ڈاکٹر عبدالعلیم
ڈاکٹر عبدالعلیم
افسوس ہے پچھلے دنوں ڈاکٹر عبدالعلیم صاحب کا۷۱ برس کی عمر میں انتقال ہوگیا اور تدفین علی گڑھ کے یونیورسٹی قبرستان میں ہوئی۔ مرحوم نے جامعہ سے بی۔اے (آنرز) کیا، پھر برلن سے پی ایچ ۔ڈی کی ڈگری لی۔ لکھنؤ یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ اور کلچر کے برسوں لکچرررہے۔،ڈاکٹر ذاکر حسین مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہوئے توان کویونیورسٹی میں عربی کے ریڈر کی جگہ پرلے آئے۔ چند برس کے بعد پروفیسر ہوئے،پھراسلامک رسرچ انسٹیٹیوٹ قائم ہواتواس کے ڈائرکٹر یہی ہوئے،پروفیسر شپ سے سبکدوش ہونے والے تھے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے، یہ مدّت ختم ہونے کو تھی کہ اُردو ترقی بورڈ کے چیرمین ہوگئے۔ اس عہدہ پر؟برس کی مدت پوری کرنے کے بعد گزشتہ ماہ جنوری میں ایک برس کے لیے مزیدتوسیع ہوئی تھی کہ ۱۷؍ فروری کوپیغامِ اجل آپہنچا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
مرحوم اول درجہ کے نیشنلسٹ اور فرزندانِ جامعہ وعلی گڑھ میں بھاری بھرکم شخصیت کے مالک تھے۔اردو کے ترقی پسند ادیبوں میں اُن کوایک نمایاں اور امتیازی مقام حاصل تھا۔ لکھتے بہت کم تھے ،مگر جو کچھ لکھتے شگفتہ اوردل نشین لکھتے تھے۔ اخلاق وعادات کے اعتبارسے بڑے شریف، خلیق، ملنسار اور ہمدرد و غم گسار تھے، غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد بڑی فیاضی اور جرأت سے کرتے، یہاں تک کہ قاعدہ وقانون اورضابطہ و آئین کی پروا بھی نہیں کرتے تھے۔نہایت باوضع اوررکھ رکھاؤ کے انسان تھے۔ مرحوم جامعہ ملّیہ کی تاریخ کاایک باب تھے، وہ ایک شخص نہیں بلکہ ایک داستان اورایک کہا نی تھے۔ حیف کہ اب یہ کہانی ختم ہوگئی،اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔ [مارچ ۱۹۷۶ء]