Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Al-Tafseer > Volume 33 Issue 1 of Al-Tafseer

منتخب جامعات میں ایم۔اے۔ اسلامیات کا نصاب برائے قرآنی علوم: ایک تقابل |
Al-Tafseer
Al-Tafseer

Article Info
Authors

Volume

33

Issue

1

Year

2019

ARI Id

1682060084478_1156

Pages

56-81

Chapter URL

http://www.al-tafseer.org/index.php/at/article/view/79

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

 

قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام اور لاریب کتاب ہےجو اللہ تعالیٰ نےخاتم النبیین ﷺ پر اشرف الامت کی ہدایت کے واسطے نازل فرمائی ہے،اس کتاب کی عظمت کا اندازہ اس بات سےبخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ تمام سابقہ آسمانی کتب اور صحائف کی حفاظت اللہ رب العزت نے بندوں کے ذمے لگائی تھی جبکہ قرآن مجید کی حفاظت اللہ رب العزت نے اپنے ذمے لازم فرمائی جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے کہ :

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ([1])

”حقیقت یہ ہے کہ یہ ذکر (یعنی قرآن )ہم نے ہی اتارا ہے ،اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔“([2])

اسی وجہ سے سابقہ آسمانی کتب میں سے آج تک کوئی بھی کتاب اپنی اصل شکل میں محفوظ نہیں جبکہ قرآن مجید وقت نزول سے لیکر اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے جیساکہ نزول کے وقت تھا،اس لاریب کتاب کے امتیازی مقام اور مرتبے کی بنا پر مدارس دینیہ ہوں یا عصری جامعات کے علوم اسلامیہ کے شعبہ جات ہوں ،ہر جگہ قرآن مجید اور اس کے علوم کو نصاب میں شامل رکھا گیا ہے، حتی کہ وطن عزیز پاکستان کے اکثر بڑے مدارس اور جامعات میں علوم قرآن مجید کے موضوع پر تخصص(Specialization ) بھی کروایا جاتا ہے اور بعض جامعات میں قرآن مجید کے نام سے باقاعدہ طور پر شعبہ جات (Departments ) بھی قائم کیے گئے ہیں ۔

قرآن مجید کے علوم جس طرح پاکستانی جامعات کے علوم اسلامیہ کے نصاب کا اہم اور بنیادی جزو ہیں اسی طرح یہ علوم بیرون ملک کی ممتاز جامعات میں بھی پڑھائے جاتےہیں اور اس میں تخصص بھی کروایا جاتا ہے ،مثلاً انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ میں قرآن مجید کے عنوان سے باقاعدہ طور پر ایک کلیہ قائم کیا گیا ہے جس میں قرآن مجید کے موضوع پر چار سالہ بی۔ ایس۔ ،ڈپلومہ ،ایم فل اور پی۔ ایچ ڈی ۔کرایا جاتا ہے اسی طرح الازہر یونیورسٹی ، قاہرہ مصر میں بھی کلیہ اصول الدین کے تحت تفسیر اور علوم قرآنیہ کے موضوع پر تخصص کروایا جاتا ہے ،نیز الازہر یونیورسٹی میں جتنے بھی علوم اسلامیہ کے شعبے جات ہیں ہر ایک شعبہ کے نصاب میں قرآن مجید کے علوم میں سے کوئی نہ کوئی علم وفن ضرور پڑھایا جاتا ہے یہاں تک کہ کلیہ اصول الدین کے تحت تفسیر اور علوم القرآن کے علاوہ جو بقیہ تین شعبہ جات یعنی حدیث ،عقیدہ وفلسفہ اور دعو ت اسلامی اور ثقافت میں جو تخصص کروا یا جاتا ہے ان کے نصاب میں بھی قرآن مجید کا ایک کورس شامل کیا گیا ہے ۔([3])

ملکی اور بین الاقوامی جامعات کے اعلیٰ درجات میں قرآن مجید اور اس کے متعلقہ علوم کے شامل نصاب ہونے کے بعد اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ ایم۔اے ۔ کی سطح پر یا اس سے اعلیٰ درجات کی سطح پر پاکستانی اور بین الاقوامی مستند ترین جامعات میں قرآن مجید کے موضوع پر پڑھائے جانے والے نصاب کے مابین تقابل کیا جائے –

اس تقابل کےلیے وطن عزیز کی جامعات میں سے چار بڑی جامعات یعنی جامعہ کراچی ، جامعہ پنجاب ، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ ایم۔اے۔ یا اس سے اعلیٰ سطح کے اسلامیات کے قرآن مجید کے نصاب کا انتخاب کیا گیا ہے کیونکہ ان چاروں یونیورسٹیوں کا شمار پاکستان کی مستند ترین جامعات میں ہوتا ہےجبکہ بیرون ملک کی جامعات میں سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے علوم اسلامیہ سے متعلق چار کلیہ جات کے بی۔ ایس۔ سال سوم اور چہارم کے نصاب میں شامل علوم قرآن کے نصاب کا انتخاب کیا گیا ہے،ذیل میں مذکورہ جامعات کے ایم۔اے ۔اسلامیات کی سطح پر قرآن مجید کے موضوع پر پڑھائے جانے والے نصاب کا تعارف اور ان کے مابین تقابل کیا گیا ہے۔

مختلف جامعات کے نصاب میں شامل علوم قرآن مجید کے نصاب کے بیان اور تقابل سے پہلے علوم القرآن کی تعریف اور اس کی مشہور اقسام مختصرا بیان کی جاتی ہیں۔

تعریف علوم قرآن

قرآن مجید میں واقع مختلف مباحث، مثلاً:نزول قرآن،وحی کا بیان، مصاحف میں اس کی کتابت، جمع اور تدوین ، محکم ومتشابہ آیات، مکی و مدنی سورتیں، اسباب نزول قرآن مجید ، الفاظ کی تفسیروترجمہ، ان کی اغراض و خصوصیات ، وغیرہ سے متعلق گفتگو کو ”علوم القرآن“ کہتے ہیں۔ ان کا مقصد قرآن مجید کی تمام جزئیات ، کلیات اور تصورات کو واضح کرنا اور سمجھنا ہے۔اس علم کو اصول التفسیر بھی کہتے ہیں۔

امام زرکشیؒ نے اپنی معروف کتاب ”البرہان فی علوم القرآن“میں علوم القرآن سے متعلق سینتا لیس ]47[([4]) موضوعات شمار کرکے ان پر تفصیلی گفتگو چار ضخیم اجزا میں کردی ہے، علامہ جلال الدین عبد الرحمن سیوطیؒ نے ان کی تعداد اسی]۸۰[شمار کی ہے اور ان پر تفصیلی گفتگو کی ہے اور فرمایا کہ :

فهذه ثمانون نوعا على سبيل الإدماج ولو نوعت باعتبار ما أدمجته في ضمنها لزادت على الثلاثمائة ([5])

”یہ اسی ]80[ اقسام ہیں جس کو میں نے آپس میں ضم کرکے بیان کیا ہے ،اور اگر اس کو میں آپس میں ضم کرنے کے ساتھ ساتھ انواع میں بھی تقسیم کرتا تو یہ اقسام تین سو سے بھی تجاوز کرجاتیں۔“

ان علوم میں سے چندمشہور کے نام یہ ہیں:

۱۔ علم تجوید۷۔ علم إعراب قرآن

۲۔ علم محکم ومتشابہ۸۔ علم ناسخ ومنسوخ

۳۔ علم قرأ ت۹۔ مکی ومدنی سورتوں کی تقسیم

۴۔ علم أسباب نزول۱۰۔ علم غریب قرآن

۵۔ علم رسم قرآنی۱۱۔ علم تفسیر

۶۔ علم إعجاز قرآن

کلیہ معارف اسلامیہ ، کراچی یونیورسٹی

کراچی یونیورسٹی میں کلیہ معارف اسلامیہ کے تحت ایم۔اے ۔اسلامیات کے تین ڈپارٹمنٹ ہیں:

1۔شعبہ علوم اسلامیہ (اسلامک لرننگ )2۔شعبہ قرآن وسنہ3۔شعبہ اصول الدین

ایم۔اے علوم اسلامیہ (M.A Islamic Learning)کراچی یونیورسٹی کے نصاب میں شامل علوم القرآن کا نصاب

شعبہ علوم اسلامیہ ((Islamic Learningکے بی ۔ایس۔ سال سوم (جوکہ ایم۔اے ۔ سال اول کا متبادل ہے )کے پہلے اور دوسرے سمسٹر میں القرآن وعلوم القرآن کے نام سے ایک کورس شامل نصاب ہے جس میں درج ذیل امور موجود ہیں ۔

تاریخ جمع وتدوین قرآن ،قرآن کا بتدریج نزول اور اس کی حکمتیں ،اقسام آیات (محکم ومتشابہ ،مکی ومدنی ، مثانی اور تاویل کے اعتبار سے )،شان نزول آیات ،شاہ ولی اللہ کا نظریہ ناسخ ومنسوخ ،اعجاز قرآن ،محققین علوم القرآن کا تاریخی جائزہ ،علوم قرآنی پر اہم تصانیف ،تفسیر بالرائے اور تفسیر بالماثور، اصول تفسیر ،مصادر تفسیر ،تفسیری مکاتب فکر (قدیم وجدید ) کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کے دو بڑی سورتوں (سورۂ النسا اور سورۂ المائدہ ) کامتن اور ترجمہ وتفسیرشامل ہے۔([6])

ایم۔اے ۔ سال دوم میں علوم قرآنیہ سے متعلق کوئی بھی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے ۔

ایم۔اے۔ شعبہ قرآن وسنہ(Department of Quran and Sunnah ) کے نصاب میں شامل علوم القرآن کا نصاب

اس شعبے کے تحت ایم۔اے۔ سال اول کے پہلے سمسٹر میں ایک کورس اصول تفسیر قرآن کریم کے عنوان سے پڑھایا جاتا ہے، جس میں درج ذیل موضوعات پر بحث ہوتی ہے ۔

قرآن مجید کی وجہ تسمیہ،تعریف ،شان نزول اور خصوصیات،تفسیر،تاریخ تفسیر ،اقسام تفسیر اور اختلاف روایات،اصول تفسیر کی تعریف ،اجزااصول تفسیر،شرائط،حدود اور وسعت ،برصغیر میں تفسیری خدمات ،تاریخ تراجم قرآن اور برصغیر میں اردو تراجم کی تاریخ ،منتخب آیات عقائد وارکان کا تفسیری مطالعہ یعنی توحید،رسالت،مسئلہ ختم نبوت،عقیدہ آخرت،نماز،روزہ ،زکوۃ،حج اورجہاد سےمتعلق ۵۵ آیات کا تفسیری مطالعہ ۔([7])

اس کے علاوہ اس سمسٹر میں ایک کورس قرآن وسنت اور نظام سیاست اور دوسرا کورس قرآن وسنت اور نظام معیشت کے عنوان سے بھی پڑھایا جاتا ہے تاہم ان میں براہ راست قرآن مجید کے کسی علم وفن سے بحث نہیں کی گئی ہے، بلکہ اسلامی نظام معیشت ،اسلامی نظام سیاست اور عالم اسلام کے سیاسی حالات اور مسائل اور قرآن وسنت میں ان مسائل کے حل سے بحث شامل کی گئی ہے ۔

سال اول کے دوسرے سمسٹر کے دوران اس کورس (اصول تفسیر قرآن کریم ) میں درج ذیل اسباق پڑھائے جاتے ہیں:

منتخب آیات ِ احکامات ومعاملات کاتفسیری مطالعہ

  • عائلی قوانین یعنی نکاح،مہر،تعدد ازواج،اختلافات زوجین،طلاق،خلع،ایلاء،ظہار،عدت،نان نفقہ،ضبط تولید اور متبنی (منھ بولا بیٹا ) سے متعلق منتخب آیات کا تفسیری مطالعہ۔
  • اسلامی تعزیری قوانین یعنی چوری،ڈاکہ،حدود،زنا،شراب،قتل وقصاص،شہادت،تہمت اور قمار سے متعلق منتخب آیات کا تفسیری مطالعہ۔
  • مالی قوانین یعنی وراثت ،وصیت ،کسب حلال، سود ،زکوۃ ،صدقات اور خیرات سے متعلق منتخب آیات کا تفسیری مطالعہ۔
  • قوانین بین الاقوامی یعنی بین الاقوامی تعلقات اور اسلام کے جنگی قوانین سے متعلق منتخب آیات کا تفسیری مطالعہ۔
  • وہ قوانین جو زوال امم سے تعلق رکھتے ہیں ان سےمتعلق منتخب آیات کا تفسیری مطالعہ۔

اس کے علاوہ اس سمسٹر میں دوسرا کورس قرآن وسنت اور اور نظام معیشت کے عنوان سے بھی پڑھایا جاتا ہے ،تاہم حسب سابق اس کورس میں بھی اصل بحث اسلامی نظام معیشت سے متعلق کی گئی ہے ۔

سال دوم کے پہلے اور دوسرے سمسٹر میں ایک کورس قرآن وسنت اور سائنس جبکہ دوسرا کورس پہلے سمسٹر میں قرآن وسنت اور عمرانی علوم جبکہ دوسرے سمسٹر میں قرآن وسنت اور علم النفس کے نام سے شامل نصاب ہے تاہم ان مضامین میں قرآن مجید سے براہ راست کسی قسم کی بحث نہیں کی گئی ہے بلکہ صرف اسلامی نقطۂ نظر سے سائنس ،عمرانی علوم اور علم نفسیات سے متعلق موضوعات زیر بحث ہیں البتہ ایک تیسرا کورس موجودہے جوکہ ترجمہ قرآن وحدیث کے نام سے موسوم ہے ، اس کورس میں پہلے سمسٹر کے دورانیے میں عم پارہ کا ترجمہ اور تفسیر جبکہ دوسرے سمسٹر میں شمائل ترمذی کامطالعہ کرا یاجا تا ہے ،جبکہ دونوں سمسٹرز میں ایک اختیاری کورس ” قرآنی نصوص کا تفصیلی وتفسیری مطالعہ مخصوص تفاسیر کی روشنی میں“ شامل نصاب ہے جس میں قرآن مجید کے منتخب رکوعات کا مطالعہ مخصوص تفاسیر کی روشنی میں کیا جاتا ہے ،تاہم یہ کورس صرف ان طلباء کیلئے مخصوص ہے جو اصول تحقیق نہ پڑھنا چاہیں۔

ایم۔اے شعبہ اصول الدین(Dept of Usuluddin )کے نصاب میں شامل علوم القرآن کا نصاب

شعبہ اصول الدین ایم۔اے۔ سال اول کے پہلے سمسٹر میں تفسیری مناہج واسالیب کےنام سے موسوم ایک کورس نصاب کا حصہ ہے جس میں درج ذیل مواد پڑھایا جاتا ہے ۔

(الف)اصول تفسیر:نزول قرآن ،اقسام وحی ،جمع وتدوین قرآن مجید ،مستشرقین کے شبہات کا رد ،علم تفسیر کا تعارف ، تفسیر اور تاویل میں فرق ،تفسیر بالماثور ،تفسیر بالرائے ،اعجاز قرآن ،قرآن مجید کے علوم پنجگانہ ،ناسخ ومنسوخ ،محکم و متشابہ اورمفسر کی شرائط ۔([8])

(ب)تاریخ تفسیر : دور نبوی ﷺ اور عہد صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں تفسیر کی کیفیت ۔

(ج)مناہج مفسرین :تفسیر بالرائے میں سے تفسیر کبیر ،تفسیر رازی اور تفسیر کشاف زمحشری کی خصوصیات وموازنہ ،تفسیر علمی میں سے جواہر القرآن ،مصنف مصطفی علی الطنطاوی کی خصوصیات اور امتیازات ،تفسیر بالماثور میں سے تفسیردرالمنثور اور تفسیر ابن کثیر کی خصوصیات اور موازنہ ، آیات الاحکام میں احکام القرآن جصاص اور احکام القرآن قرطبی کی خصوصیات اور ان دونوں تفاسیر کا آپس میں موازنہ شامل ہے ۔

سال اول کے دوسرے سمسٹر میں فہد عبداللہ کی مشہور اور مستند تفسیر نیل المرام فی تفسیر آیات الاحکام کے پہلی جلد کے ترجمے اور تفسیر کا مطالعہ نصاب میں شامل ہے،تاہم سال دوم کے دونوں سمسٹرز میں علوم قرآنیہ سے متعلق کوئی بھی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے ۔

ایم۔اے۔ شعبہ علوم اسلامیہ (Department of Islamic Studies) پنجاب یونیورسٹی کے علوم القرآن کا نصاب

پنجاب یونیورسٹی میں طرز تعلیم سمسٹر کے بجائے سالانہ بنیاد پر ہے ،اس لیے یہاں سال اول کا ایک نصاب مختص ہے اور سال دوم کا دوسرا نصاب مختص ہے ،سال دوم کے نصاب میں علوم قرآن پر کوئی کورس نہیں پڑھایا جاتا ہے ، تاہم سال اول میں ایک کورس القرآن اور علوم قرآن کے نام سےایم۔اے اسلامیات کے نصاب کا حصہ ہے ،یہ کورس تین اجزا پر مشتمل ہے۔([9]) جس کی تفصیل یہ ہے ۔

(الف)اصول تفسیر : رسالہ فی اصول التفسیر (ابن تیمیہ )،الفوز الکبیر (شاہ ولی اللہ)،اور علوم القرآن (مولانا گوہر الرحمان ) کی روشنی میں مندرجہ ذیل عنوانات کا مطالعہ کرایا جاتا ہے ۔

قرآن مجید کے علوم پنجگانہ (علم الاحکام ،تذکیر بااللہ ،علم المخاصمہ ،تذکیر باایام اللہ ،تذکیر بالموت وما بعد الموت ) غرائب القرآن ،ناسخ ومنسوخ ،محکم ومتشابہات ،اسباب نزول ،قرآن مجید کا اسلوب بیان (قرآن مجید میں مضامین کا انتشار ، تکرار مضامین ،قرآن مجید کی غنائیت )اعجاز قرآن مجید اور ترتیب قرآن مجید ۔

(ب)تاریخ تفسیر :جمع وتدوین قرآن مجید (عہد نبوی ﷺ،عہد صدیق اکبر و عہد عثمان غنی رضوان اللہ اجمعین) ،تفسیر اور تاویل کا فرق ،تفسیر کی اقسام (تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے ) ،تفسیر کے مآخذ (قرآن مجید ،سنت رسول ﷺ ،اقوال صحابہ رض اور اقوال تابعین رح )،تفسیری ادب کا ارتقاء (عہد نبوی ﷺ ،عہد صحابہ ،عہد تابعین اور اس کے بعد باقاعدہ تدوین تک معروف تفاسیر کی روشنی میں تاریخ تفسیر )چند منتخب تفاسیر کی امتیازی خصوصیات اوران کے مفسرین کا مختصر تعارف ۔

(ج)متن قرآن مجید :سورۃ المائدہ ،سورۃ النحل ،سورۃ الاحزاب اور سورۃ الشوری کی تفسیر چند منتخب مستند تفاسیر( تفسیر ابن کثیر ،تفہیم القرآن ،معارف القرآن ،ضیاء القرآن اور تیسیر القرآن) کی روشنی میں کیا جاتا ہے ،تاہم سورۃ المائدہ کے پہلے دو رکوعات کیلئےڈاکٹر وہبہ الزحیلی کی التفسیر المنیر کا متن ترجمےکیلئے دیا جائے گا اور طلباء اس کا ترجمہ اور مختصر تشریح کریں گے۔

کلیہ معارف اسلامیہ ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی

کلیہ علوم اسلامیہ ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تحت چار شعبہ جات میں ایم۔اے۔ اسلامیات کرایا جاتا ہیں:۱۔شعبہ اسلامک اسٹڈیز جنرل، ۲۔شعبہ قرآن وتفسیر ،۳۔شعبہ حدیث وسیرت، ۴۔شعبہ شریعہ ،ایم۔اے ۔کا پروگرام چاروں شعبہ جات میں دو سال پر مشتمل ہے ، ہر سال میں دو سمسٹرز ہوتے ہیں، سال اول کا نصاب چاروں شعبہ جات میں یکساں ہے ،جبکہ سال دوم میں مختلف موضوعات پر تخصص ہوتا ہے ، اس لیے ہر شعبے کا الگ الگ نصاب مقرر ہے ۔

جہاں تک علوم قرآنیہ کا نصاب ہے تو ایم۔اے ۔ سال اول کے پہلے سمسٹر میں علوم القرآن سے متعلق مذکورہ دو کورس نصاب میں شامل ہیں۔

(الف)اصول تفسیر وتاریخ تفسیر (ب)مطالعۂ قرآن حکیم ،سورۃ النسا و سورۃ المائدہ۔

جبکہ دو سرے سمسٹر میں علوم قرآنیہ سے متعلق کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے ،ایم۔اے ۔سال دوم کے دونوں سمسٹرز میں صرف شعبہ تخصص قرآن وتفسیر میں علوم قرآنیہ سے متعلق دس کورس پڑھائے جاتے ہیں جبکہ بقیہ تینوں تخصصات میں سے صرف تخصص فی الحدیث والسیرۃ کے سال دوم کے دوسرے سمسٹر میں مطالعہ نصوص قرآن حکیم کے دو کورس نصاب کا حصہ ہے (واضح رہے کہ یہ دونوں کورس تخصص فی القرآن والتفسیر کے نصاب میں بھی شامل ہے ) جبکہ اسلامک اسٹڈیز جنرل اور شعبہ الشریعہ کے سال دوم میں علوم قرآنیہ سے متعلق کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے ۔

ذیل میں ایم۔اے۔ شعبہ قرآن وتفسیر کے نصاب میں شامل قرآن مجید اور اس کے علوم سے متعلق نصاب سے بحث کی جاتی ہے ۔

شعبہ قرآن وتفسیر(Dept of Quran and Tafseer)علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے علوم قرآن کا نصاب:([10])

کورس نمبر 1:اصول تفسیر وتاریخ تفسیر

تعارف قرآن مجید: (تعرف قرآن مجید ،کیفیت نزول قرآن ،موضوع قرآن ،عظمت قرآن)،جمع وتدوین قرآن مجید (عہد رسالت ،عہد صدیقی ،عہد عثمانی )،اصول تفسیر نمبر :1 (علم الاحکام ،علم مناظرہ،مشرکین ،یہود ،نصاری اور منافقین کی گمراہیاں )،اصول تفسیر نمبر 2 :(علم تذکیر بااللہ ، علم تذکیر باایام اللہ ، علم تذکیر بالموت وما بعد الموت )، اصول تفسیر نمبر3: (فہم قرآن مجید میں مشکلات کے اسبا ب اور ان کا حل ) ،اصول تفسیر نمبر 4:(قرآن مجید کا بدیع اسلوب،کنایہ ،تعریض ،مجاز عقلی ،ترتیب و تدوین ،ترکیب آیات ،وجوہ اعجاز قرآن ، فن تفسیر اور اس کے متعلقات ) ،تاریخ تفسیر نمبر 1 (تفسیر کا لغوی اور اصطلاحی مفہوم ،تاویل کا لغوی اور اصطلاحی مفہوم ،تفسیر و تاویل میں فرق ،تفسیر کی اہمیت بلحاظ فضیلت اور ضرورت )،تاریخ تفسیر نمبر 2 :(تفسیر عہد رسالت میں ،عہد صحابہ میں ،عہد تابعین میں ،تیسری صدی ہجری میں )،تاریخ تفسیر نمبر 3 :(تفسیر کے رجحانات اور ہر ایک رجحان کی نمائندہ کتب کی فہرست )

کورس نمبر 2 :مطالعۂ قرآن حکیم

اس کورس کے نصاب میں سورۃ النساء اورسورۃ المائدہ کا تفصیلی مطالعہ شامل ہے، یعنی ان دونوں سورتوں میں جتنے بھی احکامات بیان کیے گئے ہیں ان تمام احکا مات سے متعلق تفصیلی بحث کی گئی ہے ۔

کورس نمبر 3 اور 4 :علوم القرآن اول ودوم

1۔قرآن مجید کا تفصیلی تعارف ،2۔وحی کا تعارف ،3۔علوم القرآن کا تعارف ،4۔فضائل وآداب قرآن مجید ،5۔نزول قرآن کا تفصیلی بیان 6۔اسباب نزول قرآن کا بیان ،7۔حفاظت قرآن کا بیان ،8۔اعجاز قرآن کا بیان ،9۔نظم و ترتیب قرآن کا بیان ،10۔ناسخ ومنسوخ کا بیان ،11 ۔ اقسام امثال اور جدول کا بیان ،12۔قصص القرآن کا بیان ، 13۔اسالیب قرآن کا بیان ،14۔حروف سبعہ کا بیان ،15۔علم تجوید و قرأت کا تفصیلی بیان ، 16۔محکم ومتشابہ کا بیان ، 17۔برصغیر میں علوم قرآن ،18۔علوم القرآن اور مستشرقین ۔

کورس نمبر 5 اور 6 : علم تفسیر اور اس کے ارتقاء کا تفصیلی بیان اول ودوم

1۔مبادیات تفسیر ،2۔تفسیری رجحانات ،3۔علم تفسیر کا ارتقاء (عہد نبوی ﷺ اور عہد صحابہ میں )،4۔علم تفسیر اور اس کےارتقا کا بیان (پہلی صدی ہجری تا چودھویں صدی ہجری تک )

کورس نمبر 7 اور 8 : فقہ القرآن اول ودوم (عبادات ،معاملات ،احوال شخصیہ ،حدود اور قصاص )

وہ فقہی احکام جن کا تعلق عبادات ،معاملات ،شخصی احوال اور حدود و قصاص سے ہے اور براہ راست آیات قرآنیہ سے مستنبط ہوتے ہیں اس کورس میں ان کا بیان ہے،مثلا ً طہارت ،نماز ،روزہ ،زکوۃ ،حج ،جہاد ،قرض ، تجارت ،نکاح ، طلاق ،خلع ،قسم ،مطعومات ،مشروبات ،وصیت ،وراثت ،قتل،حدود اور دیت کے تفصیلی احکامات کا بیان ہیں ۔

کورس نمبر 9 اور 10 :مطالعہ نصوص قرآن حکیم اول ودوم ۔

ان دونوں مضامین میں قرآن مجید کی مختلف سورتوں کا مطالعہ منتخب تفاسیر کی روشنی میں کیا جاتا ہے ،جس کی تفصیل یہ ہے :

1۔سورۃ الانعام رکوع 1 تا 10 ،سورۃ التوبہ رکوع 1 تا 7،سورہ ہود رکوع 1 تا 3(تفسیر ابن کثیر کی روشنی میں )، 2۔سورۃ الحجر مکمل ،سورۃ الرحمان مکمل (تفسیرفی ظلال القرآن )،3۔سورۃ الکہف رکوع 8 تا 12 (بیان القرآن )،4۔سورۃ النحل رکوع 1 تا 8 (تدبر القرآن )،5۔سورۃ الاسراء رکوع 1 تا4 ،سورۃ النجم مکمل (ضیاء القرآن ) ،6۔سورۃ الاحزاب رکوع 3 تا 9 ،سورۃ محمد ،سورۃ الحجرات ،سورۃ المزمل ،سورۃ المدثر (تفہیم القرآن )،7۔سورۃ الجمعہ (معارف القرآن ،مفتی محمدشفیع)،8۔سورۃ الملک والقلم (معارف القرآن، مولانا ادریس کاندہلوی )،9۔سورۃ القیامہ ،سورۃ الدہر (تفسیر ثنائی ) ، 10 ۔سورۃ المعارج ،نوح ،البروج ،الغاشیہ ،الاعلی ،الفجر ،الضحی ،القدر ،العصر ،الماعون ،الکوثر ،الہب ،الاخلاص ،الفلق اور سورۃ الناس (تفسیر المراغی کی روشنی میں )

کورس نمبر 11:مستشرقین اور قرآن مجید

اس کورس میں استشراق کا مفہوم ،استشراق کا ظہور ،مستشرقین کی اقسام ،ان کے اہداف اور قرآن مجید پر مستشرقین کے مختلف حوالوں سے اعتراضات اور ان کے جوابات کا تفصیلی بیان ہے ۔

کورس نمبر 12:پاکستان میں قرآن مجید کے تراجم وتفاسیر (1947ء تا حال )

اس کورس میں مملکت عزیز پاکستان میں مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم اور تفاسیر پر ہونے والے کام کا بیان ہے ،اس کے علاوہ پاکستان کی جامعات میں قرآن مجید ،تفسیر قرآن مجید ،اصول تفسیر اور علوم القرآن پر ہونے والے کام کاتحقیقی جائزہ لیا گیا ہے ،اس کے علاوہ پاکستان کے تحقیقی مجلات میں قرآن وتفسیر اور علوم القرآن پر ہونے والے کام کا جائزہ لیا گیا ہے ،آخر میں وطن عزیز میں لغات القرآن سے متعلق کتب کے جائزے کا بیان بھی شامل ہے ۔

کلیہ اصول الدین ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد

کلیہ اصول الدین ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے تحت چھے شعبہ جات میں چار سالہ بی۔ ایس۔ کا نصاب پڑھایا جاتا ہے،اس کے آخری دو سال ایم۔اے ۔اسلامیات کے قائم مقام ہیں ، تمام شعبہ جات کے ایم۔اے ۔ سال اول کا نصاب ایک ہی ہے،سال دوم میں چھے مختلف شعبہ جات میں تخصص ہوتا ہے ،جن میں تفسیر و علوم قرآن ، حدیث وعلوم حدیث ،تقابل ادیان ،عقیدہ وفلسفہ ،سیرت نبوی ﷺ وتاریخ اسلامی اور دعوت وثقافت اسلامی شامل ہے ۔

ایم۔اے۔ اسلامیات کے پہلے سال (بی ایس کے تیسرے سال )کے پہلے سمسٹر کے نصاب میں علوم قرآن کے موضوع پر کوئی کتاب شامل نہیں جبکہ دوسرے سمسٹر میں علوم قرآن مجید کے موضوع پر ایک کورس نصاب میں شامل ہے جوکہ اصول تفسیر کے نام سے موسوم ہے ۔اس کورس کے اجزا درج ذیل ہیں :

کورس :اصول تفسیر (Principles of Quranic Interpretation )

اصول تفسیر کی تعریف ،تفسیر اور علوم القرآن میں فرق ،تفسیر کے عمدہ طرق ،تفسیر کا منہج ،اختلاف تفسیر کے اسباب ،مفسرین کے اقوال نقل کرتے وقت کن امور کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ،تفسیر کے اشکالات کو حل کرنے میں معاون امور ،تفسیر اور اصول تفسیر کا منقولی منہج ،تفسیر اور اصول تفسیر کا لغوی منہج ،تفسیر اور اصول تفسیر کا عقلی اور اجتہادی منہج ،تفسیر عقلی اور تفسیر اشاری کے اصول ۔

ایم۔اے۔ اسلامیات کے دوسرے سال(بی ۔ایس۔ کے چوتھے سال ) کے دونوں سمسٹر میں شعبۂ تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن (Department of Tafseer and Quranic Sciences) میں باقاعدہ طور پر تفسیر اور علوم القرآن کا تفصیلی نصاب پڑھایا جاتا ہے،اس کے علاوہ بقیہ پانچو ں تخصصات میں علوم القرآن کے موضوع پر کوئی کتاب شامل نصاب نہیں۔

شعبہ تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن کا نصاب

شعبہ تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن میں جو مضامین پڑھائے جاتے ہیں وہ درج ذیل ہیں :([11])

کورس نمبر 1:تاریخ تفسیر اور مفسرین کا منہج ۔History of Tafseer and Approaches of Exegesis ( Mufassireen )

تاریخ تفسیر :ان اصطلاحات کی تعریف جوکہ تاریخ تفسیر سے متعلق ہیں اور وہ اس فن میں کثرت سے مستعمل ہیں ،مختلف زمانوں میں تفسیر قرآن مجید کو حفظ کرنے کے واقعات ،تفسیر نبوی ﷺ ،مشہور مفسر صحابہ کرام کا بیان ،تابعین میں سے مشہور مفسرین ،عہد تابعین میں علم تفسیر کی تدوین ابتدا کب ہوئی ،صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین اور تابعین کی تفسیر کو جمع کرنے کا بیان اور مشہور جامعین تفسیر ،تفسیر ماثور کا بیان ، تفسیر ماثور کا موضوع احادیث ، اسرائیلیات اور ضعیف آثار پر مشتمل ہونے کا بیان ،تاویل کا بیان اور اور تاویل کے فن پر لکھی گئی مشہور کتابوں کا بیان ۔

مناہج تفسیر کا بیان :ان اصطلاحات کی تعریف جو علم تفسیر کے منہج سے متعلق ہیں اور ان کا اس فن میں استعمال بھی زیادہ ہے ۔ ،آپ ﷺ اور صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے دور میں تفسیر کا منہج کیا تھا اس کی وضاحت بھی اس کورس میں کی گئی ہے ،تفسیر کے مصادر ،تفسیر ماثور کی اقسام کا بیان ،تفسیر بالرائے کے قواعد کا بیان ،نبی ﷺ نے مکمل قرآن مجید کی تفسیر خود کیوں نہیں کی اس کی وجوہات ،اختلاف تنوع اور اختلا ف تضاد کا بیان ،بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کےاسرائیلی روایات کو بیان کرنے کے اسباب ،حضرات تابعین کے دور میں تفسیرکا منہج اور مصادر ،قرآن مجید کی تفسیر میں اقوال تابعین کی حیثیت ،حضرات تابعین کا اسرائیلی روایات کو بیان کرنا ،تابعین کے زمانے کے بعد کے ادوار میں تفسیر کا منہج وغیرہ اس کورس کے موضوعات کا حصہ ہیں ۔

کورس نمبر 2 : علوم القرآن اول (Quranic Studies )

اس کورس میں شیخ مناع بن خلیل القطان کی کتاب مباحث فی علوم القرآن ( جو کہ علوم قرآن کے فن پر لکھی گئی ہے) کاوہ حصہ، جس میں علمِ اصول فقہ سے متعلق بیان ہے، تفصیل کے ساتھ درساً پڑھا یا جاتا ہے ۔

کورس نمبر 3 :علم قرأت۔(Qira’at )

اس کورس میں احرف سبعہ اور قرأت سبعہ کے مابین فرق ،علم قرأت کی مشہور اصطلاحات ، قرأت سبعہ ، قرأت ثلاثہ ،قرأت شاذہ کا تعارف ،قرائات کے انواع کا بیان ،قرأت متواترہ ،قرأت مشہور ،قرأت ملحق بالمواتر کا بیان ،قرأت کو قبول کرنے کی تین شرائط کی تشریح ،وہ دلائل جو قرأت کے توقیفی ہونے پر دلالت کرتے ہیں ،قرأسبعہ ،قرأ ثلاثہ ، اور ائمہ قرأت شاذہ اور ان کے روات کا تعارف ،دفاع قرائات اور علم قرأت سے متعلق مختلف امور کا بیان ہے ۔

کورس نمبر 4 :تفسیر تحلیلی (Analytical Tafseer )

تحلیل سے مراد کسی چیز کو کھولنا اور خوب واضح کرنا ہے ،تفسیر تحلیلی سے مراد قرآن مجید کی آیات کی ایسی تفسیر کرنا جوکہ تمام علمی جہات پر محیط ہو، یعنی قرآنی آیات کا ترجمہ ، اس کی لغوی ، اصطلاحی، صرفی، نحوی ، بلاغت اور دوسری مختلف جہات سے تحقیق شامل ہے ،اس کورس میں چند مکی سورتوں کی تفسیر تحلیلی کا بیا ن ہے یعنی سورۃ الملک ،سورۃ القلم ،سورۃ الحاقہ ،سورۃ المدثر ،سورۃ القیامہ ،سورۃ الدہر ،سورۃ النبا ،سورۃ النازعات ،سورہ عبس ،سورۃ التکویر کی تفسیر کا بیان ہے اس کے ساتھ ساتھ ان سورتوں میں جو اہم واقعات اور حقائق بیان کیے گئے ہیں ان پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے ، مثلا ً:ایمان کاملہ بالغیب ،رزق کا بیان ،تزکیہ نفس ،رجو ع باری تعالی کا بیان ہے ۔

کورس نمبر 5 :فقہی تفسیر (Juristic Tafseer)

اس کورس میں فقہی تفسیر کا مفہوم ،اس کا وجود ،اس کی تاریخ ،اہم فقہی تفاسیر اور ان کے مصنفین کا منہج بیان کیا گیا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ شیخ محمد علی الصابونی کی تفسیر ”روائع البیان فی تفسیر آیات الاحکام “کی روشنی میں تین سورتوں :سورۃ المائدہ ،سورۃ النور اور سورۃ الاحزاب کی تفسیر طلباء کو درساً پڑھائی جاتی ہے ۔

کورس نمبر 6: برصغیر پاک وہند میں تفسیر اور علوم القرآن :(Tafseer and Quranic Sciences in Subcontinent )

اس کورس میں اولاً برصغیر پاک وہند کا جغرافیائی تعارف پیش کیا گیا ہے، جس میں اس خطے کی تاریخ ،یہاں کے لوگوں کے دینی مذاہب ،ان کی ثقافت ،اور ان کی بولنے والی زبانوں کا تفصیلی تعارف شامل ہے ،اس کے بعد برصغیر پاک وہند میں قرآن مجید کے درس و تدریس اور تفسیر قرآن مجید پر مختلف زمانوں اور مختلف مراحل میں جو کام ہوا ہے اس کام کی ابتداء اور اس میں ترقی اور اضافہ کا بیان ہے ،اس کے بعد برصغیر پاک وہند کے سترہ بلند پایہ مفسرین کرام اور ان کی تفاسیر کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے ، اس کےبعد علوم قرآن مجید پر لکھی جانے والی آٹھ مستند ترین کتابوں اور برصغیر میں مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے جو مستند ترین تراجم لکھے گئے ہیں ان کاتعارف شامل ہے ، گویاکہ اس کورس میں برصغیر میں علم تفسیر پر ہونے والے کام کا بہترین نقشہ کھینچاگیا ہے ۔

کورس نمبر 7 :تفسیر کلامی (Theological Tafseer )

اس کورس میں قرآن مجید کی دو سورتوں سورۃ الکہف اور سورۃ مریم کی تفسیر اس انداز میں پیش کی گئی ہے کہ ان دونوں سورتوں کے اندرجتنے بھی اہم قصص اور واقعات اللہ رب العزت نے بیان فرمائے ہیں ان کی تشریح کی گئی ہے ، ان میں اصحاب کہف کا واقعہ ، دو باغ والوں کا قصہ ،حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا قصہ ، ذوالقرنین بادشاہ کا قصہ اور حضرت عیسی علیہ السلام کا قصہ شامل ہے ،اس کے علاوہ قیامت کے احوال ، میدان حشر اور حساب وکتاب کے احوال سے بھی بحث کی گئی ہے ۔

کورس نمبر 8:تفسیر بیانی (Rhetorical Tafseer)

اس کورس میں تفسیر بیانی کا تعارف ،قرآن مجید کی تفسیر میں ترجیحی رجحانات کا مفہوم ،تفسیر بیانی کے مختصر قواعد ، تفسیر بیانی سے متعلق اہم کتب کا بیان ،چند منتخب تفاسیر کی روشنی میں قرآن مجید سے سورہ ہود ،سورۃ الرعد ،سورہ بنی اسرائیل ،سورہ طہ ،اور سورۃ القصص کی منتخب آیات کی تفسیر بیانیہ کا مطالعہ اس کورس میں شامل ہے ۔

کورس نمبر9 :علوم قرآن 2(Quranic Studies)

اس کورس میں شیخ محمد عبدالعظیم الزرقانی کی کتاب مناہل العرفان فی علوم القرآن کا وہ حصہ جو مستشرقین کے شبہات اوردلائل کے ذریعے ان کے رد پر مشتمل ہے وہ درساً پڑھایا جاتا ہے ۔

کورس نمبر 10:اعجاز قرآن (Inimitability of The Holy Quran )

اس کورس میں اعجاز قرآن سے متعلق کافی تفصیلی مواد شامل ہے ، ان میں سے چند اہم چیزیں یہ ہیں ، اعجاز قرآن کی تعریف ،وجوہ اعجاز کا بیان تشبیہ ،استعارہ ،فصول ،مبالغہ اور اس جیسی دوسری اہم اصطلاحات کا بیان اور مثالوں کے ذریعے ان کی وضاحت کی گئی ہے ،اہل عرب کا شرف اور مرتبہ اور بلاغت کی وجہ سے ان کی دوسرے اقوام پر فضیلت بیان کی گئی ہے ،اس کے بعد اتنے اعلی درجے کی فصاحت وبلاغت کے مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود قرآن مجید کی کسی سورت کا مثل لانے سے ان کا عجز بیان کیا گیا ہے ،اس کے علاوہ اعجاز علمی کا تفصیلی بیان اور اعجاز قرآن سے متعلق دوسرے امور کی بھی وضاحت اس کورس کا حصہ ہے ۔

کورس نمبر11 :علم تفسیر میں جدید رجحانات (Modern Trends in Tafseer )

اس کورس میں تفسیر قرآن مجید کے منہج اصلی کا بیان ہے ،قرآن مجید کے تفسیر میں ایسے جدید رجحانات کا مختصر تجزیاتی مطالعہ کیا گیا ہے جس سے تفسیر قرآن مجید کے حسن میں مزید اضافہ ہوتاہے ،اس کے علاوہ تفسیر کے مآخذ ،علم تفسیر میں جدید رجحانات جن میں سماجی عقلی رجحانات ،سائنسی رجحا نا ت ،ادبی رجحانات اور تاویلی رجحانات شامل ہیں ۔

جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ایم۔اے۔ علوم اسلامیہ کے چار کلیات ہیں ،کلیۃ القرآن الکریم ،کلیۃ الحدیث الشریف ،کلیۃ الشرعیہ اور کلیۃ الدعوۃ واصول الدین ۔ان میں سے کلیۃ الحدیث الشریف ،کلیۃ الشرعیہ اور کلیۃ الدعوہ کے بی ایس کے آخری دونوں سالوں میں (جوکہ ایم۔اے ۔اسلامیات کے قائم مقام ہیں ) سے ہر سال ایک کورس قرآن کریم اور دوسرا کورس تفسیر کے عنوان سے پڑھایاجاتا ہے جبکہ کلیۃ القرآن الکریم کے بی۔ ایس ۔کے تیسرے سال (جوکہ ایم۔اے۔ اسلامیات کے پہلے سال کے قائم مقام ہے )میں علوم قرآن سے متعلق چار کورس جبکہ آخری سال میں دو کورس پڑھائے جاتے ہیں ،ذیل میں چاروں کلیات کےعلوم القرآن کا نصاب پیش کیا جاتا ہے۔

کلیۃ القرآن الکریم کے وہ مضامین جو علوم قرآن سے متعلق ہیں ([12])

سال اول کے مضامین : 1۔قرأت عشر 2۔تفسیر 3۔تفسیر موضوعی 4۔اعجاز القرآن۔

سال دوم کے مضامین : 1۔قرأت عشر 2۔تفسیر۔

قرائات عشر :سال اول کے پہلے سمسٹر میں علامہ شاطبی رحمہ اللہ کی کتاب شاطبیہ سورہ بنی اسرائیل سے لے کر سورہ یٰسین کے آخر تک کے فروش (قرأت سبعہ کے لفظی اختلافات )طلباکو زبانی یاد کرائے جاتے ہیں اور اس حصے کی تفصیلی تشریح بھی طلبا کے سامنے کی جاتی ہے اس کے علاوہ اس حصے میں قرأ سبعہ کے مابین قرأت کے اختلاف کی توجیہ بھی بیان کی جاتی ہے ، جبکہ دوسرے سمسٹر میں سورہ الصافات سے لےکر آخر قرآن مجید تک کے فروش طلباءکو زبانی یاد کرائے جاتےہیں اور اس کی مفصل تشریح اور اس میں موجود قرائات کی توجیہ بیان کی جاتی ہے۔ (واضح رہے کہ شاطبیہ کے اصول اور ابتدا قرآن سے لے کر سورہ النحل کے اختتام تک کے فروش طلبا کو بی۔ ایس۔ کے ابتدائی دو سالوں میں پڑھائے جاتے ہیں اور ان کو زبانی یاد کرائےجاتے ہیں۔ )

سال دوم کے پہلے سمسٹر میں علامہ جزری رحمہ اللہ کی کتاب الدرۃ المضیئہ جوکہ قرأت ثلاثہ اخیرہ پر لکھی گئی ہے اس کے تمام اصول ا ور ابتداقرآن مجید سے لے کر سورۃ الکہف کے آخر تک کے فروش طلباکو درسا ًپڑھائے جاتے ہیں اور اس حصے میں موجود قرائات ثلاثہ کی توجیہ کی جاتی ہے جبکہ الدرہ پوری کتاب اس سمسٹر میں طلباء کو زبانی یاد کرائی جاتی ہے ،جبکہ دوسرے سمسٹر میں سورۃ مریم سےلے کر سورۃ الناس تک کے حصے کے فروش طلباء کو درساً ُپڑھائے جاتے ہیں اور اس حصے میں موجود قرأت کی توجیہ اور تشریح بیان کی جاتی ہے ۔

تفسیر :سال اول کے پہلے سمسٹر میں تفسیر ابن کثیر کی روشنی میں سورۃ الانعام کی تفسیر طلباء کو درساً پڑھائی جاتی ہے جبکہ دوسرے سمسٹر میں سورۃ الانفال اور سورۃ الحج کی تفسیر پڑھاتے ہیں ،سال دوم کے پہلے سمسٹر میں سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ النور جبکہ آخری سمسٹر میں سورۃ الاحزاب ،سورۃ القتال ،سورۃ الحجرات ،سورۃ الحشر اور سورۃ الممتحنہ کی تفسیر طلبا کو پڑھائی جاتی ہے ۔

تفسیر موضوعی :یہ کورس صرف سال اول کے نصاب کاحصہ ہے، اس کورس میں چند منتخب موضوعات سے متعلق قرآن مجید کی جو آیات نازل ہوئی ہیں ان آیات کی تفسیر سے بحث کی گئی ہے، یعنی پہلے سمسٹر میں قرآن مجید کی وہ آیات جو کہ عقائد اور احکامات سے متعلق ہیں ان کی تفسیر کی جاتی ہے جبکہ دوسرے سمسٹر میں اخلاق ،اجتماعی آداب ، قصص ،قرآن کریم میں ذکرکردہ مختلف مثالیں اور سامعین پر ان کے اثرات ،دعوت اور تبلیغ کے مشغلے میں انبیائے کرام علیہم السلام کے طریقہ کار سے متعلق قرآن مجید کی جو آیات نازل ہوئی ہیں ان کی تشریح اورتفسیر نصاب کا حصہ ہے ۔

اعجازقرآن :یہ کورس بھی تفسیر موضوعی کی طرح صرف سال اول کے نصاب میں شامل ہے ،اس کورس میں اعجاز قرآنیہ سے متعلق کافی تفصیلی اور اہم مواد شامل کیا گیا ہے ، جن میں سے اعجاز قرآن کا مفہوم ،اعجاز قرآن کے موضوع پر لکھی گئی مشہور کتابیں ،قرآن مجید کی صداقت اور من جانب اللہ ہونے پر بعض باطل فرقوں کے اعتراضات اور دلائل کی روشنی میں ان کا جواب ،قرآن مجید کی آیات اور سورتوں کی مثل پیش کرنے کے تین مختلف چیلنجز ، قرآن کے مقابلے میں کوئی دوسری کتاب لانے کا چیلنج ،قرآن مجید کی جامع اور کامل حفاظت ،قرآن مجید کے بعض وجوہ اعجاز کا بیان ،اور اعجاز قرآن سے متعلق دوسرے مختلف اہم امور کا بیان نصاب کا حصہ ہے ۔

کلیۃ الحدیث ،کلیۃ الشرعیہ اور کلیۃ الدعوہ کے وہ مضامین جو علوم قرآن سے متعلق ہیں :([13])

سال اول کے مضامین :(1) القرآن الکریم (2)تفسیر

سال دوم کے مضامین :(1)القرآن الکریم (2)تفسیر

القرآن الکریم :ان تینوں کلیہ جات کے نصاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں طلباء کو بی۔ ایس۔ کے چار سالوں میں قرآن مجید کے ابتدائی دس پارے حفظ (زبانی یاد )کرائے جاتے ہیں، ہر سال کے نصاب میں ڈھائی پارے شامل ہیں ،لہذا ابتدائی دوسالوں میں پانچ پارے حفظ کی تکمیل ہوتی ہے جبکہ بی ایس کے اخری دوسال (جوکہ ایم۔اے۔ اسلامیات کے قائم مقام ہوتے ہیں )میں پارہ لایحب اللہ سے لے کر واعلموا کے آخر تک قرآن مجید حفظ کروایا جاتا ہے ،ہر سال میں چونکہ ڈھائی پارے طالب علم کو حفظ کرائے جاتے ہیں ، اس لئے ایم۔ اے۔ سال اول میں پارہ ششم ،ہفتم اور ہشتم نصف اول جبکہ سال دوم میں پارہ ہشتم نصف ثانی ، پارہ نہم اور دہم یاد کروایا جاتا ہے ۔

التفسیر : سال اول کے پہلے سمسٹر میں تفسیر ابن کثیر کی روشنی میں سورۃ المائدہ کی آیت:يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ([14])سے لے کر سورۃ المائدہ کے آخری آیت تک جبکہ سورۃ الانعام کے ابتداء سے لے کر ساتواں پارہ (واذاسمعوا )کی آخری آیت تک کی تفسیر نصاب میں شامل ہے جبکہ دوسرے سمسٹر میں آٹھواں پارہ (ولوااننا)کی ابتداء سے لے کر دسویں پارے میں سورۃ الانفال کے اختتام تک کی تفسیر نصاب کا حصہ ہے ۔

سال دوم کے پہلے سمسٹرمیں تفسیر ابن کثیر کی روشنی میں سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ النور کی تفسیر جبکہ دوسرے سمسٹر میں سورۂ احزاب ،سورہ ٔ حجرات ،سورہ ٔ حشر اور سورہ ٔ ممتحنہ کی تفسیر نصاب میں شامل ہے ،تاہم صرف کلیۃ الحدیث کے آخری سمسٹر کے نصاب میں سورہ ٔاحزاب شامل نہیں ہے اور سورۂ النور پہلے سمسٹر میں صرف دو رکوع پڑھا ئی جاتی ہے جبکہ تیسرے رکوع سے آخر سورہ النور تک دوسرے سمسٹر میں پڑھائی جاتی ہے۔

مذکورہ بالا جامعات کے علوم قرآن کے نصاب کا تقابلی مطالعہ

منتخب پاکستانی جامعات اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے ایم۔اے ۔اسلامیات کے نصاب میں شامل علوم القرآن اور اس کے متعلقہ علوم کے مفصل تعارف کے بعد اب ان جامعات کے علوم قرآنیہ کے نصاب کا تقابلی مطالعہ پیش کیا جارہاہے، جس میں خاص طور پر اس بات کی وضاحت کی جائے گی کہ ہر جامعہ کے ایم۔اے ۔اسلامیات کے نصاب میں قرآن مجید سے متعلقہ علوم کے کتنے کورس نصاب کا حصہ ہیں اور علوم القرآن سے متعلق ہر جامعہ کا نصاب کتنا جامع اور طلباکیلئے مفید ہے ،ان تمام امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے پھر جامعات کے نصاب کی درجہ بندی کی جائے گی ۔

1۔کراچی یونیورسٹی

(الف) شعبہ اسلامک لرننگ کراچی یونیورسٹی

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ ، ایم۔اے سال اول کے پہلے اور دوسرے سمسٹر میں علوم قرآن مجید سے متعلق صرف ایک کورس نصاب میں شامل ہے ، کورس کا نام القرآن اور علوم قرآن ہے جبکہ سال دوم کے نصاب میں علوم قرآن سے متعلق کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے ۔

(ب)شعبہ قرآن وسنہ ،کراچی یونیورسٹی

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ قرآن وسنہ ایم۔اے سال اول کے پہلے سمسٹر میں علوم قرآن مجید سے متعلق تین کورس شامل نصاب ہیں :(1)اصول تفسیر قرآن کریم ۔(2)قرآن وسنت اور نظام سیاست ۔(3)قرآن وسنت اور نظام معیشت ۔

جبکہ دوسرے سمسٹر میں قرآن اور علوم قرآن سے متعلق دو کورس نصاب کا حصہ ہیں:1۔اصول تفسیر قرآن کریم 2۔قرآن وسنت اور نظام معیشت ۔

ایم۔اے ۔سال دوم قرآن وسنہ کے پہلے سمسٹر کے نصاب میں قرآنی علوم کے درجہ ذیل مضامین نصا ب کاحصہ ہے:1۔قرآن وسنت اور سائنس 2۔قرآن وسنت اورعمرانی علوم 3۔ترجمہ قرآن وحدیث 4۔قرآنی نصوص کاتفصیلی تفسیری مطالعہ مخصوص تفاسیر کی روشنی میں (اختیاری مضمون )

جبکہ دوسرے سمسٹر کے نصاب میں درجہ ذیل کورس قرآن مجید سے متعلق ہیں :1۔قرآن وسنت اور سائنس۔2۔قرآن وسنت اورعلم النفس 3۔ترجمہ قرآن وحدیث 4۔قرآنی نصوص کاتفصیلی تفسیری مطالعہ مخصوص تفاسیر کی روشنی میں (اختیاری مضمون )

(ج)شعبہ اصول الدین ،کراچی یونیورسٹی

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اصول الدین ایم۔اے ۔سال اول کے پہلے سمسٹر کے نصاب میں علوم قرآنیہ سے متعلق ایک کورس تفسیری مناہج اور اسالیب جبکہ دوسرے سمسٹر میں ایک کورس نیل المرام فی تفسیر آیات الاحکام کے پہلی جلد کے ترجمہ وتفسیر کا مطالعہ نصاب میں شامل ہے، جبکہ سال دوم میں علوم قرآنیہ سے متعلق کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں ۔

2۔پنجاب یونیورسٹی ،لاہور

شعبہ علوم اسلامی پنجاب یونیورسٹی لاہور میں علوم القرآن سے متعلق صرف سال اول کے نصاب میں ایک کورس القرآن وعلوم القرآن کے نام سے شامل ہے جبکہ سال دوم کے نصاب میں اس موضوع سے متعلق کوئی کورس بھی نصاب میں شامل نہیں ۔

3۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد

ایم۔اے۔ اسلامیات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سال اول کے پہلے سمسٹر میں قرآن مجید اور علوم القرآن سے متعلق دو کورس نصاب میں شامل ہیں :1۔اصول تفسیر وتاریخ تفسیر 2۔مطالعہ نصوص قرآن حکیم (سورہ النساء اور سورہ المائدہ )۔

سال اول کے دوسرے سمسٹر میں اس موضوع سے متعلق کوئی کورس بھی نصاب میں شامل نہیں ،جبکہ سال دوم شعبہ تخصص قرآن وتفسیر میں اس موضوع سے متعلق دس کورس نصاب میں شامل ہیں جوکہ چھے ناموں سے موسوم ہیں :1۔علوم قرآن اول اور دوم 2۔علم تفسیر اور اس کے ارتقاء کا تفصیلی مطالعہ اول اور دوم 3۔فقہ القرآن اول اور دوم 4۔مطالعہ نصوص قرآن حکیم اول اور دوم 5۔مستشرقین اور قرآن 6۔پاکستان میں قرآن مجید کے تراجم اور تفاسیر (1947 تا حال مطالعہ )۔

4۔انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے بی۔ ایس۔ سال سوم (ایم۔اے ۔اسلامیات سال اول )کے پہلے سمسٹر میں علوم قرآن سے متعلق کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں جبکہ دوسرے سمسٹر میں ایک کورس اصول تفسیر کے نام سے نصاب کا حصہ ہے ۔

بی۔ ایس۔ سال چہارم (ایم۔اے۔ اسلامیات سال دوم )شعبہ تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن کے نصاب میں علوم قرآن مجید سے متعلق گیارہ کورسز شامل ہیں، جن کے نام یہ ہیں :1۔تاریخ تفسیر اور مفسرین کا منہج 2۔علوم القرآن اول 3۔علم قرأت 4۔تفسیر تحلیلی 5۔فقہی تفسیر 6۔برصغیر پاک وہند میں تفسیر اور علوم القرآن 7۔تفسیر کلامی 8۔تفسیر بیانی 9۔علوم القرآن دوم 10۔اعجاز قرآن 11۔علم تفسیر میں جدید رجحانات ۔

5۔جامعہ اسلامیہ ،مدینہ منورہ

جامعہ اسلامیہ کے تین کلیہ جات (الف)کلیۃ الحدیث (ب)کلیہ الشرعیہ (ج)کلیہ الدعوہ واصول الدین ، بی۔ ایس ۔کے آخری دوسال جوکہ پاکستانی نظام تعلیم کے مطابق ایم۔اے ۔اسلامیات کے مساوی شمار ہوتے ہیں ،ان دونوں سالوں کے چاروں سمسٹرز میں سے ہر ایک سمسٹر میں ایک کورس قرآن مجید اور دوسرا کورس تفسیر کے نام سے پڑھایا جاتا ہے ۔

کلیۃ القرآن ، بی ایس سال سوم (مساوی ایم۔اے۔ اسلامیات سال اول )کے دونوں سمسٹرز میں سے ہر ایک سمسٹر میں علوم القرآن سے متعلق چار کورس نصاب میں شامل ہیں :1۔قرأت عشرہ 2۔تفسیر 3۔تفسیر موضوعی 4۔اعجاز قرآن مجید۔

بی۔ ایس۔ سال چہارم (مساوی ایم۔اے ۔اسلامیات سال دوم )کے دونوں سمسٹرز میں سے ہر ایک سمسٹر میں اس موضوع سے متعلق دو کورس نصاب میں شامل ہیں ،جن کے نام یہ ہیں :1۔قرأت عشرہ ۔2 تفسیر

توضیح

منتخب پاکستانی جامعات اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے علوم اسلامیہ کے شعبہ جات میں قرآن مجید اور علوم قرآن سے متعلق جتنے بھی کورس نصاب میں شامل ہیں ان کی تعداد کی وضاحت ٹیبل اور ڈائیگرام کے ذریعے کی جاتی ہے۔

نمبر نام شعبہ یونیورسٹی کا نام سمسٹر

1

سمسٹر

2

سمسٹر

3

سمسٹر

4

کل کورسز
1 شعبہ اسلامک لرننگ کراچی یونیورسٹی 1 1 ۔ ۔ 2
2 شعبہ قرآن وسنہ کراچی یونیورسٹی 3 2 4 4 13
3 شعبہ اصول الدین کراچی یونیورسٹی 1 1 ۔ ۔ 2
4 شعبہ علوم اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی (سال اول) ۔ (سال دوم) ۔ 1
5 شعبہ اسلامک اسٹڈیز جنرل علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی 2 ۔ ۔ ۔ 2
6 شعبہ قرآن وتفسیر علامہ اقبال اوپن یونیور سٹی 2 ۔ 6 4 12
7 شعبہ حدیث وسیرت علامہ اقبال اوپن یونیور سٹی 2 ۔ ۔ 2 4
8 شعبہ شریعہ علامہ اقبال اوپن یونیور سٹی 2 ۔ ۔ ۔ 2
9 شعبہ التفسیر وعلوم القرآن انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 6 5 12
10 شعبہ حدیث وعلوم حدیث انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 ۔ 1 2
11 شعبہ تقابل ادیان انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 ۔ ۔ 1
12 شعبہ عقیدہ وفلسفہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 ۔ ۔ 1
13 سیرت نبوی وتاریخ اسلامی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 ۔ ۔ 1
14 شعبہ دعوت وثقافت اسلامی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ۔ 1 ۔ 1 2
15 کلیہ الشرعیہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 2 2 2 2 8
16 کلیہ القرآن الکریم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 4 4 2 2 12
17 کلیہ الحدیث الشریف جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 2 2 2 2 8
18 کلیہا لدعوہ واصول الدین جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 2 2 2 2 8

File:.png

خلاصہ

مذکورہ بالا ڈائیگرام سے یہ بات معلوم ہوئی کہ قرآن اور علوم القرآن سے متعلق سب سے زیادہ کورس شعبہ قرآن وسنہ ،جامعہ کراچی کے ایم۔اے کے نصاب میں شامل ہیں جن کی تعداد 13 ہے([15])،اس کے بعد شعبہ قرآن وتفسیر علامہ اقبال اوپن یونیور سٹی([16]) ،شعبہ التفسیر وعلوم القرآن انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ([17])اور کلیہ القرآن الکریم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ([18])کے ایم۔اے ۔کے نصاب میں ہیں ،ان تینوں شعبہ جات کے ایم۔اے ۔ کے نصاب میں بالترتیب 12 کورس قرآن مجید اور علوم القرآن سے متعلق شامل نصاب ہیں ،تعداد کے اعتبار سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے بقیہ تینوں کلیہ جات کا تیسرا نمبر ہے ،ان میں سے ہر ایک کےنصاب میں اس موضوع سے متعلق آٹھ مضامین شامل ہیں([19])،اس کے بعد شعبہ حدیث وسیرت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم۔اے ۔اسلامیات کے نصاب کا نمبر ہے جس کے دوسالہ نصاب میں چارکورس قرآن مجید اور علوم القرآن سے متعلق نصاب کا حصہ ہیں ،اس کے علاوہ بقیہ تمام شعبہ جات کے نصاب میں ایک یا دوکورسز علوم القرآن سے متعلق نصاب میں شامل ہیں ۔

تمہیداول

یہ جان لینا ضروری ہے کہ کسی شعبے کے ایم۔اے۔ اسلامیات کے نصاب میں علوم القرآن سے متعلق اگر دوسرے شعبہ جات کے مقابلے میں زیادہ کورس شامل ہوں تو یہ اس بات کی دلیل نہیں بن سکتی کہ اس شعبے کا نصاب علوم القرآن سے متعلق دوسرے شعبے جات کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے، اس لیے کہ مقدار کے مقابلے میں ترجیح معیار کو حاصل ہوتی ہے، یعنی نصاب کو پرکھنے کیلئےاس بات کو مدنظر رکھنا ضروری ہوتاہے کہ علوم القرآن سے متعلق جو مواد نصاب میں شامل ہے وہ کس قدر جامع اور مفید ہے؟ البتہ اگر کسی جگہ معیار کے ساتھ ساتھ مقدار میں بھی زیادتی پائی جائے تو ایسی صور ت میں اس جامعہ کے نصاب کو دوسری جا معات کے نصاب کے مقابلے میں ترجیح حاصل ہوگی۔

تمہیددوم

منتخب پاکستانی جامعات اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے علوم اسلامیہ کے شعبہ جات میں شامل علوم القرآن کے نصاب کا مفصل تعارف کرنے کے بعد اب اس بات کی وضاحت کی جائے گی کہ علوم القرآن کے موضوع پر کونسی جامعہ کا نصاب زیادہ جامع ہے ،تاہم اس تقابل کیلئے ہر جامعہ کے اس شعبہ کا انتخاب کیا جائے گا جو کہ علوم القرآن کے لیے مختص ہے یا یونیورسٹی کے اس شعبے میں اسی یونیورسٹی کے دوسرے شعبے جات کے مقابلے میں مواد کا زیادہ حصہ قرآن مجید اور علوم القرآن پر مشتمل ہے،اسی مناسبت کی بناء پر تقابلی مطالعہ کیلئے جامعہ کراچی کے شعبہ قرآن وسنہ ، پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامی ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ قرآن وتفسیر ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ التفسیر وعلوم القرآن اور جامعہ اسلامیہ مدینہ کے کلیہ القرآن الکریم کےنصاب کا انتخاب کیا گیا ہے ۔

تمہیدسوم

نصاب کا یہ تقابل دراصل دو سالہ ایم۔اے۔ اسلامیات کی سطح پر نصاب کے مابین ہے، بعض جامعات میں دوسالہ ایم۔اے۔ کی جگہ چار سالہ بی۔ ایس۔ طرز تعلیم رائج ہے جس کے ابتدائی دوسال بی۔ اے۔ اور آخری دو سال ایم۔اے ۔کے قائم مقام شمار ہوتے ہیں ،جیسا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں یہ طریقہ رائج ہے،تو ایسی صورت میں اس تقابل کیلئے بی۔ ایس۔ کے صرف آخری دوسالوں کے نصاب میں شامل علوم القرآن کے مضامین کا انتخاب اور پہلے دوسالوں کے نصاب سے حتی الوسع صرف نظر کیا جائے گا، تاہم اگر کسی شعبے میں علوم القرآن کا کوئی ایسا کورس نصاب میں شامل ہے جوکہ پورے چار سال پر محیط ہو ،جیساکہ علم القرأت کا کورس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں چار سال پر محیط ہے اور نصاب کی تقسیم ایسی کی گئی ہے کہ چارسال میں طالب علم کو تمام دس قرائتیں پڑھائی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں تقابلی مطالعے کیلئے اس مضمون کے دوسالہ نصاب کے بجائے پورے چار سال کے نصاب کو مدنظر رکھا جائے گا۔

تنبیہ

ذیل میں مذکورہ درجہ بندی دراصل جامعات کے ایم۔اے ۔اسلامیات کے دوسالہ نصاب میں شامل علوم القرآن کے نصاب اور بی ۔ایس۔ کے آخری دوسالوں کے نصاب کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے ،تاہم اگر کوئی ریسرچ اسکالر بی ایس کے مکمل نصاب میں شامل علوم القرآن کے نصاب کا تقابل کرے تو نتیجہ مذکورہ تحقیق سے مختلف بھی ہوسکتا ہے ۔

نتیجہ

مذکورہ بالا جامعات کے علوم اسلامیہ کے کلیات اور شعبہ جات کے علوم القرآن اور اس کے متعلقہ علوم کا تحقیقی اور تقابلی مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایم۔اے ۔اسلامیات کی سطح پر قرآن اور علوم القرآن کے نصاب میں جامعات کا لیول درج ذیل ہے:

پہلا درجہ : کلیہ القرآن الکریم ،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ۔

دوسرا درجہ :شعبۂ قرآن وتفسیر ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ۔

تیسرا درجہ :شعبہ ٔالتفسیر وعلوم القرآن ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد۔

چوتھا درجہ :شعبہ ٔقرآن وسنہ ،کراچی یونیورسٹی ۔

پانچواں درجہ :شعبۂ علوم اسلامی ،پنجاب یونیورسٹی ۔

وجوہات

1۔جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے کلیہ القرآن الکریم کے نصاب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ طلبا کو بی۔ ایس۔ کے دوران قرأت عشرہ کا مکمل کورس پڑھایا جاتا ہے ،یعنی قرآن مجید کی دس معروف اور متواتر قرأتوں کے اصول اور ان کے فروش پڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کا اجرا بھی کرایا جاتا ہے جو کہ طلبا کو ایک عظیم علم وفن سے آگاہی فراہم کرنا اور اس کے زیور سے آراستہ کرنا ہے ،تمام قرأتیں تفصیل کے ساتھ پاکستان کی کسی بھی یونیورسٹی میں نہیں پڑھائی جاتیں ، بلکہ پاکستانی جا معات کے علوم اسلامیہ کے جن شعبہ جات میں علم قرأت کا اگر کوئی کورس نصاب میں شامل بھی ہے تو وہ صرف علم قرأت ،قرأت عشرہ اور قرأ عشرہ کے تعارف تک محدود ہے (البتہ پاکستان کے بڑے دینی مدارس میں علم قرأت کا تفصیلی کورس پڑھایا جاتا ہے اوراس پرتخصص بھی کرایا جاتا ہے )اس کے علاوہ کلیہ القرآن الکریم میں قرآن مجید کی منتخب دس سورتوں کا ترجمہ اور تفسیر درساً پڑھائی جاتی ہے جس میں سورہ ٔا لانعام ،سورۂ الانفال ، سورۂ حج ،سورۂ بنی اسرائیل ،سورۂ نور اور سورۂ احزاب جیسی بڑی سورتیں بھی شامل ہیں ۔ یہ نصاب درسی تفسیر کے اعتبار سے بھی دوسری جامعات کے مقابلے میں ذیادہ مفصل اور جامع ہے ۔

جامعہ اسلامیہ کے بقیہ تینوں کلیہ جات ،کلیہ الحدیث ،کلیہ الشرعیہ اور کلیہ دعوہ و اصول الدین اگرچہ براہ راست کلیہ القرآن کی طرح قرآن مجید یا علوم القرآن کے نام سے موسوم نہیں ہیں مگر اس کے باوجود ان تینوں شعبہ جات کے نصاب میں علوم القرآن کے جو دو کورس شامل ہیں ان کی جامعیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بی۔ ایس۔ کے دوران طالب علم کو دس پارے قرآن مجید حفظ کرائے جاتے ہیں اور تقریباً سات پارے قرآن مجید کی تفسیر طلباء کو درساً پڑھائی جاتی ہے۔

2۔منتخب جامعات میں شعبہ قرآن وتفسیر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کےعلوم القرآن کا نصاب مفصل اور جامع ہونے کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے، اس کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں :

(الف) شعبہ قرآن وتفسیر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں قرآن مجید کی 36 سورتوں کا تفسیری مطالعہ شامل ہے ، ان میں بعض سورتیں بڑی اور بعض چھوٹی سورتیں ہیں ،اسی طرح بعض سورتیں کامل اور بعض سورتوں کے منتخب رکوعات شامل ہیں ۔

(ب)قرآن مجید کے وہ ضروری اور بنیادی علوم جن کا جاننا ایک ریسرچ اسکالر کیلئے ضروری ہیں ان تمام علوم سے متعلق اس شعبے کے نصاب میں بحث کی گئی ہے مثلا ً نزول قرآن کا تفصیلی بیان ، اسباب نزول ،حفاظت قرآن ،اعجاز قرآن کا بیان ،نظم و ترتیب قرآن کا بیان ،ناسخ ومنسوخ ،قصص القرآن کا بیان ،اسالیب قرآن کا بیان ،حروف سبعہ کا بیان ، علم تجوید و قرائت کا تفصیلی بیان ، محکم ومتشابہ کا بیان ۔

(ج)علم تفسیر کےارتقاکا مفصل بیان ، آپ ﷺ کے دورسے لے کرموجودہ دور تک ۔ یہ صرف منتخب جامعات کے نصاب میں سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے۔

(د)علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبۂ قرآن وتفسیر کے نصاب کی ایک انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے نصاب میں فقہ القرآن کے عنوان سے دو کورس نصاب میں شامل ہیں جس میں وہ فقہی احکام جن کا تعلق عبادات ، معاملات ،شخصی احوال اور حدود و قصاص سے ہے اوروہ براہ راست آیات قرآنیہ سے مستنبط ہوتے ہیں ان کا بیان ہے ،مثلا ً طہارت ،نماز ،روزہ ،زکوۃ ،حج ،جہاد ،قرض تجارت ،نکاح ،طلاق ،خلع ،قسم ،مطعومات ،مشروبات ، وصیت ، وراثت ،قتل،حدود اور دیت کے تفصیلی احکامات کا بیان ۔

(ہ)علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ قرآن وتفسیر کے نصاب کی ایک اور بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے نصاب میں پاکستانی جامعات میں 1947 سے لیکر تاحال قرآن مجید ،تفسیر قرآن مجید ،اصول تفسیر اور علوم القرآن پر ہونے والے کام کاتحقیقی جائزہ لیا گیا ہے ،اگرچہ برصغیر پاک اور ہند میں تفسیر اور علوم القرآن پر ہونے والے کام کا جائزہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے نصاب میں بھی شامل ہے تاہم علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں پاکستانی جامعات میں ہونے والے کام پر خصوصی تحقیق شامل ہے جو کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک منفرد کام ہے ۔

3۔منتخب جامعات کے علوم القرآن کے نصاب میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ تخصص و التفسیر وعلوم القرآن کا نصاب تیسرے درجے پر ہے ۔ا س کے نصاب کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے نصاب میں بعض وہ مضامین شامل ہیں جو کہ شعبہ التفسیر وعلوم القرآن ازہر یونیورسٹی ،قاہرہ مصر میں پڑھائے جاتے ہیں ، مثلاً تفسیر تحلیلی اور مناہج مفسرین وغیرہ ([20])،اس کے علاوہ نصاب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہاس میں تفسیر کی مختلف اقسام یعنی تفسیر کلامی ،تفسیر بیانی ،تفسیر فقہی اور تفسیر تحلیلی کی مفصل تشریح کی گئی ہے اور ان میں سے ہر ایک قسم پر ایک مستقل کورس نصاب میں شامل ہے ،نیز جس طرح جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں اعجاز قرآن پر ایک مستقل کورس نصاب میں شامل ہے اسی طرح شعبہ تفسیر وعلوم القرآن انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے نصاب میں بھی اعجاز القرآن پر ایک مستقل کورس نصاب میں شامل کیا گیا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ علم تفسیر میں جدید رجحانات کے عنوان سے بھی ایک کورس نصاب میں شامل ہے جوکہ منتخب جامعات میں سے کسی دوسری جامعہ کے نصاب میں شامل نہیں ،تاہم اس یونیورسٹی کےنصاب میں علوم القرآن کی اقسام میں سے صرف علم تفسیر کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تخصص فی التفسیر میں گیارہ کورس پڑھائے جاتے ہیں جن میں سے سات کورس علم تفسیر سے متعلق ہیں ۔

4۔منتخب جامعات کے علوم القرآن کے نصاب میں شعبہ قرآن وسنہ ،کراچی یونیورسٹی کے نصاب کا چوتھا درجہ ہے ،قرآن وسنہ کے نصاب میں اگرچہ تیرہ مضامین ایسے شامل ہیں جوکہ ظاہرا ً قرآن مجید یاعلوم القرآن سے متعلق معلوم ہوتے ہیں، تاہم اگر گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو ان میں اصول تفسیرقرآن مجید (سمسٹر اول و دوم )،ترجمہ قرآن وحدیث (سمسٹر سوم )اور ایک اختیاری مضمون قرآنی نصوص کا تفصیلی وتفسیری مطالعہ مخصوص تفاسیر کی روشنی میں (سمسٹر سوم و چہارم )ایسے مضامین ہیں جو کہ حقیقۃً علوم القرآن کے موضوع سے متعلق ہیں، اس کے علاوہ بقیہ جتنے بھی کورس ہیں مثلاً قرآن وسنت اور نظام معیشت ،قرآن وسنت اور نظام سیاست ،قرآن وسنت اور عمرانی علوم ، قرآن وسنت اور علم النفس ، یہ مضامین دراصل علوم القرآن سے براہ راست تعلق نہیں رکھتے بلکہ ان مضامین میں اسلامی نظام معیشت اور اسلامی نظام سیاست سے بحث کی گئی ہے،اسی طرح قرآن وسنت اور علم النفس کورس میں اسلامی اصولوں کی روشنی میں علم نفسیات اور قرآن وسنت اور عمرانی علوم کورس میں اسلامی معاشرہ اور اس کے ارتقاء سے بحث کی گئی ہے ،اسی طرح سمسٹر چہارم میں ترجمہ قرآن وحدیث کے نام سے ایک کورس نصاب میں شامل ہے۔ قرآن مجید کا کوئی جز بھی اس میں شامل نہیں ہے ،جہاں تک ایک کورس جوکہ قرآنی نصوص کا تفصیلی تفسیری مطالعہ کے نام سے موسوم ہے اور سال دوم کے دونوں سمسٹرز میں پڑھایا جاتا ہے وہ کورس تو تفسیر قرآن مجید کے اعتبار سے انتہائی مفید ہے، تاہم اس کورس کو جوکہ لازمی مضمون کے طور پر نصاب کا حصہ ہونا چاہیے تھا ، اسے لازمی کے بجائے اختیاری مضمون کا درجہ دیا گیا ہے اور اس کے متبادل کے طور پر ایک کورس اصول تحقیق کے نام سے نصاب میں شامل ہے جوکہ بذات خود اس لائق ہے کہ اس کو بھی اختیاری کے بجائے لازمی مضمون کے طور پر نصاب میں شامل کیا جائے ۔

5۔منتخب جامعات کے علوم القرآن کے نصاب میں شعبہ علوم اسلامی ،پنجاب یونیورسٹی کے نصاب کا پانچواں د رجہ ہے ،جامعہ کے نصاب میں قرآن مجید سے متعلق صرف ایک کور س القرآن اور علوم القرآن کے نام سے شامل ہے جس میں اصول تفسیر ،تاریخ تفسیر اور متن قرآن مجید میں سے چار سورتوں سورۂ المائدہ ،سورۂ النحل ،سورۂ الاحزاب اور سورۂ الشوری کی تفسیر چند منتخب تفاسیر کی روشنی میں پڑھایا جاتا ہے ،تاہم قرآن اور علوم القرآن کے ایک اعتبار سے یہ کورس اور اس میں شامل مواد بالکل ناکافی ہے کیونکہ یہ کورس صرف سال اول کے نصاب میں شامل ہے سال دوم کے نصاب میں اس موضوع سے متعلق کوئی کورس بھی نصاب میں شامل نہیں ،نیز اس ایک کورس میں بھی علوم القرآن سے متعلق مواد اتنا کم ہے کہ قرآن مجید کے بنیادی علوم علم تجوید ،علم قرأت اور مکی اور مدنی سورتوں کے حوالے سے کوئی تذکرہ بھی اس کورس میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔

سفارشات

منتخب جامعات کے نصاب کے مطالعے کے بعد درج ذیل سفارشات پیش ہیں :

1۔جامعات کے نصاب میں انتہائی تفاوت پایاجاتا ہے، ہر جامعہ کے نصاب کا منہج دوسری جامعہ کے نصاب کے منہج سے مختلف ہے، اس سلسلے میں کوئی ایسی جامع پالیسی بنائی جائے کہ تمام جامعات میں ایم۔اے۔ اسلامیات کی سطح پر علوم القرآن اور دوسرے مضامین کا ایک ہی نصاب رائج ہو ۔

2۔علوم القرآن میں سے جتنے بھی اہم علوم ہیں اور ان کا جاننا منتہی درجے کے طالب علم کے لیے انتہائی ضروری ہے ان تمام علوم کو ہر جامعہ کے نصاب میں ضرور شامل کیا جائے ،مثلاً قرآن مجید سے متعلق گیارہ اہم علوم جن کا اس آرٹیکل کے ابتدائی حصے میں تذکرہ ہو چکا ہے، ان کو پاکستان کی تمام جامعات کے ایم۔اے۔ اسلامیات کے نصاب میں شامل کیا جائے ،تا کہ علوم القرآن پر طالب علم کو دسترس حاصل ہو ،اس کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ علوم القرآن سے کسی ایسی کتاب کو نصاب میں شامل کیا جائے جس میں اس موضوع سے متعلق تمام پہلوؤں پر بحث کی گئی ہو،اور وہ کتاب طلباء کو درسا ً پڑھائی جائے ۔

3۔تمام پاکستانی جامعات کے علوم اسلامیہ کے شعبہ جات میں عموماً ایک شعبہ قرآن مجید سے متعلق قائم کیا جائے اور اس شعبہ میں قرآن مجید اور علوم القرآن کے موضوع پر تخصص کرایا جائے (جس طرح کہ بعض جامعات میں قرآن مجید کے نام سے باقاعدہ طور پر شعبہ جات بھی قائم ہیں اور اس موضوع پر تخصص بھی کرایا جاتا ہے )

منتخب پاکستانی جامعات کے ایم۔اے ۔اسلامیات کے نصاب میں ایک کورس قرآن مجید کے نام سے بھی شامل کیا جائے جس میں طلبا کو ناظرہ قرآن مجید مکمل پڑھا یا اور سکھا یا جائے اور کم ازکم تیسواں پارہ (پارہ عم) طلبا کو حفظ کرایا جائے ، جیساکہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ،جامعہ ازہر ،قاہرہ مصر اور بیرون ممالک کی بڑی جامعات میں رائج ہے ، یہاں تک کہ جامعہ ازہر کے بی۔ ایس۔ کے چار سالہ نصاب میں مصر کے مقامی طلبا کو مکمل قرآن مجید حفظ کرایا جاتا ہے ، جبکہ پاکستانی جامعات سے ایم۔اے ۔اسلامیات کرنے والے بعض طلباکی تعلیمی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ انہیں ناظرہ قرآن مجید بھی قواعد تجوید کو ملحوظ رکھتے ہوئے پڑھنا نہیں آتا ۔

حوالہ جات

  1. () الحجر :9
  2. ()عثمانی ،مفتی محمد تقی العثمانی ،آسان ترجمہ قرآن کریم ،ص563
  3. ()دلیل الطالب للعام الجامعی ،کلیہ اصول الدین ،جامعۃ الازہر،ص10
  4. ()الزرکشی ،بدرالدین محمد بن عبداللہ بن بہادر الزرکشی ،البرھان فی علوم القرآن،ج 1، ص9 تا 12
  5. ()السیوطی ،عبدالرحمان بن ابو بکر ،الإتقان في علوم القرآن، (1/ 17)،المکتبۃ الشاملہ
  6. ()مجوزہ نصاب تعلیم برائے بی۔ ایس۔ ،شعبہ علوم اسلامی ،کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ،ص 11
  7. ()مجوزہ نصاب تعلیم برائے ایم۔اے ۔،شعبہ قرآن وسنہ ،کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ،ص 12
  8. ()مجوزہ نصاب تعلیم برائے ایم۔اے ۔ ،شعبہ اصول الدین ،کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ،ص 10
  9. ()مجوزہ نصاب تعلیم برائے ایم۔اے ۔،شعبہ علوم اسلامی ، جامعہ پنجاب ،لاہور ،ص7
  10. ()مجوزہ نصاب برائے ایم۔اے ۔،اسلامک اسٹڈیز ،شعبہ تخصص قرآن وتفسیر ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ،ص 55 تا 101
  11. ()مجوزہ نصاب برائے تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ص 88 تا 107
  12. ()المناھج الدراسیہ بالجامعۃ الاسلامیہ ،المدینۃ المنورہ ،المرحلۃ الجامعیہ والمرحلۃ الدراسات العلیا ،کلیہ القرآن الکریم ،السنۃ الثالثہ ،والرابعہ ،منھج مادۃ القرآن الکریم والتفسیر
  13. ()المناھج الدراسیہ بالجامعۃ الاسلامیہ ،المدینۃ المنورہ ،المرحلۃ الجامعیہ والمرحلۃ الدراسات العلیا ،کلیہ القرآن الحدیث ،کلیۃ الدعوہ ،کلیۃ الشرعیہ ،السنۃ الثالثہ ،والرابعہ ،منھج مادۃ القرآن الکریم والتفسیر
  14. ()المائدة: 67
  15. ()مجوزہ نصاب تعلیم برائے ایم۔اے ۔،شعبہ قرآن وسنہ ،کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی ۔
  16. ()مجوزہ نصاب برائے ایم۔اے ۔،اسلامک اسٹڈیز ،شعبہ تخصص قرآن وتفسیر ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
  17. ()مجوزہ نصاب برائے تخصص فی التفسیر وعلوم القرآن ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد
  18. ()المناھج الدراسیہ بالجامعۃ الاسلامیہ ،المدینۃ المنورہ ،المرحلۃ الجامعیہ والمرحلۃ الدراسات العلیا ،کلیہ القرآن الکریم ،السنۃ الثالثہ ،والرابعہ ،منھج مادۃ القرآن الکریم والتفسیر
  19. ()المناھج الدراسیہ بالجامعۃ الاسلامیہ ،المدینۃ المنورہ ،المرحلۃ الجامعیہ والمرحلۃ الدراسات العلیا ،کلیہ القرآن الحدیث ،کلیۃ الدعوہ ،کلیۃ الشرعیہ ،السنۃ الثالثہ ،والرابعہ
  20. ()دلیل الطالب للعام الجامعی ،کلیہ اصول الدین ،جامعۃ الازہر،ص12
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...