Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Journal of Islamic and Religious Studies > Volume 1 Issue 1 of Journal of Islamic and Religious Studies

عیسائیت پر لکھی گئی منتخب اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ |
Journal of Islamic and Religious Studies
Journal of Islamic and Religious Studies

Article Info
Authors

Volume

1

Issue

1

Year

2016

ARI Id

1682060030498_982

Pages

21-35

DOI

10.36476/JIRS.1:1.06.2016.03

PDF URL

https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/download/268/101

Chapter URL

https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/view/268

Subjects

Christianity Essa

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تمہید

عیسائیت اللہ تعالٰی کے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیسیٰؑ کی طرف منسوب مذہب ہے۔عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ عیسائیت سچا دین ہے اوران کی نجات کا ضامن ہےاور یہ آسمانی و الہامی مذہب ہے۔عیسائی اپنے نظریات کا محور و مرکز حضرت عیسیٰؑ کو سمجھتے ہیں اور انہی کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرتےہیں۔

عیسائیت پر مختلف اہم زبانوں میں بہت سی کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ انگریزی ، عربی، فارسی، ہسپانوی ، فرانسیسی اور دیگر زبانوں کی طرح پاکستان کی قومی زبان اردومیں بھی عیسائیت پر بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور دوسری زبانوں میں لکھی گئی کتب کا اردو میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے ۔

عیسائیت پراردو میں لکھی گئی کتابوں کا تجزیہ پیش کرنے سےایک طرف تو یہ بات سامنے آجائے گی کہ کس مصنف نے عیسائیت کے موضوع پر سب سے زیادہ اچھا لکھا ہےاوردوسری طرف عیسائیت کا مطالعہ کرنے والے طلباء اور قارئین کو سہولت ہو گی اور ان کو ان کتب کے متعلق جاننے میں آسانی ہو گی اوروہ اپنا مطلوبہ مواد آسانی سے تلاش کر سکیں گے۔

زیر نظر آرٹیکل میں پاکستان میں عیسائیت پراردو زبان میں لکھی گئی اور دوسری زبانوں سے اردو میں ترجمہ شدہ منتخب اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔

عیسائیت کی لغوی تعریف

عیسائیت اللہ تعالٰی کے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیسٰیؑ کی طرف منسوب مذہب ہے۔ عیسٰیؑ کوعربی زبان میں عیسٰی اور مسیح دونوں کہتے ہیں، اسی لئے اس مذہب کو عیسائیت اور مسیحت بھی کہتے ہیں۔

عیسٰی کے معنی ہیں:گناہ سے بچانے والا۔[1] مسیح کے معنی ہیں: نجات دینے والا ، معاف کرنے والا اور کرسٹ کا معنی بھی نجات دینے والا ہے۔

قرآن مجید میں عیسائیوں کے لئے نصارٰی کا لفظ استعمال ہوا ہے۔نصارٰی ناصری کی جمع ہے، یہ فلسطین کے شہر الجلیل )گلیل) کی بستی"ناصرہ" کی طرف نسبت ہے،جہاں حضرت عیسٰیؑ نے پرورش پائی تھی۔[2]

قرآن مجید میں نصارٰی کا لفظ "چودہ" مرتبہ استعمال ہواہے اور لفظ نصرانی ایک مرتبہ استعمال ہوا ہے۔[3]

اسی طرح لفظ عیسٰی قرآن مجید میں "پچیس" مقامات پر آیا ہے۔[4]

عیسائیت کی اصطلاحی تعریف

Encyclopedia of Religion and Ethics میں عیسائیت کی تعریف اس طرح کی گئی:

"عیسائیت اخلاقی، تاریخی، عالمگیر، توحیدپرست اور کفارے پر ایمان رکھنے والا مذہب ہے جس میں انسان اور اللہ تعالیٰ کے تعلقات کے درمیان واسطہ حضرت عیسٰیؑ کی ذات اوران کا کردار ہے۔"[5]

اس تعریف کے ہر ایک جز وکی پھر مزید الگ الگ تشریح کی گئی ہے جو مندرجہ ذیل ہے۔

"اخلاقی مذہب" سے مراد یہ ہے کہ اس مذہب میں عبادات اور قربانیوں کے ذریعے دنیا کا کوئی مقصد حاصل کرنے کی تعلیم نہیں دی گئی بلکہ اسکا مکمل مقصد روح کے کمال کو حاصل کرنا اور اللہ کی خوشنودی ہے۔

"تاریخی مذہب" ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس مذہب کی فکر اور افعال کا مرکز ایک تاریخی شخصیت یعنی حضرت عیسیٰؑ ہیں، انہی کی بات اور کام کو اس مذہب میں آخری حثیت حاصل ہے۔

"عالمگیر مذہب" سے مراد یہ ہے کہ یہ مذہب کسی خاص رنگ اور نسل کے لوگوں کے لئے نہیں ہے بلکہ اسکی دعوت پوری دنیا کے لئے ہے۔

" توحیدپرست مذہب"ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں تین اقانیم کو ماننے کے باوجود بھی اللہ کو ایک ہی کہا گیا ہے۔

"کفارے پر ایمان رکھنے والا مذہب" سے مراد یہ ہے کہ گناہ کی وجہ سے انسان اوراللہ تعالٰی کے درمیان جو خلل واقع ہوتا ہے وہ عیسٰیؑ کی قربانی کی وجہ سے دور ہو گیا ہے۔[6]

عیسائیت کی یہ تعریف بہت جامع ہے اور اس تعریف سے عیسائیت کے عقائد بھی کافی حد تک معلوم ہوتے ہیں کہ عیسائی توحید فی التثلیث ، کفارے اور عیسٰیؑ کے عالمی نبی اور عیسائیت کےعالمی مذہب ہونےکے قائل ہیں۔

محمد بن عبدالکریم الشہرستانی نے عیسائیت/نصاریٰ کی تعریف یوں کی ہے:

"یہ مسیح عیسٰیؑ کی امت ہے، اور آپؑ حضرت موسیٰ ؑکے بعد حق کے ساتھ مبعوث ہوئے،جن کی خوشخبری تورات میں دی گئی۔"[7]

عیسائیت کی ایک اورتعریف کچھ اس طرح سے کی گئی ہے:

اپنی مختلف حالتوں کے باوجود عیسائیت کی پہچان اس کے بہت سے عقائد ہیں، جن کو پوری دنیا کے عیسائیوں میں شہرت کا شرف حاصل ہے۔ یعنی اللہ کو خالق ماننا، انجیل کو کلام اللہ ماننا، عیسیٰؑ کو اللہ کا بیٹا ماننا اور ان کو لوگوں کی طرف اللہ کا آخری رسول ماننا، حضرت عیسٰیؑ کو مکمل انسان ماننا، ان کی قربانی والی موت اور معجزانہ طور پر زندہ ہو جانے پر یقین رکھنااور اس بات کوماننا کہ وہ اپنی قربانی اور آسمان پر اٹھائے جانے کی وجہ سے ان تمام لوگوں کو معافی، نجات اور ہمیشہ کی زندگی دلوانے پر قادر ہیں، جو ان کےطفیل خدا کی طرف آئیں۔[8]

عیسائیت پر لکھی گئی منتخب اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ

دیگر زبانوں کی طرح عیسائیت پر اردو زبان میں بھی بہت سی کتب تحریر کی گئی ہیں، جن میں سے چند اہم منتخب کردہ اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ مندرجہ ذیل ہے۔

1۔ کتاب "اسلام اور نصرانیت"

یہ کتاب[9] مولانامحمدادریس کاندھلویؒ[10] کےعیسائیت کے بارے میں لکھے گئے مختلف رسائل کا مجموعہ ہے۔

پہلے رسالہ میں عیسائیت کے مختلف عقائدبیان کئے گئے ہیں اور پھر اسلام کا عیسائیت اور موسوی شریعت سے تقابل کیا گیا ہے اور اس پر دلائل دئیے گئے ہیں۔

دوسرے رسالہ احسن الحدیث فی ابطال التثلیث میں عیسائیوں کے عقیدہ تثلیث کو بیان کیا گیا اور اس عقیدہ کی تردید میں دلائل پیش کئے گئے ہیں۔ پھر عقیدہ الوہیت کی تردید میں دلائل پیش کئے گئے ہیں۔

تیسرے رسالہ القول المحکم فی نزول عیسیٰ ابن مریمؑ میں مرزائیوں کو غوروفکر کی دعوت دی گئی ہےاور مسیحؑ کی حواریین کو اپنے نزول کی بشارت اور جھوٹے نبیوں کی خبر اور ان سے خبردار رہنے کی ہدایت کا ذکر ہے۔ پھر مرزائیوں کی تحریفات، حضرت عیسیٰؑ کی احادیث میں ذکر کی گئی علامات اور اس کے علاوہ امام مہدی اور عیسیٰؑ کا ذکر کیا گیا ہے۔

چوتھے رسالہ میں حضرت عیسیٰؑ کے آسمان سے زمین پرآنے اور دجال کو قتل کرنے اور دجال کے ظہور کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ اسکے بعد کشف، الہام اور وحی کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔

پانچویں رسالہ میں اسلام اور مرزائیت کے اصولی اختلاف کو بیان کیا گیا ہے اور چھٹے رسالہ میں نبیوں کی حضورؐ کے بارے میں بشارتوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیاہے۔ ساتویں رسالہ کلمہ اللہ فی حیات روح اللہ میں حیات عیسیٰؑ پر مفصل دلائل بیان کئے گئے ہیں اور حیات عیسیٰؑ پر اجماع امت کا بیان ہے۔

کتاب ہذا میں مضامین کی فہرست موجود نہیں ہے اور اردو کے علاوہ بعض جگہ پر عربی اور فارسی کے الفاظ بھی استعمال کئے گئے ہیں جو قاری کے لئے مطالعہ میں تھوڑا دشوار ثابت ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی معلومات کے لحاظ سے یہ اپنے موضوع پر اہم کتاب ہے۔اس کتاب میں نصرانیت کے ساتھ ساتھ مرزائیت کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔

2۔ کتاب"اسلام اور عیسائیت"

مذکورہ کتاب[11] مفتی احمدیارخانؒ[12] کی تصنیف ہے۔

کتاب کی ابتداء میں مصنف نے اسلام کے مکمل ضابطئہ حیات ہونے کا ذکر کیا ہے ۔ پھر مصنف نے اس بارے میں انجیلوں اور قرآن کی تعلیمات کو پیش کیا ہے اور عیسائیت اور اسلام کی الگ الگ تعلیم بیان کرنے کے بعد ان کا الگ الگ خلاصہ بیان کیا ہے۔ مثلاً گنہگار کےاعضاء کاٹنے کے بارے میں انجیل کی تعلیمات کو پیش کرنے کے بعد اس کے جواب میں قرآن کی آیات پیش کی ہیں۔[13]

اسی طرح مصنف نے عقیدہ کفارہ کے متعلق انجیل کی تعلیمات کو پیش کرنے کے بعد اس کی تردید میں قرآنی تعلیمات کو پیش کیا ہے۔[14]

مذکورہ کتاب انتہائی مختصر اور قدیم کتاب ہے۔ اس کتاب میں مضامین کی فہرست موجود نہیں ہے اور نہ ہی ہر مضمون کےعنوان کو علیحدہ علیحدہ شہ سرخی دے کر بیان کیا گیا ہے۔ معلومات کے لحاظ سے اس میں صرف عیسائیت اور اسلام کی تعلیمات کا آپس میں موازنہ کیا گیا ہے۔

3۔ کتاب "تحریف بائبل بزبان بائبل"

مذکورہ کتاب[15] مولانا عبدالطیف مسعودؒ[16] کی تالیف ہے۔ یہ کتاب نو ابواب پر مشتمل ہے۔

پہلے باب میں عہدنامہ جدیدکی کتب کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ جس میں ان کتب کا تعارف، امتیازی خصوصیات، تحریف بائبل اور ایک ہی آیت کا مختلف زبان کی بائبل میں مختلف ہونے کا تفصیل سے ذکر کیا گیاہے۔

دوسرے باب میں تحریف بائبل کا دوسرا پہلو بیان کیا گیا ہے کہ عہد نامہ قدیم اور جدید میں حوالہ جات بے موقع اور غلط دئیے گئے ہیں۔ عہد نامہ قدیم میں الفاظ کچھ اور ہیں اور عہد نامہ جدید میں کچھ اور ہیں، وہاں عبارت کسی اور کے حق میں ہے اور یہاں وہ مسیح ؑ پر فٹ کی گئی ہے۔ [17]

تیسرے باب عیسائیوں کے حضرت عیسیٰؑ کے علاوہ باقی تمام انبیاء کو گنہگار سمجھنے کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔

چوتھے باب میں مسئلہ نسخ یعنی کسی قانون یا رسم کو اٹھا دینے یا رد کردینے اور پھر احکام موقنہ کا ذکر ہے یعنی وہ حکام جن کا ایک وقت اور مدت مقرر کر دی گئی ہو۔

پانچویں باب میں تحقیق مسیحت کے سلسلے میں اجمالی اشاریہ پیش کیا گیا ہے جو عیسائیت پر لکھی گئی باقی تمام اردو کتب سے کتاب ھذا کو ممتاز کرتا ہے۔

چھٹے باب میں مصنف نے بائبل کے مطالعے کے لئے چند اشاریے پیش کئے ہیں اور اہم موضوعات پر مفید حوالہ جات کو عنوان دے کر اکٹھا کر دیا ہے۔[18]

ساتویں باب میں قرآن مجید کے ایک عظیم زندہ کتاب الہٰہی ہونے اورآٹھویں باب میں خاتم النبیینﷺ کے بارے میں سابقہ انبیاء کی بشارتوں کا ذکر کیا گیاہے۔

آخری باب میں تورات و انجیل کی روشنی میں اصحاب رسولؐ کی عظمت و شان بیان کی گئی ہے، جو عیسائیت پر لکھی گئ اردو زبان کی باقی کتب میں زیادہ تفصیل کے ساتھ موجود نہیں ہے۔

آخر میں قرآن کی صداقت پرقرآن کی چند مشہور پیش گوہیاں بیان کی گئی ہیں۔[19]

کتاب ہذا معلومات کے لحاظ سے اپنے موضوع پر انتہائی اہم اور مفصل کتاب ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے ہر مضمون پر کافی تسلی بخش مواد پیش کیا ہے۔

4۔ کتاب "عیسائیت تجزیہ و مطالعہ"

یہ کتاب[20] پروفیسرساجد میر[21] کی تصنیف ہے۔

کتاب ھذا دس (10) ابواب پرمشتمل ہے۔ پہلے باب میں عیسائیت کا تعارف پیش کیا گیاہے۔

دوسرے باب میں حضرت عیسیٰؑ اور ان کی طرف منسوب مذہب عیسائیت اورتیسرے باب میں عیسائیت کے اصل بانی پولوس[22] کا ذکر کیا گیاہے۔

چوتھے باب"مروجہ عیسائیت کی تدریجی تکوین"میں مختلف عیسائی فرقوں اور ان کے اکابر کا ذکرکیا گیا ہے ۔

پانچویں باب "مسیح خدا یا رسول؟"میں مصنف نے عیسیٰؑ کے خدا ہونے کی تردید میں کتاب مقدس اور قرآن مجید کی روشنی میں وضاحت کی ہے۔[23]

چھٹے باب میں عہدنامہ عتیق اور جدید میں نجات کے تصور اور توبہ کی اہمیت کا ذکر کیا گیاہے۔

ساتویں باب "بائبل کی ترتیب و تدوین"میں بائبل کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔

آٹھویں باب میں قرآن مجید کے تورات و ابجیل کی تصدیق کرنے ،بائبل کےمتضاد قصوں، دہرے واقعات ،متضاد قوانین ، ناموں اور اعداد کے اختلافات اور طرزبیان کے اختلافات کو بیان کیا گیاہے۔

نویں باب میں کتاب مقدس کی تعلیمات اور آخری باب میں بائبل کی اخلاقی تعلیم کے اثرات کا ذکر کیا گیا ہے۔

آخر میں مصنف نے خاتمہ کلام میں لکھا ہے کہ "گزشتہ ابواب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مروجہ عیسائیت حضرت عیسیٰؑ کی تحریک اصلاح سے کوئی نسبت نہیں رکھتی بلکہ اس کے نظریات اور اس کی مقدس کتاب عیسیٰؑ کی حقیقی تعلیم اور ان پر آنے والی وحی سے کوسوں دور ہے۔"[24]

کتاب ہذا میں تمام مضامین پر مستند کتب سے حوالہ جات پیش کئے گئے ہیں۔

5۔ کتاب "عیسائیت کا پس منظر"

مذکورہ کتاب[25] مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ[26] کی تالیف ہے۔یہ کتاب انچاس (49) مضامین پر مشتمل ہے۔

پہلے چار مضامین پاکستان میں عیسائیت کی تیزی سے اشاعت اور اس کی ترقی کے بارے میں ہیں۔ پھر حضرت عیسیٰؑ کے صرف بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہونے کا ذکر ہے۔[27]

اس کے بعد مصنف نے پادریوں کے بعض اعتراضات کے جوابات انجیل کی عبارات سے دئیے ہیں۔ پھر مصنف نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں عیسیٰؑ کی بشارتوں، عیسائی پادریوں کے ایمان کے معیار، کتاب مقدس میں حضرت عیسیٰؑ اور باقی انبیاءؑ کی توہین، تحریف بائبل، تورات کے نگران نبیوں اور کاہنوں کے حال اور ہیکل کی بربادی کے بعد یہود کے خود اپنے ہاتھوں سے تورات کو جلانے[28] پر تفصیلی بحث کی ہے۔

آخر میں مصنف نے عیسائیت کے مشہور عقائد تثلیث، ابنیت اور کفارہ کو بیان کیا ہے اور ان عقائد کی تردید میں کتاب مقدس میں منقول دلائل اور عقلی دلائل پیش کئے ہیں۔[29]

اس کتاب میں عیسائیت کا مختلف پہلوؤں سے ذکر کیا گیا ہے اور موجودہ دور میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے اعداد و شمار بیان کئے گئے ہیں جو کہ باقی کتب میں نہیں ہیں۔

6۔ کتاب "عیسائیت کیا ہے؟"

یہ کتاب [30]مفتی محمد تقی عثمانی[31] کی مشہور تصنیف ہے۔

مذکورہ کتاب بنیادی طور پر دو (2) ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلا باب چوالیس(44) مضامین پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا باب ستائیس(27) مضامین پر مشتمل ہے اورآخر میں انجیل برنباس کے بارے میں چار مضامین ہیں۔

پہلےباب "عیسائیت کیا ہے؟" میں عیسائیت کی تعریف، عیسائیت کے عقائد[32]، عیسائی عبادات اور رسومات، بنی اسرائیل کی تاریخ اورپھر حضرت عیسیٰؑ کی تشریف آوری کے وقت کے حالات کو تٖفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

دوسرے باب میں موجودہ عیسائیت کے اصل بانی پولس کا تعارف اور اس کے حالات زندگی کاتفصیلی ذکر ہے۔

آخر میں مصنف نے انجیل برنباس کا ذکر کیا ہے کہ آج سے ڈھائی سو سال پہلے برنباس حواری کی طرف منسوب ایک کتاب دریافت ہوئی، جس میں حضرت محمدﷺ کا اسم گرامی بھی لکھا ہوا تھا،[33] اسی وجہ سے اس انجیل کو عیسائی علماء نے اصلی برنباس کی انجیل ماننے سے انکار کر دیا۔ مصنف نے عیسائی علماء کے اس کتاب کو اصلی انجیل برنباس نہ ماننے اور دیگر اعتراضات کا ذکر کیا ہے اور ان کے وضاحت سے جوابات دئیے ہیں۔

اس کتاب میں مصنف نے بہت زیادہ تحقیقی کام کیا ہے اور اسے کتاب"بائبل سے قرآن تک" کے مقدمہ کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے۔

7۔ کتاب "نصرانیت قرآن کی روشنی میں"

یہ کتاب[34] مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ[35] کی تالیف ہے۔

مذکورہ کتاب پہلے "یہودیت و نصرانیت" کے نام سے شائع ہوئی جس میں یہودیت اور نصرانیت دونوں قرآن کی روشنی میں ایک جلد میں اکٹھی تھیں، پھر ان دونوں کو الگ الگ جلدوں میں شائع کیا گیا۔یہ کتاب مولانامودودیؒ کی مختلف تحریروں کو اکٹھا کر کے ترتیب دی گئی ہے اور اپنے موضوع پر ایک اہم کتاب ہے۔

مذکورہ کتاب نو (9) ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب "ظہور عیسٰیؑ" کی پہلی فصل میں عیسیٰؑ کی والدہ حضرت مریمؑ کی پیدائش، ان کی والدہ کی دعا کی قبولیت، حضرت زکریاؑ کا مریمؑ کی کفالت کرنے اور فرشتوں کا مریمؑ کو عیسیٰؑ کی خوشخبری دینے کا قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں ذکر کیا گیاہے۔ دوسری فصل میں مصنف نے حضرت عیسیٰؑ کی معجزانہ پیدائش پر قرآنی دلائل پیش کئے ہیں۔

دوسرا باب حضرت عیسیٰؑ کی دعوت و تعلیمات کے متعلق ہے، جس کی پہلی ٖفصل میں عیسیٰؑ کی اساسی تعلیم کا ذکر ہے کہ قرآن کے مطابق عیسیٰؑ واضح نشانیاں لے کر آئے اور کبھی بھی اپنی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا۔[36] دوسری فصل میں اناجیل اربعہ میں موجود عیسوی ؑتعلیمات اور تیسری فصل میں عیسیٰؑ کی دعوت کا عیسائیت کی تعبیرات کے مطابق ذکر ہے۔

تیسرے باب میں مصنف نے تعلیمات عیسیٰؑ میں کی گئی تحریفات کو بیان کیا ہے۔ اس کی پہلی فصل میں مسیحت کے ظہور کا ذکرہے کہ کس طرح یہ مذہب یہودیت سے جدا ہوا۔ دوسری فصل میں عیسائیت کے بنیادی عقائد میں فساد اور تیسری فصل میں مصنف نے انجیل کی تاریخی حثیت کو بیان کیا گیا ہے۔

چوتھے باب میں مصنف نے رہبانیت اور اسکے ارتقاء کا ذکر کیا ہے۔ اس باب کی پہلی فصل میں رہبانیت کے ظہور کے اسباب، دوسری فصل میں فلسفہ رہبانیت کے ماخذ اور تیسری فصل میں رہبانت کی خصوصیات کو بیان کیا گیاہے۔

پانچویں باب میں مصنف نے عیسائیوں کی تاریخ کے چند اہم اجزا بیان کئے ہیں جن میں پہلا اصحاب اخدود کا واقعہ، دوسرا اصحاب کہف کا واقعہ اور تیسرا اصحاب فیل کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔

چھٹے باب میں مصنف نے بائبل میں آپؐ کےبارے میں موجود پیشن گوہیوں کا ذکر کیا ہے۔[37]

ساتویں باب میں نبی کریمﷺ کےزمانے میں موجود عیسائیوں کا ذکر ہے۔ آٹھویں باب میں عیسائیوں سے متعلق مسلمانوں کے دو اہم مسائل، اہل کتاب کے ذبیحہ اور کتابیہ سے نکاح کا ذکر کیا گیاہے۔

آخری باب میں ایک عیسائی کے چند اعتراضات، پوپ پال ششم کا پیغام امن بیان کیا گیا ہےاور اسکا جواب دیاگیا ہے۔اور آخر میں پاکستان میں عیسائیت کی ترقی کی اصل وجہ غربت اور عیسائیوں کی طرف سے مفت علاج، مفت تعلیم،دیگر فلاحی کاموں اور مال کی لالچ کو قرار دیا ہے۔[38]

مذکورہ کتاب اپنے موضوع پر معلومات کے لحاظ سے بہت ہی اچھی کتاب ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے قرآن مجید کی روشنی میں عیسائیت پر بہت ہی شاندار طریقے سے تحقیقی کام کیا ہے۔

عیسائیت پر لکھی گئ منتخب ترجمہ شدہ اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ

دیگر زبانوں میں عیسائیت پر لکھی گئی بہت سی کتب کا اردو ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ جن میں سے چند اہم ترجمہ شدہ منتخب اردو کتب کا تجزیاتی مطالعہ مندرجہ ذیل ہے۔

1۔ کتاب "احسن الاحادیث فی ابطال التثلیث"

یہ کتاب[39] مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ[40] کی تالیف ہے۔

کتاب ھذا کے مقدمہ میں شارح نے کتاب کے مؤلف مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ کا تفصیلی تعارف پیش کیا ہے اور پھر مذکورہ کتاب کی وجہ تصنیف اور منہج تحقیق کو بیان کیا ہے۔

اس کے بعد کتاب ھذا کے قدیم نسخہ کا عکس اور مصنف کا خطبہ پیش کیا گیا ہے۔[41]پھر عقیدہ تثلیث کی تردید پر دلائل بیان کرنے سے قبل دس تنبیہات کی گئی ہیں اور پھر تثلیث کی تردید میں دلائل بیان کئے گئے ہیں اور اجزاء تثلیث کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔

پھر یعقوبی فرقے[42] کا عقیدہ کہ"مسیح مصلوب ہوتے وقت بھی مکمل خدا تھے اورتکلیف پانا، دفن ہونا اور تین دن بعد دوبارہ زندہ ہونا جس طرح مسیح پر واقع ہوئے اسی طرح الوہیت مسیح پر بھی واقع ہوئے" کو بیان کیا گیا ہے اور اس کی تردید کی گئی ہے۔ اور پھر مسیحوں کے لفظ خدا کے متعلق ایک بڑے مغالطے کا ذکر ہے کہ کتب سماویہ میں لفظ اللہ، الٰہ، رب، یہواہ وغیرہ مرشد، استاد، نیک آدمی،آقا اور فرشتہ وغیرہ کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔بائبل میں بھی لفظ خدا غیراللہ کے لئے استعمال ہوا ہے، مثلاً "خدا کے بیٹوں نے آدمیوں کی بیٹیوں کو دیکھا۔" [43]

پھر الوہیت عیسیٰؑ پر عقلی پہلو سے بحث کی گئی ہے اور پادری فنڈر[44] کی عربی مہارت یعنی عربی میں ماہر نہ ہونے کی مثالیں دی گئی ہیں اور اس کے دلائل کی تردید کی گئی ہے۔

مذکورہ کتاب عقیدہ تثلیث کی تردید میں انتہائی مفید اور اہمیت کی حامل ہے۔اس کتاب میں عقیدہ تثلیث کی مضبوط دلائل کے ساتھ تردید کی گئی ہے۔ ہر ایک مشکل عبارت کو حاشیہ میں بہترین اندازمیں واضح کر کے بیان کیا گیا ہے۔

2۔ کتاب "بائبل سے قرآن تک/اظہارالحق":

یہ کتاب [45]مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ کی بہت ہی اہم اور مشہور تصنیف ہے۔

مذکورہ کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد کی ابتداء میں مفتی محمدتقی عثمانی صاحب کا مقدمہ تحریر کیا گیا ہے جو"عیسائیت کیا ہے؟" کے موضوع سے الگ کتاب کے طور پر بھی شائع ہو چکا ہے اور اس کتاب کا گزشتہ صفحات پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا جا چکا ہے۔ پھر مصنف کے حالات زندگی اور تصانیف بیان کئےگئے ہیں اور کتاب "اظہار الحق" کا خطبہ، پیش لفظ مصنف اور مقدمہ پیش کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں پادری فنڈر کی کتاب میزان الحق اور حل الاشکال سے مختلف اقوال نقل کئے گئے ہیں اور ان پر بحث کی گئی ہے۔

کتاب کے پہلے باب"بائبل کیا ہے؟" کی پہلی فصل میں عہد نامہ قدیم اور عہدنامہ جدید کی کتابوں کے نام و تعداد اور ان کے مستند نہ ہونے پر دلائل بیان کئے گئے ہیں اور ہر کتاب پر الگ الگ بحث کی گئی ہے۔ دوسری فصل میں بائبل کے غلطیوں اور اختلافات سے لبریز ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تیسری فصل میں ان 110 غلطیوں کا ذکر کیا گیا ہے جو اختلاف کے ضمن میں نہیں آتیں۔ چوتھی فصل میں بائبل کی کتابوں کے الہامی نہ ہونے پر دلائل پیش کئے گئے ہیں۔

دوسری جلد پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں تحریف کی اقسام اور بائبل میں تحریف کے دلائل پیش کئے گئے ہیں۔ دوسرے باب نسخ کا ثبوت میں بائبل کے جھوٹے واقعات اورکتب مقدسہ میں نسخ کی اقسام مثالیں دے کر بیان کی گئی ہیں۔[46] تیسرے باب میں عقیدہ تثلیث پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ پانچویں باب میں قرآن کے کلام اللہ ہونے کاتفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔

تیسری جلد کا آغاز پانچویں باب کی چوتھی فصل ہوتا ہے، جس میں احادیث پر پادریوں کے اعتراضات اور ان کے جوابات بیان کئے گئے ہیں۔ چھٹا باب محمد الرسول اللہﷺ کے بارے میں ہے، جس کی پہلی فصل میں نبی کریمﷺ کی نبوت کو چھ طریقوں سے ثابت کیا گیا ہے۔ [47]دوسری فصل میں آپؐ پر عیسائیوں کے اعتراضات اور ان کے جوابات اور انبیاءؑ کی شان میں عیسائیوں کے ناپاک عقیدے اور شرمناک الزامات بیان کئے گئے ہیں۔

کتاب کے آخر میں اشاریہ اور مصطلحات کی فہرست پیش کی گئی ہے۔[48]

کتاب ہذا عیسائیت پر لکھی گئی سب کتب میں سے جامع اور مفصل کتاب ہے۔ اس کتاب میں عیسائیت سے متعلق کافی زیادہ اہم معلومات موجود ہیں جو عیسائیت کا مطالعہ کرنے والوں کے لئے انتہائی مفید ہیں۔

3۔ کتاب "بائبل اور قرآن جدیدسائنس کی روشنی میں":

یہ کتاب[49] ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائیک[50]  کی تالیف ہے۔

مذکورہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ حصہ اول میں ڈاکٹر ولیم کیمپبل[51] کے دو خطاب اور مصنف کتاب ھذا کے دو جوابی خطاب ہیں۔ پہلا خطاب ڈاکٹر ولیم کیمپبل کا ہے جس میں انہوں نے قرآن اور بائبل کے الفاظ اور ان کے معنی پر بحث کی ہے اور قرآنی آیت پر جدید سائنس کی روشنی میں اعترض کیا ہے۔ دوسرا خطاب مصنف کا ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ قرآن سائنس کی کتاب نہیں ہے بلکہ نشانیوں/آیات کی کتاب ہے، جن میں سے ایک ہزار کا تعلق سائنس سے ہے۔[52] پھر مصنف نے موضوع کے مطابق بائبل اور قرآن دونوں کا سائنس کی روشنی میں ذکر کیا ہے۔اور قرآن پر ڈاکٹر ولیم نے جو اعتراضات کئے ،مصنف نے ان کا جواب دیا ہے۔

پھر ڈاکٹر ولیم کیمپبل کا جوابی خطاب پیش کیا گیا ہے جس میں انہوں نے لفظ "علقۃ"پر مزید بحث کرنے کے بجائے فیصلہ عوام پر چھوڑا ہے اور بائبل کےصرف بنی اسرائیل کے لئے ہونے کی تردید میں دلائل پیش کئے ہیں۔ اس کے بعد مصنف کا جوابی خطبہ پیش کیا گیا ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ میرےبائیس میں سے صرف دو نکات کو ڈاکٹر ولیم نے چھیڑا ہے باقی نکات کا وہ جواب نہیں دے سکے۔

کتاب ھذا کا حصہ دوم سوالات و جوابات پر مشتمل ہے۔جس میں ڈاکٹر ولیم کیمپبل سے طوفان نوح، زہر پینے والا امتحان نہ دینے، گفتگو کے فائدہ، ذوالقرنین کے سکندراعظم ہونے، بائبل کے طبی بیانات اور اس کے غیر سائنس ہونے، موجودہ بائبل کے اصل انجیل ہونے اور اسکی غلطیوں کے بارے میں سوالات کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات پیش کئے گئے ہیں اور ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اللہ کے نور ہونے،مسیحوں کی تثلیث کے بارے میں تاویل،بائبل کے مطابق زمین کی ساخت،قرآن میں گرامر کی غلطیوں، بائبل کے مطابق یونسؑ کے تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہنے اور عیسیٰؑ کے تین دن اور تین رات مٹی کے پیٹ میں رہنے،اسلام اور ارتقا،متن اور ترجمہ کےایک یا الگ الگ چیز ہونے،سائنسی نظریات کی تبدیلی اور بائبل اور قرآن میں تضادات کے بارے میں سوالات کئے گئے ہیں اور ان کے جوابات پیش کئے گئے ہیں۔

مذکورہ کتاب میں اسلام اور عیسائیت کی جدید سائنس کے ساتھ مشابہت بیان کی گئی ہے۔ جس میں مصنف نے دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ جدید سائنس کے ثابت شدہ تجربات پہلے سے قرآن میں بتا دئیے گئے تھے۔

4۔ کتاب "بائبل قرآن اور سائنس:

یہ کتاب[53] موریس بوکائلے[54] کی تصنیف ہے۔

مذکورہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔

پہلے باب میں عہدنامہ قدیم کا عمومی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرا باب عہدنامہ قدیم کی کتابوں کے بارے میں ہے جس میں سب سے پہلے توریت یا اسفار خمسہ[55] کے بارے میں تفصیلی بحث کی گئی ہے اور تاریخی کتب اور ان میں تحریف کا ذکر کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں عہدنامہ قدیم اور سائنس کا ذکر کیا گیا ہے۔ چوتھے باب میں بائبل کے متنوں میں غلطیوں کے سلسلہ میں عیسائی مصنفین کا نظریہ پیش کیا گیا ہے اور اس کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں حصہ اول کا خاتمہ تحریر کیاگیا ہے ۔

دوسرا حصہ چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں اناجیل کا ذکر کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں یہودوی عیسائیت اور سینٹ پال کا ذکر کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں اناجیل اربع کے ماخذ اور تاریخ بیان کی گئی ہے۔ چوتھے باب میں اناجیل اور جدید سائنس کا موازنہ کیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں اناجیل کے آپس میں تضادات اور ناممکنات کا ذکر ہے۔

تیسرا حصہ سات ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں قرآن کا جدید سائنس سے موازنہ کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں قرآن کی صداقت اور اس کی تحریر و تدوین کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں زمین و آسمان کی تخلیق اور بائبل کے بیانات سے اتفاقات و اختلافات کا ذکر کیا گیا ہے اور تخلیق کائنات کے متعلق قرآنی آیات بیان کی گئ ہیں اور ان کا سائنس سے موازنہ کیا گیا ہے۔[56] چوتھے باب میں قرآن میں علم ہیت کا زکر کیا گیا ہے، جس میں آسمان، اجرام فلکی اور ان کی گردش وغیرہ سے متعلق قرآنی آیات پیش کی گئی ہیں۔ پانچویں باب میں زمین کے متعلق قرآنی آیات اور سائنس کا نقطہ نظر وضاحت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ چھٹے باب میں عالم حیوانی اور عالم نباتات کے متعلق قرآن اور سائنس کا نقطہ نظر اور ان کی آپس میں مطابقت بیان کی گئی ہے۔ ساتویں باب میں انسان کی افزائش نسل کے متعلق قرآنی آیات اورسائنسی نقطہ نظر پیش کیا گیا ہے۔

آخر میں اسلام کے قوانین کے بنیادی ذرائع قرآن و حدیث کا جدید سائنس کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ جس طرح قرآنی آیات مستند ہیں اسی طرح صحیح احادیث بھی مستند ہیں اور جدید سائنس سے بہت زیادہ مطابقت رکھتی ہیں۔[57]

اس کتاب میں جدید سائنس کے قرآن و حدیث سے زیادہ قریب ہونے پر تفصیلی دلائل پیش کئے گئے ہیں۔

5۔ کتاب"مقام حضرت عیسیٰؑ اسلام کی نظر میں":

یہ کتاب[58] شیخ احمد دیداتؒ[59] کی تصنیف ہے۔کتاب ھذا آٹھ(8) ابواب پر مشتمل ہے۔

پہلے باب "حضرت عیسیٰؑ اور مسلم زاویہ نگاہ " میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہےکہ مسلمانوں میں عیسائیت کے بانی کو قبول کرنے کی گنجائش موجود ہے بہ نسبت اس کے کہ عیسائی بانی اسلام کو قبول کریں۔[60] دوسرے باب میں حضرت عیسیٰؑ سےمسلمانوں کی محبت کاذکر کیا گیاہے۔ تیسرے باب میں قرآن کی روشنی میں حضرت مریمؑ کا مقام بیان کیا گیا ہے۔ چوتھے باب میں حضرت عیسیٰؑ کے متعلق قرآنی بشارتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں حضرت عیسیٰؑ کی شخصیت کا قرآن اور بائبل کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ چھٹے باب میں عیسائیوں کی مشکلات کاحل پیش کیا گیا ہے۔ ساتویں باب میں بائبل میں ابتداء کے تصور کا ذکر ہے۔ آٹھویں باب میں عیسیٰؑ کے مصلوب نہ ہونے، ان کے معجزات اوراحمدﷺ کی پیش گوئی کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد عیسیٰؑ کے چند معجزات اور قرآن کی روح سے ان معجزات کا ظہوراللہ کےاذن[61] سے ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔

مذکورہ کتاب میں حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں عیسائیت اور اسلام کا تقابلی جائزہ بہت ہی اچھے طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور مسلمانوں کے نزدیک عیسیٰؑ اور ان کی والدہ مریمؑ کا احترام اور مرتبہ بیان کیا گیا ہے۔

6۔ کتاب "یہودو نصارٰی تاریخ کے آئینہ میں"

مذکورہ کتاب[62] امام ابن قیم الجوزیہؒ [63]کی کتاب "ہدایۃ الحیاری فی اجوبۃ الیہود و نصارٰی" کا اردو ترجمہ ہے۔

یہ کتاب تقریباً اسی مضامین پر مشتمل ہے۔کتاب کی ابتداء میں اللہ کے نزدیک صرف دین اسلام کے ہی قابل قبول ہونے اور عقائد اسلام کا ذکر کیا گیا ہے اور اس پر قرآنی آیات سے دلائل پیش کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد قبول حق کے راستے میں مانع اسباب جہالت وحسد وغیرہ اور یہود کے علماء کا نبی کریمﷺ کو اپنے بیٹوں کی طرح پہچاننے[64] کا ذکر ہے۔

پھر اہل کتاب کی تحریف اور رسول اللہﷺ کی صفات کو چھپانے کا قرآنی آیات[65] کی روشنی میں ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد نصارٰی کے ایسے مسیح پر ایمان رکھنے جس کا کوئی وجود نہیں اور یہود کے مسیح دجال کے منتظر ہونے کاذکر کیا گیا ہے اور آپؐ کے متعلق پیشن گوہیوں پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ پھر مصنف اور ایک یہودی کے درمیان مناظرہ بیان کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے یہودی کومحمدؐ کو نبی ماننے پر قائل کر لیا لیکن اس نے اسلام پھر بھی قبول نہ کیا۔[66] اسی طرح نبیؐ کی نبوت کے بارے میں ایک اور مناظرہ اور آپؐ کی نبوت کو مفصل دلائل سے بیان کیا گیا ہے۔پھر نبی کریم ؐ کی بعثت کی بشارت کی چار دلیلیں، ان کی کتاب میں صراحتاً نبوت کی بشاررت، آپؐ کے نہایت یقین کے ساتھ ان کی کتابوں میں بشارتوں کے ذکر کا دعویٰ، یہودونصارٰی کا خود اعتراف اور اہل کتاب میں سے ایمان لانے والوں کا اعتراف ذکر کی گئی ہیں جن کا یہودو نصارٰی نے تکبر کی وجہ انکار کیا۔

اس کے بعد تورات میں تحریف اورانبیاءؑ پر یہودیوں کی بہتان طرازی، تورات کے بدلنے کے اسباب، یہود کے مسیحؑ کو برحق ماننے سے انکار، اناجیل میں باہم تناقص، یہودونصارٰی کی موافقت سے بعض نسخوں کو بدلنے، مسلمانوں کے نفع بخش اعمال و علوم میں سب پر فوقیت رکھنے، صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کی افضلیت اور تمام امت کے استاد ہونے، امت کے گناہ کا رسول کی رسالت پر اثرانداز نہ ہونے، یہودیوں کی قابل ندامت غلطیوں اور برائیوں، یہود کے الگ الگ متفرق راستوں پر چلنے، یہودی علماءوفقہاء کے بدترین حیلوں، یہود کی شریعت کے مطابق بیوہ بھائی کی بیوی سے شادی نہ کرنے پر ذلت ورسوائی برداشت کرنے، مختلف امتوں سے یہودیوں کی رسوائی، یہود کا نماز میں دیگر قوموں کو بددعا دینے اور خدا پر بہتان طرازی کرنے کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔

پھر اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اگر محمدﷺ کا ظہور نہ ہوتا تو تمام انبیاء کی نبوت باطل ہو جاتی کیونکہ آپؐ کے ظہور سے ان کی نبوت کی تصدیق ہوئی جیسا کہ قرآن مجید میں ہے "بَل جَآءَ بِالَحَقِّ وَصَدَّقَ المُرسَلِین"[67] یعنی "آپؐ حق کے ساتھ اور رسولوں کی تصدیق بن کر آئے۔

اس کتاب میں مصنف نے یہود و نصاریٰ کی ان باتوں سے پردہ ہٹانے کی کوشش کی ہے جس سے عام لوگ بے خبر ہیں۔

خاتمہ:

عیسائیت پر لکھی گئی مذکورہ منتخب کتب کے تجزیاتی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عیسائیت پر اردو میں کافی مواد موجود ہے اور بہت سی کتب میں عیسائیت سے متعلق بہت ہی اہم اور تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ مذکورہ کتب میں سے مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ کی کتاب بائبل سے قرآن تک عیسائیت پر لکھی گئی کتب میں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور اس میں عیسائیت پر تفصیل سے لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ علامہ ساجد میر کی کتاب عیسائیت تجزیہ ومطالعہ، مفتی محمدتقی عثمانی کی کتاب عیسائیت کیا ہے؟، اور مولانا عبدالطیف مسعودؒ کی کتاب تحریف بائبل بزبان بائبل بھی اپنے موضوع پر معلومات کے لحاظ سے انتہائی اہم اور مفید کتابیں ہیں۔

 

حوالہ جات

  1. مصادر و مراجع (Refrences) فیروز الدین،مولوی ، فیروزاللغات اردوجامع، فیروزسنز لمیٹڈ، لاہور،ص908۔
  2. خان ،المظفر ولی ،مولانا،مکالمہ بین المذاہب،مکتبہ فاروقیہ ،کراچی ،2007ء،ص63۔
  3. محمد فواد عبدالباقی، المعجم المفھرس للالفاظ القرآن الکریم، مکتبہ رحمانیہ ،لاہور،ص924۔
  4. ایضاً، ص701۔
  5. Encyclopedia of Religion and Ethics ‘‘Christianity’’, 1910, vol: 3, P: 581
  6. Ibid.
  7. الشہرستانی،محمد بن عبدالکریم، الملل والنحل،دارالکتب العلمیہ ،بیروت، 1992ء،ط3،ص244۔
  8. ساجد میر ،پروفیسر، عیسائیت تجزیہ و مطالعہ، دارالسلام، لاہور، ص25۔
  9. کاندھلوی،محمد ادریس، مولانا،اسلام اور نصرانیت، کتب خانہ جمیلی، لاہور۔
  10. مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ: آپؒ 14 اگست 1899ء کو بھوپال (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ مظفرنگر کے قصبہ کاندھلہ سے تعلق کی وجہ سے کاندھلوی کہلائے۔ آپؒ کا شمار دارالعلوم کے بلند پایہ علماء اکرام میں ہوتا ہے۔ آپؒ کی مشہور تصانیف تفسیر معارف القرآن، سیرت المصطفی، علم الکلام، عقائد اسلام، احسن الحدیث، الدین القیم اور اسلام اور نصرانیت وغیرہ ہیں۔ آپؒ نے 28 جولائی 1974کو وفات پائی۔
  11. خان ،احمد یار،مفتی، اسلام اور عیسائیت ، ادارہ تعمیر اہلسنت ،گجرات، 1962ء، ط1 ۔
  12. مفتی احمد یار خانؒ: آپؒ ہندوستان میں ضلع بدایوں کے ایک گاؤں اوجھیانی میں 1894ء میں پیدا ہوئے۔ آپؒ نے مختلف مدارس سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعدمدرسہ نعیمیہ مراد آباد (بھارت) اور پھر پاکستان تشریف لانے کے بعد دارالعلوم خدام الصوفیہ اور انجمن خدام الرسول میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔ تفسیر نعیمی، علم المیراث، جاءالحق و زھق الباطل، اسرارالاحکام،، فتاویٰ نعیمیہ، امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ایک نظر اور دیوان سالک آپؒ کی مشہور تصانیف ہیں۔ آپؒ نے 24 اکتوبر1971ء کو گجرات میں وفات پائی۔
  13. اسلام اور عیسائیت (کتاب ھذا)، ایضاً، ص6-11۔
  14. ایضاً، ص43-47۔
  15. مسعود، عبداللطیف،مولانا، تحریف بائبل بزبان بائبل، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوۃ ،ملتان۔
  16. مولانا عبداللطیف مسعودؒ: مولانا عبداللطیف مسعودؒ ڈسکہ سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور سے دورہ حدیث کے بعد نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں مولانا سرفراز خان صفدرؒ، مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتیؒ اور مولانا عبدالقیوم سےدوسری بار دورہ حدیث کیا۔ آپؒ صرف و نحو پر بھی مکمل عبورر کھتے تھے۔ آپؒ نے عیسائیت اور قادیانیت کے رد میں مختلف کتابیں لکھی، جن میں سے چند مشہور کتابیں مرزائیت کا الہامی ہیڈکوارٹر، مرزا قادیانی کے رنگ برنگے شیطانی الہامات اورتحریف بائبل بزبان بائبل ہیں۔ مولانا عبداللطیف مسعودؒ نے 11 مئی 2003ء کو وفات پائی۔
  17. تحریف بائبل بزبان بائبل (کتاب ھذا)، ص316۔
  18. ایضاً، ص715۔
  19. ایضاً، ص806-830۔
  20. ساجد میر ،پروفیسر، عیسائیت تجزیہ و مطالعہ، دارالسلام، لاہور۔
  21. پروفیسرساجد میر: آپ پنجاب کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔آپ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ہیں۔ آپ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے پارلیمنٹ میں سینیٹر کےعہدے پر فائز ہیں۔ آپ مارچ 2009ء میں سینٹ کی علماءو ٹیکنوکریٹس کے لئے مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے اور مارچ 2015ء میں2021ء تک پھر دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوگئے۔ آپ کی سب سےمشہور تصنیف عیسائیت تجزیہ و مطالعہ ہے۔
  22. پولوس: یہ موجودہ عیسائیت کا اصل بانی ہے۔ اسے سینٹ پال بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا اصل عبرانی نام ساؤل /شاؤل تھا۔ یہ یہودی تھا اور عیسائیوں کا سخت دشمن تھا، پھر اس نے عیسائیت قبول کر لی اور یہ دعویٰ کیا کہ وہی اکیلا معلم مسیحت ہے اور ایسی نئی نئی تعلیمات پھیلانے لگا جنھیں وہ ہندؤوں اور بدھ متوں کے مذہبوں، یونانیوں کے فلسفہ اور یہودیوں کی بعض تعلیمات سے اخذ کرتا تھا۔ پولوس نے سب سے پہلے تثلیث اور عیسیٰؑ کے اللہ کا بیٹا ہونے کا عقیدہ بنایا اور عیسوی شریعت کو منسوخ قرار دے دیا۔ 66ء میں قتل ہوا۔
  23. عیسائیت تجزیہ و مطالعہ(کتاب ھذا)، ایضاً، ص 131-174۔
  24. ایضاً، ص 495۔
  25. صفدر ،محمد سرفراز خان، مولانا، عیسائیت کا پس منظر ، مکتبہ صفدریہ ، گوجرانوالہ، 2010ء،ط7 ۔
  26. مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ: آپؒ مانسہرہ کے ایک گاؤں ڈھکی چیڑاں میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ آپؒ مشہورعالم دین، مفسر،محدث، فقیہہ اور مصنف تھے اور امام اہلسنت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ ؒنے دارالعلوم دیوبند سے دورہٴ حدیث کیا اور جامعہ نصرة العلوم گجرانوالہ میں مدرس رہے۔ آپؒ نے مختلف موضوعات پر تقریباً ساٹھ کتابیں تصنیف فرمائیں جن میں سے چندمشہور کتب تفسیر قرآن، خزائن السنن، احسن الباری، گلدستہٴ توحید، راہ سنت، طائفہٴ منصورہ، ارشاد الشیعة، صرف ایک اسلام، مقالہ ختم نبوت، انکار حدیث کے نتائج ، المسلک المنصور اور عیسائیت کا پس منظر ہیں۔ آپ ؒ نے 5مئی 2009ء کو وفات پائی۔
  27. عیسائیت کا پس منظر(کتاب ھذا) ، ایضاً، ص23-25۔
  28. ایضاً، ص 97۔
  29. ایضاً، ص 105-126۔
  30. عثمانی،محمد تقی ،مفتی، عیسائیت کیا ہے؟، دارالاشاعت، کراچی، 1392ھ۔
  31. مفتی محمد تقی عثمانی: 5 اکتوبر 1943ءکو دیوبند میں پیدا ہوئے۔ آپ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانیؒ کے فرزند اور مفتی رفیع عثمانی کے بھائی ہیں۔ دارالعلوم کراچی سے درس نظامی کی تعلیم مکمل کی اور اب وہاں مدرس ہیں۔ جامعہ کراچی سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ آپ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ کے جج رہ چکے ہیں۔ آپ شریعت ایپلیٹ بینچ کے منصف اعظم اور پاکستان کے قائم مقام منصف اعظم بھی رہے۔ آپ نے شریعت کی حدود میں رہ کر بینکاری کا نظام وضع کیا۔علوم القرآن، فتاویٰ عثمانی، اسلام اور جدت پسندی، اسلام اور جدید معیشت وتجارت ، اصلاح معاشرہ، عیسائیت کیا ہے؟، جہان دیدہ، دنیا مرے آگے ، دین کیا ہے؟، تقلیدکی شرعی حثیت وغیرہ آپ کی چند مشہور تصانیف ہیں۔
  32. عقیدہ تثلیث، توحید فی التثلیث ، حلول وتجسیم، مصلوبیت، حیات ثانیہ اورکفارہ وغیرہ۔
  33. عیسائیت کیا ہے؟(کتاب ھذا)، ایضاً، ص 73۔
  34. مودودی،ابوالاعلیٰ،سید،مولانا،نصرانیت قرآن کی روشنی میں،ادارہ ترجمان القرآن، لاہور،2008ء،ط5۔
  35. مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ: آپؒ 1903ء میں اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپؒ نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی،پھر مدرسہ فرقانیہ اورنگ آباد سےمولوی کا امتحان پاس کیا اور صحافی کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا اور متعدد اخبارات کے مدیر رہے۔ 1941ء میں جماعت اسلامی قائم کی اور 1972ء تک اس کے سربراہ رہے۔ آپؒ کی چندمشہور تصانیف الجہاد فی الاسلام، تفہیم القرآن، خلافت و ملوکیت، تحریک آزادی ہند و مسلمان، پردہ، سرور عالمﷺ ہیں۔ آپؒ نے 22 ستمبر 1979ءکو وفات پائی۔
  36. القرآن 43 : 63-64۔
  37. نصرانیت قرآن کی روشنی میں(کتاب ھذا)، ایضاً، ص 149-172۔
  38. ایضاً، ص 262-264۔
  39. کیرانوی،رحمت اللہ،مولانا،احسن الحدیث فی ابطال التثلیث، تشریح و تحقیق:ابومحمداسماعیل عارفی،ادارہ اسلامیات کراچی۔
  40. مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ: آپؒ ہندوستان کے ضلع مظفرنگر کے قصبہ کیرانہ میں1818ء میں پیدا ہوئے۔ آپؒ علماء دیوبند میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ آپؒ نے 1854ء آگرہ میں پیش آنے والے ایک مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔ جنگ آزادی میں شریک ہوئے۔ ازالۃ الاوہام، ازالۃ الشکوک، اعجاز عیسوی، اوضح الاحادیث، بروق لامعہ، تقلیب المطاعن، معیار التحقیق، اظہار الحق آپؒ کی مشہور تصانیف ہیں۔ آپؒ نے 2 مئی 1891ء کو مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
  41. احسن الحدیث فی ابطال التثلیث (کتاب ھذا)، ص 30-47۔
  42. یعقوبی فرقہ: یہ فرقہ یعقوب برذعانی کی طرف منسوب ہے، اس کا پوپ مصر میں رہتا تھا۔ اس فرقہ نے عیسیٰؑ کو ہی اللہ کی ذات ٹھہرا دیا۔ان کے نزدیک روح خداوندی اور جسد عیسوی آپس میں گھل مل گئے ہیں جن کا اب ایک دوسرے سے الگ تصور نہیں ہو سکتا۔
  43. کتاب مقدس، پیدائش 6 : 2۔
  44. پادری فنڈر: یہ عیسائیت کا مشہور مبلغ اور مناظر تھا ، اس نے ’’میزان الحق‘‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں اسلام اور بانی اسلام کے متعلق انتہائی گھٹیا زبان استعمال کرتے ہوئے قرآن و بائبل سے دلائل دیئے۔
  45. کیرانوی، رحمت اللہ،بائبل سے قرآن تک،شرح وتحقیق: محمد تقی عثمانی، مکتبہ دارالعلوم کراچی، 2010ء۔
  46. بائبل سے قرآن تک (کتاب ھذا)، ایضاً، ص 171۔
  47. ایضاً،ج3، ص97۔
  48. ایضاً،ج3، ص594۔
  49. ذاکر نائیک، ڈاکٹر، بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں ، مترجم:سید امتیاز احمد، دارالنوادر لاہور،2007ء۔
  50. ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائیک: آپ 18 اکتوبر ، 1965ءکو بھارت کے شہر ممبئ میں پیدا ہوئے۔ تقابل ادیان کے میدان میں آپ مختلف مذاہب یہودیوں، عیسائیوں اور ہندو ؤں وغیرہ سے مناظرہ میں مشہور ہیں اور بمبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں۔
  51. ڈاکٹر ولیم کیمپبل: عیسائی مذہب کا مشہور پادری اور مناظر۔
  52. بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں(کتاب ھذا) ، ایضاً، ص41۔
  53. موریس بوکائلے، بائبل، قرآن اور سائنس ، مترجم: ثناءالحق صدیقی۔
  54. موریس بوکائلے: آپؒ 19 جولائی 1920ء کو فرانس میں پیدا ہوئے۔ آپؒ ایک فرانسیسی طبیب تھے اور جامعہ پیرس کی ہسپتال میں سربرا ہ سرجن کے طور پر کام کرتےرہے۔ آپ کو اپنی تصنیف "بائبل قرآن اور سائنس" کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی۔ آپؒ نے فرعون کی لاش کا تحقیقی معائنہ کرنےاور قرآن میں اس کے غرق ہونے کا مطالعہ کرنے کے بعد حق بات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا۔ آپؒ نے 17 فروری 1998ء کو وفات پائی۔
  55. اسفار خمسہ: پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا کا مجموعہ۔
  56. بائبل، قرآن اور سائنس (کتاب ھذا)، ایضاً، ص207۔
  57. ایضاً، ص 373-380۔
  58. احمد دیدات،شیخ، مقام عیسیٰؑ اسلام کی نظر میں، مترجم:بن یامین، اسلامک ملٹی میڈیا لائبریری، پیشاور، 2004ء۔
  59. شیخ احمد دیداتؒ: آپؒ یکم جولائی 1918ء کو بھارت کے ضلع سورت میں پیدا ہوئے۔ آپؒ ایک مسلمان مبلغ ،مقرراور مناظر تھے۔آپؒ کی اکثر نقاریر اسلام، عیسائیت اور بائبل پر مشتمل تھیں۔ آپ ؒ نےعیسائیوں کے ساتھ بے شمار بین المذاہب عوامی مباحثے منعقد کئے ۔ ۔ آپؒ کو مسلسل پچاس سال تبلیغ کا کام کرنےپر1986ء میں شاہ فیصل بین الاقوامی انعام دیا گیا۔ آپؒ کا 8 اگست 2005ء کو 87 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ میں انتقال ہوا۔
  60. مقام عیسیٰؑ اسلام کی نظر میں(کتاب ھذا)، ایضاً، ص 1۔
  61. القرآن 3 : 49۔
  62. الجوزیہ، ابن قیم،امام، یہودونصارٰی تاریخ کے آئینہ میں، نعمانی کتب خانہ لاہور،ط 1۔
  63. امام ابن قیم الجوزیہؒ: آپؒ 691 ھ میں دمشق میں پیدا ہوئے۔ علامہ ابن تیمیہؒ کے شاگردوں میں سے ہیں اور آپؒ کا تعلق فقہ حنبلی سے تھا۔ آپؒ فن تفسیر ، فن فقہ اور اصول عربیہ میں ماہر تھے۔ آپؒ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سے زیادہ ہے ۔ آپؒ کی سب سے مشہور کتاب زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ آپؒ نے 751 ھ میں وفات پائی۔
  64. یہودونصارٰی تاریخ کے آئینہ میں (کتاب ھذا)، ایضاً، ص 52۔
  65. القرآن 3 : 71، 2 : 159، 2 : 174، 3 : 81۔
  66. یہودونصارٰی تاریخ کے آئینہ میں (کتاب ھذا)، ایضاً، ص 197-198۔
  67. القرآن 37 : 37۔
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...