Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Journal of Islamic and Religious Studies > Volume 3 Issue 2 of Journal of Islamic and Religious Studies

مطبوعہ پاکستانی مصاحف سے متعلق چند فنی مسائل کا جائزہ |
Journal of Islamic and Religious Studies
Journal of Islamic and Religious Studies

Article Info
Authors

Volume

3

Issue

2

Year

2018

ARI Id

1682060030498_1190

Pages

129-138

DOI

10.36476/JIRS.3:2.12.2018.08

PDF URL

https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/download/307/136

Chapter URL

https://jirs.uoh.edu.pk/index.php/JIRS/article/view/307

Subjects

Qur’anic Text ‘Ilm-Al-Rasm ‘Ilm-Al-Ḍabt Qur’ānic text ‘ilm-al-Rasm ‘ilm-al-Ḍabt

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تمہید:

قرآنی متن کی حفاظت اور درست قراءت کیلئے مسلمانوں نے"علم الرسم"اور "علم الضبط" کے نام سے دو علوم کو وضع کیا ۔علم الرسم کا تعلق کلماتِ قرآنیہ کی درست کتابت سے ہے جبکہ متنِ قرآنی کی درست قراءت کیلئے تحریرِالفاظ و حروف کےقواعد و ضوابط اور علامات پر مبنی علم کو "علم الضبط" کہتے ہیں۔

علم الرسم کا آغاز حضرت عثمان غنی ؓ کے دور میں اور آپؓ کے حکم سے ہوااس لئے اسے" رسم عثمانی"کے اصطلاحی نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ [1]علم الرسم کے قوانین کی باقاعدہ تدوین میں امام ابو عمرو الدانی ؒ [2]اور ان کے شاگرد امام ابو داؤد سلیمان بن نجاح ؒ[3] نے بنیادی کردار ادا کیا۔علم الرسم کے برعکس علم الضبط کے قواعد و ضوابط اور علامات مرحلہ وار وجود میں آ ئیں۔ قرآنی نسخوں میں مروجہ موجودہ علامات ضبط خلیل بن احمد النحوی [4]کی وضع کردہ ہیں ۔خلیل بن احمد علم النحو کا بانی بھی ہے۔[5]

قرآنی متن کی کتابت میں رسم عثمانی کی پابندی امت کا اجماعی فیصلہ ہے [6]جبکہ علامات ِضبط کے استعمال میں علاقائی طور پر معروف علامات کا استعمال اختیاری حیثیت رکھتا ہے۔

پاکستان میں طباعت و اشاعت کےادارے اگرچہ رسم و ضبط کے قوانین کے مطابق قرآن کریم کی طباعت کے قانونی طور پر پابند ہیں اور کسی بھی نسخے کی طباعت سے پہلے انہیں حکومت کی طرف سے متعین کردہ پروف ریڈرزسے صحتِ متن کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی ضروری ہے تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ پروف ریڈرز کی اکثریت ایسے حافظِ قرآن حضرات پر مشتمل ہوتی ہے جورسم و ضبط کے فنون کی باریکیوں سے نابلد ہوتےہیں ۔وہ اپنے حافظے کی بنیاد پر صحت متن کو جانچ کر سرٹیفکیٹ جاری کردیتے ہیں۔بعض پروف ریڈرز اور ناشران کی عدم ِ توجہی اور بے ا حتیاطی سے ایسےفنی سقم باقی رہ جاتے ہیں جس سے عام قاری حضرات نادانستہ طور پر غلط قراءت کے مرتکب ہوتے ہیں۔نیز کاروباری مسابقت کے پیش نظر اٹھائے گئے بعض مثبت ا قدامات (خصوصاً تجویدی قرآن کریم میں رنگوں اور مخصوص علامات کا استعمال) بھی یکسانیت نہ ہونے کی بناء پر عام قاری کیلئے مسائل کی وجہ ہے۔اس آرٹیکل میں پاکستان میں چھپنے والے قرآن کریم سے متعلقہ ایسے ہی فنی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ان مسائل کوہم علامات ضبط کے استعمال میں اغلاط،تجویدی قرآن کریم سے متعلقہ مسائل اور سطر بندی کے مسائل کے عنوان سے ذکر کریں گے۔

علامات ضبط کے استعمال میں اغلاط

مطبوعہ پاکستانی مصاحف میں علامات ِضبط کے استعمال میں اغلاط کا ارتکاب بھی کئی ایک نسخوں میں مشاہدے میں آیا۔ عربی زبان سے تعلق رکھنے والا ہر صاحب علم جانتاہے کہ عربی زبان میں محض اعراب کی تبدیلی سے معنی تبدیل ہوجاتے ہیں۔راقم نے اس حوالے سے بعض کمپنیوں کے مطبوعہ قرآن کریم کے نسخوں کا مطالعہ کیا جن میں اس نوعیت کی کئی اغلاط سامنے آئیں۔یہاں یہ اہم بات بھی مد نظر رہے کہ یہ نسخہ جات کسی لائبریری یا ریکارڈ سے حاصل نہیں کیے گئے بلکہ صرف ایک ہی شہر کے محض ایک علاقہ کی تین مساجد سے حاصل کیے گئے ہیں ،جو اس بات کی بھی دلیل ہیں کہ غلطیوں والے یہ نسخہ جات آج بھی تلاوت کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ذیل میں نمونے کے طور پر دو اداروں کے مطبوعہ مصاحف میں پائی جانے والی ایسی اغلاط کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

اویس کمپنی

اویس کمپنی الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور کا مطبوعہ، سولہ سطری قرآن کریم،جس کے کل صفحات کی تعداد ۵۴۳ہے۔

سرسری مطالعہ سے اس نسخہ میں ضبط کی ۱۳،اغلاط سامنے آئیں۔یہ بات بھی خصوصی طور پر قابل ذکر ہے کہ اسی نسخہ کے پہلے ایڈیشن میں بھی اس سے قبل ۳۱اغلاط کی نشاندہی مفتی محمد ابراہیم صادق آبادی صاحب[7] نے کی تھی۔[8]لیکن اس کے باوجود بے حسی اور لاپرواہی کا یہ عالم ہے کہ تقریبا نصف اغلاط جوں کی توں باقی ہیں۔نسخہ کے آخر میں تین پروف ریڈرز کی تصدیق درج ہے کہ اس میں کسی قسم کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ مذکورہ نسخے کا ابتدائی صفحہ اور اغلاط والی آیات کے عکس ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔

 

نسخہ مذکورہ کا سرورق

چند ایک مثالیں ملاحظہ فرمائیں:

نمبر ۱

Picture 4.png[9]

مذکورہ آیت مبارکہ میں"واٰتُوْا"کے"الف"پر کھڑی زبر نہیں لگائی گئی۔

نمبر۲

Picture 5.png[10]

مذکورہ آیت مبارکہ میں "وَاَمَّا الَّذِيْنَ"کے "ذال" پر نقطہ نہیں لگایا گیا۔

نمبر ۳

Picture 6.png[11]

مذکورہ آیت مبارکہ میں "مَسَّكُمُ الضُّرُّ" کے"ض"پر پیش کی بجائے زبر ڈالی گئی ہے۔

نمبر ۴

Picture 7.png[12]

مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں"لِلْخَبِيْثِيْنَ"کے "خاء"پر زبر کی بجائے کھڑی زبر ڈال دی گئی ہے۔

نمبر۵

Picture 8.png[13]

مذکورہ آیت مبارکہ کے لفظ "مُّجْتَمِعُوْنَ" کے میم پر "پیش" کی بجائے "زبر" ڈالی گئی ہے۔

مہتاب کمپنی

مہتاب کمپنی ایبک روڈ لاہور کا بیس سطری قرآن کریم جس کے کل صفحات کی تعداد ۳۶۶ہے،اس میں ایسی ہی ۷۴ اغلاط مشاہدے میں آئیں۔آخر میں دو پروف ریڈرزکی تصدیق ان الفاظ میں مذکور ہے:

"ہم نے اس قرآن حکیم کے متن کو حرفاً بحرفاً بغور پڑھا ہے اور ہم تصدیق کرتے ہیں کہ اس کے متن میں کسی لفظ یا حرف یا اعراب کی غلطی نہیں ہے۔انشاء اللہ تعالیٰ۔"[14]

مذکورہ نسخے کا ابتدائی صفحہ اور اغلاط والی آیات کے عکس ملاحظہ فرمائیے۔

 

نسخہ مذکورہ کا سرورق

مہتاب کمپنی کے مذکورہ نسخہ میں موجود چند اغلاط حسب ذیل ہیں:

نمبر۱

[[:]][15]

آیت مذکورہ میں لفظ "اَرْضَعْنَكُمْ" میں "زبر" کی بجائے "کھڑی زبر" ڈال دی گئی ہے،جس سے صیغہ اور معنی دونوں بدل گئےہیں۔

نمبر۲

[[]][16]

مذکورہ آیت میں لفظ"وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ"کی زاء پر "شد" نہیں ڈالی گئی۔

نمبر۳

[[]][17]

مذکورہ آیت میں لفظ "فِي الدُّنْيَا" کے دال پر کوئی علامت اعراب نہیں ڈالی گئی۔

نمبر۴

[[]][18]

لفظ "بَعْضَكُمْ" کے "ض"پرزبر کی بجائے پیش ڈالی گئی ہے۔

نمبر ۵

[[]][19]

"وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِيْنَ" کے میم پر کوئی علامت اعراب نہیں لگائی گئی۔نظر آنے والی علامت خود ہاتھ سے لگائی گئی ہے۔

نمبر ۶

Picture 16.png[20]

"مُّنْذِرٌ" میں ذال کا نقطہ نہیں لگایا گیا۔

اظہار، ادغام ،قلقلہ ،وغیرہ کی علامات کا نہ ہونا

بر صغیر پاک و ہند میں چھپنے والے مصاحف میں تجویدی قوانین مثلااخفاء، اظہار،ادغام،اقلاب اور قلقلہ وغیر میں فرق کیلئے کوئی علامتِ ضبط مقرر نہیں۔مجمع الملک فہد مدینہ منورہ سعودی عرب سے عرب اور بعض دیگر ممالک کیلئے چھپنے والے مصاحف میں بعض تجویدی قوانین کی رعایت رکھی گئی ہےمثلا اظہار اور اخفا کے مقامات پر ’’ترکیب‘‘ اور ’’تتابع ‘‘کے طرز پرعلامات ضبط کی معروف ہیئت میں معمولی تبدیلی کر کے ان میں فرق واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم انڈوپاک میں چھپنے والے عام مصاحف میں ایسی علامات کی تشنگی ہے۔البتہ تجویدی قرآن کریم جو کچھ عرصہ پہلے چھپنا شروع ہوئے ہیں،اور وہ بھی عام ناظرہ خواں حضرات کیلئے نہیں،بلکہ حفظ کے طلبہ کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے متعارف کروائے گئے ہیں ان میں تجویدی قوانین کیلئے علامات یا رنگوں کے استعمال کا طریقہ اپنایا گیا ہے۔ حفظ کے طلبہ تو استاد سے بالمشافہہ یہ ساری چیزیں سیکھ لیتے ہیں۔اصل مسئلہ تو ناظرہ خواں حضرات کیلئے ہے۔عوام الناس کے نقطہ نظر سے پاکستانی مصاحف کا یہ بہت بڑا سقم ہے۔

تجویدی قرآن کریم میں در پیش مسائل

دور حاضر میں قرآن کریم کی درست قرا ء ت کی طرف ایک اہم قدم تجویدی قرآن کریم کی طباعت کی شکل میں اٹھایا گیا۔تاہم تجویدی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے جو قرآن کریم شائع کیے گئے ہیں ان میں ایک بڑا مسئلہ ان علامات میں یکسانیت کا نہ ہونا ہے۔راقم نے اس حوالے سے چھ مختلف طباعتی اداروں جن میں پیکجز لمیٹڈ لاہور، ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان ، ادارۃ الحرم لاہور ، حماد کمپنی لاہور ، ادارہ صدائے اسلام لاہور اور ادارہ سادات لاہورشامل ہیں ،کے مطبوعہ قرآنی نسخوں کا مشاہدہ کیا۔ بعض اداروں نے مخصوص علامات ضبط ،جبکہ بعض اداروں نے رنگوں کے استعمال سے تجویدی علامات کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم ان اداروں کی وضع کردہ علامات میں یکسانیت نہیں ہے۔ ناظرہ خواں حضرات جو کہ لگے بندھے اصولوں سے واقف ہوتے ہیں جب کسی مخصوص کمپنی کے قرآن کریم کی بجائے کسی دوسری کمپنی کے قرآن کریم کاستعمال کرتے ہیں تو ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سطر بندی کے مسائل

بعض پاکستانی مصاحف میں سطر کے آخر میں ایسےالفاظ مرسوم ہوتے ہیں کہ جن کا تعلق اگلے والے لفظ سے ہوتا ہے،ایسے مواقع پر لائن کے آخر میں لکھے گئے لفظ کو اگلے لفظ سے ملانا ضروری ہوتا ہے۔ حروف نافیہ اور یک حرفی کلمات کے رسم کے مواقع پر اگر ایسا ہو تو معنی میں تبدیلی بھی واقع ہوجاتی ہے۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ عربی اور تجوید و قراءت کے قواعد سے نابلد ہے ،اس لئے ایسے مواقع پر خطاء اور معنی کی تبدیلی کا امکان بہت زیادہ ہے۔اس کی مثالیں ملاحظہ فرمائیں۔

مثلا ً معروف پاکستانی تاج کمپنی کے مطبوعہ تیرہ سطری قرآن کریم میں سورۃ یوسف کی آیت نمبر ۱۰۸ ملاحظہ فرمائیں:

Picture 17.png[21]

پاکستانی عوام کی ناظرہ خواں حضرات کی اکثریت "اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ" کو "وَمَآ"سے الگ کر کے پڑھے گی،جس سے معنی بالکل الٹ ہوجائے گا۔یہاں خطاء کا سبب اگرچہ قاری کا جہل ہے،لیکن اسلوب کتابت اس جہالت کو مؤکد کرنے کا باعث ہے۔[22]

ایک دوسرے نسخے کی عبارت ملاحظہ فرمائیے:

Picture 18.png[23]

ناظرہ خواں اگر "مَا كَانَ" پر رکتاہے اور پھر "لَنَآ اَنْ نُّشْرِكَ بِاللّٰهِ" سے تلاوت شروع کرتا ہےتواس سے نادانستہ طور پر معنی اس قدر غلط ہوجاتے ہیں کہ اسلام کے بنیادی عقیدہ توحید کی ہی نفی ہورہی ہوتی ہے ۔

کتابت متن میں اس پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے اگر حروف نافیہ ، یک حرفی اور ایسے کلمات جن کا تعلق اگلے کلمہ سے اس نوعیت کا ہے کہ اگر ان کی قراءت کے بعد کچھ ٹھہراؤ آجائے تو معنی کی تبدیلی کا خطرہ ہو کو سطر کے آخر کی بجائے اگلی سطر میں لکھنے کا اہتمام کر لیا جائے تو یہ بھی ایک مستحسن عمل ہو گا۔

نتائج بحث

درج بالا بحث سے درج ذیل نتائج اخذ ہوتے ہیں:

  1. قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ایسی کتاب ہے جو وقتِ نزول سے اب تک اپنی اصل صورت پر باقی ہے۔مسلمانوں نے اس کتاب کی درست کتابت اور قراءت کیلئےہر دور میں نہ صرف قابل قدر اقدامات کیے بلکہ "علم الرسم" اور "علم الضبط"کے نام سے دو اہم علوم کی وضع بھی کی۔
  2. عالم اسلام کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی متنِ قرآنی کی درست کتابت کیلئے اشاعت قرآن ایکٹ ۱۹۷۳ کی صورت میں سرکاری سطح پر قابل قدر اقدامات کیے گئے۔ تا ہم سرکاری سطح پر کسی معیاری نسخے کو اپنانے کی بجائے ناشرین کو اس بات کا پابند بنایا گیا کہ وہ گورنمنٹ کے رجسٹرڈ پروف ریڈرز سے صحت متن کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔
  3. سرکاری سطح پر متعین کیے گئے پروف ریڈرز حضرات حفظ اور متنِ قرآنی کی یادداشت کے حوالے سے تو پختہ تھے تاہم ان میں سے اکثر "رسم" اور "ضبط"کے بنیادی فنون کی باریکیوں سے نابلد تھے۔اور ان کیلئے کسی ایسی تعلیم یا تربیت کا اہتمام بھی نہیں کیا گیا ۔علاوہ ازیں اس اہم کام میں عدم توجہی ،لاپرواہی اور تساہل پسندی کا عنصر بھی سامنے آتا ہے۔جس کے نتیجے میں صحتِ متن کی تصدیقی مہروں کے ثبت ہونے کے باوجود بعض قرآنی نسخوں میں فحش اغلاط پائی گئی ہیں۔
  4. طباعت قرآن کے سلسلے میں روا رکھی جانے والی احتیاط کا فقدان ہمیں بعض ناشرین کے ہاں بھی ملتا ہے۔بعض ایسے نسخے بھی سامنے آئے ہیں کہ جن کے پہلے ایڈیشن میں اغلاط کی نشاندہی کے باوجود اگلے ایڈیشن میں پہلے والی اغلاط بدستورموجود ہیں۔
  5. علاماتِ ضبط کے استعمال اور محل استعمال میں بے احتیاطی اور اغلاط کا ارتکاب ،بعض تجویدی قوانین کے لئے علامات کا نہ ہونا،ایسے کلمات پر سطر کا اختتام جہاں زیادہ ٹھہراؤ کی صورت میں معنی کی تبدیلی کا خطرہ ہواور تجویدی قرآن کریم میں علامات اور رنگوں کے استعمال میں یکسانیت کا نہ ہونا ایسے فنی مسائل کے اہم مقامات ہیں۔
  6. اغلاط والے یہ نسخے نہ صرف مساجد ،گھروں اور اداروں میں موجود ہیں بلکہ تلاوت کیلئے استعمال بھی ہو رہے ہیں۔

 سفارشات

مطبوعہ پاکستانی مصاحف سے متعلقہ مسائل کے حل کیلئے درج ذیل سفارشات مرتب کی جاتی ہیں:

  1. سب سے پہلا اور ضروری کرنے کاکام یہ ہے کہ جن نسخوں میں اغلاط کی نشاندہی ہو چکی ہے اور وہ نسخے عوام الناس کے زیر تلاوت بھی ہیں ان کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔اس سلسلے میں ناشرین اور حکومت دونوں کو آگاہی مہم شروع کرنی چاہئے تاکہ غلط تلاوت کے امکانات کو ختم کیا جاسکے۔عوام کو پرانے قرآنی نسخہ جات کے بدلے میں نئے نسخہ جات دینے کے ترغیبی عمل سے یہ اہداف حاصل کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔
  2. پاکستان سے کافی تعداد میں قرآنی نسخہ جات دیگر ممالک میں برآمد بھی کیے جاتے ہیں۔نیز بعض لوگ پاکستانی چھاپے سے مانوس ہونے کی بنا پر دیگر ممالک میں جاتے وقت اپنے ساتھ بھی لے جاتے ہیں۔اگرچہ یہ بات ہمارے یقین اور ایمان کا حصہ ہے کہ اس کتاب میں قیامت تک کوئی ردو بدل نہیں ہو سکتا تاہم دور نبوی سے لے کر آج تک چونکہ کتاب اللہ کے خلاف سازشوں کا ایک تسلسل پایا جاتا ہے اور مستشرقین کتاب اللہ میں تضاد ثابت کرنے میں چونکہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں ۔اس سلسلے میں ۱۹۲۶ ءمیں میونخ کے قرآن محل میں پروفیسربرجسٹراسر(Bergstrasser) اور آرٹھر جیفری کی کاوشیں اہل علم سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔ایسی صورت میں یہ از حد ضروری ہے کہ بیرون ممالک سے بھی ایسے نسخوں کی واپسی کیلئے کوششیں کی جائیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ مستقبل قریب یا بعید میں یہ نسخے کسی ایسی سازشوں میں استعمال ہوں۔
  3. وزارت مذہبی امور پاکستان نے گذشتہ سال ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے انجمن حمایت اسلام پاکستان کے مطبوعہ نسخہ کو معیاری نسخہ قراردے کر اس کے مطابق نسخہ جات چھاپنے کا پابند بنایا ہے اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
  4. اگرچہ انجمن حمایت اسلام والا نسخہ بھی رسم عثمانی کے عین مطابق ہے تاہم ضیاءالحق دور حکومت میں خود پاکستانی حکومت کی درخواست پر طباعتِ قرآن کے عالمی ادارے مجمع الملک فہدنے انڈوپاک کے عوام کیلئے تاج کمپنی والا نسخہ چھاپا [24]جو اب تک چھپ رہا ہے۔اس نسخے کے ایک ایک لفظ کا عالمی ماہرین رسم و ضبط نے جائزہ لیا ہے۔ یہ نسخہ بر صغیر پاک و ہند کے قدیم علماء کی تائید کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی معتبر ہے اور اگر تمام ناشرین کو اس کا پابند بنا دیا جائے تو یہ بھی مسئلہ کا ایک بہترین حل ہے۔
  5. اگر معیاری نسخہ کے مطابق طباعت قرآن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے تو ناشرین کے درمیان مسابقت کا دائرہ صرف کاغذ کے معیار اور عمدہ پرنٹنگ تک محدود رہ جائے گا،جس سے نہ صرف مقدس اوراق کے مسئلہ کے حل میں مدد ملے گی بلکہ مناسب قیمت پر عمدہ نسخہ جات کی دستیابی بھی ممکن ہو سکے گی۔
  6. تجویدی قرآن کریم چھاپنے والے اداروں کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے کہ علامات ضبط اور رنگوں کے استعمال میں یکسانیت ہو۔تجویدی علامات اور رنگوں کا استعمال عموما ناظرہ خواں کی آسانی کیلئے کیا جاتا ہت حفظ کے طلبہ تو استاد سے بالمشافہہ یہ ساری چیزیں سیکھ لیتے ہیں۔اگر رنگوں کے استعمال اورتجویدی علامات میں تنوع کا سلسلہ جاری رہا تو یہ ناظرہ خواں حضرات کیلئے بجائے آسانی کے صعوبت کا باعث ہو گا۔لہذا حکومتی سطح پر ماہرین فن کی ایک کمیٹی بنا کر ان علامات کو طے کر کے لاگو کر دیا جائے تاکہ علامات میں یکسانیت ہو اور مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔


This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.

 

حوالہ جات

  1. == حوالہ جات(References) == ۔ الزرقاني ،محمد عبد العظيم ،مناهل العرفان في علوم القرآن،مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه،1:369 عبد الہادی، الفضلی ، الدکتور، القراءات القرآنیہ:تاریخ وتعریف، ط،2،دارالقلم،بیروت،1980، ص:114 Al Zarqanī, Muḥammad ‘Abdul ‘Aẓīm, Manahil al ‘Irfān fi ‘Uluwm al Qur’ān, (Matba’ah ‘Esa al Babī al Ḥalabī), 1:369, Al Faḍlī, Dr. ‘Abdul Hadī, Al Qira’āt al Qur’āniyyah: Takrekh wa Ta’rīf, ((Beurit: Dār al Qalam, 2nd Edition, 1980), 114
  2. ابو عمر و عثمان بن سعید بن عثمان الدانی ؒکا نام عثمان اور کنیت ابو عمرو ہے۔ آپ قرطبہ میں 371ہجری یا بعض روایات کے مطابق 327ہجری بمطابق 981ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کا لقب المقری ہے ۔ اپنے زمانے میں"ابن الصیر فی" کے نام سے مشہور تھے۔علم الرسم پر گرانقدر خدمات سر انجام دینے والوں اور علمی یادگاریں چھوڑنے والے اہل علم میں آپ کا نام سر فہرست ہیں۔رسم عثمانی کا مشہور منہج ،منہج امام الدانی آپ ہی کی طرف منسوب ہے۔لیبیا اور پاکستان میں چھپنے والے مصاحف کی بنیاد اسی کے منہج پر ہے۔( الاعلام 4:206، مقدمہ المحکم فی نقط المصاحف 7، سیر اعلام النبلاء18:77، مقدمہ مؤلف ، الادغام الکبیر15) Al ‘Alām, 4:206, Al Muḥkam fī Nuqaṭ al Maṣaḥif, 7, Siyar A’lām al Nubala’, 18:77
  3. ابو داؤد سلیمان بن نجاح ؒائمہ رسم میں اہم مقام رکھتے ہیں آپ کا نام سلیمان بن ابی القاسم نجاح ۔ جبکہ کنیت ابو داؤد ہے۔ آپ اصلأ "بلنسیۃ" سے تعلق رکھتے ہیں ۔آپ کے والد نجاح ، خلیفہ ہشام کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) تھے۔ مؤرخین اور علمائے رجال کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کی پیدائش ۴۱۳ہجری میں ہوئی۔رسم عثمانی کا معروف منہج،منہج امام ابن داؤدْمنہج مشارقہ آپ ہی کی طرف منسوب ہے۔سعودیہ،مصر،شام،عراق اور دیگر عرب ممالک سے چھپنے والے قرآنی نسخے اسی منہج کے مطابق شائع ہوتے ہیں۔ (الاعلام :۳/ ۱۳۷، سیر اعلام النبلاء 19:168، معرفۃ القراء 1:450، شذرات الذھب 3:403،غایۃ النہایۃ1:316,317، الصلۃ فی تاریخ ائمۃ الاندلس 1:304-306 Al A’lām, 3:137, Siyar A’lām al Nubala’, 19:168, Ma’rifah al Qurā’, 1:450, Shadhrāt al Dhahab, 3:403, Ghayah al Nihayah, 1:316, Al Ṣilah fī Tārīkh al A’immah al Undulus, 1:304-306
  4. آپ کا نام ابو عبد الرحمٰن خلیل ابن احمد الفراھیدی البصری ہے۔ خلیل بن احمد ؒ 100ہجری میں بصرہ میں پیدا ہوئے۔ علم العروض میں مہارت ہے۔ آپ علم العروض کے واضع تھے ، علاوہ ازیں فن ِ موسیقی میں بھی مہارت رکھتے تھے ۔نیز عربی لغت نحو اور ادب کے بھی زبردست عالم تھے۔ عربی گرائمر اور ادب میں سیبویہ ؒ بھی، آپ کے شاگر دوں میں سے تھے۔( سیر اعلام النبلاء7:429، انباہ الرواۃ 1:381، المفصل فی تاریخ العرب 17:194 Siyar A’lām al Nubala’, 7:429, Anbah al Ruwāt, 1:381, Al Mufaṣal fī Tārīkh al ‘Arab, 17:194
  5. ۔ الکردی، محمد طاہربن عبد القادر،تاریخ الخط العربی وآدابہ، المطبعہ التجاریہ الحدیثہ بالسکاکانی،مدرسہ تحسین الخطوط العربیہ الملکیہ مصر،طبع اول، 1385ھ، ص:93 Al Kurdi, Muḥammad ṭahir bin ‘Abdul Qādir, Tarīkh al Khat al ‘Arabī wa ādābuhu, (Egypt: Madrasah Taḥsīn al Khuṭuṭ al ‘Arabiyyah al Malakiyyah, 1st Edition, 1385), 93
  6. ۔ المازغنی،الشیخ ابراہیم بن احمد التونسی،دلیل الحیران علیٰ مورد الظماٰن فی فن الرسم والضبط،دارالکتب العلمیہ ،بیروت،1415ھ، ص:25-السندی، ابو طاہر عبدالقیوم ، صفحات فی علوم القراء ات ، المکتبہ الامدادیہ ، مکہ المکرمۃ طبع اول، ص :175 Al Mazghani, Ibrahim bin Aḥmād, Dalīl al Ḥayrān ‘Ala Mawrid al ẓam’ān fī Fnn al Rasm wal Ḍabt, (Beirut: Dār al Kutub al ‘Ilmiyyah, 1415), 25, Al Sindhi, ‘Abdul Qayyuwm, Ṣafḥāt fī ‘Uluwm al Qira’āt, (Makkah: Al Maktabah al Imdadiyyah, 1st Edition), 175
  7. مفتی محمد ابراہیم صادق آبادی صاحب پاکستان کے علاقے صادق آباد میں ایک دینی ادارے کے استاذ ہیں۔پاکستان میں مطبوعہ مصاحف میں اغلاط کی نشاندہی کے حوالے سے آپ کا کام "قرآن کی فریاد،مجھے اغلاط سے بچائیے" کے عنوان سے مکتبہ حلیمیہ کراچی سے شائع ہو ا ہے۔زیر مطالعہ آرٹیکل کا بنیادی محرک یہی علمی کام ہے۔
  8. ۔مفتی محمد ابراہیم صادق آبادی،قرآن کی فریادمجھے اغلاط سے بچائیے،مکتبہ حلیمیہ کراچی،پاکستان،س۔ن، ص: 171 Ṣadiq ābadi, Muḥammad Ibrahīm, Muftī, Qur’ān ki Faryād: Mujhy Aghlāt sy Bacha’iye, (Pakistan: Maktabah Ḥaliymiyyah), 171
  9. ۔ سورۃ البقرۃ:83 Surah al Baqarah: 83
  10. ۔ سورۃ النساء:173 Surah al Nisā‘: 173
  11. ۔ سورۃ النحل:53 Surah al Naḥal: 53
  12. ۔ سورۃ النور:26 Surah al Nuwr: 26
  13. ۔ سورۃ الشعراء:39 Surah al Shu’arā‘: 39
  14. ۔ قرآن کریم مطبوعہ مہتاب کمپنی،لاہور،پاکستان، ص:367 Al Qur’ān, Published by Mehtab Company, Lahore, p: 367
  15. ۔ سورۃ النساء:23 Surah al Nisā‘:23
  16. ۔ سورۃ المائدۃ:12 Surah al Ma’edah: 12
  17. ۔ سورۃ المائدۃ:33 Surah al Ma’edah: 33
  18. ۔ سورۃ الانعام:65 Surah al An’ām: 25
  19. ۔ سورۃ طہ:20 Surah ṭaḥa: 20
  20. ۔ سورۃ ق:2 Surah Qāf: 2
  21. ۔ سورۃ یوسف :108 Surah Yuwsuf: 108
  22. ۔ قاری رشید احمد تھانوی،مشروع تزئین المصاحف بترتیب المتن فی السطور بحسب المعنیٰ،المؤتمر الدولی لتطویر الدراسات القرآنیہ،جامعہ الملک سعود،المملکۃ العربیہ السعودیہ،بتاریخ 6ربیع الثانی1434ھ،بمطابق 16 فروری2013ء،ص:10 Thānawī, Qarī Rasheed Aḥmād, Mashru’ Taz’īn al Maṣahif bi Tartīb al Matn fī al Suṭuwr bi Ḥasb al Ma’na, International Conference for Development of Qur’ānic Studies, (Saudia: King Sa’ud University), 10
  23. سورۃ یوسف:38 Surah Yuwsuf: 38
  24. مجلہ التضامن الاسلامی،الریاض،شعبان1408،ص:77،رسم مصحف مطبعۃ تاج، دراسۃ نقدیۃ مقارنۃ، ندوۃ طباعۃ القرآن،3:1245Majallah al Taḍamun al Islāmī, (Riyadh: 1403), 77, Rasm Muṣḥaf Maṭba’ah Tāj: Dirasah Naqdiyyah Muqaranah, (Nadva ṭaba’ah al Qur’ān), 3:1245
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...