Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Rahat-ul-Quloob > Volume 3 Issue 1 of Rahat-ul-Quloob

مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصنیفات و تالیفات کا تعارفی جائزہ |
Rahat-ul-Quloob
Rahat-ul-Quloob

Article Info
Authors

Volume

3

Issue

1

Year

2019

ARI Id

1682060029185_1201

Pages

197-224

DOI

10.51411/rahat.3.1.2019.66

PDF URL

https://rahatulquloob.com/index.php/rahat/article/download/66/363

Chapter URL

https://rahatulquloob.com/index.php/rahat/article/view/66

Subjects

Mufti Muhammad Taqi Usmani Shariah Scholar Hanafi Important Books

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی موجودہ دور کے عظیم محقق، مدبر، مفسر، محدث اور مفکر ہیں۔ علمائے کرام کی صف میں ایک بلند مقام پر فائز اور تمام اکابر علماء کے لئے محبوب شخصیت ہیں۔ پوری ملتِ اسلامیہ آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ مسائلِ جدیدہ میں آپ کی رائے عالمِ اسلام میں مستند سمجھی جاتی ہے۔ آپ مفتی اعظم مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ علیہ کے فرزند ہیں۔ 

 

مفتی محمد تقی عثمانی 5شوال المکرم 1362ھ بمطابق 1943ء بروز شنبہ دیوبند ضلع سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ 1 والد کی

 

طرف سے مفتی محمد تقی عثمانی کا سلسلۂ نسب حضرت عثمان اور والدہ کی جانب سے ایوب انصاری سے جا ملتا ہے2۔ 1367ھ بمطابق 1948ء کو مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے والد محترم مفتئ اعظم کے ساتھ پاکستان ہجرت کی۔3 ابتدائی تعلیم کراچی میں مختلف اساتذہ سے حاصل کی۔ 1370ھ میں آپ کے والد مکرم نے دارالعلوم کی بنیاد رکھی۔ آپ نے اسی دار العلوم میں درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ 1379ھ میں بعمر سترہ سال دورۂ حدیث سے فراغت ہوئی اور دورۂ حدیث میں اول آئے۔4 سولہ سال کی عمر میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان پہلی پوزیشن میں پاس کیا۔ پھر دارالعلوم کے شعبۂ تخصص فی الافتاء میں داخلہ لے کر باقاعدہ دو سال میں فتویٰ کی تربیت حاصل کی۔ بعد ازاں پنجاب بورڈ سے میٹرک، جامعہ کراچی سے بی۔اے، سندھ مسلم کالج سے ایل۔ایل۔بی اور جامعہ پنجاب سے ایم۔اے عربی کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے۔ ایل۔ایل۔بی کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔5مولانا تقی عثمانی کے اساتذہ میں مولانا مفتی محمد شفیع 6، مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی7، شیخ علامہ اکبر علی8، شیخ مفتی ولی حسن 9، شیخ أمیر الزمان کشمیری 10، مولانا فضل محمد سواتی 11 مولانا بدیع الزمان 12،شیخ حافظ سحبان محمود 13، نور احمد 14، شیخ علامہ رعایۃ اللہ، شیخ سلیم اللہ خان اور شیخ شمس الحق قابلِ ذکر ہیں۔ 15مفتی محمد تقی عثمانی کو اللہ تعالیٰ نے گوناں گوں خصوصیات سے نوازا ہےجن میں سے ایک اہم خصوصیت آپ کی کاغذ اور قلم کے ساتھ گہری وابستگی ہے اورساتھ ہی آپ کی گراں قدر تصانیف ہیں، جن کے ذریعے آپ نے انفرادی، اجتماعی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے اسلامی حل پیش کیے ہیں۔دار العلوم کراچی کے استاذ الحدیث مولانا رشید اشرف نے آپ کے طرزِ تحریر کو یوں سراہا ہے:آپ کو تقریر کے ساتھ تحریر میں بھی زبردست ملکہ حاصل ہے۔ اکثر دورِ حاضر کے ان جدید مسائل پر لکھتے ہیں، جن پر بہت کم لکھا گیا ہے۔ آپ کی تحریریں انتہائی سادہ، شگفتہ اور قدیم و جدید طرزِ تحریر کا حسین امتزاج ہیں۔16

 

محمد عدنان مرزا آپ کی تصانیف کی اہمیت کی بابت یوں رقمطراز ہیں:

 

حضرت استاذ محترم کی جہاں دوسری خدمات مسلم ہیں، وہاں آپ کی حیاتِ طیبہ میں تصنیفات و تالیفات کا بھی ایک درخشندہ زندہ جاوید باب ہے۔ آپ کی تحریر پر مغز، مدلل اور ایسی عام فہم اور سلیس ہوتی ہے کہ دل کی اتھاہ گہرائیوں تک اترتی چلی جاتی ہے۔ اللہ پاک نے حضرت کے وقت میں ایسی برکت اور قلم میں وہ روانی رکھی ہے جس سے اسلاف کے کارناموں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ 17

 

ذیل میں مفتی محمد تقی عثمانی کی اہم تصانیف سے متعارف کروایا جا رہا ہے۔ تعارف میں کتب کی بلحاظِ حروف تہجی ترتیب پیش نظر رکھی گئی ہے اور اخیر میں انگریزی زبان میں لکھی جانے والی کتب ذکر کی گئی ہیں۔ 

 

کتبِ تفسیر و علومِ قرآن:

آسان ترجمۂ قرآن:

 

کتاب ہذا قرآن مجید کے ترجمہ پر مشتمل ہے۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے آسان فہم انداز میں قرآن پاک کا بامحاورہ ترجمہ لکھا ہے اور ترجمہ کے ساتھ مختصر تشریحات بھی بیان کی ہیں تاکہ قاری کو جہاں مطلب سمجھنے میں دشواری ہو، وہاں وہ حاشیہ کی تشریح سے رہنمائی لے سکے، البتہ طویل تفسیری مباحث اور علمی تحقیقات سے تعرض کیا گیا ہے۔ 1235 صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ 1436 ہجری میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوا۔ 

 

علوم القرآن:

 

یہ کتاب مفتی اعظم مفتی محمد شفیعؒ کی معروف تفسیر معارف القرآن پر لکھے جانے والے مقدمہ کی تفصیلی و تشریحی صورت ہے، جسے بعد ازاں اس کی اہمیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ حصہ اول کے آٹھ اور دوم کے چار ابواب ہیں۔ باب اول قرآن کریم کی وجہ تسمیہ، اقسامِ وحی اور نبی پر نزولِ وحی کے طریق، باب دوم نزولِ قرآن کی تاریخ، اسبابِ نزول اور مکی و مدنی آیات کی خصوصیات، باب سوم حروفِ سبعہ، باب چہارم ناسخ و منسوخ کے احکام اور باب پنجم تاریخ حفاظتِ قرآن سے متعلق ابحاث پر مشتمل ہے۔ باب ششم میں حفاظتِ قرآن سے متعلق شبہات اور ان کے جوابات نقل کیے گئے ہیں۔ باب ہفتم اعجازِ قرآن اور باب ہشتم مضامینِ قرآن سے متعلق ہے۔ حصہ دوم کے باب اول اور باب دوم میں بالترتیب علمِ تفسیر کے معتبر اور ناقابل اعتبارماخذ بیان کیے گئے ہیں۔ باب سوم تفسیر کے ضروری اصولوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے جب کہ باب چہارم قرونِ اولیٰ کے مفسرین اور متاخرین کی تفاسیر کے تعارف پر مشتمل ہے۔ کتاب علوم قرآن پر لکھی جانے والی کتب میں سے ایک اہم کتاب ہے اور اپنے عنوان کا احاطہ کرنے والی ہے۔ یہ مکتبہ دار العلوم کراچی کی شائع کردہ ہے اور اس کے508 صفحات ہیں۔ کتاب کی اہمیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر محمد صوالح صدیقی نے"An Approach to the Quranic Sciences کے عنوان سے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔ اس کے534 صفحات ہیں اور یہ ترجمہ دار الاشاعت کراچی کی طرف سے 2007ء میں شائع ہواہے۔ 

 

Maarif-ul-Quran:

 

کتاب ہذا مفتی اعظم مفتی محمد شفیع کی معروف تفسیر معارف القرآن کا انگریزی میں ترجمہ ہے۔ اس تفسیر کی اہمیت کے پیشِ نظر پروفیسر محمد حسن عسکری اور پروفیسر محمد شمیم نے اسے انگریزی کے قالب میں ڈھالا اور مفتی تقی عثمانی نے اس پر نظر ثانی کے فرائض سر انجام دئیے۔ مقدمہ میں وحی کی صورتیں، مکی و مدنی سورتوں کی خصوصیات، اسبابِ نزول، قراء ت و قراء سبعہ، حفاظت و تدوینِ قرآن کے مراحل جیسے ابحاث پر روشنی ڈالی نیز تفسیر ابن جریر، تفسیر ابن کثیر، تفسیر رازی، احکام القرآن للجصاص، الدر المنثور للیسوطی، تفسیر مظہری اور روح المعانی سے بھی متعارف کروایا۔ یہ آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے، ہر جلد کے اخیر میں اشاریہ دیا گیا ہے، جس میں صحابہ، صحابیات، رواۃ، أعلام و اماکن اور کتب بلحاظِ حروف تہجی مذکور ہیں۔ کتاب مکتبہ دار العلوم کراچی سے 2011ء میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

The Meaning of the Noble Quran with Explanatory Notes:

 

زیر تبصرہ کتاب قرآن مجید کا انگریزی زبان میں ترجمہ ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے بامحاورہ آسان فہم انداز میں قرآن پاک کا ترجمہ لکھا ہے اور حواشی میں مختصر شرح بھی بیان کی ہے تاکہ مطلب سمجھنے میں دشواری کے وقت قاری اس تشریح سے مدد لے سکے۔ نیز ہر سورت کی تفسیر سے پہلے اس سورت کا مختصر تعارف کروایا ہے۔ مقدمہ میں وحی کا مفہوم، اہمیت، طریقے، مکی و مدنی سورتیں، اسبابِ نزول، حفاظتِ قرآن کے طریقے، قراء ت سبعہ، ماخذِ تفسیر اور رموز و اوقاف جیسے مباحث زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔ اس ترجمہ کے 1264صفحات ہیں اور 2016ء میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوا ہے۔ 

 

The Wealth of Quran:

 

کتابِ ہذا مفتی تقی عثمانی کا مدرسہ اشرف العلوم حیدر آباد میں سالانہ ختم القرآن کے موقع پر دیا جانے والا خطبہ ہے۔ اسے حیدر آباد کے مولانا صابر دانش نے ریکارڈ کیا اور پروفیسر محمد شمیم نے انگریزی زبان میں اس کا ترجمہ کیااور کتابی صورت میں شائع کروایا۔ اس میں قرآن پاک کا مقام و مرتبہ بیان کرتے ہوئے تلاوتِ قرآن کی فضیلت و اجر، قرآن کو نظر انداز کرنے کے اسباب اور حقوق العباد کی اہمیت واضح کی گئی ہے۔ 16 صفحات پر مشتمل یہ کتاب ادارہ اسلامیات لاہور سے 1998ء میں شائع ہوئی۔ 

 

کتبِ حدیث و علومِ حدیث۔ انعام الباری:

زیر تبصرہ کتاب دراصل مفتی تقی عثمانی کی جامعہ دارالعلوم کراچی میں صحیح بخاری کی تدریس کے دوران کی جانے والی تقاریر کا مجموعہ ہے، جنہیں دارالعلوم کراچی کے فاضل محمد انور حسین نے ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے محفوظ کرنے کے بعد کتابی صورت میں شائع کروایا اور دورانِ اشاعت آیات و احادیث کی تخریج کا فریضہ بھی سرانجام دیا۔ کتاب کی آٹھ جلدیں احادیثِ صحیح بخاری کی شرح و متعلقہ مسائل و احکام پر مشتمل ہیں۔ کتاب ہذا مکتبہ الحراء کراچی سے شائع کردہ ہے۔ 

 

درسِ ترمذی:

 

مفتی تقی عثمانی ایک عرصہ دراز جامعہ دارالعلوم کراچی میں جامع ترمذی کا درس دیتے رہے ہیں۔ یہ دراصل جسٹس صاحب کے مذکورہ ادارہ میں دیئے جانے والے لیکچرز و تقاریر کا مجموعہ ہے، جنہیں دارالعلوم کراچی کے استاد مولوی رشید اشرف نے مرتب کر کے کتابی صورت میں شائع کروایا۔ آپ نے طلباء سے مختلف سالوں کی تقاریر حاصل کیں، ان کے مباحث کو یکجا کیا، نامکمل حوالہ جات کی تکمیل کی، نیز بعض مقامات پر اپنی طرف سے کچھ مفید حواشی تحریر کیے اور ان کے ساتھ از مرتب عفی عنہ لکھا۔ کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ان جلدوں کے صفحات بالترتیب527،666اور پانچ سو پچیس (525) ہیں۔ جلد اول ابواب الصلوٰۃ، ابواب الطھارۃ، جلد دوم ابواب الوتر، ابواب الجمعہ، ابواب العیدین، ابواب السفر، ابواب الزکوٰۃ والصوم اور جلد سوم ابواب الحج، ابواب الجنائز، ابوابِ نکاح، الرضاع، الطلاق واللعان کے مسائل و احکام سے متعلق ہے۔ کتاب 1414 ہجری میں مکتبہ الرشد کراچی سے شائع ہوئی۔ 

 

تقریر ترمذی حصہ معاملات:

 

کتاب ہذا دراصل مفتی تقی عثمانی کی ترمذی شریف کے أبواب البیوع سے متعلق درسی تقاریر ہیں، جنہیں ان کی افادیت کے پیش نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ جلد اول میں خرید و فروخت کے مسائلِ جدیدہ پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ اس کے 372 صفحات ہیں۔ جلد دوم میں کتاب الدیات، الحدود، الصید و الاضاحی، النذر والایمان، السیر، فضائل الجھاد اور اللباس سے متعلق ابواب کے احکامات بیان کیے گئے ہیں۔ یہ جلد402 صفحات پر مشتمل ہے۔ ان درسی تقاریر کو جامعہ دار العلوم کراچی کے دارالافتاء کے استاد مولانا انور حسین نے ریکارڈ کیا اورادارہ ہذا کے استاد محمد عبداللہ میمن نے کتابی صورت میں مرتب کیا۔ دو جلدوں پر مشتمل یہ کتاب 1999ء میں میمن پبلشرز کراچی سے شائع ہوئی۔ 

 

تکملہ فتح الملہم:

 

شرح ہذا صحیح مسلم کی شرح فتح الملہم کا تکملہ ہے۔ مفتی تقی عثمانی کی شرح ہذا در اصل شبیر احمد عثمانی کی شرحفتح الملہم کا تکملہ ہے۔ یہ صحیح مسلم کی عظیم الشان شرح ہے۔ علامہ شبیر احمد عثمانیؒ نے چودہویں صدی ہجری کے وسط میںصحیح مسلم کی شرحفتح الملہم لکھنے کا آغاز کیا۔ آپ نے یہ شرح کتاب النکاح تک تحریر فرمائی تھی کہ مسلمانوں کے لیے پاکستان کی شکل میں ایک ایسے خطہ کے حصول کی کاوشیں شروع ہو گئیں، جہاں مسلمان انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے نکل کر آزادی کی زندگی گزار سکیں۔ انگریزوں کی قوت اور ہندوؤں کی اکثریت سے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ خطہ کا حصول ایک خواب کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی اؒس خواب کی عملی تعبیر میں سرگرم ہوئے تو تصنیف و تالیف کا کام رک گیا اورکتاب النکاح سے آگے نہ بڑھ سکا۔ یہاں تک کہ1369ھ بمطابق 1949ء کو آپ اپنے خالق حقیقی سے جاملے اورفتح الملہم کا یہ کام تشنۂ تکمیل رہ گیا۔ تقریباً پچاس سال کا عرصہ اسی طرح گذر گیا، یہاں تک کہ شرح ہذا کی تکمیل کیلئے اللہ تعالیٰ نے مفتی تقی عثمانی کو منتخب فرمایا۔ انہوں نے اپنے والد ماجد مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیعؒ کے حکم پر 25 جمادی الاول1396ھ کو اس کام کا آغاز کیا اور تقریباً پونے انیس سال کی خاموش محنت کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے 26 صفر 1415ھ کو مولانا محمد تقی عثمانی کے ہاتھوں سےفتح الملہم کی تکمیل فرمادی۔ صحیح مسلم کی یہ عظیم الشان شرح چھ جلدوں میں ہے۔ جلد اول میں کتاب الرضاع، کتاب الطلاق، کتاب اللعان، کتاب العتق، کتاب البیوع، کتاب المساقاۃ والمزارعۃ کی احادیث کی شرح اور متعلقہ مباحث زیر بحث لائے گئے ہیں۔ یہ692 صفحات پر مشتمل ضخیم ترین جلد ہے۔ تکملہ کی دوسری جلد کے644 صفحات ہیں جس میں کتاب الفرائض، کتاب الہبات، کتاب الوصیۃ، کتاب النذر، کتاب الأیمان، کتاب القسامۃوالمحاربین والقصاص، کتاب الحدود، کتاب الأقضیۃ اور کتاب اللقطۃ سے متعلق مباحث شامل ہیں۔ جلد سوم میں کتاب الجھاد والسیر، کتاب الامارۃ، کتاب الصید والذبائح، کتاب الأضاحی اور کتاب الأشربۃ کی احادیث مع شرح شامل ہیں۔ اس جلد کے671 صفحات ہیں۔ چہارم جلد 607 صفحات پر مبنی ہےجس میں کتاب الأطعمۃ، کتاب اللباس والزینۃ، کتاب الآداب، کتاب السلام، کتاب الطب، کتاب قتل الحیات و غیرھا، کتاب الألفاظ من الآداب و غیرھا، کتاب الشعر، کتاب الرؤیا اور کتاب الفضائل کی احادیث کی شرح اور ان سے متعلقہ مباحث تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں۔ پانچویں جلد میں کتاب الفضائل، کتاب فضائل الصحابۃ رضی اللہ عنھم، کتاب البر و الصلۃ والآداب، کتاب القدر، کتاب العلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار اور کتاب الرقاق کی احادیث اور متعلقہ مباحث زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔ یہ جلد635 صفحات پر مشتمل ہے۔ چھٹی جلد کے دوسری جلدوں کے مقابلے میں سب سے کم 604 صفحات ہیں۔ یہ جلد کتاب التوبۃ، کتاب صفات المنافقین، کتاب صفۃ القیامۃ والنار، کتاب الجنۃ و صفۃ نعیمھا وأھلھا، کتاب الفتن وأشراط الساعۃ، کتاب الزھد والرقائق اور کتاب التفسیر سے متعلقہ احادیث کی شرح اور مباحث کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ آج کل تکملہ فتح الملہم کے چار نسخے دستیاب ہیں۔ دونسخے دار العلوم کراچی، تیسرا دار القلم دمشق اور چوتھا دار احیاء التراث العربی بیروت لبنان کا شائع کردہ ہے۔ رانا ظفر اللہ نے مفتی محمد شفیعؒ سے ایک ایسے مجموعۂ احادیث کی فرمائش کی، جس میں زندگی کے تمام شعبہ جات سے متعلق ارشادات موجود ہوں۔ مفتی اعظم نے اپنے بیٹے تقی عثمانی کو ایسا مجموعۂ احادیث مرتب کرنے کا حکم دیا ۔ اس میں عقائد، عبادات، معیشت، تجارت، گھریلو زندگی اور اجتماعی مسائل سے متعلق نبی کے قولی ارشادات بیان کیے گئے ہیں۔ ہر حدیث کے آخر میں اس کے ماخذ کا حوالہ دیا گیا ہے اور شروع میں ان صحابی یا تابعی کا نام درج کیا گیا ہے، جن کے ذریعے وہ حدیث ہم تک پہنچی ہے۔ 160 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ دار الاشاعت کراچی سے شائع ہوئی۔سعود اشرف عثمانی نے Saying of the Holy Prophet Muhammadکے عنوان سے کتابِ ہذا کا عربی اور انگریزی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس میں احادیثِ مبارکہ کے عربی متون کے ساتھ ساتھ ان کا اردو اور انگریزی زبان میں ترجمہ دیا گیا ہے۔ اس ترجمہ کے219 صفحات ہیں اور ادارہ اسلامیات لاہور کی طرف سے 2001ء میں شائع ہوا ہے۔

 

قتل اور خانہ جنگی کے بارے میں آنحضرت کے ارشادات:

 

یہ رسالہ قتل اور خانہ جنگی کے بارے میں نبی کے ارشادات پر مبنی ہے۔ اس میں انسانی جان کی حرمت کے بارے میں قرآن کریم کے ارشادات نقل کرنے کے بعد انسانی جان کی حرمت سے متعلق چالیس احادیث بیان کی گئی ہیں، بعد ازاں ظالم اور بدکار حکمرانوں کی صورت میں مسلمانوں کے طرزِ عمل کے حوالے سے احادیث اور مسلمانوں کی خانہ جنگی کی صورت میں قرآن و سنت کے احکامات ذکر کیے گئے ہیں۔ کتاب کے88صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1430ھ میں شائع ہوئی ہے۔ مولانا شاکر جاخرہ نے "The Sanctity of Human Life in the Quran and Sunnah"کے عنوان سے78صفحات پر مبنی انگریزی زبان میں اس کتاب کا ترجمہ کیا ہے۔ یہ 2010ء میں مکتبہ معارف القرآن کراچی کی طرف سے شائع ہوا۔

 

The Authority of Sunnah:

 

1989ء میں عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوت کے زیرِ اہتمام شکاگو (امریکہ) میں حجیتِ حدیث کے موضوع پر کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس میں مفتی محمد تقی عثمانی کو خطاب کی دعوت دی گئی۔ اس سلسلہ میں مصنف نے "The Authority of Sunnah" کے عنوان سے ایک مقالہ لکھا، جس کا خلاصہ مذکورہ کانفرنس میں پیش کیا گیا۔ بعد ازاں یہ انگریزی زبان میں کتابی صورت میں شائع ہوا۔ کتاب ہذا کے تین ابواب ہیں۔ باب اول میں سنت کا مفہوم، حضورکےفرائضِ منصبی، اطاعتِ رسول اور اتباعِ سنت کی اہمیت بیان کی گئی ہے، نیز وحی متلو اور غیر متلو کی وضاحت کرتے ہوئے وحی غیر متلو کے منزل من اللہ ہونے کے قرآنی شواہد اور پیغمبر اور حاکم کی اطاعت میں فرق واضح کیا گیا ہے۔ باب دوم میں قانون ساز اور مفسرِ قرآن کی حیثیت سے آپکے اختیارات بیان کرتے ہوئے حجیتِ حدیث ثابت کی گئی ہے، نیز اس اعتراض کی تردید کی گئی ہے کہ آپ کی اطاعت صرف آپکے زمانے کے لوگوں پر واجب تھی اور آپکی حاکمیت دینی معاملات تک محدود ہے، دنیاوی معاملات، حاکمیت کے ذیل میں نہیں آتے۔ باب سوم میں خبر متواتر، مشہور اور واحد کی وضاحت کرنے کے بعد حفاظتِ حدیث کے مختلف طریقے بیان کیے گئے ہیں۔ عہدِ رسالت، صحابہ اور تابعین کے تحریری صحائف نیز پہلی اور دوسری صدی ہجری کی تالیفات ذکر کر کے اس اعتراض کی تردید کی ہے کہ تدوین حدیث کا کام تیسری صدی ہجری سے قبل شروع نہیں ہوا تھا۔یہ کتاب126صفحات پرمشتمل ہےاورادارۃ القرآن کراچی کی طرف سے 1425ھ میں شائع ہوئی ہے۔اس کی افادیت کے پیشِ نظر مفتی تقی عثمانی کے بھتیجے سعود اشرف عثمانی نے حجیت حدیث کے عنوان سے اسے اُردو زبان کے قالب میں ڈھالا۔ 1991ء میں ادارہ اسلامیات لاہور کی طرف سے168صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ شائع ہوا۔

 

کتبِ فقہ و فتاویٰ۔احکام اعتکاف:

اعتکاف اسلام کی اہم عبادات میں سے ہے۔ ہر سال رمضان کے آخری عشرہ میں مساجد کے اندر مسلمانوں کی کثیر تعداد یہ عبادت انجام دیتی ہے۔ رسالہ ہذا میں مفتی تقی عثمانی صاحب نے فضائلِ اعتکاف اور اعتکاف کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اعتکاف کے احکام و مسائل مختصراً بیان کیے ہیں۔ اعتکاف سے پہلے اس کتابچہ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔ 80 صفحات پر مشتمل یہ رسالہ مکتبہ دار العلوم کراچی کی طرف سے 1429ھ میں شائع ہوا۔ رسالہ ہذا کی اہمیت اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ شعیب عمر نے "The rules of Itikaf" کے عنوان سے اس کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس کے52 صفحات ہیں اور ادارہ اسلامیات لاہور کا شائع کردہ ہے۔

 

احکام الذبائح:

 

کتابِ ہذا ذبح کے احکام سے متعلق عربی زبان میں ایک مختصر کتاب ہے، جس میں شرعی اعتبار سے ذبح کرنے کا طریقہ اور اس کی شروط آیات و احادیث کی روشنی میں بیان کی گئی ہیں، بعد ازاں ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا، ذبح کرنے والے کے لئے ضروری شرائط اور اہلِ کتاب سے ذبح کروانے کی شرعی حیثیت وغیرہ جیسے مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کے110صفحات ہیں اور مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1424ھ میں شائع ہوئی ہے۔کتاب کی اہمیت کے پیشِ نظر مولانا عبد اللہ نانہ نے Legal Rulings on Slaughtered Animals کے عنوان سے انگریزی زبان میں کتاب ہذا کا ترجمہ کیا۔ 174صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ 1426ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی کی طرف سے شائع ہوا۔

 

اصول الافتاء وآدابہ:

 

زیرِ تبصرہ کتاب افتاء کے اصول و آداب کے حوالے سے عربی زبان میں لکھی جانے والی اہم کتب میں سے ہے۔ اس میں فتویٰ کا مفہوم بیان کرنے کے بعد فتویٰ کی ضرورت و اہمیت اور افتاء و قضاء کے مابین فرق واضح کیا گیا ہے۔ فتویٰ نویسی میں سلف صحابہ و تابعین کے مناہج ذکر کیے گئے ہیں۔ طبقاتِ فقہائے احناف و شوافع، مذہبِ حنفیہ کے مطابق فتویٰ کے اصول، علت، عرف، حاجت و ضرورت اور سدِ ذرائع کی وجہ سے احکام کی تبدیلی اور افتاء کے احکام و مناہج بھی شاملِ کتاب ہیں۔ کتاب ابواب و فصول بندی سے عاری ہے۔ کتاب کے اخیر میں فہرستِ اعلام دی گئی ہے، جس میں کتاب کے حواشی میں مذکور اعلام کے تراجم کا ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب مجلد اور خوبصورت سرورق سے مزین ہے۔348 صفحات پر مشتمل یہ کتاب 1432ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ:

 

کتاب ہذا دو جلدوں پر مشتمل عربی کتاب ہے، جس میں دورِ جدید کے فقہی قضایا زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔ مفتی محمد تقی عثمانی عصری فقہی مسائل کے بارے میں تقریباً تیس سال سے زائد عرصہ عربی، اردو اور انگریزی زبان میں لکھتے رہے ہیں۔ یہ ابحاث متفرق مجلات اور کتب میں بکھری ہوئی موجود ہیں۔ طلباء و قارئین کے لیے بیک وقت ان سے استفادہ مشکل ہے۔ کتاب دراصل انہی متفرق ابحاث کا مجموعہ ہے، جنہیں طلباء و قارئین کی آسانی اور ان مضامین کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ کتاب کے اہم مباحث میں قسطوں پر خرید و فروخت، بیع تعاطی، حقوقِ مجردہ کی خرید و فروخت، تورق، کرنسی نوٹ، مضاربتِ مشترکہ، بیع صکوک اور مراکز اسلامیہ کی جانب سے مسلم عورتوں کے نکاح کے فسخ سے متعلقہ احکام شامل ہیں۔ رؤیۃ الھلال اور اجتماعی اجتہاد سے متعلق مباحث بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ کتاب مجلد اور خوبصورت سرورق سے مزین ہے۔ جلد اول356 اور دوم 304صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1425ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

تقلید کی شرعی حیثیت:

 

1963ء میں ماہنامہ فاران کراچی کے مدیر جناب ماہر القادری نے تقی عثمانی سے تقلید کے مسئلہ پر ایک مضمون لکھنے کی فرمائش کی۔ مفتی تقی عثمانی نے اس مضمون میں آسان فہم انداز میں تقلید کی شرعی حیثیت واضح کی۔ یہ مضمون ماہنامہ فاران میں شائع ہوا، بعد ازاں اس کی افادیت کے پیشِ نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ کتابِ ہذا میں تقلید کی حقیقت بیان کرتے ہوئے عہدِ صحابہ اور تابعین میں تقلیدِ مطلق اور تقلیدِ شخصی کے نظائر ذکر کیے گئے ہیں۔ تقلید کے مختلف درجات اور تقلید پر شبہات و اعتراضات کی تردید بھی شاملِ کتاب ہے۔ کتاب کے 160 صفحات ہیں۔ یہ مکتبہ دار العلوم کراچی کی طرف سے 1449ھ میں شائع ہوئی۔

 

Mohammad Amin Kholvadia نے The Legal Status of Following a Madhab کے عنوان سے انگریزی زبان میں کتاب ہذا کا ترجمہ کیا ہے۔ یہ122 صفحات پر مشتمل ہے اور زمزم پبلشرز کراچی کا شائع کردہ ہے۔ 

 

ضبطِ ولادت عقلی اور شرعی حیثیت سے:

 

کتاب ہذا میں ضبطِ ولادت کی شرعی حیثیت مفتی اعظم مفتی محمد شفیعؒ نے بیان کی ہے، جب کہ عقلی حیثیت کے بارے میں مفتی تقی عثمانی نے اظہارِ خیال فرمایا ہے کہ ضبطِ ولادت شرعاً اور عقلاً اسلامی اصولوں کے خلاف ہے، بعد ازاں ضبطِ ولادت کے جسمانی، اخلاقی، قومی اور اجتماعی نقصانات ذکر کیے ہیں۔ معاشی نقطۂ نظر سے ضبطِ ولادت کی حیثیت اور حامیانِ ضبطِ ولادت کے دلائل کا ناقدانہ جائزہ بھی شاملِ کتاب ہے۔ 120 صفحات پر مشتمل یہ کتاب دار الاشاعت کراچی سے 1961ء میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

فتاویٰ عثمانی:

 

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل مفتی تقی عثمانی کے پینتالیس سالہ فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جنہیں مولانا محمد زبیر نے دارالعلوم کراچی کے مختلف رجسٹروں سے جمع کیا، انہیں موضوعات کے اعتبار سے الگ الگ کر کے فقہی ابواب کی ترتیب کے مطابق مرتب کیا اور ان فتاویٰ میں موجود حوالہ جات کی تخریج کی، نیز جہاں فتویٰ میں کوئی حوالہ موجود نہ تھا، وہاں حواشی میں اس فتویٰ کا حوالہ ذکر کیا۔ تخریج و تعلیق اور اضافی حوالہ جات کا سارا کام متعلقہ فتویٰ کے نیچے حاشیہ میں کیا گیا ہے۔ ہر فتویٰ کے آخر میں تاریخ بھی درج کی گئی ہے اور تاریخ کے نیچے فتویٰ نمبر (دار الافتاء دار العلوم کراچی کے نقلِ فتاویٰ کے رجسٹروں کا نمبر) بھی رقم ہے اور مفتی تقی عثمانی کے جس فتویٰ پر اکابر علماء میں سے کسی کے دستخط تھے، وہاں ان حضرات کے نام ذکر کیے گئے ہیں۔کتاب ہذا کی تین جلدیں ہیں۔ جلد اول کتاب الایمان والعقائد، کتاب السنۃ و البدعۃ، کتاب العلم والتاریخ، کتاب التفسیر، کتاب الحدیث، کتاب الدعوۃ و التبلیغ، کتاب التصوف، کتاب الذکر والدعا، کتاب حقوق المعاشرۃ، کتاب السیر والمناقب، کتاب الطھارات، کتاب الصلوٰۃ اور کتاب الجنائز سے متعلق فتاویٰ جات پر مشتمل ہے۔ جلد دوم میں کتاب الزکوٰۃ، کتاب الصوم، کتاب الحج، کتاب النکاح والطلاق، کتاب الایمان والنذور اور کتاب الوقف سے متعلق فتاویٰ جات بیان کیے گئے ہیں۔ جلد سوم میں کتاب الشرکۃ والمضاربۃ، کتاب البیوع، کتاب الربا والقمار والتامین، کتاب الرھن، کتاب الھبۃ و الودیعۃ والعاریۃ، کتاب اللقطۃ، کتاب الغضب والضمان، کتاب الجہاد، کتاب الامارۃ والسیاست، کتاب الدعوی و الشھادات والقضاء، کتاب الحدود والجنایات، کتاب الصلح، کتاب الوکالۃ اور کتاب القسمۃ سے متعلق فتاویٰ جات نقل کیے گئے ہیں۔ جلدوں کے صفحات بالترتیب 591، 538 اور 569 ہیں۔ کتاب 1433ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

ماہِ رجب- چند غلط فہمیوں کا ازالہ:

 

15 صفحات پر مشتمل اس مختصر رسالہ میں ماہِ رجب کی شرعی حیثیت بیان کرتے ہوئے ماہِ رجب سے متعلق مختلف غلط فہمیوں مثلاً ستائیس رجب کی شب، شبِ معراج ہے اور ستائیس رجب کے روزہ کی فضیلت ہے، وغیرہ کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اس رسالہ کو محمد عبد اللہ میمن نے مرتب کیا ہے۔ یہ 1993ء میں میمن اسلامک پبلشرز کراچی سے شائع ہوا ہے۔

 

مقالات العثمانی:

 

یہ کتاب مفتی تقی عثمانی کے عربی زبان میں تحریر کردہ مقالات کا مجموعہ ہے۔ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ 463 صفحات کی جلد اول میں عقیدہ، تفسیر، حدیث، فقہ،قانون،تعلیم اور افکارِ معاصرہ سے متعلق مقالات ہیں۔ مفسرین کے طبقات اور اصولِ تفسیر، تاریخِ تفسیر، مفسر کی شروط و آداب، تفسیر بالرائے کا مقام و مرتبہ، تدوینِ حدیث کی تاریخ، طبقاتِ رواۃ، کتبِ حدیث کی اقسام، 14ویں صدی ہجری کی اہم شروحِ حدیث کا تعارف اور پاکستان میں دینی تعلیم کا جائزہ جلدِ ہذا کے اہم عناوین میں سے ہیں۔ جلد دوم میں سیاست اور اقتصاد سے متعلق مقالات کے علاوہ چند مشہور شخصیات (مولانا مفتی محمد شفیعؒ، شیخ اشرف علی تھانویؒ اور یوسف قرضاوی وغیرہ) کا تعارف کروایا گیا ہے، نیز مفتی تقی عثمانی کے مختلف کتب و مجلات میں لکھے جانے والے مقدمہ جات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے 437 صفحات ہیں۔ مجلد اور خوبصورت سرورق سے مزین یہ کتاب 1436ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

نمازیں سنت کے مطابق پڑھیے:

 

یہ مختصر سا کتابچہ ہے، جس میں نماز کا مسنون طریقہ اور اس کو آداب کے ساتھ ادا کرنے کی ترکیبِ بیان مقصود ہے۔ کتابچہ ہذا میں نماز کے تمام مسائل مذکور نہیں، بلکہ صرف ارکانِ نماز کی ہیئت سنت کے مطابق بنانے کے لئے چند ضروری باتیں بیان کی گئی ہیں اور ان غلطیوں اور کوتاہیوں پر تنبیہ کی گئی ہے، جو آج کل بہت زیادہ رواج پا گئی ہیں۔31صفحات پر مشتمل یہ کتابچہ خوبصورت کارڈ کے سرورق سے مزین ہے اور 1427ھ میں ادارہ اسلامیات لاہور سے شائع ہوا ہے۔ 

 

ہمارے عائلی مسائل:

 

یہ کتابِ ہذا فیملی لاز آرڈینینس کی ان دفعات پر مشتمل ہے، جو کتاب و سنت کے خلاف ہیں۔ مفتی تقی عثمانی نے اس کتاب میں ان دفعات کی شرعی حیثیت واضح کی ہے، مثلاً پوتے کی میراث سے متعلق دفعہ: اگر وراثت کے شروع ہونے سے پہلے مورث کے کسی لڑکے یا لڑکی کی موت واقع ہو جائے، تو ایسے لڑکے یا لڑکی کے بچوں کو (اگر کوئی ہوں) بحصہ رسدی وہی حصہ ملے گا، جو اس لڑکے یا لڑکی کو (جیسی صورت ہو) زندہ ہونے کی صورت میں ملتا کو دلائلِ عقلیہ و نقلیہ کی روشنی میں کتاب و سنت سے متصادم و معارض قرار دیا ہے۔ اسی طرح تعدد ازواج سے متعلق دفعہ:اگر کوئی شخص دوسری شادی کرنا چاہتا ہے، تو وہ ثالثی کونسل سے پیشگی تحریری اجازت لئے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکے گا، ساتھ ہی اسے دوسری شادی کرنے کی وجوہ بھی بیان کرنی ہوں گی، ثالثی کونسل یہ تحقیق کرے گی کہ آیا یہ دوسری شادی پہلی بیوی کی رضامندی سے ہو رہی ہے یا نہیں،کا ناقدانہ جائز پیش کیا ہے۔احکامِ طلاق سے متعلق دفعات کی شرعی حیثیت بھی کتابِ ہذا میں شامل ہے۔ کتاب کے 189 صفحات ہیں اور دار الاشاعت کراچی سے 1413ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

Contemporary Fatawa:

 

یہ کتاب انگریزی زبان میں نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج، عمرہ، حقوقِ زوجین، معاشیات، وراثت اور وقف وغیرہ سے متعلق تقی عثمانی کے فتاویٰ جات کا مجموعہ ہے۔ جنہیں محمد شعیب عمر نے مرتب شکل میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب کے 335 صفحات ہیں اور ادارہ اسلامیات کی شائع کردہ ہے۔ 

 

تقابلِ ادیان سے متعلق کتب۔بائبل سے قرآن تک:

یہ کتاب رحمت اللہ کیرانوی کی شہرۂ آفاق کتاب اظہار الحق کا اردو ترجمہ ہےجو عیسائی مذہب پر سب سے زیادہ جامع، مدلل

 

اور مبسوط ہے۔ عیسائیت کے بڑھتے ہوئے فتنہ کے پیشِ نظر اس کتاب کے متعدد تراجم کیے گئے۔ دارالعلوم کراچی کے استاد مولانا اکبر علی نے اردو میں اس کتاب کا ترجمہ کیا، لیکن ترجمہ کے بعد اندازہ ہوا کہ کتاب میں اناجیل و عیسائی مذہب کی دیگر کتب کے حوالہ جات کی تحقیق و تنقید اور کتاب میں مذکور شخصیات کا تعارف ناگزیر ہے۔ تقی عثمانی نے اس کتاب کی تحقیق و تعلیق کا فریضہ سرانجام دیا اس پر تحقیقی حواشی کا اضافہ کر کے کتاب کی افادیت مزید بڑھا دی، بائبل کی عبارات کی تخریج کر کے نسخوں کے اختلاف اور تازہ ترین تحریفات کو واضح کیا۔ عیسائی اصطلاحات اور مشاہیر کا تعارف پیش کیا، نیز عصرِ حاضر میں عیسائی مذہب سے متعلق جدید تحقیقات کی طرف بھی اشارہ کیا، علاوہ ازیں کتاب کے شروع میں ایک مبسوط مقالہ لکھا، جو عیسائیت کے موضوع پر ایک مستقل تصنیف ہے۔ کتاب تین جلدوں اور چھ ابواب پر مشتمل ہے۔ جلدوں کے صفحات بالترتیب 623، 461اور664 ہیں۔ باب اول کی چار فصول بائبل سے متعلقہ مباحث کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ باب دوم بائبل میں تحریف کے دلائل سے متعلق ہے۔ باب سوم میں نسخ کی مختلف اقسام بیان کی گئی ہیں۔ باب چہارم عقیدہ تثلیث کی تردید سے متعلق ہے۔ باب پنجم میں اعجازِ قرآن کے مباحث شامل ہیں، نیز قرآن پر عیسائیوں کے اعتراضات کے جوابات بھی پیش کیے گئے ہیں۔ باب ششم میں نبی ﷺ کے معجزات، پیشینگوئیوں، اخلاق اور پاکیزہ شریعت کا بیان ہے۔ آنحضرت ﷺ کی رسالت پر عیسائیوں کے اعتراضات کے جوابات بھی بابِ ہذا میں شامل ہیں۔ کتاب کے اخیر میں مصطلحات، أعلام، مقامات اور کتب کی فہارس ہیں، جو حروفِ تہجی کے اعتبار سے مرتب ہیں۔ کتاب کے تینوں حصے مجلد اور عمدہ سرورق سے مزین 1431ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع کردہ ہیں۔

 

بائبل کیا ہے؟

 

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل رحمت اللہ کیرانوی کی شہرۂ آفاق تالیف کے اردو ترجمہ بائبل سے قرآن تک میں مفتی تقی عثمانی کے تحریر کردہ باب اول بعنوان بائبل کیا ہے؟ کے حواشی پر مشتمل مختصر سا کتابچہ ہے، جس میں موجودہ بائبل کے ان اختلافات و تضادات کی امثلہ پیش کی گئی ہیں، جنہیں دیکھ کر کوئی بھی صحیح العقل انسان بائبل کو الہامی کتاب قرار نہیں دے سکتا، نیز انجیل برنباس سے متعلق مفتی تقی عثمانی کا مضمون بھی کتاب ہذا میں شامل ہے، جس میں مذکورہ انجیل کی اصلیت کے حوالے سے فاضلانہ تحقیق کی گئی ہے۔ 96 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1421ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

عیسائیت کیا ہے؟

 

کتاب ہذا دراصل رحمت اللہ کیرانوی کی مشہور کتاب اظہار الحق کے اُردو ترجمہ کا مقدمہ ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے بائبل سے قرآن تک کے عنوان سے مذکورہ کتاب کا تین جلدوں میں اردو ترجمہ کیا۔ آپ نے اس کتاب کے ترجمہ، شرح اور تحقیق کے علاوہ اس پر ایک مبسوط مقدمہ لکھا۔ کتابِ ہذا اسی مقدمہ پر مشتمل ہے جسے افادۂ عام کیلئے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ دورانِ اشاعت مصنف موصوف نے اس میں معمولی ترمیمات بھی کیں اور انجیل برنباس کے بارے میں اپنا مضمون اس مقدمہ کے آخر میں شامل کیا۔ یہ مقدمہ درحقیقت اپنے موضوع پر ایک مستقل، مکمل، جامع اور بے نظیر تصنیف ہے، جس میں عیسائیت کی اصل حقیقت خود عیسائیوں کی مسلمہ قدیم و جدید کتب کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔اس کے دو ابواب ہیں۔ باب اول عیسائیت کی تعریف، تاریخ، عقائد و رسوم اور فرقوں سے متعلق ہے۔ باب دوم عیسائیت کا بانی کون ہے؟ کے عنوان سے ہے، جس میں پولوس اور اناجیل کا تعارف بالخصوص کروایا گیا ہے، اخیر میں انجیل برنباس کی تحقیق سے متعلق مضمون ہے، جس میں حضرت عیسیٰ کو سولی دیئے جانے کی تردید کی گئی ہے اور پولوس کو دینِ عیسوی کا بگاڑنے والا قرار دیا گیا ہے۔ کتابِ کا دوسرا باب نہایت اہمیت کا حامل ہےجس میں خود عیسائی کتب کے حوالہ جات سے اس بات کی مفصل تحقیق کی گئی ہے کہ کیا موجودہ عیسائی مذہب واقعۃً حضرت عیسیٰ کی تعلیمات پر مبنی ہے؟ اگر نہیں اور یقیناًنہیں، تو اس میں تحریف و ترمیم کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا اور اسے کس نے بگاڑ کر موجودہ شکل دی؟ پولوس کو موجودہ عیسائیت کا اصل بانی قرار دیا جاتا ہے، لیکن اس باب میں، جس تحقیق اور دقتِ نظر کے ساتھ مستحکم دلائل، تاریخی شواہد اور خود عیسائیوں کے اعترافات کے ذریعہ، اس بات کو ثابت کیا گیا ہے، وہ اس کتاب کی خصوصیت ہے۔ مجلد اور عمدہ سرورق سے مزین192 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ دار الاشاعت کراچی سے شائع ہوئی۔کتاب کی اہمیت کے پیشِ نظر محمد شعیب عمر نے"What is Christianity?" کے عنوان سے اس کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اس کے126 صفحات ہیں۔ یہ ترجمہ 2012ء میں دارالاشاعت کراچی کی طرف سے شائع ہوا۔ 

 

قادیانی فتنہ اور ملت اسلامیہ کا مؤقف:

 

1974ء کی تحریک ختمِ نبوت کے دوران پاکستان کی قومی اسمبلی میں مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسمبلی کے اڑتیس اراکین کی طرف سے اس مطالبہ کے حق میں ایک قرارداد پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی نے اس مسئلہ کے لیے عدالتی اختیارات کی حامل ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین(قادیانی اور لاہوری) نے اسمبلی میں اپنےمفصل بیانات پیش کیے، اس موقع پر قرارداد پیش کرنے والے اراکین نے مناسب سمجھا، کہ مرزا غلام احمد اور ان کے متبعین کے بارے میں امتِ مسلمہ کا مؤقف بھی ایک تحریری بیان کی شکل میں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ یہ بیان لکھنے کیلئے تقی عثمانی اور مولانا سمیع الحقؒ کا انتخاب کیا گیا۔ تقی صاحب نے مذہبی مباحث اور مولانا سمیع الحقؒ نے مرزائیوں کے سیاسی پسِ منظر سے متعلق بیان تحریر فرمایا،یہ کتاب انہی بیانات کا مجموعہ ہے۔ مرزائیت کی تردید میں اس سے پہلے بہت سی کتب لکھی جا چکی ہیں لیکن یہ کتابِ چونکہ قومی اسمبلی میں مسلمانوں کے مؤقف کی ترجمانی کیلئے لکھی گئی تھی اس لیے اس میں بنیادی مصادر کی روشنی میں مسئلہ کے تمام پہلوؤں کو اختصار و جامعیت کیساتھ واضح کیا گیا ہے۔ مرزائیوں کی لاہوری جماعت کے بارے میں اکثر لوگ شکوک و شبہات کا شکار رہتے ہیں کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد کو نبی ماننے سے انکار کرتے ہیں، اس لئے انہیں دائرہ اسلام سے کیسے خارج کیا جا سکتا ہے؟لہذا اس کتاب میں ان کے مؤقف کی وضاحت انہی کی کتب کی روشنی میں اس انداز سے کی گئی ہے کہ کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اسمبلی میں یہ بیان حضرت مولانا مفتی محمودؒ نے پڑھا اس کے بعد مرزائیوں کے بیانات پر جرح ہوئی اور بالآخر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے مرزا قادیانی کے متبعین کے دونوں گروہوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ یہ ایک تاریخی دستاویز ہے اور اختصار و جامعیت کیساتھ مرزائیوں کی حقیقت سمجھنے کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اس کے 256 صفحات ہیں اور 1429ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

کتبِ معاشیات۔ اسلام اور جدید معیشت و تجارت:

کتابِ ہذا اسلام اور جدید معیشت و تجارت سے متعلق مفتی تقی عثمانی کی تقاریر کا مجموعہ ہے، جنہیں مفتی محمد مجاہد نے ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے محفوظ کر کے کتابی صورت میں اپنے الفاظ میں مرتب کیا ہے۔ چونکہ ان تقاریر کے براہِ راست مخاطب علمائے کرام تھے، اس لیے فقہی ابحاث میں اصطلاحاتِ فقہیہ بکثرت استعمال کی گئی ہیں۔ نظام سرمایہ دارانہ اور اشتراکیت کا اسلامی نظامِ معیشت کے تناظر میں جائزہ کتاب ہذا کی اہمیت کا ایک نمایاں پہلو ہے۔ کاروبار کی مختلف اقسام، بازارِ حصص، شیئرز کی خرید و فروخت کا طریق کار اور شرعی حیثیت، نظامِ زر، بینکاری، اسلام کے طریقہ ہائے تمویل اور مالیاتِ عامہ جیسے مباحث کتاب کے اہم مشتملات میں سے ہیں۔ کتاب کے اخیر میں معاشی مصطلحات اردو، انگریزی اور عربی زبان میں ذکر کی گئی ہیں۔ کتاب کے216 صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 2014ء میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

اسلامی بینکاری۔ تاریخ و پس منظر اور غلط فہمیوں کا ازالہ:

 

96 صفحات پر مشتمل کتاب ہذا میں تقی نے اسلامی بینکاری کا تاریخی پسِ منظر بیان کرتے ہوئے بینکاری سے متعلق حکومتی اراکین اور علمائے دین کے اعتراضات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کیا ہے۔ یہ 1431ھ میں مکتبہ الأفنان کراچی سے شائع ہوئی۔

 

اسلام اور جدید معاشی مسائل:

 

یہ کتاب دراصل معاشی مسائل سے متعلق تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی اور دیگر رسائل و جرائد میں شائع ہونے والے مقالات و مضامین اور کتابی صورت میں ضبط شدہ تقاریرکا مجموعہ ہے جنہیں قارئین کی سہولت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے اس کی ترتیب کا کام جامعہ اشرفیہ کے استاد مولانا مفتی محمود احمد نے سرانجام دیا۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے اہم کتب میں سے ہے۔ اس کی آٹھ جلدیں ہیں۔ جلدوں کے صفحات بالترتیب276، 245، 366، 179، 272، 372، 299 اور 367 ہیں۔ جلد اول تجارت کے فضائل و مسائل سے متعلق ہے۔ جلد دوم میں خرید و فروخت کی جائز و ناجائز صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ جلد سوم میں خرید و فروخت کے جدید طریقے اور ان کے احکام زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔ جلد چہارم مخصوص اشیاء کی خرید و فروخت اور ان کے احکام کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ جلد پنجم میں اسلامی بینکاری اور دورِ حاضر میں اس کی عملی شکل سے متعلق مباحث شامل ہیں۔ جلد ششم میں سودی نظام کی تباہ کاریاں اور اس کے شرعی متبادلات ذکر کیے گئے ہیں۔ جلد ہفتم اسلام کے معاشی نظام اور جلد ہشتم اراضی کے اسلامی نظام سے متعلق ہے۔کتاب کے آخر میں آیات، احادیث، آثارِ صحابہ، اصطلاحات اور شخصیات کا اشاریہ موجود ہے، جو حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب ہے۔ کتاب 1429ھ میں ادارہ اسلامیات لاہور سے شائع ہوئی۔ 

 

غیر سودی بینکاری:

 

کتابِ ہذا غیر سودی بینکاری کے مروجہ طریقوں سے متعلقہ فقہی مسائل کی تحقیق اور اشکالات کے جائزہ سے متعلق ہے۔ وعدہ اور حیلوں کی شرعی حیثیت، مرابحہ اور سودی قرض میں فرق اور اجارہ و مرابحہ سے متعلق فقہی مسائل کتاب کے مشتملات و مندرجات میں سے ہیں۔ کتاب اپنے موضوع سے متعلق اہم کتب میں سے ہے اور اپنے عنوان کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کے 389 صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1435ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

فقہ البیوع:

 

یہ کتاب خرید و فروخت کے احکام سے متعلق عربی زبان میں لکھی جانے والی اہم کتب میں سے ہے۔ اس میں خرید و فروخت سے متعلق مسائلِ جدیدہ کا مذاہبِ اربعہ کی روشنی میں جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب دو جلدوں اور بارہ مباحث پر مشتمل ہے۔ اس کے 1258 صفحات ہیں۔ جلد اول کی پانچ اور جلد دوم کی سات ابحاث ہیں۔ مبحث اول کے دو ابواب ہیں جن میں بیع کی تعریف، ارکان اور ایجاب و قبول سے متعلقہ احکام بیان کیے گئے ہیں۔ دو ابواب پر مشتمل مبحث ثانی متعاقدین کے احکام و مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ مبحث ثالث مبیع اور ثمن کے احکام سے متعلق ہے۔ مبحث چہارم کے 4 ابواب ہیں۔ مبحث پنجم کے 2 ابواب میں بیع حال، بیع مؤجل، بیع سلم اور بیع استصناع کے احکام مذکور ہیں۔ مبحث ششم میں مرابحہ، تولیہ اور وضعیہ کے مسائل3 ابواب میں بیان کیے گئے ہیں۔ مبحث ہفتم مقایضہ، بیع میں ربا اور بیع صرف کی توضیح سے متعلق ہے۔ مبحث ہشتم کے 6 ابواب ہےجن میں بیع میں خیار ، بیع باطل، فاسد، موقوف اور مکروہ کے احکام مذکور ہیں۔ مبحث نہم بیع الحاضر للبادی، تلقی الجلب، احتکار اور تسعیر کے مسائل کی توضیح سے متعلق ہے۔ مبحث دہم مالِ حرام، گیارہواں مبحث ایراد و استبراد اور بارہواں مبحث اقالہ کے احکام پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں فہرستِ مصادر اور مصطلحات دی گئی ہے۔ مجلد وخوبصورت سر ورق سے مزین یہ کتاب مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1436ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

کاغذی نوٹ اور کرنسی کا حکم:

 

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل مفتی محمد تقی عثمانی کے عربی مقالہ احکام الاوراق النقدیۃ کا ترجمہ ہے۔ جسے محمد عبد اللہ میمن نے اردو زبان کے قالب میں ڈھالا ہے۔ اس میں نوٹوں کی فقہی حیثیت بیان کی گئی ہے۔ نوٹوں کا نوٹوں سے تبادلہ، ملکی کرنسی نوٹوں کا آپس میں تبادلہ اور مختلف ممالک کے کرنسی نوٹوں کا آپس میں تبادلہ کتاب ہذا کے اہم مشتملات و مندرجات ہیں۔ اس کے 99 صفحات ہیں اور میمن اسلامک پبلشرز کراچی سے شائع کردہ ہے۔ 

 

مسئلہ سود:

 

یہ کتاب سود سے متعلق مفتی محمد شفیعؒ کے رسالہ مسئلہ سود اور مفتی تقی عثمانی کے مقالہ تجارتی سود عقل و شرع کی روشنی میں کا مجموعہ ہے۔ مفتی اعظم کے رسالہ میں سود کی تعریف، تجارتی سود، جاہلیتِ عرب کا سود اور قرآن و سنت میں اس کا مفہوم، اس کی حرمت اور شدید وعید نیز اس کی دینی، دنیاوی اور معاشی تباہ کاریوں پر سیر حاصل بحث موجود ہے، جبکہ تقی عثمانی کے مقالہ میں تجارتی سود کی حلت سے متعلق اہلِ تجدد کے شبہات و مغالطات کا مفصل جواب دیا گیا ہے۔ کتاب حرمتِ سود سے متعلق اہم کتب میں سے۔ 144صفحات پر مشتمل کتابِ ہذا 1435ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

ملکیت زمین اور اس کی تحدید:

 

سپریم کورٹ کی شریعت اپیلیٹ بینچ میں ہمارے ملک کے مروجہ زرعی اصلاحات کے قوانین کو قرآن و سنت کے منافی ہونے کی بناء پر چیلنج کیا گیا تھا۔ مفتی تقی عثمانی نے اس مقدمہ میں تاریخ ساز فیصلہ لکھا، جس میں ملکیتِ زمین، تحدیدِ ملکیت، اولوالامر کی اطاعت کی حدود اور دوسرے متعلقہ مسائل پر انتہائی پرمغز بحث کی، بعد ازاں اس فیصلہ کو افادۂ عام کے لیے کتابی صورت میں شائع کیا گیا اور اشاعت کے وقت جسٹس صاحب نے ضمیمہ کے طور پر دو عناوین:1۔ ملکیتِ زمین پر کچھ شبہات اور ان کا جواب2۔ مزارعت،کا اضافہ کیا، جن میں ملکیتِ زمین کے خلاف پیش کئے جانے والے دلائل کا تجزیہ اور مزارعت کے جواز و عدمِ جواز کے موضوع پر علمی بحث کی گئی ہے۔ کتاب اپنے موضوع سے متعلق اہم کتب میں سے ہے، نیز اسلام کے معاشی اصولوں کو سمجھنے میں معاون ثابت ہو گی۔175 صفحات پر مشتمل مجلد اور خوبصورت سرورق کی حامل یہ کتاب 1425ھ میں دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی۔ 

 

ہمارا معاشی نظام:

 

کتابِ ہذا معاشی نظام سے متعلق مفتی تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع ہونے والے مقالات و مضامین کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ کتاب میں اسلامی نظام کی معاشی اصلاحات ذکر کرتے ہوئے علمائے کرام کا بیان کردہ متفقہ معاشی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ معاشی مسائل اور ان کے اسلامی حل کی تجاویز، تسعیر کی فقہی حیثیت، سوشلزم کا ناقدانہ جائزہ، زرعی اصلاحات کے لئے تجاویز، سود اور بینکنگ سے متعلق مختلف مباحث کتابِ ہذا کے مشتملات میں شامل ہیں۔ کتاب اپنے موضوع کا احاطہ کرنے والی ہے اور امورِ معاشیہ سے متعلق اہم کتب میں سے ہے۔ اس کے174صفحات ہیں اور 1423ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

An Introduction to Islamic Finance:

 

مفتی تقی عثمانی متعدد اسلامی بینکوں میں شریعہ نگران بورڈز کے چیئرمین اور رکن رہے ہیں۔ کتابِ ہذا دراصل مصنف موصوف کے اسلامی فائنانسنگ کے اصول اور قواعد و ضوابط کے بارے میں بنیادی معلومات سے متعلق مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں آپ نے اسلامی بینکوں اور غیر مصرفی تمویلی اداروں میں زیرِ استعمال ذرائع تمویل کی تہہ میں موجود بنیادی اصول، ان ذرائع کے شرعی نقطہ نظر سے قابلِ قبول ہونے کی شرائط اور عملی انطباق کے مختلف طریقوں کی وضاحت کی ہے نیز ان ذرائع کے انطباق میں پیش آنے والی عملی مشکلات اور شریعت کی روشنی میں ان کے ممکنات حل بھی کتاب میں شامل ہیں۔ کتاب بینکرز، علمائے کرام، دینی علوم کے طلباء اور فقہ و افتاء کے شعبوں میں کام کرنے والوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ یہ اسلامی تمویل کے اصول اور اسلامی و روایتی بنکاری میں فرق سمجھنے میں معاون ثابت ہو گی۔کتاب مجلدوخوبصورت سرورق کی حامل اورمکتبہ معارف القرآن کراچی کی شائع کردہ ہے۔کتاب کی خصوصیات کے پیشِ نظر جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے نائب مہتمم مولانا محمد زاہد نے اسلامی بینکاری کی بنیادیں کے عنوان سے اس کتابِ کا اردو میں ترجمہ کیا۔ یہ 224صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ العارفی فیصل آباد کی طرف سے شائع کردہ ہے۔

 

Causes and Remedies of the Present Financial Crisis from Islamic Perspective:

 

ورلڈ اکنامک فورم (سوئزرلینڈ) معاملاتِ معیشت سے متعلق دنیا کا سب سے بڑا اور باوقار فکری ادارہ ہے۔ یہ ادارہ ہر سال جنوری میں سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں اپنا اجلاس منعقد کرتا ہے، جس میں سربراہانِ مملکت، وزرائے خزانہ، کے پالیسی ساز اداروں اور کمپنیوں کے سربراہ شریک ہوتے ہیں۔ جنوری 2010ء میں اس فورم کے منعقد ہ اجلاس کا موضوع موجودہ معاشی بحران سے سبق لیتے ہوئے دنیا کے معاشی نظام میں کن تبدیلیوں کی ضرورت ہے تھا۔ اجلاس میں تقریباً اڑھائی ہزار ماہرین نے شرکت کی مفتی تقی عثمانی کو اس فورم کے چیئرمین کی طرف سے اجلاسِ میں شرکت کرنے اور ایسا مقالہ تحریر کرنے کی دعوت دی گئی، جس میں مذہبی اقدار و اصولوں کی روشنی میں موجودہ معاشی نظام کی خامیاں ذکر کی جائیں، نیز ان خامیوں کے تدارک کیلئےتجاویز بھی پیش کی جائیں۔ یہ کتابِ اسی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔ جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں موجودہ عالمی معاشی بحران کا حل پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے 40 صفحات ہیں اور 2012ء میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔موجودہ عالمی معاشی بحران اور اسلامی تعلیمات کے عنوان سے اس کا اردو میں بھی ترجمہ کیا گیاجس کے60صفحات ہیں۔ یہ مکتبہ معارف القرآن کراچی کی طرف سے 1433ھ میں شائع ہوا۔

 

The Historic Judgment on Interest:

 

23دسمبر 1999ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی شریعت اپیلیٹ بینچ نے سود کو غیر قانونی اور اسلامی احکامات کے منافی قرار دیا۔ اس بینچ نے وفاقی حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کیا جائے، جو موجودہ سود پر مبنی مالیاتی نظام کو اسلامی نظام پر منتقلی کی نگرانی، کنٹرول کرنے اور مکمل طور پر اپنے اختیارات سے متعلق امور سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ سپریم کورٹ کی شریعت اپیلیٹ بینچ کے ایک رکن جسٹس تقی عثمانی بھی تھے۔ یہ کتاب دراصل سود کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلہ پر مبنی ہے۔ اس کے247 صفحات ہیں اور 2007ء میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ کتاب کی اہمیت کے پیشِ نظر ڈاکٹر مولانا محمد اشرف عثمانی نے سود پر تاریخی فیصلہ کے عنوان سے اس کا اردو میں ترجمہ کیا، جو مکتبہ معارف القرآن کی طرف سے256صفحات میں 2015ء میں شائع ہوا۔ 

 

کتبِ سیاسیات۔اسلام اور سیاستِ حاضرہ:

یہ کتاب دراصل مفتی تقی عثمانی کے سیاست سے متعلق ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع ہونے والے مقالات کا مجموعہ ہے،

 

جنہیں بعد ازاں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ کتاب میں انتخابات کے ضمن میں عوام کی ذمہ داریاں بیان کی گئی ہیں۔ ووٹ کی اسلامی حیثیت واضح کرتے ہوئے انتخابی بحران، وطن کی محبت و عصبیت اور صوبائی عصبیت کے اسباب و علاج جیسے مباحث زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔ مسلم قومیت کے تصور کی وضاحت اورآخر میں عالمِ اسلام کے مسائل بیان کرتے ہوئے سقوطِ بیت المقدس کے اسباب تفصیلاً ذکر کیے ہیں۔ کتاب کے128 صفحات ہیں اور مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1449ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

اسلام اور سیاسی نظریات:

 

دارالعلوم کراچی میں معمول کی نصابی تعلیم کے علاوہ مختلف موضوعات پر تعلیمی دورے منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ 1416ھ میں ایک دورہ سیاست کے موضوع پر منعقد ہوا، جس میں علمِ سیاست کے اصول و مبادی، دنیا میں رائج مختلف سیاسی نظریات اور نظام ہائے حکومت سے متعارف کروایا گیا، نیز اسلامی سیاست کے بنیادی اصول اور موجودہ دور میں ان کی عملی تطبیق کے طریقے بیان کیے گئے۔ اس دورے میں ملک کے مختلف خطوں سے درسِ نظامی کے فضلاء، دینی مدارس کے اساتذہ اور اہل فتویٰ علماء نے شرکت فرمائی اور یہ تقریباً دو ہفتے جاری رہا۔ اس دورے میں کی گئی تمام تقاریر ریکارڈ کی گئی تھیں۔ کتابِ ہذا دراصل انہی تقاریر کا مجموعہ ہے، جنہیں عبد اللہ میمن صاحب نے تحریری شکل میں مرتب فرمایا۔ مولانا محمد مزمل کاپڑیا نے کمپیوٹر میں ٹائپ کیا اور تقی عثمانی صاحب نے نظرثانی کر کے ترمیم و اضافہ کے بعد کتابی صورت میں شائع کروایا۔

 

کتابِ ہذا میں عہدِ یونان سے عصرِ حاضر کے سیاسی نظریات اور نظاموں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ سیاست کے اسلامی اصولوں کی مدلل تشریح اور ان کے عملی نفاذ کا طریقِ کار بھی کتاب میں شامل ہے۔ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ حصہ اول کے چار ابواب ہیں۔ باب اول ریاست کے آغاز و ارتقاء، باب دوم مختلف نظام ہائے سیاست، باب سوم جمہوریت کے نظریاتی پہلو اور باب چہارم جمہوریت کے عملی نظام سے متعلق مباحث پر مشتمل ہے۔ دوسرے حصہ کے چھ ابواب ہیں۔ باب اول اسلام اور سیاست کے باہمی تعلق، باب دوم حکومت کے اسلامی تصور، باب سوم و چہارم حکومت سازی اور حکومت چلانے کے اصولوں، باب پنجم دفاع و امورِ خارجہ اور باب ششم حکومت کی معزولی سے متعلق ابحاث کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ کتاب ہذا ایک طرف مختلف سیاسی نظریات اور رائج الوقت نظام ہائے حکومت کا تعارف ہے اور دوسری طرف سیاست سے متعلق اسلام کے بنیادی اصول و احکام کا ایک ایسا مجموعہ بھی ہے، جس سے عصرِ حاضر میں ایک اسلامی ریاست کے بنیادی خدوخال واضح کرنے میں رہنمائی ملے گی۔ مجلد اور خوبصورت سرورق سے مزین یہ کتاب 1431ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی اور اس کے 423 صفحات ہیں۔

 

حدود و قوانین ۔موجودہ بحث اور آئندہ لائحہ عمل:

 

اسلام نے حدود و قوانین کا ایک جامع نظام پیش کیا ہے، جو مرد و عورت کی عزت و احترام کے تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشرے کو منفی رحجانات اور ان کے تباہ کن مضمرات سے محفوظ رکھنے کا ضامن بھی ہے۔ پاکستان میں یہ قوانین 1979ء میں نافذ ہوئے، جس کے بعد ان پر مختلف زاویوں اور حوالوں سے آج تک بحث و مباحثہ کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد نے 29 ستمبر 2004ء کو حدود و قوانین کے موضوع پر تقی صاحب کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں موصوف نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی اور آخر میں صورتحال کی بہتری کے لئے راہِ عمل بھی تجویز کی۔ اس تقریر کی اہمیت کے پیشِ نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ کتاب تین حصوں اور31صفحات پر مشتمل ہے۔ حصہ اول حدودِ شرعیہ کی اہمیت سے متعلق ہے۔ حصہ دوم میں قوانین کے خلاف اعتراضات و شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے اور حصہ سوم میں قوانین کے محتاجِ اصلاح پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کارڈ کے سرورق سے مزین یہ کتاب 2006ء میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد سے شائع ہوئی۔

 

حکیم الامت کے سیاسی افکار:

 

حکیم الامت اشرف علی تھانویؒ سے اللہ تعالیٰ نے چودہویں صدی ہجری میں تجدیدِ دین کا عظیم الشان کام لیا۔ مسلمانوں کی دینی ضرورت کا شاید ہی کوئی موضوع ایسا ہوجس پر حکیم الامت کا کوئی مفصل یا مختصر کلام موجود نہ ہو۔ آپ کی تصانیف، مواعظ اور ملفوظات اپنے دور کی دینی ضروریات پر مشتمل ہیں۔ اگرچہ آپ کوئی سیاسی شخصیت نہ تھے اور نہ ہی سیاست آپ کا خاص موضوع تھا لہٰذا خالصتاً سیاست کے موضوع پر آپ نے کوئی تصنیف تحریر نہیں فرمائی، لیکن چونکہ اسلام کے احکامات دین کے دوسرے شعبوں کی طرح سیاست سے بھی متعلق ہیں،اس لیے اسلامی احکام کی تشریح و توضیح کے ضمن میں آپ نے اسلام کے سیاسی احکام پر بھی اپنی تصانیف، مواعظ و ملفوظات میں جامع ابحاث فرمائی ہیں۔اس کتاب میں مفتی تقی نے اشرف علی تھانویؒ کے سیاسی افکار کو تین حصوں:اسلام میں سیاست کا مقام،اسلام کا نظامِ حکومت،حکومت کے فرائض اوراسلام میں سیاسی جدوجہد کا طریق کار میں منقسم کرتے ہوئے حکیم الامت کےسیاسی افکار کی تشریح و توضیح فرمائی ہے۔اسکے 72صفحات ہیں اور ادارۃ المعارف کراچی سے 1420ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور تاریخی حقائق:

 

حضرت معاویہؓ کا شمار جلیل القدر صحابہ میں ہوتا ہے۔ آپؓ نے کتابتِ وحی کا فریضہ سرانجام دیا۔ حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد حضرت معاویہؓ کا دورِ حکومت تاریخ کے درخشاں ادوار میں سے ہے۔ اس میں اندرونی طور پر امن و اطمینان کا دور دورہ تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی۔ کتابِ ہذاحضرت معاویہؓ پر لگائے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کے بارے میں ہے۔ یہ کتاب دراصل مفتی تقی کے ماہنامہ البلاغ میں لکھےجانےوالےان مضامین کامجموعہ ہےجو مفتی تقی عثمانی نے مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب خلافت و ملوکیت میں حضرت معاویہؓ پر اعتراضات کی حقیقت کے ضمن میں لکھے۔ ان کی افادیت کے پیشِ نظر انہیں کتابی صورت میں شائع کیا گیا، مزید برآں اشاعت کے وقت حضرت معاویہؓ کی سیرت و مناقب پر مولانا محمود اشرف عثمانی کا ایک مضمون بھی کتاب میں شامل کیا گیا ہے، جس کے باعث کتاب محض ایک تنقید نہیں رہی، بلکہ اس میں حضرت معاویہؓ کی سیرت، فضائل و مناقب، عہدِ حکومت کے حالات اور مخالفین کے تمام بے جا الزامات و اعتراضات کے مدلل جوابات بھی موجود ہیں327 صفحات پر

 

مبنی یہ کتاب مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1433ھ میں شائع ہوئی۔

 

عدالتی فیصلے:

 

یہ کتاب دراصل شریعت اپیلیٹ بینچ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ان عدالتی فیصلوں پر مبنی ہے، جو مفتی تقی عثمانی نے بحیثیت جج صادر فرمائے۔ ان فیصلوں نے مملکتِ خداداد پاکستان میں اسلامی قوانین کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی اہمیت کے پیشِ نظر انہیں کتابی صورت میں پیش کیا گیا ۔ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ جلد اول کے360 اور دوم کے 299صفحات ہیں۔ جلد اول میں رجم، قصاص و دیت، تصویر، شفعہ، قانونِ معاہدہ، ریٹائرمنٹ سرکاری ملازمین، زکوۃٰ، عشر اور سرحد کرایہ داری ایکٹ اور جلد دوم میں ملکیتِ زمین، بینوولنٹ فنڈ، گروپ انشورنس، غاصبانہ قبضہ اور حقِ ملکیت، لاٹری کی حرمت، زمین کی تقسیم پر پابندی اور اراضی شاملات کی شرعی حیثیت سے متعلق فیصلے بیان کئے ہیں۔ کتاب ادارہ اسلامیات لاہور کی طرف سے دوسری مرتبہ 1420ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

نفاذ شریعت اور اُس کے مسائل:

 

یہ کتاب دراصل مفتی تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی میں نفاذِ شریعت سے متعلق شائع ہونے والے مختلف مقالات کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظرکتابی صورت میں یکجا شائع کیا گیا ہے۔ کتاب میں اسلامی دستور کا مفہوم بیان کرنے کے بعد اسلامی مملکت کے بنیادی اصول و دستور کی اسلامی دفعات، شریعت بل اور نفاذِ شریعت کی حکمتِ عملی، اسلامی حکومت کا طریقِ کار اور پاکستان میں دینی اصلاحات کیلئے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔آخر میں نفاذِ شریعت کےمتعلق مفتی تقی عثمانی سے دورانِ انٹرویو پوچھے جانے والے سوالات مع جوابات بھی درج ہیں۔ کتاب کے148صفحات ہیں اور 1430ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

تزکیہ نفس اور اصلاحِ معاشرہ سے متعلق کتب ۔ اپنے گھروں کو بچائیے:

چودہ صفحات پر مشتمل یہ مختصر کتابچہ (گھر والوں) کو نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی ترغیبات سے متعلق آیاتِ کریمہ پر مشتمل ہے اور ادارہ اسلامیات لاہور سے 1424ھ میں شائع ہوا ہے۔

 

اصلاحِ معاشرہ:

 

عصرِ حاضر میں اسلام کے عملی نفاذ اور زندگی کے مختلف شعبوں میں نت نئے پیدا ہونے والے مسائل کے اسلامی حل کے موضوع پر تقی عثمانی نے مختلف مضامین و مقالات تحریر فرمائے ہیں۔ ان میں سے بیشتر مضامین ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع ہوئے ہیں، بعد ازاں مصنف موصوف نے ایک موضوع سے متعلق مضامین و مقالات کو کتابی صورت میں مرتب کرنے کا اہتمام بھی کیا۔ کتابِ ہذا اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اس میں مفتی تقی عثمانی نے عصرِ حاضر میں رائج فحاشی کے تدارک کیلئے تجاویز پیش کی ہیں۔ ایڈز کو فحاشی کا عذاب قرار دیتے ہوئے جرائم اور ان کے انسداد پر روشنی ڈالی ہے۔ کھیلوں کی طرف حد سے زیادہ رغبت پر تنقید، نئی نسل کے مزاج بگاڑنے، ان کے اخلاق خراب کرنے، نفسانی خواہشات کے پابند بنانے میں صحافت کے کردار کا ناقدانہ جائزہ اور حقوقِ نسواں کمیٹی کی سفارشات پر تبصرہ شاملِ کتاب ہے۔ فلم فجر الاسلام کے ذریعے تبلیغ کی حیثیت واضح کی گئی ہے۔ لیبیا میں محمد رسول اللہ کے نام سے بننے والی فلم میں شعائرِ اسلام کا استہزاء بیان کیا گیا ہے، نیز قصص القرآن کے عناوین سے بنائی جانے والی فلموں کا ناقدانہ جائزہ بھی کتاب ہذا کے مشتملات میں سے ہے۔155 صفحات کی یہ کتاب 1426ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی ہے۔

 

اصلاحی خطبات:

 

مفتی تقی عثمانی جمعہ کے روز نمازِ عصر کے بعد جامع مسجد بیت المکرم گلشن اقبال کراچی میں اپنے اورسامعین کے فائدہ کیلئے دین کی باتیں کیا کرتے تھے۔ مولانا عبد اللہ میمن نے پند و نصائح پر مبنی ان بیانات کو ٹیپ ریکارڈرکے ذریعہ محفوظ کر کے ان کی نشر و اشاعت کا اہتمام کیا۔موصوف نے کتابی صورت میں شائع کرنےسےپہلےبیانات وتقاریرمیں موجوداحادیث کی تخریج فرمائی۔اس کتاب کے مطالعہ کے وقت یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ کوئی باقاعدہ تصنیف نہیں بلکہ تقاریر و بیانات کی تلخیص ہے جو کیسٹوں کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ لہٰذا اس کا اسلوب تحریری ہونے کی بجائے خطابی ہے۔ کتاب 14جلدوں میں ہے۔ان کے صفحات بالترتیب 228، 263، 253، 276، 308، 271، 325، 323، 213، 296،327،317،352اور320ہیں اور 1993ء میں میمن اسلامک پبلشرز کراچی سے شائع ہوئی ہے۔خطبات کی اہمیت کے پیشِ نظر محمد فیصل نے Discourses on Islamic Way of Life کے عنوان سے انگریزی زبان میں ان کا ترجمہ کیا ہے۔ یہ ترجمہ 2008ء میں دار الاشاعت کراچی سے شائع ہوا ہے۔

 

آسان نیکیاں:

 

زیرِ تبصرہ کتاب میں ان اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے، جن کی انجام دہی میں خاص مشقت یا محنت درکار نہیں ہوتی، لیکن ان کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے اور ذرا سی توجہ کے ذریعے انسان کے نامۂ اعمال میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ کتاب کا مقصدِ تالیف یہ ہے کہ ان آسان نیکیوں پر عمل کرنے اور انہیں آخرت کا ذخیرہ بنانے کا داعیہ دلوں میں پیدا ہو۔ کتاب کے128 صفحات ہیں اور 1427ھ میں ادارہ اسلامیات لاہور سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

پرسکون گھرانہ:

 

کتابِ ہذا گھریلو زندگی، نکاح کی اہمیت، حقوقِ زوجین، تربیتِ اولاد، خدمتِ والدین اور گھریلو جھگڑوں کے اسباب سے متعلق مفتی تقی عثمانی کے بیانات کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظر جامعہ دارالعلوم کراچی کے فاضل مفتی محمد طلحہ نظامی نے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔ 320 صفحات کی یہ کتاب مکتبہ عثمانی راولپنڈی کی شائع کردہ ہے۔ 

 

پرنور دعائیں:

 

قرآن و احادیث میں دین و دنیا کے ہر مقصد کے لیے بہترین دعائیں ذکر کی گئی ہیں، تاکہ انسان ان دعاؤں کے ذریعے اپنی

 

اصلاح و فلاح کا سامان کر سکے۔ علمائے کرام اور بزرگانِ دین نے ان دعاؤں کو مختصر کتابچوں میں مرتب کیا ہے، تاکہ مسلمان مختصر وقت میں ان دعاؤں کو یاد کر سکیں اور ان سے استفادہ اُٹھا سکیں۔ مفتی تقی عثمانی کی کتابِ ہذا بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ آپ کی یہ کتاب قرآن و احادیث میں مذکور ایسی مختصر دعاؤں کا مجموعہ ہے ،جو بآسانی یاد کی جا سکیں اور ہر انسان انہیں اپنے معمولات میں شامل کر سکے۔ 152 صفحات کی یہ کتاب 1435ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ پروفیسر محمد شمیم نےRadiant Prayersکے عنوان سے اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اس کے 159صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی نے 2012ء میں اسے شائع کیا۔

 

تربیتی بیانات:

 

مفتی تقی عثمانی کو اللہ تعالیٰ نے گوناگوں خصوصیات سے نوازا ہے۔ تصنیف و تالیف کی خصوصی توفیق کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اصلاحِ معاشرہ کی جدوجہد کا جذبہ بھی عطا فرمایا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آپ کے مواعظ و خطبات کو مسلمانوں میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ زیرِ نظر کتاب مفتی تقی عثمانی کے ان جدید بیانات پر مشتمل ہے، جو حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے افادات پر مبنی معروف کتاب شریعت اور طریقت کی تشریح و توضیح سے متعلق ہیں۔ محمد عدنان مرزا نے ان بیانات کو ترتیب دیا ہے۔ تقویٰ و خشوع کی اہمیت، خشوع پیدا کرنے کے طریقے، گناہ کو گناہ سمجھیں، چند سنگین گناہ، تلافی توبہ کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی نیت، کتاب ہذا کے چند اہم مشتملات ہیں۔240 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ الایمان کراچی کی شائع کردہ ہے۔

 

ذکر و فکر:

 

روزنامہ جنگ لاہور کی انتظامیہ نے تقی عثمانی سے فرمائش کی، کہ وہ ان کے لئے ہفتہ وار کالم لکھیں۔ چنانچہ ذکر و فکر کے عنوان سے مفتی تقی عثمانی کا کالم عرصہ دراز تک جنگ کے ادارتی صفحات پر شائع ہوتا رہا۔ زیرِتبصرہ کتاب انہی مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس کے355صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1427ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

حقوق العباد اور معاملات:

 

یہ کتاب مفتی تقی عثمانی کے افادات کا مجموعہ ہے، جنہیں مفتی تقی کے مواعظ، خطباتِ مجالس، ملفوظات اور دیگر تالیفات کی روشنی میں ماہنامہ محاسن اسلام ملتانی کے مدیر محمد اسحاق ملتانی نے مرتب کیا ہے۔ حقوق کی اہمیت کے پیشِ نظر متفرق کتب میں مفتی تقی عثمانی کے منتشر بیانات کو موضوع کے اعتبار سے تین جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جلد اول حقوق العباد اور معاملات سے متعلق ابحاث پر مشتمل ہے۔ اس کے327 صفحات ہیں۔ جلد دوم میں والدین کی خدمت، رشتہ داروں سے حسنِ سلوک، نکاح اور اس کے متعلقات، حقوقِ زوجین، اولاد کی تعلیم و تربیت ، خاندانی اختلافات کے اسباب اور ان کا حل پیش کیا گیا ہے۔ یہ جلد 320صفحات پر مشتمل ہے۔ جلد سوم معاشرتی حقوق و فرائض سے متعلقہ مسائل و احکام کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس کے383صفحات ہیں۔اس کتاب میں حقوق سے متعلق تمام اسلامی احکام و آداب اور عصرِ حاضر میں ان کی ادائیگی کا سہل طریقہ بیان کیا گیا ہے، نیز معاشرہ میں حقوق کی ادائیگی کے سلسلہ میں ہونے والی حق تلفیاں بھی شاملِ کتاب ہیں۔ کتاب ہذا کو فرد سے معاشرہ کی اصلاح کا ایک مکمل نصاب کہنا بےجا نہ ہوگا۔ کتاب ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان سے 1437ھ میں شائع ہوئی۔ 

 

خاندانی اختلافات کے اسباب اور ان کا حل:

 

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل مفتی محمد تقی عثمانی کے جامعہ دارالعلوم کراچی کی مسجد میں خاندانی اختلافات کے حل اور ان کے اسباب سے متعلق دیئے جانے والے خطبات کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی اہمیت کے پیشِ نظر مولانا محمد عبد اللہ میمن نے کتابی صورت میں مرتب کیا۔ کتاب کے128 صفحات ہیں اور 1422ھ میں میمن اسلامک پبلشرز کراچی سے شائع ہوئی۔

 

فرد کی اصلاح:

 

مفتی تقی عثمانی انفرادی اصلاح کے لئے مختلف مضامین و مقالات لکھتے رہے ہیں۔ کتابِ ہذا دراصل انفرادی اصلاح سے متعلق مفتی تقی عثمانی صاحب کے ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع کردہ مقالات اور نشری تقریرات کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں بے دینی کی موجودہ فضا میں ہمارے طرزِ عمل کے حوالے سے بحث کی گئی ہے، اہلِ خانہ کی اصلاح کے لیے تجاویز اور مایوسی کا حل پیش کیا گیا ہے، دعوتِ دین کی ضرورت و اہمیت، قرآن بطور دستورِ حیات، جزا و سزا کا اسلامی تصور، انفرادی اصلاح میں نماز کا کردار، رمضان المبارک گذارنے کا لائحہ عمل اور دینِ اسلام کا مقصود جیسے مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے، نیز اسلامی زندگی گزارنے کے اصول بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کی ایذا رسانی اور رشوت و اکلِ حرام کی مذمت ذکر کی گئی ہے۔ 104 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1423ھ میں شائع ہوئی۔

 

موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں:

 

32 صفحات پر مشتمل یہ رسالہ دراصل مفتی تقی عثمانی صاحب کے 25 اکتوبر 2009ء کو مسجد دار العلوم کراچی میں موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر دیئے جانے والے خطاب کی کتابی صورت ہے، جسے مولانا محمد عبد اللہ میمن نے مرتب اور مکتبہ الأفنان کراچی نے شائع کیا ہے۔ 

 

نشری تقریریں:

 

یہ کتابِ مفتی تقی عثمانی کی ریڈیو پاکستان کی طرف سے دینی موضوعات پر نشر کردہ تقاریر کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ ان میں سے چند نمایاں موضوعات قرآنی دستورِ حیات، عبادت کی اہمیت، دعا کی قبولیت، جزا و سزا کا تصور، نظم و ضبط، اسلام اورتسخیرِ کائنات، نفاق کی علامتیں، آخرت کےمقابلے میں دنیا کی حقیقت،نماز اور انفرادی اصلاح، مسلمان اور ایذا رسانی اور حرام مال سے بچاؤ ہیں۔ کتاب کے132صفحات ہیں اور 1433ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع

 

ہوئی ہے۔

 

The Language of the Friday Khutba:

 

امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں جمعہ کا خطبہ انگریزی یا دیگر مقامی زبانوں میں دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد اسماعیل مدنی نے مفتی محمد تقی عثمانی سے خطبہ کی زبان کی شرعی حیثیت کے متعلق پوچھا۔ مفتی تقی عثمانی نے جواباً ایک مقالہ تحریر کیا، جس میں خطبۂ جمعہ کی اہمیت اور مسالکِ ائمہ اربعہ کی بنیادی کتب کی روشنی میں خطبہ کا طریقہ کار بیان کرتے ہوئے جمعہ کے خطبہ کی زبان سے متعلق تفصیلات بیان کیں۔ یہ اسی مقالہ کی تحریری صورت ہے، اس کے32صفحات ہیں اور مکتبہ ادارۃ المعارف کراچی سے 1998ء میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

کتبِ سوانح ۔ اکابر دیوبند کیا تھے؟

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل مفتی محمد تقی عثمانی کے ماہنامہ الرشید ساہیوال کے دارالعلوم دیوبند نمبر میں اکابر دیوبند اور ماہنامہ البلاغ کراچی کے مفتی اعظم نمبر میں حضرت کے شیوخ و اکابر کے عنوان سے شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے۔ یہ دونوں مضامین چونکہ ایک ہی موضوع سے متعلق ہیں، اس لیے بعد ازاں انہیں یکجا طور پر کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ اس میں اکابر علمائے دیوبند کی سوانح حیات، سیرت و کردار، علم و فضل اور سادگی و تقویٰ سے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔119 صفحات کی یہ کتاب مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1427ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

البلاغ بیادِ عارف باللہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عبدالحئی صاحب عارفی:

 

یہ کتاب مفتی محمد تقی عثمانی کے مرشد ڈاکٹر محمد عبدالحئی صاحب عارفی کی یاد میں ماہنامہ البلاغ کراچی کی خصوصی اشاعت ہے اس کےمرتب جسٹس مفتی محمد تقی عثمانی ہیں۔ اس میں ڈاکٹر عارفیؒ کی سوانح حیات، سیرت و مناقب، مزاج و مذاق، اصلاحات و ارشادات، عارفانہ افادات اور تصانیف و تالیفات سے متعلق مضامین شامل ہیں۔ کتاب 600صفحات پر مشتمل ہے اور 1462ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

البلاغ بیادِ فقیہہ ملۃ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع:

 

یہ کتاب ماہنامہ البلاغ کراچی کی اشاعتِ خصوصی ہے۔ اس کے مرتب مفتی تقی عثمانی ہیں۔ اس میں مفتی محمد شفیع ؒکی سیرت و سوانح، مزاج و مذاق،شیوخ و اکابر،اصلاح و ارشاد،نقوش و تاثرات اورتصانیف ومکاتیب سےمتعلق اہم معلومات و واقعات پرمبنی مضامین شامل ہیں۔1328صفحات پرمشتمل یہ کتاب دو جلدوں میں ہے اور مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1426ھ میں شائع ہوئی ہے۔

 

مآثر حضرت عارفی:

 

ڈاکٹر عبدالحئی عارفیؒ کو اللہ تعالیٰ نے رشد و ہدایت کا پیکر بنایا تھا۔ آپ کے ذریعے سینکڑوں زندگیوں میں خوشگوار دینی انقلاب پیدا ہوا۔ تقی عثمانی بھی اپنے شیخ و مرشد کی صحبت و مجلس سے فیض یاب ہوئے۔ ان کی وفات کے بعد مفتی تقی عثمانی نے ڈاکٹر عبدالحئی کے تذکرہ پر ماہنامہ البلاغ کراچی کی ایک مستقل خصوصی اشاعت عارفی نمبر کے نام سے شائع کی۔یہ کتابِ دراصل اس خصوصی اشاعت میں شائع کردہ مفتی تقی عثمانی کے دو مضامین سیدی و سندی اور افادات عارفی کا مجموعہ ہے۔ ان مضامین میں ڈاکٹر عبدالحئی ؒ کے مزاج و مذاق اور ان سے سنی ہوئی باتوں کا ایک انتخاب پیش کیا گیا ہے۔ اصلاحِ نفس کے طالبین کیلئےیہ کتاب خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ 128 صفحات کی یہ کتاب خوبصورت کارڈ کے سرورق سے مزین ہے اور 1415ھ میں ادارۃ المعارف کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

میرے والد- میرے شیخ:

 

یہ کتاب دراصل ماہنامہ البلاغ کراچی کے 1399ھ میں شائع کردہ مفتی اعظم نمبر میں مفتی تقی عثمانی کے تحریر کردہ مقالہ میرے والد- میرے شیخ کی کتابی صورت ہے۔ اس میں مفتی محمد شفیعؒ کے علمی و عملی مزاج و مذاق کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مفتی صاحب کا فقہی مقام و مرتبہ، علمِ تفسیر و حدیث سے شغف، سیرت و کردار اور پیغمبرانہ دعوت کے چند اصول جیسے مباحث بالخصوص اہمیت کے حامل ہیں۔ کتاب مجلد ہے اور عمدہ سرورق سے مزین ہے۔ اس کے175صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1433ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

نقوش رفتگاں:

 

اس کتاب میں اُن 88شخصیات کی سوانح، اوصاف و کمالات اور اُن کے ساتھ گذرے ہوئے واقعات بیان کیے گئے ہیں، جن کے ساتھ مفتی تقی عثمانی کا کسی بھی نوعیت کا تعلق رہا۔ ان میں سے چند نمایاں شخصیات مولانا ظفر احمد عثمانی، مفتی محمد شفیع، عبدالماجد دریا بادی، مولانا محمد زکریا کاندہلوی، قاری محمد طیب، محترم فہیم عثمانی، ڈاکٹر محمد عبدالحئی، محمد ضیاء الحق شہید، شیخ عبدالفتاح ابوغدہ اور مولانا ابوالحسن علی ندوی ہیں۔ ان شخصیات کی وفات کے بعد مفتی تقی عثمانی نے ماہنامہ البلاغ کراچی میں اپنے طبعی تاثرات بیان کیے، جن میں ان کے اوصاف و کمالات اور ان کے ساتھ گذرے ہوئے واقعات شامل ہوتے تھے، بعد ازاں احباب و رفقاء کی فرمائش پر ان مضامین کو نقوش رفتگاں کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ مفتی تقی عثمانی کے بیٹے مولوی عمران اشرف نے البلاغ کی پرانی فائلوں سے ان مضامین کو اکٹھا کر کے کتابی صورت دی ہے۔ انہوں نے ہر شخصیت کے تعارف کے بعد البلاغ کی جلد اور شمارہ نمبر ذکر کرنے کا اہتمام کیا ہے، نیز فہرست مضامین میں ان شخصیات کے اسمائے گرامی اور سنین وفات بھی بیان کیے ہیں۔ کتاب مجلد ہے اور عمدہ کاغذ کے 689 صفحات پرمکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1435ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

سفر نامے ۔ جہان دیدہ:

 

مفتی محمد تقی عثمانی ایک برگِ آوارہ کی طرح تسلسل سے سفر میں رہے ہیں۔ اسفار کو ان کی زندگی کا جزو قرار دینا بے جا نہ ہو گا۔ ان میں سے جن اسفار میں انہیں کوئی قابلِ ذکر معلومات حاصل ہوئیں یا ان کی بدولت تاریخِ اسلام کے گمشدہ اوراق پلٹنے کا موقع ملا، ان سے متعلق تاثرات آغاز میں تقی صاحب ماہنامہ البلاغ کراچی میں لکھتے رہے۔بعد ازاں ان سفرناموں کو کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ کتابِ ہذا انہی سفرناموں کا ایک مجموعہ ہے، جس میں تقی صاحب نے عراق، مصر، سعودی عرب، اردن، شام، ترکی، سنگاپور، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، قطر، چین، امریکہ، برطانیہ، انڈیا، کینیڈا، جنوبی افریقہ،فرانس اور امریکہ کے اسفار اور ان اسفار کے دوران پیش آنے والے واقعات بیان کیے ہیں۔ ان سفر ناموں کی حیثیت تاریخی اور جغرافیائی معلومات کے مجموعوں کی سی ہے۔ ہر سفرنامہ کے شروع میں اس سفر کا سن ہجری و عیسوی اور مہینہ کا نام ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں أعلام، اماکن اور بلاد کا حروف تہجی کے اعتبار سے اشاریہ ہے، جسے محمد اشرف عثمانی اور محمد یحییٰ عاصم نے ترتیب دیا ہے۔ کتاب ہذا قارئین کے لئے دلچسپی اور معلومات میں اضافہ کا ذریعہ ہے۔ اندازِ بیان اتنا مؤثر ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم خود ان ممالک کی سیر کر رہے ہیں۔ کتاب کے668صفحات ہیں اور 1433ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

دنیا میرے آگے:

 

یہ کتاب مفتی تقی عثمانی کے سلسلۂ سفر ناموں کی دوسری کڑی ہے۔ اس سفرنامہ میں اندلس، برونائی، ترکی، مغربی ممالک، جنوبی افریقہ، ٹورنٹو، کیلی فورنیا، ٹوکیو، جاپان، آسٹریلیا،میلبورن، سڈنی، ملائیشیا، جرمنی، ناروے، سویڈن، فن لینڈ اور دیگر ممالک کے اسفار اور ان اسفارمیں پیش آنے والے واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ ہر ملک و شہر کے اہم تفریحی مقامات اور جامعات کی تصاویر بھی اس کتاب میں موجود ہیں۔ مفتی تقی عثمانی نے ہر سفر کے آغاز میں علاقہ کا نام اور وہاں جانے کا سنِ ہجری و عیسوی معہ مہینہ ذکر کیا ہے اور اکثر اوقات ان ممالک کی طرف سفر کرنے کی وجہ بھی بیان کی ہے۔ کتابِ ہذا مجلد اور خوبصورت سرورق سے مزین ہے۔ اس کے 377 صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1433ھ میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

سفر در سفر:

 

یہ کتاب مفتی تقی عثمانی کے سفرناموں کا تیسرا مجموعہ ہے۔ آپ نے سفرنامے لکھنے کیلئے ایسی جگہوں کا انتخاب کیا ہے جن کا سفرنامہ یا تو تاریخِ اسلام کی عظیم شخصیات کے تذکرہ کا ایک بہانہ بن جائے یا اس کے ذریعے قارئین کی معلومات میں اضافہ ہو سکے۔ اس کتاب میں شام، ایران، کرغیزستان، تاجکستان، البانیہ، روس، جاپان، نیوزی لینڈ، فیجی، آئرلینڈ اور ہندوستان کے سفر نامے شامل ہیں۔ اہم جامعات،مساجد اورتفریحی مقامات کی تصاویر اور ہر ملک سے متعلق اہم شخصیات کا تعارف ان سفرناموں کی ایک نمایاں پہلو ہے۔ 375 صفحات کی یہ کتاب مجلد ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت سرورق کی حامل ہے اور 1432ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔بعض سفرنامے الگ الگ کتابچوں کی صورت میں بھی شائع ہوئے ہیں۔ ان کا تذکرہ بھی افادہ سے خالی نہ ہو گا۔ 

 

البانیہ میں چند دن:

 

29 صفحات پر مشتمل رسالہ ہذا مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1428ہجری میں شائع ہوا۔ اس میں مفتی تقی عثمانی نے البانیہ میں گذارے ہوئے دنوں کے واقعات بیان کیے ہیں۔ یہ سفر نامہ سفر در سفر میں بھی موجود ہے۔ 

 

اندلس میں چند روز:

 

یہ کتابچہ ادارۃ المعارف کراچی سے 1418ہجری میں شائع ہوا۔ اس کے80صفحات ہیں۔ اس رسالہ میں مفتی تقی عثمانی نے اندلس کے سفر کے دوران پیش آنے والے واقعات قلمبند کیے ہیں۔ یہ تقی صاحب کی کتاب دنیا میرے آگے میں بھی شائع ہوا ہے۔ 

 

متفرق کتب ۔ اسلام اور جدت پسندی:

یہ کتاب میں اسلام میں جدت پسندی کی وسعت و حدود بیان کی گئی ہیں اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ اسلام نے جدت پسندی کا ایک وسیع میدان عطا کیا ہے۔ انسان اپنی عقل سے کام لیکر علم و انکشاف اور سائنس و ٹیکنالوجی کے بامِ عروج پر پہنچ سکتا ہے اور ان معلومات کو انسانیت کیلئے زیادہ سے زیادہ مفید بھی بنا سکتا ہے اور پھر عصرِ حاضر کے اس مسئلہ کی طرف جانکاری کروائی ہے کہ مسلمانوں نے جس دائرے میں جدید طرزِ فکر اختیار کرنی تھی، وہاں اس کی تگ و تاز انتہائی سست اور محدود ہے، اس کے برعکس جو احکامِ الٰہی ناقابل تغیر تھے، مسلمانوں نے اپنی جدت پسندی کا رُخ ان کی طرف کر رکھا ہے۔ بعد ازاں اسلام اور صنعتی انقلاب، تحقیق یا تحریف، اسلام کی نئی تعبیر، علماء اور پاپائیت، چاند، سورج اور سیاروں کے بارے میں سائنسی و قرآنی تحقیقات جیسے مباحث زیرِ بحث لائے گئے ہیں، نیز تسخیر کائنات کے بارے میں اسلام اور مغرب کا مؤقف بیان کیا گیا ہے۔اخیر میں محمد حنیف ندوی کی کتاب اساسیات اسلام، پروفیسر رفیع اللہ شہاب کی کتاب اسلامی ریاست کا مالیاتی نظام اور سید سلیمان ندوی کی کتاب تاریخ ارض القرآن پر ناقدانہ تبصرہ کیا گیا ہے۔124 صفحات کی یہ کتاب مکتبہ دار العلوم کراچی سے 1419ھ میں شائع ہوئی۔اس کتاب کا"Islam and Modernism"کے عنوان سے انگریزی ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔135 صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ ادارہ اسلامیات لاہور سے 1995ء میں شائع ہوا۔ 

 

تبصرے:

 

زیرِ تبصرہ کتاب دراصل تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی میں شائع ہونے والے مختلف کتابوں پر تحریر کردہ تبصروں کا مجموعہ ہے، جنہیں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ دارالعلوم کراچی کے استاد محمد حنیف خالد نے البلاغ کے مختلف شماروں سے تقی صاحب کے تحریر کردہ تبصروں کو بڑی محنت سے جمع کر کے یہ مجموعہ مرتب فرمایا۔ کتاب 520صفحات ہیں اور 1433ھ میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ 

 

تراشے:

 

کتابِ ہذا ماہنامہ البلاغ کراچی میں تراشے کے عنوان کے تحت مفتی تقی عثمانی کے شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے۔ موصوف کے یہ مضامین تاریخی و ادبی تحریروں کے مطالعہ کے دوران دلچسپ و سبق آموز واقعات، علمی و ادبی لطائف اور معلوماتی نکات پر مبنی ہیں۔ قارئین کی دلچسپی کے پیشِ نظر مفتی تقی عثمانی کے بیٹے محمد عمران اشرف عثمانی نے ماہنامہ البلاغ کراچی کے سابقہ شماروں سے یہ مضامین جمع کیے اور انہیں کتابی صورت میں شائع کیا۔ کتاب کے 158 صفحات ہیں اور مکتبہ معارف القرآن کراچی سے 1433ھ

 

میں شائع ہوئی ہے۔ 

 

ہمارا تعلیمی نظام:

 

یہ کتاب مفتی محمد تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی میں تعلیمی نظام سے متعلق شائع ہونے والے مقالات و مضامین کا مجموعہ ہے، جنہیں بعد ازاں ان کی افادیت کے پیشِ نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیاہے۔ کتاب میں حضور کا اندازِ تعلیم و تربیت بیان کرنے کے بعد پاکستان میں دینی تعلیم کا سرسری جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ دینی مدارس کا نظام و نصاب، دینی مدارس کیلئے تجاویز اور تعلیمی پالیسیوں کے اہم نکات کا تذکرہ بھی شاملِ کتاب ہے۔ اخیر میں دارالعلوم دیوبند کا تعارف کروایا گیا ہے۔136صفحات کی کتاب ہذا 1426ھ میں مکتبہ دار العلوم کراچی سے شائع ہوئی۔مذکورہ باقاعدہ تصانیف و تالیفات کے علاوہ مفتی محمد تقی نے بعض کتب و جرائد مثلاً احکام القرآن، الکنز المتواری فی معادن الداری و صحیح البخاری، تکملہ معارف السنن، الکاشف عن حقائق السنن، المحیط البرھانی، شرح الزیادات، رد المختار، الامام محمد قاسم النانوتوی، الانتباھات المفیدہ لحل الشبھات الجدیدہ، مکانۃ المرأۃ فی القرآن الکریم والسنۃ الصحیحۃ، المرأۃ بین شریعۃ الاسلام والحضارۃ الغریبۃ، واقع المرأۃ الحضاري فی ظل الاسلام، Status of Women in Islam ، المرأۃ منذ النشأۃ بین التحریم والتکریم، مجلۃ البلاغ العربی اور مجلۃ الاشراق کے مقدمہ جات بھی تحریر فرمائے ہیں۔ 18

 

المختصر یہ کہ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی موجودہ دور کے عظیم محقق، مدبر، مفسر، محدث اور مفکر ہیں۔ علمائے کرام کی صف میں ایک بلند مقام پر فائز اور تمام اکابر علماء کے لئے محبوب شخصیت ہیں۔ پوری ملتِ اسلامیہ آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ مسائلِ جدیدہ میں آپ کی رائے عالمِ اسلام میں مستند سمجھی جاتی ہے۔ موصوف کو اللہ تعالیٰ نے گوناں گوں خصوصیات سے نوازا ہے۔ ان میں سے ایک اہم خصوصیت آپ کی کاغذ اور قلم کے ساتھ گہری وابستگی ہے۔جسٹس صاحب کی خدمات میں سے ایک نمایاں خدمت آپ کی گراں قدر تصانیف ہیں، جن کے ذریعے آپ نے انفرادی، اجتماعی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے اسلامی حل پیش کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے مفتی تقی عثمانی کی فطرت میں اصلاح و تربیت کا جذبہ بھی ودیعت فرمایا ہے۔ آپ کی متعدد کتب مثلاً اصلاحی خطبات، اصلاحی مجالس، اصلاحِ معاشرہ، حقوق العباد اور معاملات اور تربیتی بیانات وغیرہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آپ نے اپنی کتب و مضامین میں فرد سے لے کر معاشرہ کی اصلاح کا ایک لائحہ عمل بھی پیش کیا ہے۔ 

 

حوالہ جات

1 لقمان حکیم، لمحات من حیاۃ القاضی محمد تقی عثمانی، مکتبہ الحکمۃ کراچی، 1420ھ، ص6؛ بخاری، اکبر شاہ، حافظ، محمد، اکابر علمائے دیوبند، ادارہ اسلامیات لاہور، 1419ھ، ص551؛ البلاغ بیاد فقیھہ ملۃ حضرت محمد شفیع، مکتبہ دار العلوم کراچی، 1426ھ، 1/873؛ سعد صدیقی، محمد، ڈاکٹر، علم حدیث اور پاکستان میں اس کی خدمت، شعبہ تحقیق، قائداعظم لائبریری، باغ جناح، لاہور، ص400

 

2 البلاغ بیاد فقیہِ ملت حضرت محمد شفیع، ج1،ص79، 102

 

3 لمحات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص19

 

4محات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص 20؛ البلاغ بیاد فقیہہ ملۃ حضرت محمد شفیع، 2/873؛ محمد عدنان مرزا (مرتب)، تربیتی بیانات، مکتبۃ الایمان کراچی، س۔ن، ص 6

 

5محات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص: 21؛ اکابر علمائے دیوبند، ص551؛ البلاغ بیاد فقیہہ ملۃ حضرت محمد شفیع، 2/873؛ تربیتی بیانات، ص 6

 

6تقی صاحب کو اپنے والد سے موطأ امام مالک، شمائل ترمذی، در مختار اور شرح عقود رسم المفتی پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی، نیز دورۂ حدیث سے فراغت کے بعد فتاویٰ نویسی کی مشق بھی آپ نے مفتئ اعظم ہی سے کی اور ان کے زیرِ نگرانی سینکڑوں فتاویٰ تحریر فرمائے۔ البلاغ بیاد فقیہہ ملۃ حضرت محمد شفیع، 2/873؛ تربیتی بیانات، ص 6

 

7 آپ دارالعلوم کراچی کے نمایاں اساتذہ میں سے ہیں۔ ادارہ ہذا میں 1376ھ سے 1383ھ تک بطور شیخ الحدیث تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ لمحات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص 25۔ تقی صاحب نے مفتی رشید احمد صاحب سے ملا حسن، التصریح، السراجی، تسھیل المیراث، خلاصۃ الحساب کے منتخب ابواب پڑھے۔ ریاضی کے مختلف فارمولوں اور اقلیدس کی مشق کی۔ تقی عثمانی، نقوش رفتگاں، مکتبہ معارف القرآن کراچی، 1435ھ، ص 577۔ 578

 

8 آپ دارالعلوم کراچی کے مایہ ناز اساتذہ میں سے ہیں۔ آپ نے تقریباً پچاس برس ادارہ ہذا میں تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ رحمت اللہ کیرانوی کی شہرہ آفاق کتاب اظہار الحق کا اردو ترجمہ تقی صاحب کے اسی شیخ نے کیا۔ جسٹس صاحب نے اصول فقہ اور تفسیر کی کتب التوضیح والتلویح اور تفسیر الجلالین انہی سے پڑھیں۔ موصوف نے 1397ھ میں وفات پائی۔ لمحات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص 23۔24

 

9تقی صاحب نے دارالعلوم کراچی میں درس نظامی کے دوسرے سال عربی کا معلم ان سے پڑھا۔ نقوش رفتگاں، ص 537

 

10مفتی شفیع صاحب نے مسجد باب الاسلام میں مدرسہ امداد العلوم کے نام سے ایک چھوٹے سے مکتب کی بنیاد رکھی۔ مفتی محمدتقی صاحب نے مدرسہ ہذا میں شیخ امیر الزمان کشمیری سے فارسی کی کچھ کتب پڑھیں۔ نقوش رفتگاں، ص 398؛ البلاغ بیاد فقیہِ ملت حضرت مفتی محمد شفیع، ج1،ص212 

 

11تقی صاحب نے شیخ ہذا سے فارسی کی کچھ کتب، مختصر القدوری کا ایک معتد بہ حصہ،مختصر المعانی، سلم العلوم اور دیوان متنبی جیسی کتب پڑھیں۔ نقوش رفتگاں، ص398، 626

 

12دار العلوم کراچی کے پہلے تعلیمی سال میں تقی صاحب نے مولانا بدیع الزمان کے پاس فارسی پڑھنی شروع کی۔ نقوش رفتگاں، ص 537

 

13تقی صاحب نے دار العلوم کراچی میں درس نظامی کے دوسرے سال عربی کے تمام اسباق انہی سے پڑھے۔ نقوش رفتگاں، ص 537

 

14یہ تقی صاحب کے بہنوئی ہیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم (قرآن کی اور بعض اردو کتب) ان سے حاصل کی۔ نقوش رفتگاں، ص 298

 

15 لمحات من حیاۃ القاضی محمد تقی العثمانی، ص23-26؛ اکابر علمائے دیوبند، ص 551؛ تربیتی بیانات، ص 6

 

16 البلاغ بیاد فقیہِ ملت حضرت محمد شفیع، ج2،ص874

 

17 تربیتی بیانات، ص10

 

18 ماخوذ از تقی عثمانی، مقالات العثمانی، مکتبۃ معارف القرآن، کراچی، 1436ھ، ج2،ص819۔900

Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...