Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Idah > Volume 30 Issue 1 of Al-Idah

علامہ عینی اور ان کی خدمات کا علمی جائزہ |
Al-Idah
Al-Idah

Article Info
Authors

Volume

30

Issue

1

Year

2015

ARI Id

1682060034497_941

Pages

237-253

PDF URL

http://www.al-idah.pk/index.php/al-idah/article/download/208/198

Chapter URL

http://al-idah.szic.pk/index.php/al-idah/article/view/208

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

نام ونسب:

علامہ عینیؒ کا پورا نام"قاضی القضاۃمحمود بن احمد بن موسی بن احمد بن حسین بن یوسف بن محمود ، عینتابی حنفیؒ ہے [1]، لقب: "بدرالدین" اور کنیت:"ابو محمد " ہے،اور نسبت: "عینی" ہے جو کہ ایک چھوٹا شہر ہے،جس کا نام عین تاب ہے، اسی نسبت انہیں عینتابی کہتے ہیں،جسے تخفیفا ً" عینی" بھی کہتے ہیں۔ [2]

پیدائش:

علامہ عینیؒ ۲۶ رمضان المبارک، ۷۶۲ھ کو ایک معروف علمی گھرانے میں پیدا ہوئے ،ان کے والد اور داد قاضی تھے۔ [3]

علامہ عینیؒ کے اساتذہ:

علامہ عینیؒ کی بہترین شخصیت کا اندازہ ان کے اساتذہ سے ہی لگایا جاسکتا ہے،کہ انہوں نے اپنے وقت کے عظیم بزرگان دین علماء وفقہاء سے علم دین حاصل کیا ہے ،علامہ عینی ؒ کے اساتذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے اسی لیے کہ انہوں نے مختلف علوم وفنون میں مہارت حاصل کی تھی اور ان ؒ کے اساتذہ ،مفسرین، محدثین ، ادباء، فقہاء،نحویین،اور قراء میں سے تھے، علامہ عینی ؒ کے چند اساتذہ کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔

۱۔ شرف الدین عيسى بن الخاص السرماریؒ م: ۷۸۸ھ:

عیسیٰ بن الخاص بن محمود السرماری العینتابیؒ، احناف کے بہت بڑے فقیہ ومفسر تھے،علامہ عینیؒ کافی مدت ان کےساتھ رہے، اور علمِ معانی، علمِ بیان وغیرہ علوم کی کتابیں ان سے پڑھی۔ [4]

۲۔ العلاء احمد بن محمد السيرامیؒ م: ۷۹۰ھ :

احمد بن محمد بن احمد السیرامی، معانی، بیان، فقہ اور اصول کےماہر ، تقوی دار شخصیت تھے،علامہ عینی ؒنے ان سے فقہ میں ہدایہ اور تفسیر میں کشاف ، اصول فقہ میں علامہ تفتازانی کی شرح التنقیح اور مختصر المعانی شرح التلخیص پڑھی، دیگر اساتذہ کی بہ نسبت ان کےساتھ علامہ عینیؒ کا گہرا تعلق تھا۔ [5]

۳۔ نجم الدین ابن الكشكؒ م:۷۹۹ھ:

احمد بن اسماعیل بن محمد، حنفی دمشقی فقہ اور حدیث کے ماہر تھے ، علامہ عینیؒ نے ان سے صحیح بخاری کا ابتدائی حصہ پڑھا۔ [6]

۴۔ جمال الدین الملطیؒ م:۸۰۳ھ:

یوسف بن موسیٰ بن محمد بن احمد، جمال الدین ملطیؒ حنفی فقیہ تھے،علامہ عینی ؒنے ان سے اصول بزدوی، منتخب الحسامی، اور ہدایہ پڑھی۔ [7]

۵۔ ابوحفص الکنانی البلقینی ؒ م:۸۰۵ھ:

عمر بن رسلان بن نصیر بن صالح بن شہاب، سراج الدین، ابو حفص ، کنانی بلقینی ؒاپنے زمانے میں قاہرہ کے سب سے بڑے علامہ تھے، فقہ، حدیث اور اسماء الرجال کے ماہر تھے۔ علامہ عینی ؒنے ان سے کتاب محاسن الاصطلاح اور علوم الحديث پڑھی۔ [8]

۶۔ ابو الفضل الکردی العراقیؒ م:۸۰۶ھ:

عبد الرحیم بن حسین بن عبد الرحمن ، زین الدین ابو الفضل کردی العراقی ؒمصری شافعی تھے ، العراقی کے نام سے مشہور تھے،حدیث کے بہت بڑے امام تھے،علامہ عینؒی نے ان سے صحیح مسلم پڑھی۔ [9]

۷۔ نور الدين الھیثمیؒ م:۸۰۷ھ:

علی بن ابو بکر بن سلیمان، نور الدین، ہیثمی شافعیؒ، آپ چھوٹی عمر سے علامہ عراقی ؒکے شاگرد تھے، سفر وحضر میں ان کےساتھ رہتے تھے،حدیث کے بہت ماہر تھے۔ علامہ عینی ؒ نے ان سے بہت زیادہ روایتیں نقل کی ہیں۔ [10]

۸۔تقی الدين ابو بكر الدجويؒ م:۸۰۹ھ:

محمد بن محمد بن عبد الرحمن بن حیدرۃ ، ابو بکرا لدجویؒ شافعی تھے،حدیث، فقہ، تاریخ، لغت، حساب وغیرہ میں ماہر تھے،علامہ عینیؒ نے ان سے" سنن نسائی "کے علاوہ باقی صحاح ستہ، اور سنن دارمی پڑھی۔ [11]

علامہ عینیؒ کے تلامذہ:

علامہ عینی ؒ نے اپنی ساری عمر تصنیف وتالیف اور درس وتدریس میں گزاری ہے، اور ان کے تلامذہ کی تعداد کا احاطہ کرنا مشکل ہے، البتہ چند اہم تلامذہ کے ناموں کا ذکر درج ذیل ہے۔

۱۔الکمال ابن الھمامؒ م:۸۶۱ھ :

محمد بن عبد الواحد بن عبد الحمید، کمال الدین السیواسی ؒمشہور حنفی عالم تھے، علامہ عینی ؒکے خاص شاگرد تھے، تمام علوم عقلیہ ونقلیہ کے ماہر تھے، علامہ ابن عابدین نے "شرح عقود رسم المفتي "میں ان کواہل ترجیح میں شمار کیا ہے۔ [12]ہدایہ کی شہرۂ آفاق شرح "فتح القدير"کے علاوہ اصول میں "التحریر فی اصول الفقہ" بھی لکھی ہے۔ [13]

۲۔ شرف الدین الطنوبیؒ م:۸۶۳ھ:

عیسی بن سلیمان بن خلف شافعی، علامہ عینیؒ کے خاص شاگرد وں میں سے تھے۔الطنوبی نے علامہ عینی سے اکثر علوم وفنون میں مہارت حاصل کی ہے۔ [14]

۳۔ ابن تغری بردیؒ م:۸۷۴ھ:

یوسف بن تغری بردی، جمال الدین، ابو المحاسن حنفی عالم تھے۔ فن تاریخ کا شوق تھا، چنانچہ اس سلسلہ میں علامہ مقریزی اور علامہ عینی کے پکے شاگرد بنے رہے، یہاں تک کہ اپنے زمانے میں تاریخ کے سب سے بڑے امام بن گئے" المنهل الصافی والمستوفی بعدالوافی"اور" النجوم الزاهره"، انہوں نے لکھی ہیں۔ [15]

۴۔ابن قاضی عجلونؒ م:۸۷۶ھ:

محمد بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن محمد بن محمد نجم الدین الزرعی ؒ ، جو ابن قاضی عجلون کے نام سے مشہورہیں۔ علامہ عینی ؒ سے شرح الشواہد پڑھی،ان کی بہترین تصنیفات ،"تصحیح المنھاج"،"التاج فی زوائد الروضۃ علی المنھاج"،اور" التحریر فی الفقہ" ہے۔ [16]

۵۔ا بو البرکات العسقلانیؒ م:۸۷۶ھ:

احمد بن ابراہیم بن نصر اللہ حنبلی نے علامہ عینی ؒسے تاریخ پڑھی، آپ حنبلی مسلک تھے، ان کی بہترین تصنیفات،"المحرر فی الفقہ"، "شرح الالفیہ"اور نظم مختصر المحرر" ہیں۔ [17]

۶۔نورالدین الدکماویؒ م:۸۹۰ھ:

علی بن احمد بن علی بن خلیفہ،نورالدین الدکماویؒ نے علامہ عینی ؒ سے شرح صحیح البخاری پڑھی،ان کو علم معانی، علم بدیع، فقہ، نحو،اور علم بدیع میں مہارتِ تامہ حاصل تھا۔ [18]

۷۔ ابو الخیر السخاویؒ م:۹۰۲ھ:

محمد بن عبدالرحمن بن محمد، شمس الدین السخاوی الشافعی، علامہ عینی ؒکے شاگرد تھے۔ " فتح المغيث في شرح الفية الحديث،" الضوء اللامع لأهل القرن التاسع" وغیرہ سو سے زائد کتابیں لکھیں،نیز علامہ سخاوؒی علامہ عینی ؒکے شاگرد علامہ ابن ہمامؒ کے بھی شاگرد ہیں۔ [19]

۸۔ ابو الفضل العسقلانی م:۹۰۵ھ:

احمد بن صدقۃ بن احمد، ابو الفضل العسقلانیؒ الشافعی، جو کہ ابن الصیرفی کے نام سے مشہور تھے،علامہ عینی ؒسے حدیث پڑھی، انکی تصنیفات"شرح التبریز فی الفقہ"اور"شرح الورقه فی اصول الفقه" ہے۔ [20]

علامہ عینی ؒ کا مقام ومرتبہ:

علامہ عینی ؒ نے اپنی ساری عمر درس وتدریس اور تصنیف وتالیف میں گزاری ہے، علامہ عینی ؒ کے مقام اور مرتبہ کا اندازہ ان کے اساتذہ ، تلامذہ اور انکی تصنیفات سے لگایا جاسکتا ہے،علامہ عینیؒ نے فقہ،تاریخ ، تفسیر، حدیث،ادب، میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں،ذیل میں علامہ عینیؒ کے بلند مرتبے کے بارے علماء وفقہاء کے اقوال ذکر کیے جاتے ہیں:* علامہ ابن تغری بردیؒ م:۸۷۴ھ نے تحریر کیا ہےکہ:

"علامہ عینی ؒ کو علمیت کی وجہ سے عہدہ قضاء دیاگیا۔ علامہ عینؒی عربی اور ترکی دونوں زبانوں کے ماہر تھے،حاکم وقت اشرف برسبائی لکھتے ہیں کہ "عینتابی کے بغیر ہمارا اسلام ادھورا ہے" علامہ عینیؒ کو دو مرتبہ اپنی قابلیت کی وجہ سے عہدہ قضاء ملا ، بیک وقت فقیہ، اصولی، نحوی، اور لغوی تهے،ان کو علوم پر دسترس حاصل تھی،انہوں نے مدتوں افتاء اور درس تدریس کے فرائض سرانجام دیئے،انہوں نے امت کیلئے بہت مفید کتابیں تصنیف کیں" [21]* علامہ عینیؒ کے شاگرد" صاحب الضوء اللامع" علامہ سخاویؒ م۹۰۲ھ علامہ عینیؒ کے بارے میں تحریر کیاہےکہ :

" علامہ عینیؒ امام، عالم، علامہ، علم صرف وعربی وغیرہ کے ماہر، تاریخ ولغت کے حافظ، بہت سارے فنون جاننے والے، نظم ونثر پر قدرت رکھنے والے، بلکہ ان کا مقام اس سے بڑھ کر ہے، مطالعہ وکتابت سے کبھی نہیں اکتاتے، اپنے ہاتھ سے بہت ساری تصانیف لکھی، یہاں میرے شیخ علامہ ابن حجر عسقلانی کےبعد سب سے زیادہ تصنیف کرنے والے یہی ہیں،تقریر کی بہ نسبت کتابت عمدہ تھی، انتہائی سرعت کے باوجود بہتر طریقے سے لکھتے تھے، یہاں تک کہ انہوں نے" مختصر القدوری" ایک رات میں لکھ دی تھی،اور علامہ مقریزی ؒ نے فرمایا کہ انہوں نے "علم العروض" میں "الحاوی " کی تصنیف ایک رات میں کی تھی" [22]

  • علامہ جلال الدین السیوطیؒ م:۹۱۱ھ علامہ عینیؒ کے بارے میں لکھتے ہیں،کہ

" علامہ عینیؒ متقی اور نیک سیرت انسان تھے، ان كو حنفی مسلک کا عہدہ قضاء ملاتھا ،اور" مدرسہ مویدیہ" میں محدث تھے، امام ، عالم اور عربیت کو نہایت اچھے طریقے سے جاننے والے تھے،لغت کے حافظ تھے،حواشی کا کثرت سے استعمال کرتےتھے، لکھائی میں بہت تیز تھے، انہوں نے جامع ازہر کے قریب ایک مدرسہ تعمیر کروایا تھا ،جس کا نام "مدرسہ مویدیہ" تھا، انہوں نے اس مدرسے میں اپنی کتابیں وقف کر دی تھی" [23]

وفات:

علامہ عینیؒ نے ۴ ذی الحجہ، ۸۵۵ھ کو قاہرہ میں وفات پائی، جامعہ ازہر میں نمازہ جنازہ اد ا کی گئی، جس میں جم غفیر موجود تھا، اور اس کے بعد اپنے ہی مدرسہ مویدیہ میں دفن کئے گئے۔ [24]

علامہ عینی ؒ کی تصانیف:

علامہ عینی ؒ نے درس وتدریس کے ساتھ ساتھ تقریبا تمام علوم وفنون میں کتابیں لکھی ہیں، علامہ عینی ؒ کی ہر ایک تصنیف کو دیکھنے سے ان کی فہم وبصیرت،راسخ العلم ،اور مہارت کا اندازہ ہوتا ہے، علامہ عینی ؒ کی تصنیفات میں چند تصنیفات مطبوع ہیں،چند تصنیفات مخطوط ہیں،درج ذیل میں پہلے ان کتابوں کا تذکرہ ہے ،جو مطبوع ہیں،اور پھر ان کتابوں کا تذکرہ ہے جو مخطوط ہیں اورچند ایسی کتابوں کا ذکر ہے جو علامہ عینی ؒ کیطرف منسوب ہیں،جبکہ یہ کتابیں موجودہ دور کی Libriers میں موجود نہیں ہیں۔

# المقاصد النحوية في شرح شواهد شروح الألفية:

یہ کتاب " الفیۃ ابن مالک" کی متعدد شروحات یعنی ابن الناظم م: ۶۸۶ھ ابن ہشام م: ۷۶۱ھ ،اور ابن عقیل م: ۷۶۹ھ کی شروحات میں مذکور شعری شواہد کی تشریحات ہیں۔ [25]اشعار کی وضاحت میں مصنف نے نحوی بحث بھی کی ہے ۔ علمی نکات اور نحوی قواعد کی نشاندہی بھی کی ہے۔

# فرائد القلائد في مختصر شرح الشواهد الصغري:

یہ کتاب بھی نحو میں ہے اور " المقاصد النحویہ" کا اختصار ہے۔ [26]

# رمز الحقائق في شرح كنز الدقائق:

فقہ حنفی کی مشہور کتاب "کنزالدقائق"جو علامہ محمود النسفیؒ م:۷۱۰ھ کی تصنیف ہےعلمی عینی نے اس کی نہایت مفید فقہی شرح لکھی ہے جو رمز الحقائق في شرح كنز الدقائق کے نام سے مشہور ہے۔ [27]

البناية في شرح الهداية:

البنایہ دراصل شرح الھدایہ کی شرح ہے۔ شرح الھدایہ فقہ حنفی کی مشہور درسی کتاب الھدایہ کی شرح ہے۔ مصنف نے 40 سال کے طویل عرصے میں اس کتاب کو مکمل کیا۔ [28]

# عمدة القاري في شرح الجامع الصحيح للبخاري:

عمدۃ القاری" صحیح بخاری کی بلند پایہ شرح ہے، علامہ عینیؒ کی یہ شرح حدیث نہایت ہی جامع ہے۔ [29]

# الروض الزاهر في سيرة الملك الظاهر ططر:

یہ تصنیف بادشاہ ظاہر ططر کی سیرت، مدح اور اس کی حکومت کے واقعات پر مشتمل ہے۔ [30]

# السيف المهند في سيرة الملك المؤيد:

یہ تصنیف بادشاہ موید کی سیرت، مدح اور اس کی حکومت کے واقعات کے بارے میں لکھی ہے۔ [31]

# ملاح الألواح في شرح مراح الأرواح:

یہ تصنیف علم صرف کی مشہور کتاب "مراح الارواح "کی شرح ہے۔ [32]

علامہ عینی کی غیر مطبوع تصانیف:

== علامہ عینی کی و ہ تصانیف جو کے غیر مطبوع ہیں ان کی تفصیل: == === # عقد الجمان في تاريخ أهل الزمان: ===

تاریخ کے حوالے سے یہ کتاب "تاریخ کبیر " ہے،اور تاریخ کے بارے میں یہ ایک ضخیم کتاب ہے، مکمل کتاب مخطوط شکل میں ہے جو کہ چوبیس جلدوں میں قسطنطنیہ کے مکتبہ بایزید میں رکھی ہوئی ہے، نیز دار الکتب المصریہ میں بھی اس کا ۲۸ جلدوں پر مشتمل نسخہ موجود ہے، جس کانمبر۸۲۰۳ ہے،لیکن اب تک اس کی صرف چار جلدیں عبد الرزاق طنطاوی کی تحقیق کے ساتھ دار الزہراء مصر سے شائع ہوئی ہے،تاریخ کی اس کتاب کو تاریخ عینی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ [33] === # التاريخ البدري في أوصاف أهل العصر: ===

علامہ عینی ؒ کی یہ تصنیف، "عقد الجمان" جو آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے کہ یہ دراصل عقد الجمان في تاريخ أهل الزمان کا اختصار ہے۔ [34] === # تحفة الملوك في المواعظ والرقائق: ===

مصنفؒ کی یہ کتاب مواعظ پر مشتمل ہے۔ [35] === # الدرر الزاهرة في شرح البحار الزاخرة: ===

یہ کتاب مذاہب اربعہ کی فقہ پر مشتمل ہے۔ [36]اس کتاب میں فقہ حنفی ،شافعی ، حنبلی، مالکی مذاہب کی روشنی میں اسلامی فقہ پر بحث کی گئی ہے۔نیز مذاہب اربعہ کے تقابلی مطالعے کے لیئے اہم ہے۔ === # رسائل الفئة في شرح العوامل المائة: ===

علامہ عینی ؒ کی یہ تصنیف ، علامہ عبدالقادر جرجانیؒ م:۴۷۱ھ کی مشہور نحوی کتاب "العوامل المائة " کی شرح ہے۔ [37] === # شرح خطبة مختصر الشواهد: ===

یہ کتاب" فرائد القلائد "کے خطبہ کی شرح ہے، جس میں علامہ عینی ؒنے غریب ومشکل الفاظ استعمال کئے ہیں۔ [38] === # شرح قطعة من سنن أبي داؤد: ===

یہ تصنیف "سنن ابو داود "کی دو جلدوں میں غیر مکمل شرح ہے۔ [39] === # العلم الهيب في شرح الكلم الطيب: ===

علامہ ابن تیمیہؒ م: ۷۲۸ھ کی ادعیہ ماثورہ پر مشتمل کتاب"الکلم الطیب" کی شرح ہے۔ [40] === # مباني الأخبار في شرح معاني الآثار: ===

علامہ عینی ؒ کی "مباني الأخبار" علامہ ابوجعفر الطحاویؒ م:۳۲۱ھ کی تصنیف "معانی الآثار" کی بہترین شرح ہے۔ [41] === # مسائل البدرية المنتخبة من الفتاوي الظهيرية: ===

یہ تصنیف علامہ ظہیر الدین محمد بن احمدا لبخاریؒ م: ۶۱۹ھ کی کتاب "الفتاوی الظہیریہ"سے منتخب مسائل پر مشتمل ہے۔ [42] === # المستجمع في شرح المجمع والمنتقي في شرح الملتقي: ===

اس کتاب میں فقہ حنفی کے ساتھ ائمہ ثلاثہ ؒکے اقوال کا بھی ذکر ہے۔ [43] === # مغاني الأخيار في رجال معاني الآثار: ===

"معانی الآثار " کے رجال پر ایک جلد میں بہترین تصنیف ہے۔ [44] === # منحة السلوك في شرح تحفة الملوك: ===

یہ تصنیف ،زین الدین رازی، محمد بن ابو بکر بن عبد القادر حنفیؒ م: ۶۶۶ھ کی فقہ حنفی پر لکھی گئی کتاب "تحفۃ الملوك"کی شرح ہے۔ [45] === # نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخيار في شرح معاني الآثار: ===

علامہ عینی ؒ کی علم الحدیث میں بہترین کتاب ہے۔ [46] === # وسائل التعريف في مسائل التصريف: ===

علم الصرف پر بہترین کتاب ہے۔ [47]

علامہ عینیؒ کی ان کتابوں کا تذکرہ جو مکتبات Libraries میں موجود نہیں === # تاريخ الأكاسرة: ===

علامہ عینی ؒ نے یہ کتاب تاریخ میں لکھی ہے جو ترکی زبان میں ہے۔ [48] === # تذكرة نحوية: ===

علامہ عینیؒ کی یہ تصنیف "علم النحو" میں ہے۔ [49] === # تذكرة متنوعة: ===

اس کتاب میں مختلف واقعات کا ذکر کیا ہے۔ [50] === # الجوهرة السنية في الدولة المؤيدية: ===

علامہ عینی ؒ نے اس کتاب میں بادشاہ مؤید کی سیرت لکھی ہے۔ [51] === # الحواشي علي تفسير أبي الليث السمرقندي: ===

یہ تفسیری حواشی،فقیہ ابو اللیث سمرقندیؒ م:۳۷۵ھ کی تفسیر پر ہے۔ [52] === # الحواشي علي تفسير البغوي: ===

یہ تفسیری حواشی،حسین بن مسعود البغویؒ م:۵۱۶ھ کی تفسیر بغوی پر ہے۔ [53] === # الحواشي علي تفسير الكشاف: ===

یہ تفسیری حواشی،محمود بن عمر بن محمد الزمحشریؒ م:۵۳۸ھ کی تفسیر کشاف پر ہے۔ [54] === # الحواشي علي التوضيح: ===

"اوضح المسالک الی الفیۃ ابن مالک"نامی کتاب علامہ ابن ہشام نحویؒ م: ۷۶۱ھ نے لکھی ہے، جو کہ الفیہ ابن مالک کی شرح ہے، اس کتاب پر حواشی علامہ عینی ؒ نے لکھی ہے۔ [55] === # الحواشي علي شرح الألفية لابن المصنف: ===

ابن المصنف ابن صاحب الالفیہ کی علم النحو کی کتاب پر علامہ عینیؒ کا حاشیہ ہے۔ [56] === # الحواشي علي شرح الشافية للجاربردي: ===

علم الصر ف پر علامہ ابن حاجبؒ م:۶۴۶ھ کی لکھی گئی کتاب "شافعیہ" کی بہت ساری شروحات لکھی جاچکی ہیں ان میں سے علامہ احمد بن الحسن الجاربردیؒ م:۷۴۶ھ کی بھی ایک شرح ہے، اس شرح پر علامہ عینی ؒ نے حواشی لکھے ہیں۔ [57] === # الحواشي علي المقامات: ===

عربی ادب پر لکھی گئی علامہ حریریؒ م:۵۱۶ھ کی کتاب " المقامات" پر علامہ عینیؒ نے بھی حواشی لکھے ہیں۔ [58] === # زين المجالس: ===

اس کتاب میں وعظ ونصیحت کا ذکر ہے، جو آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے اور اس کتاب کا دوسرا نام"شارح الصدور" بھی ہے۔ [59] === # سير الأنبياء: ===

انبیاء کرام کی سیرت پر لکھی گئی کتاب ہے۔ [60] === # سيرة الأشرف برسباي: ===

بادشاہ اشرف برسبای کے حالات پر مبنی کتاب ہے۔ [61] === # شرح التسهيل لابن مالك مطول : ===

علم النحو پر لکھی گئی "تسھیل ابن مالک" کی تفصیلی شرح ہے۔ [62] === # شرح التسهيل لابن مالك مختصر: === یہ کتاب بھی تسھیل ابن مالک کی شرح ہے،لیکن مختصر ہے۔ [63] === # الحاوي في شرح قصيدة الساوي: ===

علم عروض کی کتاب "قصيدة الساوى"کی شرح ہے،جو "الحاوی " کے نام سے علامی عینی ؒ نے لکھی ہے۔ [64] === # شرح لامية بن حاجب: ===

"لامیہ" علامہ ابن حاجبؒ کی فن عروض کی کتاب ہے ،جس کی شرح علامی عینی ؒ نے لکھی ہے۔ [65] === # شرح المنار في الاصول: ===

علامہ نسفیؒ کی اصول فقہ کی مشہور کتاب: منار الانوار المنار کی شرح ،علامہ عینی ؒ نے تصنیف کی ہے۔ [66] === # طبقات الحنفية: ===

اس کتاب میں علماء اور فقہاء کے تراجم ذکر کیے گئے ہیں۔ [67] === # طبقات الشعراء: ===

اس کتاب میں شعراء کے تراجم کا ذکر ہے۔ [68] === # غرر الافكار شرح درر البحار: ===

علامہ شمس الدین محمد بن یوسف القونویؒ م:۷۸۸ھ کی کتاب "درر البحار" کی شرح "غرر البحار" کے نام سے علامہ عینی ؒ نے لکھی ہے ،جس میں فقہاء اربعہ کے اقوال بھی ذکر فرمائے ہیں۔ [69] === # الفوائد علي شرح اللباب: ===

علم النحو کی کتاب "اللباب" جو علامہ سید نقراکار کی تصنیف ہے، علامہ عینیؒ نے اس کی شرح لکھی ہے۔ [70] === # كشف اللثام عن سيرة ابن هشام: ===

سیرت پر لکھی گئی "ابن ہشام" کی کتاب کی شرح ہے ۔ [71] === # مختصر تاريخ دمشق: ===

تاریخ دمشق " جو ابن عساکر ؒ م:۵۷۱ھ کی تصنیف ہے ،کا علامہ عینی ؒ نے اختصار کیا ہے۔ [72] === # مختصر مختصر عقد الجمان: ===

علامہ عینی ؒ نے اپنی تاریخ پر لکھی ہوئی کتاب عقدالجمان کا تین جلدوں میں اختصار کیا ہے۔ [73] === # مختصر وفيات الاعيان: ===

علامہ ابن خلکان کی تراجم میں بہترین کتاب "وفیات الاعیان" کا علامی عینی ؒ نے اختصار کیا ہے۔[74] === # معجم الشيوخ: ===

حروف تہجی کی ترتیب پر کتابیں لکھی جاتی ہیں،اسی طرح علامہ عینیؒ نے بھی ایک جلد میں حروف تہجی کی ترتیب پر شیوخ کے تراجم لکھے ہیں۔ [75] === # مقدمه في التصريف: ===

علم الصرف پر علامہ عینی ؒ نے ایک مقدمہ لکھا ہے۔ [76] === # مقدمه في العروض: ===

علم العروض پربھی علامہ عینی ؒ نے ایک مقدمہ لکھا ہے۔ [77] === # ميزان النصوص في علم العروض: ===

علامہ عینی ؒ کی علم العروض پر ایک بہترین تصنیف ہے۔ [78] === # التذكرة في النوادر: ===

علامہ عینی ؒ کی مواعظ پر تصنیف ہے۔ [79] === # الوسيط في مختصر المحيط : ===

علامہ عینی ؒ کی دو جلدوں میں فقہ میں" الوسیط" کے نام سے بہترین تصنیف ہے۔ [80]

نتائج:

  • علامہ عینی ؒ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دور میں بھی بے پناہ قبولیت عطا فرئی تھی اور آج بھی ان کی کتابوں سے امت کو فائدہ تامہ حاصل ہے ۔
  • علامہ عینیؒ نے مسلک ِحنفی میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں ،بالخصوص حدیث کی مستند کتاب "صحیح البخاری" کی شہرۂ آفاق شرح "عمدۃ القاری فی صحیح البخاری " کی تصنیف ہےاور فقہ حنفی کی معتبر متون ،ہدایہ اور کنز کی مفید شروحات بالترتیب،" البنایہ فی شرح الہدایہ" اور "رمزالحقائق علی کنز الدقائق"تالیف کی ہیں،جن میں مسلکِ حنفی کی تائید میں نقلی اور عقلی دلائل ذکر فرمائے ہیں۔
  • علامہ عینیؒ کے حالات اور انکی تصنیفات سے واقفیت کی بناء پر عوام اور بالخصوص اہل علم حضرات کو استفادہ تامہ حاصل ہوگا۔
  • علامہ عینی ؒ کا شمارمسلکِ حنفی کے اسلاف میں ہوتا ہے۔

حوالہ جات

  1. السیوطی،جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر م:۹۱۱ھ بغية الوعاة في طبقات اللغويين والنحاة، ج۲، ص۲۷۵، المکتبۃ العصریہ،لبنان ، سن طباعت نامعلوم۔
  2. یاقوت الحموی، شہاب الدین ابو عبداللہ یاقوت بن عبداللہ م:۶۲۶ھ معجم البلدان، ج۴/ص۱۷۶۔ناشر: دار صادر، بيروت،طباعت دوم: 1995 م۔
  3. السخاوی،شمس الدین ابو الخیر محمد بن عبدالرحمن م:۹۰۲ھ الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۱۰ص۱۳۱، منشورات دار مكتبة الحياة – بيروت،سن طباعت نامعلوم۔
  4. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۱۰ص۱۳۱۔
  5. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۱۰ص۱۳۱۔
  6. ابن تغری بردی، يوسف بن تغری م:۸۷۴ھ المنهل الصافي والمستوفى بعد الوافي، ج۱ص۲۴۱، تحقيق: دكتور محمد محمد أمين،ناشر: الهيئة المصرية العامة للكتاب،سن طباعت نامعلوم۔
  7. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۱۰ص۱۳۱۔
  8. السیوطی،جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر م:۹۱۱ھ حسن المحاضرة في تاريخ مصر والقاهرة،ج۱ص۳۲۹،محقق : محمد أبو الفضل إبراهيم،ناشر : دار إحياء الكتب العربية - عيسى البابي الحلبي وشركاه – مصر،سن طباعت نامعلوم۔
  9. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۴ص۱۷۱۔
  10. السیوطی، حسن المحاضرة في تاريخ مصر والقاهرة،ج۱ص۳۶۲۔
  11. ابن العماد،عبدالحئ بن احمد بن محمد م:۱۰۸۹ھ شذرات الذهب في أخبار من ذهب ،ج ۹ص۱۲۹،تحقیق: محمود الأرناؤوط،ناشر: دار ابن كثير، دمشق - بيروت،طباعت: 1406 ھ ۔۔ 1986 م۔
  12. ابن عابدین، محمد امین بن عمر م:۱۲۵۲ھ شرح عقود رسم المفتي، ص ۵۰۔ مکتبۃ البشریٰ، کراچی، پاکستان،۱۴۳۰ھ۔
  13. اللکھنوی، محمد عبدالحیی الہندی م :۱۳۰۴ھ الفوائد البهية فی تراجم الحنفية،مکتبۃ الخیر، کراچی سن طباعت نامعلوم۔
  14. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ، ج۶ ص۱۵۳۔
  15. ابن العماد،شذرات الذهب في أخبار من ذهب، ج۱ ص۱۷۶۔
  16. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۸ص۹۶،۹۵۔
  17. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ، ج۱ ص۲۰۵۔
  18. الضوءاللامع لأهل القرن التاسع،ج۷ص۱۲۔
  19. الشوکانی، محمد بن علی بن محمد م:۱۲۵۰ھ البدر الطالع بمحاسن من بعد القرن السابع، ج۲ ص۱۸۴،ناشر: دار المعرفة – بيروت،سن طباعت نامعلوم۔
  20. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ، ج۱ ص۳۱۶۔
  21. ابن تغری بردی،یوسف بن تغری م:۸۷۴ھ النجوم الزاهرة في ملوك مصر والقاهرة،ج ۱۶ص۱۰،۹، ناشر: وزارة الثقافة والإرشاد القومي، دار الكتب، مصر،سن طباعت نامعلوم۔
  22. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۱۰ص۱۳۳۔
  23. بغية الوعاۃ، ج۲ص۲۷۵۔
  24. حسن المحاضرة، ج۱ ص۴۷۴۔
  25. کشف الظنون،ج۱ص۱۵۲۔
  26. کشف الظنون،ج۲ص۱۰۶۶۔
  27. کشف الظنون،ج۲ص۱۵۱۶۔
  28. سرکیس،یوسف بن الیان بن موسی م:۱۳۵۱ھ معجم المطبوعات العربية والمعربة،ج۲ص۱۴۰۳، ناشر: مطبعة سركيس بمصر ،طباعت:1346 ھ ۔۔ 1928 م۔
  29. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۳۔
  30. کشف الظنون،ج۲ص۱۰۱۶۔
  31. بغية الوعاۃ،ج ۲ص۲۷۶۔
  32. کشف الظنون،ج۲ص۱۶۵۱۔
  33. کشف الظنون،ج۱ص۲۹۸۔
  34. کشف الظنون،ج۱ص۲۹۸۔
  35. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  36. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  37. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  38. کشف الظنون،ج۲ص۱۰۶۶۔
  39. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  40. کشف الظنون،ج۲ص۱۵۰۶۔
  41. کشف الظنون،ج۲ص۱۷۲۸۔
  42. کشف الظنون،ج۲ص۱۲۲۶۔
  43. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  44. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  45. کشف الظنون،ج۱ص۳۷۴۔
  46. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  47. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  48. کشف الظنون،ج۱ص۲۸۲۔
  49. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  50. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۵۔
  51. کشف الظنون،ج۲ص۹۹۰۔
  52. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۵۔
  53. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  54. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  55. کشف الظنون،ج۱ص۱۵۲۔
  56. کشف الظنون،ج ا ص ۱۵۲۔
  57. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  58. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع،ج۵ص۱۷۲۔
  59. کشف الظنون،ج۲ص۹۷۲۔
  60. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  61. کشف الظنون،ج۲ص۱۰۱۵۔
  62. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  63. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  64. کشف الظنون،ج۲ص۱۱۳۶۔
  65. کشف الظنون،ج۲ص۱۱۳۴۔
  66. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  67. حسن المحاضرہ،ج۱ص۴۷۴۔
  68. بغیۃ الوعاۃ،ج۲ص۲۷۵۔
  69. حسن المحاضرہ،ج۱ص۴۷۴۔
  70. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  71. کشف الظنون،ج۲ص۱۰۱۲۔
  72. بغية الوعاۃ،ج۲ص۲۷۵۔
  73. الشوکانی، البدر الطالع،ج۲ص۲۹۵۔
  74. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  75. البدرالطالع،ج۲ص۲۹۵۔
  76. البدر الطالع،ج۲ص۲۹۵۔
  77. البدر الطالع ،ج۲ص۲۹۵۔
  78. کشف الظنون،ج۲ص۱۹۱۸۔
  79. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴۔
  80. الضوء اللامع لأهل القرن التاسع ،ج۱۰ص۱۳۴

    کتابیات:

    1۔السیوطی،جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر م:۹۱۱ھ بغية الوعاة في طبقات اللغويين والنحاة، المکتبۃ العصریہ،لبنان ، سن طباعت نامعلوم۔

    2۔وت الحموی، شہاب الدین ابو عبداللہ یاقوت بن عبداللہ م:۶۲۶ھ معجم البلدان، ناشر: دار صادر، بيروت،طباعت دوم: 1995 م۔

    3۔خاوی،شمس الدین ابو الخیر محمد بن عبدالرحمن م:۹۰۲ھ الضوء اللامع لأهل القرن التاسع، منشورات دار مكتبة الحياة – بيروت،سن طباعت نامعلوم۔

    4۔ابن تغری بردی، يوسف بن تغری م:۸۷۴ھ المنهل الصافي والمستوفى بعد الوافي، تحقيق: دكتور محمد محمد أمين،ناشر: الهيئة المصرية العامة للكتاب،سن طباعت نامعلوم۔

    5۔السیوطی،جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر م:۹۱۱ھ حسن المحاضرة في تاريخ مصر والقاهرة، محقق : محمد أبو الفضل إبراهيم،ناشر : دار إحياء الكتب العربية - عيسى البابي الحلبي وشركاه – مصر،سن طباعت نامعلوم۔

    6۔ابن العماد،عبدالحئ بن احمد بن محمد م:۱۰۸۹ھ شذرات الذهب في أخبار من ذهب ، تحقیق: محمود الأرناؤوط،ناشر: دار ابن كثير، دمشق - بيروت،طباعت: 1406ھ 1986

    7۔ابن عابدین، محمد امین بن عمر م:۱۲۵۲ھ شرح عقود رسم المفتي، مکتبۃ البشریٰ، کراچی، پاکستان،۱۴۳۰ھ۔

    8۔اللکھنوی، محمد عبدالحیی الہندی م :۱۳۰۴ھ الفوائد البهية فی تراجم الحنفية،مکتبۃ الخیر، کراچی سن طباعت نامعلوم۔

    9۔الشوکانی، محمد بن علی بن محمد م:۱۲۵۰ھ البدر الطالع بمحاسن من بعد القرن السابع، ناشر: دار المعرفة – بيروت،سن طباعت نامعلوم۔

    10۔ابن تغری بردی،یوسف بن تغری م:۸۷۴ھ النجوم الزاهرة في ملوك مصر والقاهرة،ناشر: وزارة الثقافة والإرشاد القومي، دار الكتب، مصر،سن طباعت نامعلوم۔

    11۔سرکیس،یوسف بن الیان بن موسی م:۱۳۵۱ھ معجم المطبوعات العربية والمعربة، ج۲ ص۱۴۰۳، ناشر: مطبعة سركيس بمصر ،طباعت:1346 ھ ۔۔ 1928 م۔

 

Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...