Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Iʿjaz Research Journal of Islamic Studies and Humanities > Volume 1 Issue 1 of Al-Iʿjaz Research Journal of Islamic Studies and Humanities

آزادی کے بعد سے ۲۰۱۵ تک سندھی زبان میں تصنیف شدہ کتب سیرت کا مطالعاتی جائزہ |
Al-Iʿjaz Research Journal of Islamic Studies and Humanities
Al-Iʿjaz Research Journal of Islamic Studies and Humanities

Article Info
Authors

Volume

1

Issue

1

Year

2017

ARI Id

1682060025806_484

Pages

37-51

PDF URL

http://www.arjish.com/index.php/arjish/article/download/11/8

Chapter URL

http://www.arjish.com/index.php/arjish/article/view/11

Subjects

Seerah Literature Kalhora’s period British Rule Sindhi Seerah Literature Kalhora’s period British Rule Sindhi.

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تعارف

اسلام علمی لحاظ سے ایک دعوتی مذہب ہے۔ یہی سبب کہ اسلام کے بانی حضرت محمد ﷺ اور صحابہ کرام کی حیات طیبہ اسلامی تعلیم، تبلیغ و تلقین کا منبع و مرکز ہے۔آپ ﷺ داعیان اسلام کے ایک بڑے سلسلہ کے رہنما و رہبر ہیں۔جن کی بدولت دنیا کے ہر گوشہ میں ایمان اور اسلام کی دولت پہنچی۔اسلام جب عرب کے حدود سے نکل کر دنیا کے دور دراز علاقوںتک پہنچا تو عرب و عجم کا سنگم پیدا ہوا، اور ان علاقوں میں اسلامی حکومتیں قائم ہوئیں۔ اسلام کے بدولت ان حصوں میں سیاسی، سماجی، معاشی و معاشرتی تبدیلیاں رونماں ہوئیں۔۱

بر صغیر میں سندھ وہ پہلا خطہ ہے جہاں پر اسلام کی کرنیں سب سے پہلے پہنچی ، اور ان کرنوں نے پورے برصغیر کو روشن کیا۔۲ سندھ میں اسلامی علوم و فنون کے تمام شعبہ جات میں علمی وتحقیقی کام ہوا ہے۔سندھ کے علما نے اپنی تحریری کوششوں سے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے بڑی خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ سیرت طیبہ کو خاص طور پر اپنی علمی اور تحقیقی کاوشوں کامرکز بنایا۔سیرت طیبہ پر جن سندھی علما نےقابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں، ان میں سے موسیٰ بن یعقوب ثقفی،عبداللہ بن محمد علوی،علی بن احمد بن محمد دیبلی،ابوعبداللہ بن محمد بن سیف اللہ دیبلی،ابو علی سندھی ابو جعفر،محمد ابراھیم دیبلی ۳ خلیفہ بن ابو معشر،ابوبکر احمد بن علی سندھی ۔۴ ابو عبداللہ نیشاپوری وغیرہ سرفہرست ہیں۔۵

دوسری صدی ہجری کے سیرت نگارابو معشر سندھی وہ اولین محدث ہیں جو حدیث کے ساتھ ساتھ سیرت طیبہ سے بھی منسلک تھے۔انہوں نے سیرت طیبہ پر عربی میں کتاب المغازی لکھی ،جس کو سیرت طیبہ پر سندھی عالم کی طرف سے لکھی گئی پہلی سیرت کی کتاب کا درجہ حاصل ہے۔۶

تیسری صدی ہجری میں ایک اور عالم ابو جعفر محمد بن ابراھیم دیبلی (۳۲۲ھ)نےحضور اقدس ﷺ کے ان خطوط کو جمع کیا ،جو آ پ ﷺ نے اسلام کی تبلیغ کے سلسلے میں مختلف لوگوں کی طرف بھیجےتھے۔اس کتاب کا نام مکاتیب النبی ہے۔۷ اس کے بعد بارہویں صدی کو علم و ادب کا سنہری دوْر کہا جاتا ہے۔جس میں صوفی شاھ عنایت، شاھ عبدالطیف بھٹائی جیسے صوفی شاعر پیدا ہوئے تو دوسری طرف ابوالحسن سندھی، مخدوم محمد ھاشم ٹھٹوی،مخدوم عبداللہ، مخدوم عبدالرحیم گرہوڑی جیسے علم و ادب کے محسن پیدا ہوئے۔جنہوں نے سندھی ،عربی و فارسی دینی علوم میں اضافہ کیا۔اس دوْر میں بہت بڑی تعداد میں کتب تصنیف ہویں۔مخدوم محمد ھاشم ٹھٹوی نے ’ بذل القوۃ فی حوادث سنی النبوۃ‘کے نام سے تاریخی ترتیب سے سیرت پرکتاب لکھی ۔ یہ کتاب عالم اسلام کی بہترین کتابوں میں شمار کی جاتی ہے۔ یہ مخدوم امیر احمد کی محنت سے ۱۹۶۶ میں سندھی ادبی بورڈ سے شایع ہوئی۔۸

پاکستان کی آزادی کے بعد ملک کےدیگر صوبوں کی طرح سندھ کے علما و فضلا نے سندھی زبان میں سیرت طیبہ پر بڑا علمی و تحقیقی کا م کیا ہے۔نہ صرف نئے نئے پہلؤوں پر کتابیں تصنیف کی ہیں بلکہ دیگر زبانوں کی مشہور کتب سیرت کے تراجم بھی کیےہیں۔اس لحاظ سے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کی دیگر صوبائی زبانوں کے مقابلے میں سندھی زبان میں سیرت طیبہ پر بہت زیادہ علمی کام ہوا ہے۔

ہم نے اس مختصر مقالہ میں ۱۹۴۷؁ سے ۲۰۱۵؁ تک سندھی زبان میں سیرت طیبہ پر تصنیف شدہ چند مشہور کتب سیرت کا تعارف اور جائزہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جن کو ہم نے سن وار ترتیب دیا ہے۔

سیرت محمدی

محمد عثمان ڈیپلائی کی ۱۹۴۸ءمیں ترتیب دی گئی یہ کتاب کراؤن سائز کے ۱۱۲ صفحات پر مشتمل، اسلامیہ پرنٹنگ پریس حیدرآباد سے شایع ہوئی، جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، احوال زندگی، فتح مکہ سے لیکر وفات تک کے واقعات کو بہت اچھے انداز و اسلوب میں بیان گیا ہے۔ اس کتاب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی اور مدنی زندگی کو آسان سندھی میں سترہ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے۔

حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

حکیم فتح محمد سیہوانی کی یہ کتاب ۱۹۵۳ءکو سندھی ادبی بورڈ،جامشورو نے شایع کیا۔ ۳۰۳ صفحات پر مشتمل یہ کتاب سیرت طیبہ پر سب سے زیادہ مقبول و مشہور کتاب ہے-اس میں کہیں کہیں تقریری انداز بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ ان کتب میں سے ہے جو مکمل پڑھنے سے قبل بند کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سوانح عمری کو مختصر مگر جامع انداز میں تحریر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ سرکار دو عالم ﷺ کی شخصیت کے بارے میں مغربی مفکروں کے خیالات اور آراءکو دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں مؤلف نے کہیں کہیں اپنے اشعار بھی تحریر کیے ہیں۔

ٻنهي جهانن جو سردار صلي الله عليھ وسلم

پرنسپال اورینٹل کالج حیدرآباد مخدوم امیر احمد صاحب کی سیرت پاک کے موضوع پر خوبصورت طرز پر تیار کردہ یہ کتاب۱۹۵۴ءمیں کراﺅن سائز کے ۲۶۰ صفحات پر آر۔ایچ احمد اینڈ برادرس حیدرآباد کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس کتاب میں سید سلیمان ندوی کی کتاب ”رحمت عالم“ سے کافی استفادہ کیا گیا ہے۔ یہ موصوف کی ایک شاہکار کتاب ہے- اس میں سرکار دو عالم ﷺ کی سیرت کا مختصرًا مگر جامع انداز میں ذکر کیا گیا ہے-

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

محمد شاہ ایم لطیفی کی یہ کتب ۱۹۵۴ءمیں کراؤن سائز کے ۵۴ صفحات پر، ایڈیوکیشنل بکڈپو حیدرآباد کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس میں سید سلیمان ندوی کی کتاب ”خطبا ت مدراس“ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اس میں سیرت پاک کا مختصر احوال موجود ہے۔ اس میں موصوف نے حضور ﷺکی زندگی کے اہم واقعات کو پر اثر انداز میں قلمبند کیا ہے۔

اسان جو پيارو رسول صلی اللہ علیہ وسلم

عبدالرزاق عفی عنہ، مصنف تفسیر ”فتح الرحمان“ کی آنحضرت ﷺکی مرحلہ وار زندگی کے بیان پر مختصرًا اور سلیس زبان پر مبنی یہ کتاب ۱۹۵۹ءمیں کراؤن سائز کے ۱۸۴صفحات پر مدینہ دارالاشاعت آﺅٹ رام کراچی کی جانب سے شایع ہوئی۔ مستند کتب سیرت سے استفادہ کیا گیا ہے۔

بنات سید الکائنات صلی اللہ علیہ وسلم

مولوی محمد امین میمن کی یہ کتاب ۲۹ صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن پریالوئے سندھ کی جانب سے ۱۹۶۳ءمیں شایع کی گئی۔ اس میں معتبر کتبِ شیعہ مسلک سے ثابت کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں ہیں۔

اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم

مسٹر غلام محمد ایس پنہور کی یہ کتاب کراﺅن سائز کے ۴۰۴ صفحات پر فردوس پرنٹنگ حیدرآباد سے مؤلف کی جانب سے ۱۹۶۳ءکو شایع ہوئی۔ کتاب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ۹۹ناموں کا لفظی ترجمہ و تشریح تحریر کی گئی ہے۔

فضائل النبی صلی اللہ علیہ وسلم

مولانا عبدالکریم قریشی کی یہ کتاب شہرہ آفاق کتاب ”شمائل ترمذی“ کا مکمل سندھی ترجمہ و تشریح ہے۔ اس میں آپ ﷺکی ذاتی زندگی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں سندھی ترجمے کے ساتھ عربی عبارات بھی شامل ہیں۔ کتاب پر تقریظی کلمات علامہ غلام مصطفی قاسمی صاحب نے تحریر کیے ہیں۔ ۲۵۶ صفحات پر مشتمل یہ کتاب ۱۹۶۳ءمیں حاجی نظام الدین دال بازار سکھر کی جانب سے شایع کی گئی۔

حالات سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم

قادر بخش چنہ کی سیرت پاک کے چند واقعات کے متعلق تحریر کردہ یہ کتاب کراؤن سائز کے ۶۲ صفحات پر ۱۹۶۴ءکو مصنف کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس میں سیرت پاک کا مختصر احوال موجود ہے۔ عبادت، زہد، توکل، احسان اور پاکدامن وغیرہ پر مشتمل ہے۔

دربارِ نبوي جا فرمان ۽ فيصلا

حکیم صوفی گل محمد ’آزاد‘ کی یہ کتاب ۱۹۶۴ءکو آر ایچ احمد اینڈ برادرس حیدرآباد کی جانب سے شایع کی گئی ہے۔ ۱۵۲ صفحات پر مشتمل یہ کتاب والئ ریاست مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین و فیصلوں کے مجموعے پر مشتمل ہے جو عدالتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے جاری ہوا۔ یہ سندھی زبان میں اپنی نوعیت کی غالباً پہلی کتاب ہے۔

معجزا محمدی

مولوی عبدالحئی میمن کی یہ کتاب کراؤن سائز کے ۱۱۰ صفحات پر مولوی محمد عظیم اینڈ سنز شکارپور کی جانب سے ۱۹۶۵ءمیں شایع ہوئی۔ کتاب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ۹۵معجزات کا بیان ہے۔

شاہنامہءعرب عرف تاریخ اسلام

مرزا اجمل بیگ کی ۲۰۴ صفحات پر مشتمل اسکتاب کو ۱۹۶۵ءمیں مرزا محمد افضل بیگ کی جانب سے شایع کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے پہلے باب میں حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کے واقعات کو منظوم طریقے میں ذکر کیا گیا ہے اور دوسرے باب سے ساتویں باب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے جنگ بدر تک کے واقعات کو نظم میں قلمبند کیا گیا ہے۔

رہبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم

مولوی عبدلرحمان بھٹو کی سیرت پاک کے موضوع پر بچوں کے لیے تحریر کی گئی یہ کتاب کراﺅن سائز کے ۹۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ ۱۹۶۶ءکو امین پیپر مارٹ حیدرآباد کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس میں سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مختصر ابیان کیا گیا ہے۔

صداقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

شیر محمد حاجی محمد صالح کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے متعلق دلائل کی روشنی میں لکھی گئی یہ کتاب ۱۹۶۸ءمیں شایع کی گئی۔ کراؤن سائز پر مشتمل اس کی کتاب کے ۱۸۲ صفحات ہیں، جو کہ مؤلف کے بیٹے نے شایع کی۔ حضور ﷺ کی شان میں سندھی میں لکھی گئی بھترین کتب میں سے ایک ہے۔جو آسان اور خوبصورت انداز میں لکھی گئی ہے۔

غزوات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

حبیب اللہ میمن کی یہ کتاب احباب پبلیکیشنز حیدرآباد نے ۱۹۶۸ءکو شایع کیا۔ ۱۱۸ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں سالارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام غزوات کا تفصیل سے ذکر موجود ہے۔ سندھی نثر میں غزوات کے بارے میں یہ پہلی مکمل کتاب ہے، جو فقط غزوات پر مشتمل ہے۔

سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

مولوی محمد عظیم ’شیدا‘ کی یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۵۲۲ صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ سندھی ادبی بورڈ جام شورو کی جانب سے ۱۹۶۸ءمیں شایع ہوئی، جو کہ سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں مفصل و مکمل کتاب ہے۔ اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کا ذکر مفصل اور ترتیب وار تحریر کیا گیا ہے۔ کتاب کی تحریر صاف اور آسان ہے۔

سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم (حصہ اول)

سید حبیب اللہ شاہ کی ڈیمی سائز کے ۵۲۲ صفحات پر مشتمل کتاب ۱۹۶۸ءمیں شایع ہوئی۔ اس کتاب میں حضور اکرم ﷺ کی سیرت و سوانح پر تحریر کی گئی ہے، جو کہ ہجرت تک کے احوال پر مبنی ہے، جبکہ دوسرے حصے میں آپ ﷺکی ہجرت سے رحلت کے حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

عشق حبیب

الحاج قاضی علی اکبر درازی کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں تحریر کردہ یہ کتاب کراؤن سائز کے ۱۵۴صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ سچل سرمست کو آپریٹو اکیڈمی خیرپور روہڑی کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نور مبارک ، معجزات ، دورود پاک کے فضائل اور برکات کا ذکر موجود ہے۔

معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم

مولانا محمد خان مصلح کی یہ کتاب ۱۹۷۴ءمیں سنی دارالاشاعت قادریہ، شاہ پور چاکر ضلع سانگھڑ کی جانب سے شایع کی گئی۔ ۲۱۴ صفحات پر مشتمل یہ کتاب معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سندھی زبان میں سب سے زیادہ ضخیم کتاب ہے۔ اس میں نہ فقط معراج کی ترتیب وار تفصیل موجودہے بلکہ معراج کی حقیقت، اس کے اسرار و رموز اور حکمتیں بیان کی گئی ہیں۔ سندھی زبان میں معراج پر لکھی گئی کتب میں یہ نہ صرف سب سے زیادہ ضخیم کتاب ہے بلکہ معراج کے موضوع پر آج تک سندھی زبان میں ایسی کتاب نہیں لکھی گئی۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

یہ کتاب جناب علی محمد راہو صاحب کی تالیف ہے۔ نبوت کے پہلے زمانے سے وحی کی ابتدابلکہ اعلانِ نبوت تک کے حالات اس میں آگئے ہیں۔ یہ کتاب کی جلد اول ہے جو بڑی سائز کے چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں ماخذات کا تفصیلی تعارف دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں جس قدر تفصیل ہے، اس سے پہلے کبھی اتنی تفصیل سے سندھی میں کوئی کتاب نہیں لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب ۱۹۷۶ءمیں شایع ہوئی ہے اور مؤلف کو رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے انعام بھی ملا ہے۔

سیرتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

علی محمد راہو کی یہ کتاب ۱۹۷۶ءکو خود مؤلف نے شایع کرایا۔ ۴۰۰ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیائے کرام کا تذکرہ کیا گیا ہے اور آپ کی ولادت باسعادت سے اعلانِ نبوت تک کے حالات نہایت خوبصورت انداز میں تحریر کیے گئے ہیں۔ اس کتاب پر مؤلف کو رابطہ عالمِ اسلام کی جانب سے انعام بھی دیا گیا ہے۔ اس کا انداز اسلوب اور ربط بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

مولوی محمد عظیم شیدا کی اس کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیات طیبہ کا ذکر جمیل مفصل اور ترتیب وار تحریر کیا گیا ہے۔ آخر میں آپ کا شجرہ نسب مبارک پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کی تحریر صاف اور آسان ہے۔ مؤلف کو اس کتاب پر صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ۵۲۱صفحات پر مشتمل یہ کتاب سندھی ادبی بورڈ جام شورو نے ۱۹۷۶ءکو شایع کیا۔مولوی محمد عظیم شیدا سندھ کے ایک عظیم ادیب اور مصنف ہیں۔ یہ کتاب سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بہترین کتب میں سے ایک شہکار ہے۔

الله جي حبيب جو شان

حاجی فقیر ابن منگن کی سیرت پاک پر لکھی گئی یہ کتاب کراؤن سائز کے ۷۸ صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ آر ایچ احمد اینڈ سنز حیدرآباد کی جانب سے ۱۹۷۶ءکو شایع کی گئی۔ اس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شروعاتی بارہ سالہ حالات زندگی بیان کی گئی ہے۔

النبی الامین والقرآن المبین

قمر الدین سہتو کی یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۷۰صفحات پر ۱۹۷۷ءمیں شایع ہوئی، جس میں سیرت پا ک کے متعلق قرآنی آیات کا انتخاب سندھی ترجمے کے ساتھ پیش کیا گیا۔ یہ کسی بھی صاحب قلم کی پہلی کوشش ہے جو کتابی صورت میں شایع ہوئی ہے۔ قاضی عیاض کی مشہور کتاب "کتاب الشفاء" سے فضائل النبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کیے گئے ہیں۔

نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سوانح حیات کے سلسلے میں اختصار سے کسی نامعلوم مصنف کی تصنیف کردہ یہ کتاب ۱۹۷۹ءمیں جیبی سائز کے ۱۲ صفحات پر پیر محمد ابراہیم ٹرسٹ کراچی کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس میں سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مختصر احوال موجود ہے۔

سہ ماہی مہران کا سیرت نمبر

سندھی ادب میں سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتب کی کمی محسوس کرتے ہوئے سندھی ادبی بورڈ کی جانب سے ۱۹۸۰ءمیں مختلف ادیبوں، دانشوروں و علماکے تحریر کردہ سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خصوصی مقالات کو ترتیب دے کر سہ ماہی مہران کے خصوصی نمبر کے طور پر یہ مجموعہ شایع کیا گیا۔ نفیس احمد شیخ کی جانب سے ترتیب دیا گیا، یہ مجموعہ ۵۲۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں مختلف ادیبوں ،دانشوروں اور مصنفین کی تحریروں کو جمع کیا گیا ہے۔جو سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سندھی میں لکھی گئی ہیں۔

سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم

سیرت طیبہ کے موضوع پر فلسفیانہ انداز میں کی گئی ایک تقریر پر مبنی یہ کتاب کراﺅن سائز کے ۱۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب حقیقت اسلام پبلیکیشنز سکھر کی جانب سے شایع کی گئی، جبکہ مقرر کا نام درج نہیں ہے۔ لیکن بہت جامع انداز میں بہترین اسلوب کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔

مٺو مرسل صلي الله عليه وسلم

بخاری، ابن ہشام، زادالمعاد، حجتہ اللہ، حیات محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، بذل القوہ اور جوامع السیرة کی مدد سے تحریر کی گئی علامہ غلام مصطفی قاسمی کی یہ کتاب ۵۰ صفحات پر مشتمل ہے، یہ کتاب سندھی ادبی بورڈ کی جانب سے ۱۹۸۱ءمیں شایع کی گئی۔ یہ بچوں کے لیے تحریر کردہ عمدہ مجموعہ ہے۔

شان ختمِ مرتبت تي لکان ته ڇا لکان؟

ڈاکٹر نذیر حسین حیدری کی یہ کتاب کراﺅن سائز کے ۴۲ صفحات پر مشتمل ہے ۔ ڈاکٹر نذیر حسین حیدری اکیڈمی نندو شہر ضلع بدین کی جانب سے ۱۹۸۲ءکو شایع ہوئی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان کو بہت خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم (جلد اول)

رئیس کریم بخش نظامانی کی مستند کتابوں کے حوالے سے کشادہ بحث پر تحریر کردہ یہ کتاب جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندانی حالات، ولادت سے لیکر مسجد قبا تک پہنچنے تک پر مبنی ہے، ڈیمی سائز کے ۲۷۰صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب ۱۹۸۲ءکو انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی، سندھ یونیورسٹی جام شورو کی جانب سے شایع کی گئی۔

محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم

میمن عبدالغفور سندھی کی سیرت پر لکھی گئی یہ کتاب کراﺅن سائز کے ۲۸ صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ کاٹھیاواڑ اسٹور لاڑکانہ کی جانب سے ۱۹۸۲ءکو شایع ہوئی۔ یہ سیرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مختصر کتاب ہے۔

عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم

حافظ شمس الدین عباسی کی یہ کتاب ۱۹۸۳ءکو شایع ہوئی، جس کو مؤلف نے خود شایع کرایا۔ ۱۳۵ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آیت کریمہ اِن اللہ و ملٰئکتہ یصلون علی النبی کی تفسیر، درود شریف پڑھنے کا اجر و ثواب، نہ پڑھنے پر وعید اور درود شریف کی کئی اقسام بھی تحریر کی گئی ہیں۔ آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نعلین مبارک کا نقشہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

غزوات النبی صلی اللہ علیہ وسلم

حبیب اللہ میمن کی یہ کتاب احباب پبلیکیشنز حیدرآباد نے ۱۹۶۸ءکو شایع کیا۔ ۱۱۸ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں سالارِ اعظم ﷺکی تمام غزوات کا تفصیل سے ذکر موجود ہے۔ سندھی نثر میں غزوات کے بارے میں یہ پہلی مکمل کتاب ہے، جو خصوصی طور پر اس موضوع پر مشتمل ہے۔

پاڻ سڳورا صلي الله عليه وسلم

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی یہ کتاب دو حصوں میں منقسم ہے: پہلے حصے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ، سیرت و صورت گفتار وکردار اور آداب بیان کیے گیے ہیں اور دوسرے حصے میں حج کے متعلق وضاحت اور اس کے احکامات بیان کیے کئے ہیں۔ ڈیمی سائز کے ۱۷۲ صفحات پر مشتمل یہ کتاب ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ کی جانب سے ۱۹۸۲ءمیں شایع کی گئی۔ اس پر موصوف کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم

ڈکٹر میمن عبدالمجید سندھی کی سیرت کے حوالے سے بچوں کے لیے لکھی گئی یہ کتاب ڈبل ڈیمی سائز کے ۱۱۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف سندھیالوجی، سندھ یونیورسٹی، جام شورو کی جانب سے ۱۹۸۲ءکو شایع کی گئی اس کتاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے وقت دنیا کے حالات، مکی و مدنی زندگی اور آپ ﷺکے اخلاق مبارکہ کا بیان کیا گیا ہے۔

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بچوں کے لیے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک)

یہ کتاب دراصل ”اکرام قمر“ کی تصنیف ہے، جس کا سندھی ترجمہ محمد چھٹل نے کیا۔ کراؤن سائز کے ۴۶ صفحات پر مشتمل یہ کتاب ۱۹۸۲ءمیں نیشنل بک فاﺅنڈیشن کی جانب سے شایع کی گئی۔ اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت سے وفات کے حالات کو مختصر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

محبوب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

خالد ظفر ابڑو کی یہ کتاب محبوب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کراؤن سائز کے ۶۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب انٹرنیشنل اکیڈمی ہالا کی سلور جوبلی کے حوالے سے بطور تبرک سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر نئی نسل کے لیے لکھی گئی، جو کہ ۱۹۸۱ءکو شایع ہوئی۔ اس میں سیرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف واقعات منفرد انداز میں بیان کیے گئے ہیں، اس پر ان کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

ٻنهي جهانن جو سردار ﷺ

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۱۸۴ صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ کی جانب سے ۱۹۸۳ءکو شایع ہوئی۔ اس کے پہلے حصے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ اورعادات کریمہ کا ذکر ہے۔ دوسرے حصے میں سنت ، حدیث ، محدثین اور تاریخ حدیث کا ذکر ہے۔ اور تیسرے حصے میں اسلامی تعلیمات کے سلسےمیں احادیث مبارکہ دی گئی ہیں۔ اس کتاب پر موصوف کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

سیرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم

الحاج رحیم بخش قمر کے اشعار سے مزین یہ کتاب ۱۹۸۵ءکو شایع ہوئی۔ مؤلف کی جانب سے شایع کردہ یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۲۲۶صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے پہلے باب میں حضرت ابراھیم علیہ السلام اور ان کی اولاد کی قربانی کا ذکر ہے۔ دوسرے باب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت، تیسرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی اور چوتھے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی کا احوال موجود ہے۔

سيرت نبوي جو هڪ اهم باب

حافظ عبدالمجید موریانی کی سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی یہ کتاب ۱۹۸۵ءکو شعبہ اشاعت و تبلیغ اسلام شکارپور کی جانب سے شایع ہوئی، یہ ڈیمی سائز کے ۱۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں سیرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مختصرا ذکر مبارک موجود ہے۔ حافظ صاحب نے آسان اور خوبصورت سندھی اسلوب اختیار کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو جامع اور بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔

مدني مرسل صلي الله عليه وسلم جا اخلاقي جواهر

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۲۳۴صفحات پر مشتمل ہے، جو کہ ۱۹۸۵ءکو ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ کی جانب سے شایع ہوئی۔ اس کتاب میں سیرت نبوی اور اخلاق کے بیان کے علاہ نماز، روزہ کا بیان بھی شامل ہے۔

سیرت سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کی گئی ایک تقریر کا یہ سندھی ترجمہ ۱۹۸۵ءکو مجلس دعوت اسلام حیدرآباد کی جانب سے شایع ہوا یہ کراؤن سائز کے ۱۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ ترجمہ کس نے کیا یہ معلوم نہیں ہوسکا ۔بہت سلیس سندھی میں ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔

سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم

مختلف مصنفین کی جانب سے سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر لکھے گئے مقالات کو ترتیب دے کر تیار کی گئی یہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب ۱۹۸۶ ءکو سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی جانب سے شایع ہوئی۔ سید اشتیاق حسین شاہ کی مرتب کی گئی یہ کتاب رائل سائز کے ۳۸ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں اردو، سندھی اور انگلش میں لکھی گئی سیرت طیبہ کے متعلق موضوع شامل ہیں۔

پاڻ ڪريمن صلي الله عليه وسلم جي هجرت ۽ مدني زندگي (سن وار)

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی ترتیب دی گئی یہ کتاب پاڻ کریمنﷺ جی هجرت ۽ مدني زندگي (سن وار) ۱۹۸۶ءکو ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ کی جانب سے شایع کی گئی ۔ڈیمی سائز کے ۲۴۸ صفحات پر مشتمل یہ کتاب مخدوم محمد ھاشم ٹھٹھوی کی کتاب ہذ ل القوہ اور کچھ دیگر کتب کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔اس میں حضور ﷺ کی زندگی کو سن وار ترتیب دیا گیا ہے۔

سیرت القمر المنیر

مولانا رحیم بخش ’قمر‘ لاکھو کی یہ کتاب ڈیمی سائز کے ۲۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ محمد عیسیٰ لاکھو، نواب شاہ سندھ کی جانب سے ۱۹۸۷ءمیں شایع کردہ اس کتاب کے عنوان دلچسپی سے بھر پور ہیں۔ امام الانبیاء حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تمام انبیاء سے لیا گیا عہدو انجام،حسب ونسب ، آپ ﷺ کی ولادت ، اولاد ، اور ازواج مطہرات کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی تعلیم اور عورتوں پر احسانات وغیرہ کو ذکر کیا گیا ہے۔ یہ کتاب سندھی میں لکھی گئی مشہور سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتب میں سے ایک ہے۔

اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم

مسز تعظیم شوکت سرہیہ کی یہ کتاب اسوہ حسنہ صلی اللہ علیہ وسلم ۱۹۸۷ءکو ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ کی جانب سے شایع کی گئی، جو کہ ڈیمی سائز کے ۱۰۸ صفحات پر مشتمل ہے۔اس میں وجہ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی مختصرًا سوانح عمری ، اخلاق حسنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازوج مطہرات کا ذکر ہے۔

جڳ سڌار صلی اللہ علیہ وسلم

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی یہ کتاب ہادی پبلیکیشنز لاڑکانہ نے ۱۹۸۷ءکو شایع کی جو کہ ۲۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ نے رہبر انسانیت کی معاشرتی تعلیم کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اس کے ساتھ جہاد کی تعلیم اور اس کے احکام بھی بیان کیے ہیں۔ اس کتاب پر مصنف کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

کریم بخش لُنڈ کی یہ کتاب ۳۲۶ صفحات پر مشتمل ہیں، جو کہ پندرہویں صدی مطبوعات کراچی کی جانب سے ۱۹۸۷ءکو شایع کی گئی۔ یہ سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم پر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے، جن میں سے اکثر اخبارات میں شایع شدہ اور ریڈیو پر نشر ہوئے مضامین ہیں۔ تمام مضامین جاذب، پرکشش، پراثر، نہایت اہم اور وزن دار ہیں۔ سندھ کے حوالے سے سیرت نگاروں میں قدیم چین میں نعت گوئی کے زیرعنوان مضمون تو نہایت اہم اور منفرد ہیں۔ اس کتاب کا مقدمہ علامہ غلام مصطفی قاسمی نے لکھا ہے، اس کتاب پر مؤلف کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

رہبراعظم صلی اللہ علیہ وسلم

یہ کتاب سید گل محمد شاہ بخاری کی پہلی تصنیف ہے۔ اس میں سیرت پاک کو سوال و جواب کی صورت میں پیش کیا گیا ہے، جو طلبہ، نوجوان طبقے، امتحانات میں بیٹھنے والوں کے لیے اور مختلف سیرت کوئز کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہے۔ یہ کتاب ۱۹۸۹ءمیں طبع ہوئی تھی۔ اب تک اس کے دس ایڈیشن آچکے ہیں، جو اس کی عوام الناس میں مقبولیت کا ایک بین ثبوت ہے۔ یہ کتاب مہران اکیڈمی شکارپور کی جانب سے طبع ہوئی ہے۔

رہبرِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم

سید گل محمد شاہ بخاری کی یہ کتاب ۱۹۸۹ءکو مہران اکیڈمی کراچی نے شایع کیا۔ ۱۶۷ میں چھبیس ابواب ہیں، جن میں رہبرِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ترتیت وار تحریر کیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ آپ کی ازواج مطہرات اور کتبِ سیرت اور سنت کے بارے میں بھی کافی معلومات اس میں آگئی ہے۔ یہ کتاب طلبہ میں زیادہ مقبولیت حاصل کر چکی ہے اور اس کے کئی ایڈیشن شایع ہوچکے ہیں، جو سندھی ادب میں ایک ریکارڈ ہے۔ سید گل محمد شاہ بخاری کی سیرت طیبہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر بیشمار تصنیفات ہیں ۔جن میں اکثر کتابوں پر صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

پاک بيبون

پروفیسر نظام الدین میمن کی یہ کتاب ۱۹۸۹ءکو مہران اکیڈمی کراچی نے شایع کی، جو کہ ۱۸۵ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں پروفیسر نظام الدین میمن صاحب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج مطہرہ کا مفصل ذکر کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ”حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ شادیوں پر اعتراض کا جائزہ“ کے زیر عنوان ایک مقالہ بھی شامل کیا گیا ہے، جو کہ علمی لحاظ سے نہایت اہم اور وزن دار ہے۔ یہ کتاب اپنی نوعیت کے لحاظ سے سندھی زبان میں ایک نہایت جامع کتاب ہے۔

تاريخ جا ٻه ورق

سید گل محمد شاہ بخاری کی یہ کتاب سندھی ساہت سوسائٹی لاڑکانہ نے ۱۹۸۹ءکو شایع کیا۔ ۵۲ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں امریکہ میں شراب پر لگائی گئی پابندی (۱۹۲۰ءسے ۱۹۳۳ءتک) کا مفصل احوال دیا گیا ہے، جس میں ان کی کارکردگی اور ناکامی کے اسباب بیان کیے گئے ہیں اور اس کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شراب پر بندش کا تفصیلی احوال، کسی طرح اس کا نفاذ اور اس کی کامیابی کے اسباب بیان کیے گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ انسانی اور خدائی قانون کا فرق بھی سمجھایا گیا ہے۔ اس کتاب کا مقدمہ ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی نے تحریر کیا ہے۔

رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم

ڈاکٹر عبدالہادی سرہیہ کی یہ کتاب ۱۹۸۹ءکو ہادی پبلیکیشن لاڑکانہ نے شایع کیا۔ ۲۰۰ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اخلاق کو بیان کیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غیر مسلم مفکروں کی آراءاور آخر میں ایک سو احادیث نبوی کا ترجمہ تحریر کیا گیا ہے۔ اس پر مؤلف کو صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

الفتح المبین

قاضی علی محمد مہیری کی یہ کتاب ۱۹۹۰ءمیں انجمن اشاعت الاسلام بجاری شریف ضلع بدین کی جانب سے شایع ہوئی۔ ۳۵ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں صلح حدیبیہ کی تفصیل کو سندھی روایتی شاعری کی صنفمدح میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کا پورا نام ”الفتح المبین فی صلح حدیبیہ مع المشرکین“ ہے۔

سیرت رسول قرآن جے آئینے میں

سید گل محمد شاہ بخاری کی یہ کتاب ۱۹۹۱ءمیں مہران اکیڈمی کراچی نے شایع کیا۔ ۳۱۲ صفحات پر مشتمل اس کتاب کو اٹھارہ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں صاحب القرآن صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو قرآن مجید سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب قرآن مجید کے چھ سو چھیاسٹھ حوالوں سے مزّین ہے۔

پياري نبي ڪريم جو پيارو شهر ۽ پيارا ساٿي

مسز تسلیم انور سرہیہ کی یہ کتاب ۱۹۹۱ءکو ہادی پبلیکیشنز لاڑکانہ کی جانب سے شایع ہوئی۔ ۱۵۱ صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت، سیرت، صورت، گفتار، کردار اور آداب بیان کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ حج کی تفصیل اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنھم کا تذکرہ بھی درج ہے۔ مؤلف کو اس پر صدارتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔

رہبرِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم

سیدمحمد شاہ بخاری کی یہ کتاب ۲۴۵ پر مشتمل ہے، جو کہ سیرت اکیڈمی شہدادکوٹ نے ۱۹۹۱ءکو شایع کی۔ یہ سیرت پاک پر تحریر کردہ مقالات و تقاریر کا مجموعہ ہے۔ اس میں ان عنوانات کے تحت مواد شامل کیا گیا ہے: ذکر حبیب انداز عجیب، قرآن اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے رسول، اللہ کی نظر میں، رسولِ خدا اور علم کی دعا، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم، آنچہ خوبان ہمہ دارند تو تونہا داری، منشور انسانیت (خطبہ حجتہ الوداع ترجمہ و تشریح کے ساتھ)، ختم نبوت، باعث تخلیق کائنات صلی اللہ علیہ وسلم غیر مسلموں کی نظر میں، تاریخ کے دو ورق ثنائے محمد بزبانِ عقیدت سندھی زبان میں ذکر حبیب صلی اللہ علیہ وسلم۔ ان میں کچھ مقالات اپنی نوعیت کے انوکھے اور انفرادیت کے حامل ہیں۔

سيرت رسول قرآن جي آئيني ۾

سید گل محمد شاہ بخاری کی یہ کتاب مہران اکیڈمی کراچی کی جانب سے ۱۹۹۱ءکو شایع کی گئی۔ ۳۱۲ صفحات کی یہ کتاب ۱۸ ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مقدسہ کو صرف اور صرف قرآن مجید کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے۔ اس میں قرآن مجید کے چھ سو چھیاسٹھ (۶۶۶) حوالے دیئے گئے ہیں۔ اس میں صاحب القرآن صلی اللہ علیہ وسلم کی ذکر مبارکہ کو انبیاءکے عہد اقرار اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی دعا سے شروع کیا گیا ہے۔ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت، آپ کی تشریف آوری، بچپن، جوانی، اعلان نبوت، مکی زندگی میں دین کے خاطر تکالیف، جنات کا ایمان لانا، معراج اور ہجرت وغیرہ کا تفصیل سے ذکر ہے۔ اس کے ساتھ مدنی زندگی اور اس میں پیش آنے والے واقعات، آپ کی گھریلو زندگی، سیاسی زندگی اور عسکری زندگی جس میں جنگوں کا بھی تفصیلی ذکر آجاتا ہے۔ آپ کے آداب و اخلاق، محبت و اطاعت کے متعلق قرآنی آیات پیش کی گئی ہیں۔ کتاب کے آغاز میں قرآن اور صاحب قرآن کا تعلق بھی سمجھایا گیا ہے۔

سهڻوسردار صلي الله عليه وسلم

بچوں کے ذہنی تربیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت ہی دلکش اور جاذب انداز میں تحریر کی گئی اس کتاب کے مصنف انجنیئر عبدالمالک ہیں۔ ۹۴صفحات پر مشتمل یہ کتاب ۱۹۹۲ءکو مہران اکیڈمی کراچی نے شایع کیا۔

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

اس کتاب کے مصنف رحیم بخش قمر لاکھو ہیں۔ مہران اکیڈمی نے یہ کتاب ۱۹۹۴ءکو شایع کیا۔ یہ کتاب سندھی زبان میں نئے طریقے اور عشق و محبت سے لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں جو مواد ہے، اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مختصر احوال، حضور کا اسوة حسنہ، اخلاق رسول، محبت رسول، حضور کی گزاری ہوئی زندگی کا نچوڑ دلچسپ اسلوب میں بیان کیا گیا ہے، جو ہمارے لیے ایک نمونہ اور درس ہے، اس کے علاوہ نبوی نظام پر بہترین بحث کی گئی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک جس میں سر تا پا سب پہلو، حسن و جمال، نعت کے معنی و مفہوم، عشرہ مبشرہ، امہات المؤمنین و بنات رسول اور دینی ادب سے تعلق رکھنے والا اور بھی کافی کچھ ہے۔ اس میں مولانا رومی اور شاہ صاحب کے اشعار نے چار چاند لگا دیئے ہیں۔ یہ کتاب ۲۳۲ صفحات پر مشتمل ہے۔

پيارو پيغمبر صلي الله عليھ وسلم پراون جي نظر ۾

یہ کتاب پيارو پيغمبر صلي الله عليه وسلم پراون جي نظر ۾ مولانا محمد رمضان پھلپوٹو صاحب کی تصنیف ہے اور اپنے موضوع پر بے مثال اور لاجواب شاہکار ہے، جس میں ہر طبقے کے غیر مسلم حضرات کے پیغمبرِ اسلام کے حق میں آراءکو حسن ترتیب سے جمع کیا گیا ہے۔ اورزبان بھی بڑی آسان اور متاثر کن ہے۔ یہ کتاب ۱۹۹۴ءمیں مدرسہ عربیہ مظہر العلوم کھڑا کی طرف سے شایع ہوئی اور ایک سال کے بعد دوسری بار بھی شایع ہوئی۔ اس ضخیم اور تحقیقی کتاب پر مؤلف کو حکومت پاکستان کی جانب سے سیرت ایوارڈ اور نقد رقم بطور انعام دی گئی ہے۔

طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سیرت کا ایک دلچسپ اور اہم موضوع ہے۔ اس موضوع پر سید گل محمد شاہ بخاری نے سندھی زبان میں یہ کتاب لکھی ہے ۔اور اس میں طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو مختصر طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مہران اکیڈمی کی جانب سے ۱۹۹۴ءکو شایع ہوئی۔

سچو سرواڻ

غلام مصطفی مشتاق کی یہ کتاب ۱۹۹۵ءمیں مہران اکیڈمی نے شایع کی، جو کہ ۲۱۵ صفحات پر مشتمل ہیں۔ یہ کتاب سیرت طیبہ کے موضوع پر تقاریر کا پہلا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر 45 مختلف تقاریر کو یکجا کیا گیا ہے۔ سندھی بان میں سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تقاریر کی ایک بہترین، آسان فہم اور عمدہ کتاب ہے۔ اس کتاب کو مستند کتابوں سے اخذ کیا گیا ہے۔

مٺو محبوب غير مسلمن جي نظر ۾

سندھ کے مشہور اسکالر و ادیب محترم دادا سندھی کی یہ کتاب سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بہترین کتاب ہے۔ اس میں انہوں نے حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، اخلاق، پیغام، شریعت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کے متعلق غیر مسلموں کی گواہی کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں مشرق و مغرب دونوں اسکالرز آجاتے ہیں۔ انہوں نے غیر مسلموں کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق آراءکو جمع کرکے پیش کیا ہے، جو کہ ایک بہترین کام ہے۔ اس کتاب کو مختلف اخبارات، ڈائجسٹ اور مختلف کتب سے جمع کیا گیا ہے۔ مہران اکیڈمی لاڑکانہ کی جانب سے شایع کی گئی اس کتاب کے ۱۴۴صفحات ہیں۔

عکس جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

شاہ محمد بلوچ کی تصنیف عکس جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ۱۹۹۸ء میں ڈیمی سائز، ۹۰ صفحات پر مشتمل گلشن پبلیکیشن حیدرآباد سے شایع ہوئی۔ 8 ابواب پر مشتمل یہ کتاب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و صورت، اخلاق اور ان کے ہتھیار و جانور کے متعلق مختصرًا تحریر کی گئی ہے۔

نبي سائين صلي الله عليھ وسلم جا خطبا

اس کتاب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات کے مترجم اور جمع کرنے والے سندھ کے ادیب محمد ایوب انصاری ہیں۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۹۹۸ءمیں اور تیسری مرتبہ ۲۰۰۲ءمیں مہران اکیڈمی کی جانب سے شایع کی گئی۔ یہ خطبات اردو سے آسان سندھی زبان میں ترجمہ کیے گئے ہیں، اس میں ۸۰ صفحات ہیں۔

ٻنهي جهانن جو والي وسيلو صلي الله عليھ وسلم

ڈاکٹر اسحاق ابڑو کی یہ کتاب ٻنهي جهانن جو والي وسيلو صلي الله عليه وسلمایک بہترین تصانیف میں سے ایک ہے۔ یہ ان کی سیرت طبیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک محققانہ تصنیف ہے، جس کے ذیلی عنوان یہ ہیں قدسی، نور نبوت، مقام مصطفی ﷺ، اسوہ حسنہ، صبر، حلم، عفو، رحمت، شفقت، عدل و انصاف، سخاوت، سادگی، ازواج مطہرات کے ساتھ سلوک، تعلیمات رسول ﷺ، معراج النبی ﷺاور شفاعت، رحمت، ختم نبوت اور اہل بیت پر ایک مفصل باب موجود ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے قرآن و حدیث کے ساتھ تمام قدیم و جدید مستند کتب سیرت کو پیش نظر رکھا ہے ۔اور اس طرح ایک بہت بیش قیمت تحفہ ہم سب کے لیے بہم پہنچایا ہے۔ یہ کتاب ۳۵۴ صفحات پر مشتمل ہے ۔اور عام فہم سندھی زبان میں لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب اعظم بک ہاؤس حیدرآباد نے یہ کتاب ۱۹۹۹ءمیں شایع کی۔

سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم

سکندر علی چنہ کی یہ کتاب سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم ۱۹۹۹ءکو پرنسپال کیڈٹ کالج لاڑکانہ کی جانب سے کراﺅن سائز کے ۲۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مختلف مصنفین کے سیرت کے موضوع پر ۲۶ مضامین جمع کیے گئے ہیں۔ جو سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان سے ایک پروگرام میں متفرق مصنفین کی طرف سے پیش کیے گئے تھے۔

نتا ئج

ہر کام کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ہوتا ہے۔ اور یقیناً علمی کا م کا نتیجہ بھی علمی نکلے گا۔میری اس مقالےکے نتائج بھی علمی اور نئے ہیں۔* سندھ کے علما و فضلاء نے دیگر علوم و فنون کی طرح سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑا علمی و تحقیقی کام کیا ہے ۔ جدید اصولوں کی روشنی میں نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے نئے نئے پہلوؤں پر کتابیں تصنیف ہوئی ہیں بلکہ دیگر زبانوں کے مشہور کتب سیرت کے تراجم بھی کیے گئے ہیں۔ اس لحاظ سے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کی دیگر صوبائی زبانوں سے سندھی زبان میں سیرت طیبہ پر بہت زیادہ علمی و تحقیقی کام ہوا ہے۔

  • سندھ کے علما نے سندھی زبان میں تقریباً سات سؤ ، آٹھ سؤ کتب سیرت تصنیف کی ہیں۔جس میں معروف و غیر معروف شامل ہیں۔
  • دوسری زبانوں سے سندھی زبان میں ترجمہ کی گئی کتب سیرت کی تعداد تقریباً تین سؤ ہے۔
  • سندھ کے علمانے سیرت پر لکھنے کے لیے ہمیشہ قرآن، حدیث، شمائل و مغازی، صحابہ اکرام و تابعین کی روایتوں کو اپنا ماخذ بنایا ہے۔
  • سندھ کے علمانے جن کتابوں کو اپنا ماخذ بنایا ہے، اس میں خاص طور پر طبقات ابن سعد، دلائل النبوہ ابو نعیم اصفہانی، الخصائص الکبریٰ، المواہب اللدنیہ، مدارج النبوہ، بذالقوہ، اور قوت العاشقین کے علاوہ سید سلیمان ندوی کی سیرت النبی اور خطبات مدارس، سیرت النبی علامہ شبلی نعمان بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ غزوات النبی، مخدوم عبداللہ- حیات النبی، فتح محمد سیہوانی- سیرت النبی، فضل احمد غزنوی- سیرت مصطفی، محمد عظیم شیدا شامل ہیں۔
  • کافی کتب سیرت ایسے بھی ہیں، جن کا عنوان الگ ہے، لیکن مواد مختلف نہیں ہے۔
  • اس تحقیق کے ذریعے سے سندھ کے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے عطا کردہ نظام کو سنجیدگی سے سمجھنے کا موقع حاصل ہوگا، جس کی روشنی میں سندھ کی معاشرتی برائیاں مثلًا کارو کاری، علم سے دوری، بے راہ روی اور اخلاقی بگاڑ سے نکال کر ایک پاکیزہ اور بہترین معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
  • سندھی علماومصنفین کو اسلامی دنیا میں روشناس کرانا۔ اور ان کی خدمات اسلامی دنیا کے سامنے پیش کرنا اور اس تحقیق کے ذریعے سے یہ ثابت کرنا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جہاں ہمیشہ اسلام کا پرچم سربلند رہا ہے، اس پر عائد لادینیت، دہریت اور اسلام دشمنی کے تمام الزامات بے بنیاد و من گھڑت ہیں۔ اس بات کو دنیا کے سامنے پیش کرنا۔

حوالہ جات

۱۔گھانگھرو، عبدالرزاق،ڈاکٹر "سندھی زبان میں قرآن جا تفسیر اور ترجمہ" مھران اکیڈمی،شکارپور،۱۹۹۵،ص ۳۵

۲۔ قاسمی، علامہ غلام مصطفی "اسلام کی علمی برکات سندھ میں" ماھنامہ الولی اردو حیدرآباد ،جون ۱۹۸۱ء،ص۵۔

۳۔ قاسمی،علامہ غلام مصطفی "علم سیرت جی اوسر ء ارتقاء سندھ میں " تحقیقی مقالو،ٹماہی مھران ،سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد شمارہ ۱، ۱۹۷۹ء

۴۔ شہاب ،مسعود حسن، "تاریخ اوچ "اردو اکیڈمی بھاولپور، ۱۹۸۲ ء ،ص ۱۶۵۔

۵۔لاکھو ،غلام محمد،"سمن جی سلطنت " پاک اسٹدی سینٹر جام شورو، سندھ، ۱۹۸۸ ء ، ص۔؟

۶۔ حافظ، ابن حجر۔ "تھذیب التھذیب" ج ۱۰، ادارہ نشر السنہ، لاھور ،؟ ص۳۷۵

۷۔ قاسمی، غلام مصطفی "علم سیرت جی اوسر ۽ ارتقاء سندھ میں" تحقیقی مقالو، ٹہ ماہی مھران ،سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد شمارہ 1، ۱۹۷۹ء

۸- ذھبی،ابو عبداللہ۔’العبر‘ عربی،دائرہ المعارف والنشر الکویت ۱۹۶۱،ص ۱۹۴۔

۹۔مخدوم، امیر احمد،مقدمہ بذل القوہ عربی،سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد، ۱۹۶۶،ص ۲۴۔

حوالہ جات

Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...