانائی فراہم ہوتی ہے اور یہ وزن کو کنٹرول کرنے کا زریعہ بھی ہے اضافی قوت اور طاقت بخش ہونے کے باعث ڈرامائی طور پر کھلاڑیوں کے بھاگنے، دوڑنے کی صلاحیت کو دو چند کرتا ہے تھکان کو رفع کرتا ہے قوت برداشت کو بڑھا تا ہے باقاعدگی سے زرگل استعمال کرنے والے تازہ دم رہتے ہیں زرگل سے چاکلیٹ اور ٹافیاں بنائی جاتی ہیں۔ [30]

شہد کااستعمال:

(۱)صبح سویرے نہار منہ اور عصر کے وقت موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈے پانی کے ایک گلاس میں شہد حسب منشا حل کرکے پی لیں ۔

(۲)ناشتہ میں ڈبل روٹی پر مکھن اور شہد لگا کر کھائیں ۔

(۳)ہر دسترخوان پر بطور سو یٹ ڈش کےپیش کریں ۔

(۴)رات کو سوتے وقت گرم دودھ میں چینی کے بجائے شہد استعمال کریں۔

(۵)گرمیوں میں لیموں ڈال کر شربت بنا کر پئیں ۔

(۶) حکیم معجونوں اور جوارشوں میں استعمال کرتے ہیں ۔

(۷)شہد، دودھ اور پھلوں کا رس ملانے سے بہترین مرکب تیار ہوتا ہے ۔

(۸)شہد کو شفا اور بارش کے پانی کو باران رحمت اور دونوں کے مرکب کو مبارک پانی سے موسوم کیا گیا ہے۔

(۹)آب زم زم اور شہد کو ملا کر پینا کئی امراض میں مفید ہے۔

(۱۰)رات کو سوتے وقت ایک دو قطرے سلائی سے لگا کر آنکھوں میں لگائیں ۔ آنکھوں کی صفائی اور نظر کو تیز کرتا ہے اور آنکھوں کو بیمار ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔ [31]

شہد کے استعمال میں احتیاط اور ممنوعات :

شہد سے علاج کی اہمیت کے باوجود اسے ہمارے معاشرے میں وہ مقام حاصل نہ ہوسکا جس کا یہ بجاطور پر مستحق ہے ۔ ہونا تویہ چاہیے تھا کہ جام جیلی اور مکھن کے بجائے شہد ہمارے گھروں میں ناشتے کی میز کی زینت اور ہمارے معاشرے کا کلچر بنایا جاتا ۔ اگر طبیعت میں گرمی زیادہ ہوتو مقدار خوراک میں کمی کرلیں موسم گرمہ میں شہد کو دودھ، پانی اور دہی میں ملا کر استعمال کریں ۔شہد اگرزائدمعیاد اور ثقیل غذا کھانے کے بعد استعمال کیا جائے تو قبض پیدا کرتا ہے صفراوی مزاج (پت) والوں کے لئے مضر ہے ۔شہد کا بدل ترش انار،ترنج ،آب لیموں اور سرکہ ہے۔شہد کے استعمال سے قبل بالخصوص آنکھوں میں ڈالتے وقت اس کے خالص اور صاف ہونے کا یقین کرلینا چاہیے ، ، کیونکہ غیر مصفی او رناخالص شہد یا اس کا متعین مقدار سے زیادہ استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ چاول کے بعد شہد کھانے سے درد ِمعدہ کا احتمال ہے۔گوشت کے بعد شہد کھانے سے درد معدہ ہو سکتا ہے ۔شہد اور گھی ایک ساتھ نہ کھائیں کیونکہ ا س سے فالج کا خطرہ ہوتا ہے۔مچھلی کے ساتھ شہد کا استعمال نہ کریں یہ برص یا جذام پیدا کرسکتا ہے۔ شہد ،خربوزہ اور لہسن ایک ساتھ کھانے سے معدے کا درد ہوجاتا ہے۔ترش اشیاء کھانے کے بعد شہد ہر گزنہ کھائیں معدے کا درد ہونے کا اندیشہ ہوگا۔گوشت کھانے کے بعد شہد کا استعمال کئی امراض پید ا کرسکتا ہے ۔شہد زیادہ مقدار میں یا بے وقت کھانے یا نا موافق چیزوں کے ساتھ ملاکر کھانے سے نقصان ہوتا ہے۔[32]

شہد کی حفاظت :

شہد کےلئے برتن صاف ستھرا ہونا چاہیے ، اگر شیشے کا جار ہو تو مناسب ہوگا۔ شہد ہمیشہ ڈھانپ کر رکھا جائے یہ بات ہمیشہ مدِّنظر رکھیں کہ گیلا چمچہ شہد کو نہ لگے ، شہد نہ خود خراب ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں بنائی ہوئی اشیاء خراب ہوتی ہیں ۔ اس لئے شہد سے بنائی گئی اشیاء کو پانی کے لگنے سے بچایا جائے تاکہ خراب نہ ہو۔[33]

دورِ حاضر میں شہد کی اہمیت

کائنات میں شہد کو بہترین آب حیات کا مقام حاصل ہے۔ جدید طب نے بھی شہد کو بطور غذا اور بہترین دوا تسلیم کیا ہے دنیا میں شہد کا استعمال ہزاروں سال سے ہوتا آرہا ہے غاروں میں رہنے والے انسان بھی شہد کو بطور بہترین غذا کے استعمال کرتے تھے ۔ ویسے تو شہد ساری دنیا میں ہوتا ہے لیکن زیادہ تر امریکہ ، برطانیہ، مالٹا ، مصر اور آسٹریلیا معروف ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سرد ممالک ہیں ان میں موسم سرما طویل ہوتا ہے جس کی وجہ سے مکھیاں زیادہ شہد جمع کرتی ہیں ۔ پاکستان میں یوں تو ملک کے تمام علاقوں میں شہد پایا جاتا ہے مگر سوات اور چھانگامانگا کے علاقوں میں کاروباری طور پر بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔سندھ میں عام طور پر شہد ، فروری ، مارچ اور اپریل کے مہینے میں زیادہ تر ملتا ہے، کیونکہ یہ بہار کا موسم ہوتا ہے جس میں مختلف فصلیں ، میواجات ، سبزیاں بالخصوص پھولدار پودے جیساکہ ، سرسوں ، لوسن ، مٹر ، چنا، گوبی، تورئی ، گلاب، گینڈا، چنبیلی، آم، نیم،کھجور ، اک، بیری، زیتون، صوف ، ونگا، شلجم ، زردالو، السی ، ببول ، تربوز، بینگن ، سورج مکھی ، نارنگی ، انگور ، اور ناریل مشہور ہیں۔ حیدرآباد اورمیرپورخاص ضلع میں آم کے باغات زیادہ ہیں جن میں سے بہت زیادہ مقدار میں شہد کی مکھی شہد بناتی ہے انہی باغات میں مندرجہ بالا فصلیں ،سبزیاں اور میواجات بھی ہوتے ہیں ،شہد تیار ہونے کا عمل عموماً قدرتی طور پر 15 سے 30 دن میں مکمل ہوتا ہے۔ چھتوں سے شہد حاصل کرنے کا طریقہ بلکل سادہ اور روایتی ہوتا ہے جس میں دھوئیں اور اسپرے کا استعمال کرکے جانکاری رکھنے والے لوگ شہد کی مکھیوں اور ان کے چھتوں کو نقصان دئیے بغیر شہد حاصل کرلیتے ہیں ۔ دونوں طریقوں میں شہد کی مکھیاں اپنا چھتہ چھوڑ کر اڑ جاتی ہیں ،جس کی وجہ سے شہد آسانی سے برتنوں میں اتارا جاتا ہے اس موسم میں شہد کے چھتے کا وزن عموماً 15 سے 30 دنوں کے دوران 500 گرام سے 2000گرام تک ہوجاتا ہے ۔ شہد کی مکھی ایک پھول سے رس چوستی ہے مکھی کو ایک کلو گرام شہد جمع کرنے کے لئے 50 ہزار مرتبہ پھولوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔

نتائج :

مذکورہ مطالعے سے معلوم ہوا کہ قدیم تہذیبوں میں اور طب کی روشنی میں شہد کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ شہد پرانے اور اعلیٰ قسم کے کھانوں میں شمار ہوتا آیا ہے، شہد کا استعمال مختلف اقسام کےمرکبات اور غذائی اشیاء میں ہوتا ہے شہد میں جو اہم اجزاپائے جاتے ہیں وہ نشاستہ ، فرکٹوز ، گلوکوز ہیں جو توانائی کے بہترین ذرائع ہیں۔ شہد کھانے کے ساتھ ساتھ دوا بھی ہے، بیماریوں سے بچاؤکا بہترین طریقہ ہے ۔ یونان میں شہد کو بادشاہوں کاکھانا کہا جاتا ہے شہد کو اکسیر اعظم بھی کہاجاتا ہے اسپین کی عوام کے مطابق شہد ملے پانی سے غرارے کرنا گلے کےدرد کے لئے بہت مفید ہے جرمنی میں شہد کا استعمال ایک سو سے زیادہ بیماریوں کے علاج میں ہوتا ہے۔

حوالہ جات

  1. Codex Alimentarius Commission. 2001. Revised Codex standard for honey. http://www.bee-hexagon.net/files/file/fileE/ IHCPapers/Codex2001. [12 December 2011].
  2. حکیم راحت سوہدروی، شہد اور کلونجی(عمیر عثمان شفیق پریس بیت حکمت لاہور،۲۰۱۲ء)، ص:۴۸
  3. ن۔م، ص:۴۹
  4. حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، شہد کی کرامات ( عبقری پبلیشر، مرکز روحانیت وامن 3/78 مزنگ چونگی، قرطبہ چوک ، جیل روڈ لاہور،س۔ن)، ص:۵۵
  5. حکیم راحت سوہدروی، شہد اور کلونجی، ص:۴۹
  6. ملک بشیر احمد ، پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی( ہدی اکیڈمی، سٹریٹ 43 ،کلزیب کالونی ،سمن آباد، لاہور،س۔ن)، ص: ۵۳
  7. Crane, E. 1975. History of honey. In Crane E (ed.): Honey, a comprehensive survey. William Heinemann, London; 439-488
  8. Heath Mont Honey. Cited on 20 December 2013.Available from http://www.heathmonthoney.com.au/bees/HoneyHistory.htm
  9. Honey – Egypt, Available at: http://www.honey-health.com/honey-34.shtml, visited 26 June 2012.
  10. Honey. Available at: http://en.wikipedia.org/wiki/Honey; visited 26 June 2012
  11. Honey. Available at: http://en.wikipedia.org/wiki/Honey; visited 26 June 2012
  12. Zumla A, Lulat A. Honey –a remedy rediscovered. J Royal Soc Med 1989; 82:384-385
  13. Bansal V, Medhi B, Pandhi P. Honey -A remedy rediscovered and its therapeutic utility. Kathmandu Univ Med J 2005; 3:305-309
  14. Beck, B.F. Smedley, D., Honey and Your Health. 2nd edn, New York: McBride, (1944)
  15. . Esmaeili M. Bee farming .Honey Production using in pollination. Sepehr Pub; 2000.
  16. Fan li. Golden rules for business success.Asiapac book house Singapore, 2006
  17. ذوالفقار علی بھٹی، شہد سے علاج( مکتبہ امتیاز ، راجپوت مارکیٹ، اردو بازار، لاہور،س۔ن)، ص: ۴۹
  18. ن۔م،ص: ۵۱
  19. حکیم نور محمد چوہان ، شہد سے علاج(مکتبہ رفیق روزگار، منیرمارکیٹ7، اردو بازار، لاہور،س۔ن)،ص: ۴۷
  20. ن۔م،ص: ۴۷
  21. حکیم نور محمد چوہان ، شہد سے علاج ،ص: ۴۷
  22. ملک بشیر احمد ، پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ، ص: ۳۱
  23. حکیم نور محمد چوہان ،شہد سے علاج ،ص:۱۲۰
  24. K.P. Sampath Kumar et al J.Chem. Pharm. Res., 2010, 2(1):385-395
  25. K.P. Sampath Kumar et al J.Chem. Pharm. Res., 2010, 2(1):385-395
  26. حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، شہد کی کرامات،ص:۳۷
  27. حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، شہد کی کرامات،ص:۵۸
  28. ملک بشیر احمد ، پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ، ص: ۷۲
  29. ن۔م، ص: ۷۳
  30. ملک بشیر احمد ، پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ، ص: ۷۴
  31. ملک بشیر احمد ، پاکیزہ شہد پاکیزہ زندگی ، ص: ۳۸
  32. حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی ، شہد کی کرامات،ص:۵۰
  33. حکیم راحت سوہدروی، شہد اور کلونجی،ص:۵۱
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...