مولانامسعود عالم ندوی
مولانا مسعود عالم ندوی
ابھی حضرت الاستاذ رحمہ اﷲ کا غم نہ بھولا تھا کہ ندوہ کے ایک نامور فرزند مولانا مسعود عالم ندوی کا ماتم گسار ہونا پڑا، مرحوم نے چند گھنٹوں کی علالت کے بعد ۱۶؍ مارچ کو کراچی میں وفات پائی، وہ ندوہ کے اس دور کی بہترین پیداوار تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو بڑی صلاحیتیں عطا فرمائی تھیں، عربی کے ممتاز ادیب و انشاء پر داز تھے انگریزی سے بقدر ضرورت واقفیت اور اردو کا ستھرا مذاق رکھتے تھے ان کے مضامین مصر و شام کے اخبارت و رسائل میں شائع ہوتے تھے، اور اہل زبان ادیبوں سے خراج تحسین حاصل کرتے تھے، ابتداء میں ندوہ میں ادب کے مدرس تھے، اسی زبان میں انھوں نے حضرت الاستاذؒ کی نگرانی میں عربی کا ایک رسالہ الضیاء نکالا تھا، جو چند سال نکلنے کے بعد بند ہوگیا، اس کے بعد اورنٹیل پبلک لائبریری پٹنہ میں فہرست نگار ہوگئے اور انگریزی میں عربی کے متفرق محظوطات کی فہرست کی ایک جلد مرتب کی جو چھپ کر شائع ہوگئی ہے۔
ان میں مسلمانوں کی دینی اصلاح کا جذبہ شروع سے تھا اور وہ وقتاً فوقتاً اصلاحی مضامین لکھتے رہتے تھے اس سلسلے میں شیخ محمد بن عبدولوہاب نجدی پر معارف میں ایک طویل مضمون لکھا تھا جو بعد میں ترمیم و اضافہ کے بعد کتابی صورت میں شائع ہوا، اسی جذبہ کے ماتحت وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوگئے اور پاکستان ہجرت کر گئے تھے اس کے وہ بڑے سرگرم کارکن تھے، ان کی شرکت سے اس تحریک کو بڑا فائدہ پہنچا اس کو مضامین کے ذریعہ اسلامی ملکوں میں روشناس کرایا اس کی تبلیغ و اشاعت کے لیے عراق و شام کا سفر کیا اس کی متعدد اہم کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا ابھی حال میں ہندوستان میں اسلامی دعوت کی تاریخ اور...