Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Journal of Islamic and Religious Studies > Volume 1 Issue 2 of Journal of Islamic and Religious Studies

بیسویں صدی کی معروف بائبلوں کے تصور جہنم کا تجزیاتی اور بیانی مطالعہ |
Journal of Islamic and Religious Studies
Journal of Islamic and Religious Studies

Article Info
Authors

Volume

1

Issue

2

Year

2016

ARI Id

1682060030498_612

Pages

23-42

Subjects

Eschatology Hell English Versions of Bible Amalgamation

Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تمہید

انسان کو اچھے یا برے اعمال کی جزا یا سزا مکمل طور پر اس دُنیا میں نہیں ملتی۔ ہر لحاظ سے پوری جزا یا سزا کے لیے کئی ادیان و مذاہب میں اُخروی زندگی کا تصور پایا جاتا ہے۔ دین اسلام کی بنیادی مصادر یعنی قرآن و حدیث نے آخرت میں سزا اور عذاب کے مقام کو جہنم کا نام دیا ہے۔ قرآن و حدیث میں جہنم کے طبقات، عذاب کی انواع، اسباب ووجوہات وغیرہ اُمور کا مفصل ذکر ہے۔ اس تفصیلی ذکر نے جہنم کا ایک خاص تصور تشکیل دیاہے۔ اسلام کے بنیادی اور ثانوی مصادر کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے والوں نے جہنم کا ترجمہ لفظِ hell سے کیا ہے۔ انگریزی زبان پڑھنے لکھنے والوں کی بڑی تعداد یہودیوں اور عیسائیوںپر مشتمل ہے۔ معاصریہود کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے مذہب کی بنیادی کتب کے مجموعے کو تناخ(Tanakh) کہتے ہیں۔ تناخ کو مسیحی علمائے دین نے Old Testamentیعنی عہدنامہ قدیم کا نام دیا ہے۔کچھ مغربی مصنفین اسے Jewish Bibleیعنی یہودیوں کابائبل بھی کہتے ہیں۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع آسمانی کے بعدمسیحی دنیا میں کئی مذہبی کتب، رسائل اور خطوط لکھے گئے۔ ان میں سے ستائیس کو منتخب کرکے New Testamentیعنی عہدنامہ جدید کا نام دیا ہے۔ تقریباً پانچویں صدی عیسویں میں مسیحیوں نے عہدنامہ قدیم اور عہدنامہ جدید کے مجموعے کو بائبل کا نام دیا۔

اس طرح عیسائیوں کی بائبل بھی وجود میں آئی جو ان کے نزدیک Holy Bibleیعنی مقدس کتاب ہے۔اس کے اکثر ترجمے انگریزی زبان میں ہی ہوئے ہیں۔ اس کے عہد نامہ قدیم و جدید بھی جہاں ایک طرف حیات بعد الموت اور بعث بعد الموت کی تعلیم دیتےہیں وہاں دوسری طرف بدکاروں، شریروں اورگناہ گاروں کو سزا اور عذاب کے مقام hell سے بھی ڈراتے ہیں۔اناجیل اربعہ میں خود سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب خطابات اور وعظ و نصائح میں بھی جہنم سے ڈرایا گیا ہے۔اِس پس منظر میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بائبل کا تصورِجہنم کیا ہے؟

یہ سوال بہت اہم اور اس کا جوا ب اچھی خاصی بحث وتمحیص کا متقاضی اور بہت پیچیدہ بھی ہے[1]۔ اس پیچیدگی کی کئی وجوہات ہیں۔مثلاً دُنیا بھر کے مسیحیوں کی بھاری اکثریت چونکہ اصل عبرانی اور یونانی سے استفادہ کی بجائے صرف تراجم پر اِکتفا کرتی ہے اس لئے بائبلیں نہ صرف یہ کہ دُنیا کی کئی زبانوں میں ملتی ہیں بلکہ ۱۹۰۰تا۱۹۸۲ءکے بیاسی سالوں میں صرف انگریزی زبان ہی میں سو سے زائد مختلف بائبلیں شائع ہوچکی ہیں[2]۔

مزید برآں یہ مختلف بائبلیں جہنم سے متعلق اصل عبرانی اور یونانی اصطلاحات کا ترجمہ ان زبانوں کے مختف الفاظ و اصطلاحات سے پیش کرتی ہیں۔ ان بائبلوں میں اگر چہ جہنم کا تذکرہ پایا جاتا ہے لیکن اس سے متعلق اُن کی عبارات اور بیانات مختلف ہے۔اُن بائبلوں میں اگر چہ جہنم کا تذکرہ پایا جاتا ہے لیکن اس سے متعلق اُن کی عبارات اور بیانات مختلف ہے۔مثلاً ۱۱۶۱ءمیں شاہِ اِنگلستان جیمز کی دلچسپی پر باوَن منتخب عیسائی ماہرین بائبل نے جو بائبل تیار کی وہ کنگ جیمز ور ژن( KJV ) کے نام سے مشہور ہے.[3]اسے مستند بائبل ( Authorised Version ) بھی کہتے ہیں۔ انیسویں صدی کے آخر تک اس انگریزی بائبل کو دُنیائےعیسائیت میں بڑا مقام حاصل رہا اور اب بھی بہت سے عیسائیوں کے ہاں بائبل تو صرف کنگ جیمز بائبل ہے۔

تاہم انیسویں صدی عیسویں میں انگلینڈ کے کئی مسیحی علماءبالخصوص بشپ ڈاکٹر وِلبرفورس (Willberforce ) ، وِسکٹ(B.F. Westcott ) اور ڈاکٹر ہورٹ (F.J.A Hort ) کو کنگ جیمز بائبل میں کئی خامیوں اور نقائص کا شدید احساس ہوا کیونکہ اُن کے مطابق یہ بہترین متن والے نسخوں پر مبنی نہیں ہے۔اس لئے اُنیسویں صدی کے رُبع ثالث کے دوران اُنہوں نے ایک اور بائبل تیار کرنا شروع کی جسے ۱۸۸۱ءمیں رِیوائزڈ وَرژن(Revised Version) کے نام سے پیش کردیا گیا۔

اصطلاحات اور عبارات کی اچھی خاصی تعداد کو تو ریوائزڈوَرژن میں بدل دیا گیا[4]لیکن متنوع تبدیلیاں جاری رہیں اور نئی نئی بائبلیں بازار میں آتی رہیں۔مثلاً انگریزی زبان ریوائزڈ سٹینڈرڈ وَرژن (RSV ) کا عہد نامہ جدید ۱۹۶۴ء اور عہدنامہ قدیم ۱۹۵۲ءمیں، ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورژن کیتھولک ایڈیشن(RSVC) کا عہدنامہ جدید ۱۹۵۶ءاور عہدنامہ قدیم ۱۹۶۶ء میں،نیو امریکن سٹینڈرڈ بائبل (NASB ۱۹۷۱ء)میں، نیو کنگ جیمز ورژن(NKJV) کا عہد نامہ قدیم۱۹۸۲ءمیں،نیوانٹرنیشنل ورژن(NIV )کا عہد نامہ جدید ۱۹۷۳ءاور عہدنامہ قدیم۱۹۸۷ءمیں، گڈ نیوز بائبل(GNB)۱۹۶۸ءمیں، نیو ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورژن (NRSV) کیتھولک ایڈیشن ۱۹۸۹ء،کنٹمپریری انگلش ورژن (CEV) ۱۹۹۵ءمیں وغیرہ۔

اِن نئی بائبلوں نے جہاں بہت سی عبارات میں اَنواع واَقسام کے حذف و اضافے متعارف کروائے ہیں وہاں اُنہوں نے اُن ورسز میں بھی اہم نوعیت کی تبدیلیاں کردی ہیں جن میں لفظ جہنم(hell) مذکور تھا۔اِن تبدیلیوں کی وجہ سے جہنم متعلقہ تفاصیل بھی تغیرات کا شکار ہوئیں جس کے نتیجہ میں جہنم کا پرانا تصوربھی برقرار نہیں رہ سکا۔اَب اِس صورت حال نے مزید کئی سوالات کو جنم دیاہے۔ مثلاً کنگ جیمز بائبل کے مطابق hell کا تصور کیا ہیں؟انگریزی زبان میں ما بعد کی مذکورہ بالامشہور بائبلوں میں جہنم کے بارے میں کیا نئی باتیں متعارف کروائی گئی ہیں؟ان جدید بائبلوں کی بنیاد پر اب جہنم کا کیا تصور بنتا ہے؟جہنم میں داخل ہونے کے اسباب کیا ہیں؟ یہ مقالہ اِن بائبلوں کو مد نظر رکھ کراِنہی سوالات سے بحث کرتا ہے۔

کنگ جیمز بائبل کے عہد نامہ قدیم میں جہنم

اُنیسویں صدی کے رُبع ثالث تک عمومی طور پر تسلیم شدہ تصورِ جہنم کو سمجھنے کے لئے اگر کنگ جیمز بائبل کے عہد نامہ قدیم میں لفظ hellکو تلاش کیا جائے تو یہ اس کی دس کتب یعنی استثناءیعنیDeuteronomy)) ، سیموئیل دوم (2-Samuel ) ،ایوب (Job )،زبور (Psalms )، امثال (Proverbs)، یسعیاہ(Isaiah)، حزقی ایل (Ezekiel)، عاموس (Amos)، یوناہ (Jonah) اور حبقوقHabakkuk)) میں کل اکتیس بار ملتا ہے۔

پھراُسے اِسی بائبل کے عہد نامہ جدید میں تلاش کریں تو یہ اس کی سات کتابوں یعنی متی(Matthew ) ، مرقس (Mark)، لوقا Luke))، اعمال (Acts)، یعقوب (James )، پطرس (Peter) کا دوسرا خط اور مکاشفہ (Revelation) میں تئیس بار ملتا ہے۔گویا کنگ جیمز بائبل میں hell کا تذکرہ کل چون (۵۴) بار ہوا ہے۔ جہنم سے متعلق ورسز کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے لئے ہم پہلے کنگ جیمز بائبل کے عہد نامہ قدیم سے بحث کا آغاز کرتے ہیں۔

کنگ جیمز بائبل کے عہد نامہ قدیم میں hell والے نصوص کا تجزیہ

اس بائبل میں hell کا ذکر پہلے کتاب اِستثنا میں موسیٰ علیہ السلام سے منسوب گیت میں واقع ہے۔اس کی سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی گہری جگہ ہے اس میں خدا کے غصہ کی آگ ہے۔ اور یہ آگ ان لوگوں کو جلا کر بھسم کر دے گی جو خدا کے باغی ہیں، جو ایسا کام کرتے ہیں جو اُس کی نظر میں بُرا ہے[5]۔ سیموئیل دوم میں hell کا ذکر ایک بار ہوا ہے۔ اِس سے صرف اتنا علم ہوتا ہے کہ جہنم میں sorrows یعنی دُکھ اور غم ہیں[6] ۔ یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ یہاں بھی ایک گیت میں ہے جسے حضرت داؤد علیہ السلام سے منسوب کیا گیا ہے۔ سموئیل دوم کے مصنف کے مطابق یہ گیت انہوں نے اُس وقت گایا جب خدا نے اُنہیں اُن کے سب دشمنوں اور ساول کے ہاتھ سے رہائی دی۔

ایوب کی کتاب جو دراصل نظم میں لکھی گئی ہے میں لفظ hell دو بار ملتا ہے۔ اس کے مطابق خُدا اور اُس کا بھید آسمان کی طرح اونچا ہے اور hell سے ذیادہ گہرا ہے ۔ مزیدیہ کہ hell خدا کے حضور کھلا ہے[7]۔

زبور کی کتاب میں hellسات بار ملتا ہے۔ یہ کتاب بھی ایک سو پچاس نظموں پر مشتمل شاعری ہے۔ hell کے بارے میں زبور کی کتاب بتاتی ہے کہ شریر اور وہ تمام قومیں جو خدا کو بُھلا دیتی ہیں hellمیں جائیں گے ۔

حضرت داؤد علیہ السلام کی روح hell میں نہیں رہنے دی جائے گی۔ داؤد علیہ السلا م کو hell کے دُکھوں نے جکڑ لیا تھاانہوں نے اپنے دشمنوں کے لیے بد دعا کی کہ خدا اُنہیں hell کی گہرائی میں ڈال دے۔ خدا نے حضرت داؤد پر بڑا کرم فرمایا اور اُن کی روح کو hell سے نجات دی۔hell میں بہت دُکھ اور غم ہیں اور اُس بستر بچھا ئے جاتے ہیں[8]۔

امثال کی کتاب میں hell کا ذکر سات بار ہوا ہے۔اس کے مطابق بیگانہ عورت کے قدم ایک آدمی کو hell تک پہنچا کر چھوڑتے ہیں۔پرائی عورت کا گھرhell کا راستہ ؛احمق عورت کے مہمان hell کی گہرائیوں میں پڑتے ہیں؛ Hell خدا کے سامنے ہے؛صاحب عقل کی زندگی کا راستہ اوپر کو جاتا ہے تاکہ وہ نیچےhell میں نہ گرے بلکہ اُس سے دور چلا جائے؛لڑکوں کی تادیب وتربیت میں چھڑی کا استعمال کرنا چاہیئے تاکہ ان کی ارواح کوhell سے بچایا جاسکے؛ Hell اتنی وسیع اور کھلی ہے کہ نہیں بھرتی[9]۔

یسعیاہ کی کتاب میں hell کا تذکرہ چھ بار ہوا ہے۔اس کے مطابق وہ لوگ جن کی محفلوں میں بربط ، ستار، دف،بین بانصری اور شراب ،جیسی چیزیں ہوتی ہیں اُن کے لیے hell خود کو وسیع کرتا اور اپنا منہ بے انتہا کھولتا ہے۔اُن کے عوام و خواص، عیاش و متکبر اُس میں ڈالے جائیں گے؛بے انصاف اور غاصب حکمرانوں کے ساتھ ساتھ قاہر اور ظالم بادشاہ کے استقبال کے لیے Hellبے قرار ہے،اُس کے کیڑے اُنہیں آگے پیچھے ہر طرف سے لپٹ جائیں گے۔

اپنے تخت کوستاروں سے بھی زیادہ بلند کرنے کے خواہش مند متکبر لوگ hell میں ڈال دئیے جائیں گے؛بنی اسرائیل کے ایک قبیلہ بنی افرائیم کے حکمران اور رہنما شرابی ،اُن کے کاہن شراب کے نشے میں مست اور اَربابِ حل و عقد جب خدا تعالیٰ کے احکام کو بھول کر سر کشی کی حدیں پھلانگ گئے توانہیں کہا گیاکہ ان پر سزا کا سیلاب آئے گا اور hellکے ساتھ انہوں نے جو معاہدے کر رکھے ہیں انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے۔کیونکہ جھوٹ اور دروغ گوئی کسی کی پناہ نہیں بن سکتی۔ جب خدا کا عذاب آئے گا تو سب کچھ پامال ہوجائے گا؛ یہودی خدا کے احکام کی خلاف ورزی میں اس حد تک پہنچ گئے کہ انہوں نے صنم خانوں میں بتوں اور بت پرستی کو نہ صرف بحال کردیا بلکہ وہ عبادت گاہیں جو صرف خدا کے عبادت کے لیے مختص تھیں وہاں بھی وہ بتوں کو لے آئے ، جادوگری اور زناکاری میں خدا کی حدوں کو اتنا پامال کیا کہ یسعیا کی کتاب انہیں زانی اور فاحشہ کے بچے،باگی اولاد، دغاباز نسل وغیرہ،کے القابات دیتی ہے۔وہ مجموعی طور پر ایک ایسی فاحشہ عورت کی طرح ہوگئے جو بناوسنگار کرکے،عطر اور خوشبوئیں لگاکر امراءاوردولت مندوں کو لبھاتی ہے۔یوں برائیوں میں بڑھتے بڑھتے انہوں نے hell میں اپناٹھکانا بنالیا[10]۔

حزقی ایل کی کتاب میں hell چار بار مذکور ہے۔اس کے مطابق شاہِ فرعون اور اس کے درباری متکبر اور مغرور ہوگئے تو اُنہیں ، اُن کے ہمنواوں اور دست و بازووں کو hellمیں ڈال دیا گیااور hell میں وہ طاقتور اُس سے مخاطب ہوں گے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی کہ وہ گہرائی میں جاپڑے ہیں، نامختون ہیں اور تلواروں سے مارے گئے ہیں،نامختونوں اور بڑے بڑے طاقتو روں کو اُن کے ہتھیاروں سمیت hell میں ڈال دیا گیااور وہ اپنی تلواروں کو اپنے سروں کے نیچے رکھے، پڑے ہوئے ہیں،یہ زندوں کی سرزمین پر بڑے دہشت گردتھے[11]۔

عاموس کی کتاب میںhellکا ذکر ایک دفعہ ہوا ہے۔اس کے مطابق بنی اسرائیل بت پرستی میں پڑ کر احکام خداوندی سے منحرف ہوگئے تو خدا نے فرمایا کہ یہ اگر مجھ سے بھاگ جانے کے لیے hell میں کیوں نہ جا چھپیں میرا ہاتھ اُن تک پھر بھی پہنچ جائے گا[12]۔

یوناہ کی کتابhell کے بارے میں صرف اتنا بتاتی ہے کہ جب یوناہ نے hell کی تہہ سے خدا تعالیٰ کو پکارا تو اُس نے اُس کی فریاد سنی[13]۔

حبقوق کی کتاب کے مطابق شرابی اور مغرور آدمی اپنے گھر میں نہیں ٹھہرتا بلکہ hell کی طرح اپنی خواہش اور ہوس بڑھاتارہتا ہے[14]۔

مذکورہ بالا عبار میں کنگ جیمزبائبل کے عہد نامہ قدیم میں تصورِجہنم سے متعلقہ ورسز کا مختصر تجزیہ اور بیان پیش کیا گیا۔اَب ہم اِس کے عہدنامہ جدید میں جہنم کی تفصیل کا جائزہ لیتے ہیں:

کنگ جیمز بائبل کے عہدنامہ جدید میں جہنم والےنصوص کا تجزیاتی مطالعہ

اِس بائبل کی انجیل متی میں لفظ hell نو بار ملتا ہے[15]۔حضرت مسیح علیہ ا لسلام کے ایک وعظ کو پہاڑی کا وعظ کہا جاتا ہے۔یہ وعظ پانچویں باب سے شروع ہوتا ہے ۔اسی باب میں hell تین بار واقع ہے۔آپ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے بھائی کو احمق کہے گاوہ آتش جہنم میں جانے کے خطرے میں ہے۔ دہنی آنکھ اور دہنے ہاتھ کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ اگر یہ ٹھوکر کھلائیں تو انہیں کاٹ کر پھینک دو کیونکہ یہ بہتر ہے کہ ایک عضو جاتا رہے بجائے اِس کے کہ اُس کی موجودگی میں سارا بدن جہنم میں ڈال دیا جائے[16]۔

اس کے دسویں باب میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بارہ شاگردوں کو منتخب فرمایا؛ انہیں آسمان کی بادشاہت کے نزدیک آجانے کی منادی کرنے کے لیے روانہ کیا؛اور نصیحت فرمائی کہ اس راستے میں بہت سے خطرات کا سامنا ہوگا لیکن تم کسی سے مت ڈرنا؛ڈرنا تو صرف اُسی سے جو روح اور جسم کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے [17]۔

پھر گیارہویں باب میں ہے کہ آپ علیہ السلام نے اُن شہروں کو ملامت کی جن میں بہت سے معجزے ظاہر کئے گئے مگر وہاں کے لوگ ایمان نہ لائے۔کفر نحوم (Capernaum) شہر کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے کفر نحوم تم جو آسمان تک بلند ہو hell میں ڈالے جاؤگے[18]۔

اس کے سولہویں باب میں ہے کہ آپ نے فرمایا: تو peter ہے اور اس چٹھان پر میں اپنا Churchبناؤں گااور hell کے دروازے اس پر غالب نہ آئیں گے۔ اسِ کے تئیسویں باب میں ہے کہ آپ علیہ السلام نے یہودیوں کے ریاکار فقیہوں اور فریسیوں کو ملامت کرتے ہوئے فرمایا کہ دور دراز کے سفروں کے بعد جب کسی کو اپنا مرید بنا لیتے ہوتو اُسے دُگنا جہنم کا فرزند بنا دیتے ہو۔ انہیں مزید فرمایا کہ اے سانپو!اے افعی کے بچو ! تم جہنم کی سزا سے کیونکر بچوگے؟۔ لوقا کی انجیل کے سولہویں باب میں آپ علیہ السلام سے منسوب ایک بے رحم دولت مند اور لعزز مسکین کی تمثیل میں لکھا ہے: جب لعزز مسکین مرا تو وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی گود میں گیا جب کہ وہ دولتمند hell کے عذاب میں جاپڑا[19]۔

کتابِ اعمال کے مصنف نے اعمال کے باب دوم میں peterکا وہ خطاب درج کیا ہے جو اُس نے یہودیوں اور یروشلم کے رہنے والوں سے کیا تھا ۔اِس خطاب میں اُس نے زبور ۶۱: ۸ تا ۱۱ کی ورسز کو اعمال ۲:۵۲ تا ۸۲ میں با ختلاف دہرایا ہے ۔اِن میں حضرت داؤد علیہ السلام کا یہ جملہ بھی ہے کہ تو میری روح کو hell میں چھوڑے گا۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے peter نے کہا کہ یہ حضرت مسیح علیہ السلام سے متعلق ایک پیشن گوئی ہے کہ نہ تو اُن کی روح کوhell میں چھوڑا جائےگا اور نہ ہی اُس کا جسم وہاں سڑنے کی نوبت کو پہنچے گا[20] ۔

James جسے اردو بائبلیں یعقوب لکھتی ہیں کے خط میں زبان کی برائیاں بیان کرتے ہوئے لکھا گیاہے کہ یہ جہنم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔[21]

پیٹر کے دوسرے خط سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ فرشتے ایسے بھی تھے جنہوں نے گناہ کیا تھا [22]۔خدا نے انہیں جہنم کی تاریک غاروں میں ڈال دیا۔ وہ وہاں عدالت کے دن تک قید میں رہیں گے۔[23]

مکاشفہ کی کتاب میں hell کا ذکر چار ورسز میں ہے۔ان سے معلوم ہوتا ہے کہhell کی کنجیاں بھی ہوتی ہیں۔ hell ایک جگہ سے دوسری جگہ چل جا سکتی ہے۔ hell میں ڈالے گئے مرُدے انصاف کرنے والوں کے حوالے کئے جائیں گے اور موت اور hell کو آگ کی جھیل میں ڈال دیا جائے گا۔[24]

کنگ جیمز بائبل میں جہنم کا تصور

اس تجزیاتی تفصیل سے کنگ جیمز بائبل کے عہد نامہ قدیم میں مذکور جہنم کا یہ مختصر تصور بنتا ہے: جہنم میں خدا کے غصہ کی آگ ہے ؛ جہنم میں دُکھ اور غم ہیں؛اس سے کوئی چیز خدا سے پوشیدہ نہیں ہیں؛ جہنم میں بستر بھی ہیں؛ جہنم اتنی وسیع اور کھلی ہے کہ کبھی نہیں بھرتی؛ جہنم میں کیڑے بھی ہیں جو جہنمیوں کو آگے پیچھے ہر طرف سے لپٹ جائیں گے۔ کنگ جیمز بائبل کا عہدنامہ جدید اس تصور جہنم میں یہ اضافہ کرتا ہے:جہنم میں آگ ہے؛روح اور جسم دونو ں کو جہنم میں ہلاک کیا جا سکتا ہے؛ جہنم جائے سزا ہے؛ اس میں تاریک غارہیں؛ جہنم کی کنجیاں بھی ہیں؛ یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ چل کر جا سکتی ہے ؛آخر میں جہنم کو آگ کی جھیل میں ڈال دیا جائے گا[25]۔

کنگ جیمز بائبل کے مطابق اصحابِ جہنم

اس تجزیے سے ہمیں اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے کہ کون کون لوگ جہنم میں جائیں گے؟کنگ جیمز بائبل کے عہدنامہ قدیم کے مطابق جو لوگ خدا کے باغی ہیں؛ جو لوگ ایسے کام کرتے ہیں جو خدا کی نظر میں بُرے ہیں؛ شریر اور خُدا کو بھولا دینے والی تمام قومیں؛بیگانہ اور پرائی عورت سے نا جائز تعلقات قائم کرنے والے مرد؛ احمق عورت کے مہمان بننے والے مرد؛ بربط،ستار، دف،بین بانسری اور شراب جیسی چیزوں سے اپنی محفلوں کو سجانے والے ؛بے انصاف اور غاصب حکمران؛ قاہر اور ظالم بادشاہ؛اپنے تخت وتاج کو بلند کرنے کے والے ؛جادوگر ،زناکار اور خدا کی حدوں کو پامال کرنے والے ؛ اور مخلوق خدا میں دہشت گردی کرنے والے لوگ جہنم میں جائیں گے[26]۔

عہد نامہ جدید کے مطابق عذابِ جہنم کے اسباب یہ ہیں: جو شخص اپنے بھائی کو احمق کہے؛ جو لوگ بہت سے معجزے دیکھے مگر ایمان نہ لائیں؛ یہودیوں کے ریاکار فقیہ اور فریسی؛ مساکین پر رحم نہ کرنے والے دولت مند؛ اور خدا کے نا فرمان جہنم میں جائیں گے مگر خدا کے بر گزیدہ بندوں کی روحیں چھور نہ دی جائیں گی۔ کنگ جیمز بائبل کی بنیاد پر سامنے آنے والے اِس قدیم تصور جہنم کوملاحظہ کرنے کے بعد آئیے اب یہ دیکھیں کہ اس کے بعد پیش کی جانے والی جدید بائبلوں نے اس تصور میں کیا تبدیلی کردی ہے؟ اور اب جدید تصور جہنم کیا ہے؟

بیسویں صدی کی معروف بائبلوں میں جہنم

۱۸۸۱ءمیں تیار کی جانے والی انگریزی بائبل ریوائزڈوَرژن (RV)عام طور پر دستیاب نہیں ہے۔ اسی لئے بحث کا آغاز ہم ریوائزڈ سٹینڈرڈ وَرژن(RV)سے کر سکتے ہیں۔ اس بائبل میں اگر عہدنامہ قدیم کی انہی اکتیس ورسز کا مطالعہ کیا جائے جن میں کنگ جیمز بائبل نے لفظ hell استعمال کیا تھا تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ (RV)کے مترجمین نے اُن میں کسی بھی جگہhell کو باقی نہیں رہنے دیا۔ اس کے بجائے انہوں نے Sheol کو اختیار کیا۔

صرف دو جگہ یعنی امثال ۵۱:۱۱ اور ۷۲:۰۲ میں انہوں نے جدت پسندی کا مزید مظاہرہ کرتے ہوئے Abaddon لکھا ہے[27] ۔ عہد نامہ جدید میں ان کے رویے کی تین صورتیں ہیں۔انہوں نے تیرہ جگہوں پر تو hell کو برقرار رکھا ہے لیکن نو ورسز میں اُس کی بجائے Hades اور ایک جگہ the power of death کو اختیار کیا[28]۔

جدید انگریزی بائبلوں میں نیو کنگ جیمز ورژن((NKJV بھی ہے۔ اس کے مترجمین نے عہدنامہ قدیم کی مذکورہ اکتیس میں سے اٹھارہ ورسوں میں hell کو تو برقرار رکھا۔البتہ تیرہ جگہ اُنہوں نے اس کے بجائے شیول لکھ دیا ہے((Sheol لکھ دیا ہے۔ اسی طرح عہدنامہ جدید کے کل تئیس مقامات میں سے تیرہ میں hell کو باقی رکھا لیکن دس ورسوں میں ( Hades) لکھ دیا ہے[29]۔

بیسویں صدی میں تیار ہونے والی انگریزی زبان کی مقبول عام بائبلوں میں ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورژن کیتھولک ایڈیشن (RSVC)،نیوریوائزڈ سٹینڈرڈورژ ن (NRSVC)کیتھولک ایڈیشن۱۹۸۹ءاور نیو امریکن اٹینڈرڈ بائبل (NASB) سرفہرست ہیں۔ان بائبلوں نے بالاتفاق عہدنامہ قدیم کی مذکورہ اکتیس ورسز سے hell کو ہر جگہ Sheol سے بدل دیا ہے۔

البتہ عہدنامہ جدید میں ریوائزڈسٹینڈرڈوَرژن کیتھولک ایڈیشن کا بقیہ دو سے حسب سابق مکمل اتفاق برقرار نہیں ریا۔تینوں نے تئیس ورسوں میں سے تیرہ میں توhell کو پسند کیا لیکن بقیہ دس میں Hades لکھتے وقت ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورژن نےبیں طور اختلاف کیاکہ متی ۶۱:۸۱ میں deathاور مکاشفہ ۱:۸ اور ۰۲:۱۳ میں اس نے death and Hades لکھا۔

بیسویں صدی کے رُبع اَخیر میں مشہور ہونے والی بائبلوں میں نیوانٹرنیشنل ورژن (NIV)،گڈ نیوز بائبل (GNB) اور کنٹمپریری انگلش وَرژن (CEV) شامل ہیں۔اگر ہم اُن میں غور کریں تو وہاں hell کے بارے میں صورت حال کچھ اور نظر آتی ہے۔ انہوں نے عہدنامہ قدیم میں hell کو باقی نہیں رہنے دیا۔ اس کے بدلے میں انہوں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ یہ ہیں:

The realm of death, the depth, death, grave, the world of death, the world below

نیو انٹرنیشنل ورژن نے عہد نامہ قدیم میں hell کے بجائے پچیس ورسوں میں grave؛چار میںdeath ؛ ایک میں the realm of death اور ایک میں the depthلکھا ہے [30]۔ اسی بائبل کے عہدنامہ جدید پر اگر غور کریں تو زیر غور تئیس ورسوں میں سے چودہ ورسوں میں تو hell کا ذکر ملتا ہےلیکن بقیہ میں اب پانچ جگہ Hades،دو جگہ grave اور دو جگہthe depth لایا گیا ہے[31]۔

گڈ نیوز بائبل نے عہد نامہ قدیم میںhell کی بجائے چار ورسوں میں grave؛ تین میں death ؛ بائیس میں the world of dead؛ایک میںthe world below لکھا ہے۔[32] جبکہ امثال ۳۲:۴۱ کو ایسی عبارت میں لکھا ہے کہ جس میں مذکورہ الفاظ میں سے کسی کی ضرورت نہیں۔ گڈ نیوز بائبل نے عہد نامہ جدید میں پندرہ ورسوں میں تو hell کو چھوڑ دیا لیکن متی ۶۱:۸۱ میں اس کے بجائے death؛ دو جگہHades اور پانچ جگہوں پر the world of the dead کو متبادل کے طور پر پیش کیا ہے[33]۔

کنٹمپریری انگلش ورژن نے عہدنامہ قدیم میںhell کو سولہ ورسوں میں the world of the dead ؛تین میں grave؛چار میں death؛ دو میںthe world below؛ ایک جگہ the world of the death؛ایک جگہ spirit of the dead ؛ایک جگہ as dead؛ اور ایک جگہ deep into the earth سے بدلا ہے؛ دو جگہ ورس کو ایسی عبارت میں لکھا ہے کہ جس میں مذکورہ الفاظ میں سے کسی کی ضرورت نہیں[34]۔ اپنے عہدنامہ جدید میں اس بائبل نے سات ورسوں میںhell کو death,grave, the world of the death, death's kingdom سے تبدیل کیا ہے [35]۔

بیسیویں صدی کی معروف انگریزی بائبلوں کے عہدنامہ قدیم میں جہنم کا تقابلی تصور

عہدنامہ قدیم میں جہنم کے بارے میں انگریزی بائبلوں کے رجحان کے مذکورہ بالااِجمالی بیان کو جدول کی مدد سے درج ذیل تفصیلی شکل میں ظاہر کیا جا سکتا ہے۔اس سے ان بائبلوں کی ترجیحات اور انتخابات ِ اصطلاحاتِ جدیدہ کا تقابلی جائزہ بھی آسانی سے لیا جا سکتا ہے:

ورسز/بائبل NJKV RSV,RSVC, NRSV, NASB NIV GNB CEV
تثنیہ۳۲: ۲۲ Hell Sheol the realm of death the world below the world of dead
۲ سموئیل ۲۲:۶ Sheol Sheol Grave grave the world of dead
ایوب ۱۱: ۸ Sheol Sheol Grave the world of dead Grave
ایوب ۲۶: ۶ Sheol Sheol Death the world of dead Death
زبور ۹: ۱۷ Hell Sheol Grave death the world of dead
زبور ۱۶:۱۰ sheol Sheol Grave the world of dead Grave
زبور ۱۸:۵ Sheol Sheol Grave grave the world of the dead
زبور ۵۵:۱۵ Hell Sheol Grave the world of the dead the world of the dead
زبور ۸۶:۱۳ Sheol Sheol Grave grave grave
زبور ۱۱۶: ۳ Sheol Sheol Grave grave Its( i.e of death)
زبور ۳۹: ۸ Hell Sheol The deapths The world of the dead The world of the dead
امثال۷: ۲۷ Hell Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
امثال۹: ۱۸ Hell Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
امثال۱۵: ۱۱ Hell Sheol Grave The world of the dead Dead
امثال۱۵: ۲۴ Hell Sheol Death The world of the dead The world of the dead
امثال۲۳: ۱۴ Hell Sheol Grave Death Death
امثال۲۷: ۲۰ Hell Sheol Death X X
امثال ف ۵: ۱۴ Hell Sheol Death The world of the dead Death
یسعیاہ ۵:۱۴ Sheol Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
یسعیاہ۱۴: ۹ Hell Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
یسعیاہ۱۴: ۱۵ Sheol Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
یسعیاہ۲۸: ۱۵ Sheol Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
یسعیاہ۲۸:۱۸ Sheol Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
یسعیاہ ۵۷: ۹ Sheol Sheol Grave The world of the dead Spirit of the dead
حزقی ایل ۳۱: ۱۶ Hell Sheol Grave The world of the dead The world below
حزقی ایل۳۱: ۱۷ Hell Sheol Grave The world of the dead The world below
حزقی ایل۳۲: ۲۱ Hell Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
حزقی ایل۳۲: ۲۷ Hell Sheol Grave The world of the dead X
عاموس۹: ۲ Hell Sheol Grave The world of the dead Deap into the eath
یوناہ ۲:۲ Sheol Sheol Grave The world of the dead The world of the dead
حبقوق۲: ۵ Hell Sheol Grave Death The world of the dead

اس جدول کے پہلے اور دوسرے کالم میں شامل بائبلوں نے اگر چہ hell کو sheol سے بدلنے میں اتفاق کیا ہے لیکن پھر بھی ورسز میں اُن کا اختلاف واضح ہے۔ اسی طرح آخری دو کالموں کی دونوں بائبلیں اگر چہ hell کو the world of dead سے تبدیل کرنے میں دس سے زائد ورسز میں اتفاق کرتی ہیں لیکن بقیہ ورسز میں اُنہوں نے نہ صرف بعض ورسز میں hell کا کوئی نہ کوئی متبادل اختیار کیا بلکہ بعض جگہ اِسے بالکل حزف بھی کردیا ہے۔NIV کا اختلاف بقیہ بائبلوں سے شدید نوعیت کا ہے۔ اس نے چار ورسز کے سوا ہر جگہ hell کی بجائے grave لکھا ہے۔

بیسویں صدی کی معروف انگریزی بائبلوں کے عہدنامہ جدید میں جہنم کا تقابلی تصور

عہدنامہ جدید میں جہنم کے بارے میں انگریزی بائبلوں کے مذکورالصرررُجحان کے اِجمالی بیان کو تفصیل سے درج ذیل جدول کی مدد سے ظاہر کیا جاسکتا ہے۔ جس سے اُن کے درمیان اختلاف کا تقابلی جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے:

ورسز/بائبل NJKV RSV,RSVC, NRSV, NASB NIV GNB CEV
متی۵: ۲۲ Hell Hell Hell Hell Hell
متی۵: ۲۹ Hell Hell Hell Hell Hell
متی۵: ۳۰ Hell Hell Hell Hell Hell
متی۱۰: ۲۸ Hell Hell Hell Hell Hell
متی۱۱: ۲۳ Hades Hades The depths Hell Hell
متی۱۶ :۱۸ Powe of death Hades Hades Death Death
متی۱۸: ۹ Hell Hell Hell Hell Hell
متی۲۳: ۱۵ Hell Hell Hell Hell Hell
متی ۲۳: ۳۳ Hell Hell Hell Hell Hell
مرقس۹: ۴۳ Hell Hell Hell Hell Hell
مرقس۹: ۴۵ Hell Hell Hell Hell Hell
مرقس۹: ۴۷ Hell Hell Hell Hell Hell
لوقا۱۰: ۱۵ Hades Hades The depths Hell Hell
لوقا۱۲:۵ Hell Hell Hell Hell Hell
لوقا۱۶: ۲۳ Hades Hades Hell Hades Hell
اعمال۲: ۲۷ Hades Hades Grave The world of dead Grave
اعمال ۲: ۳۱ Hades Hades Grave The world of dead Grave
یعقوب۳: ۲ Hell Hell Hell Hell Hell
پطرس۲: ۴ Hell Hell Hell Hell Hell
مکاشفہ۱:۱۸ Hades Hades Hades The world of dead The world of dead
مکاشفہ۶: ۸ Hades Hades Hades Hades Death’s kingdom
مکاشفہ۲۰: ۱۳ Hades Hades Hades The world of dead Its kingdom
مکاشفہ۱۴: ۲۰ Hades Hades Hades The world of dead Its kingdom

یہ جدول ظاہر کرتا ہے کہ مذکورہ آٹھ New Testaments نے تیرہ ورسز میں بالاتفاق hell لکھا ہے جبکہ بقیہ دس ورسز میں اُن کی تبدیلیاں مختلف ہیں۔پہلے دو کالم پانچ New Testaments کے دو گروپوں کو ظاہر کرتی ہیں۔یہ متی ۶۱:۸۱کی ورس میں اختلاف جبکہ بقیہ ہر جگہ اتفاق کرتے ہیں ۔ ایک گروف کے مطابقhell کی بجائے powers of death ہونا چائیےجبکہ دوسرے کے مطابق hades ۔

لیکن بیسویں صدی کے ثُلثِ اخیر میں شائع ہونے والی انگریزی بائبلیں اگرچہ کئی ورسز میںhell کے بجائےhades اور grave اختیار کرنے پر اتفاق کرتی ہیں لیکن کئی ورسز میں اختلاف کرکے متنوع رجحانات کی نشاندہی کرتی ہیں۔جیسا کہ اسی جدول سے واضح ہے۔

اس بحث سے،تجزیے اور جدولوں نے جہاں ایک طرف بائبل کے نئے رجحانات اور جدید تصورِ جہنم کو واضح کرنے میں مدد کی ہےوہاں اُنہوں نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔مثلاً شیول اور ہیڈز کیا ہیں؟کیا یہ احوال ہیں جو انسان پر بعد از مرگ طاری ہوتے ہیں یا کہ یہ مقامات ہیں جہاں مردے رہتے ہیں؟آئیے دیکھتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی علمائے بائبل کی اپنی تحقیقات کے مطابق اِن سوالات کے کیا جوابات سامنے آتے ہیں؟

شیول (Sheol)کیا ہے؟

انسائیکلوپیڈیا جوڈائیکا (EncyclopaediaJudaica) جو کہ یہودیوں کا ایک مستند مرجع ہے اس میں ایک یہودی مقالہ نگار لفظِ شیول کی توضیح یوں کرتا ہے: ہیکل ثانی کی تباہی سے پہلے دو صدیوں تک یہودی قوم قدیم اسرائیلیوں کے تصورِ شیول کی حامل رہی۔ اس تصور کے مطابق شیول نیک و بد کردار تمام مُردوں کا نچلی دنیا(the netherworld ) میں تاریک مسکن ہے۔تا ہم جب اس عرصے کے دوران یہودیت میں بعدازموت انفرادی عذاب کے تصور نے ترقی کی تو دونوں عہدناموں کے درمیانی عرصہ کی مختلف تحریروں میں شیول کا معنی اور تصور کئی تبدیلیوں میں سے گزرا۔ان تحریروں میں سے کچھ کے مطابق شیول کے کئی درجے ہیں ۔ ان میں سے نچلے درجوں میں بعث بعدالموت سے پہلے بدکردارمردوں کو متنوع عذاب دئیے جاتے ہیں جبکہ نیک دار فوت شدگان شیول کے سب سے اعلیٰ درجے میں خوشیوں اور نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں ۔بعض دوسری تحریروں کے مطابق شیول کی جگہ جہنم (Gehinnom) نے لے لی یعنی وہ جگہ جہاں لعنتی لوگ کو عذاب ہوتا ہے جبکہ نیک لوگ بعد از موت فوراً یا بعث بعدالموت باغ عدن میں آسائشوں اور خوشیوں میں رہتے ہیں[36]۔

کیتھولک عیسائیت کے ایک مستند مرجع نیوکیتھولک انسائیکلو پیڈیا کا ایک عیسائی مقالہ نگار شیول کے بارے میں وضاحت کرتا ہے:

ابتدائی عبرانی قوم کے خیال میں مرنے کا مطلب شیول میں اترنا تھا جہاں نیک اور بد کو یکساں طور پر ایک آفت بھری صورت حال سہنا پڑتی تھی۔ بعد میں جب ایمان و عقیدہ پروان چڑھا اور لو گ مرنے کے بعد جی اُٹھنے سے پہلے جزاوسزا کے وجود کوماننے لگے تو شیول کے معنی اور مفہوم پر آراءمختلف ہوگئیں۔لہذاGehinna وہ جگہ تسلیم کی گئی جو بُرے اور بدکردار لوگوں کے لئے مختص ہے جبکہ ابراہیم کی گود نیک کردار لوگوں کا مسکن بن گئی۔اگرچہ یہودی تصور کے مطابق اس وقت بہشت (Paradise) سے مراد جنت heaven)) نہیں ہیں لیکن جونہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی شاہانہ طاقت اور اختیار کے ساتھ آئیں گے تو تائب اور نادم لوگوں کو ان کی معیت کی خوشی یقینا نصیب ہوگی[37]۔

اِن مقالہ نگاروں کے مندرجہ بالاموقف سے اگرچہ یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہودیوں کے ابتدائی تصور کے مطابق شیول نیک اور بدکردار دونوںطرح کے مردوں کا مسکن ہے اور بعد میں شیول کے معنی اور مفہوم میں اختلاف ہوا تو بد کرداروں اور گناہ گاروں کے لیے جہنم جبکہ نےکو کاروں اور فرمانبرداروں کے لیے ابراہیم کی گود کا عقیدہ سامنے آیا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قدیم اور متروک تصور کو جدید بایبلوں نے دوبارہ کیوں اختیار کیا؟کیا اُن مترجمین بائبل نے غلطی کی جنہوں نے شیول کی جگہ جہنم لکھا تھا؟ یا وہ غلطی کر رہے ہیں جنہوں نے اس کی جگہ اب قبر وغیرہ لکھنا شروع کیا ہے؟

اغلب یہ ہے کہ ان سوالات کے جواب علمائے بائبل پر مکمل طور پرواضح نہیں ہیں ۔نیوکھیتولک انسائیکلوپیڈیا کا مقالہ نگار لکھتا ہے کہ لفظ شیول عہدنامہ قدیم میں مرنے کے بعد کے علام پر دلالت کرنے کے لیے ساٹھ سے زائد بار وارد ہے۔ مگر اس ماخذ کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ کس سے مشتق ہیں۔ایک قول کے مطابق یہ سال سے ماخذ ہے جس کا معنی طلب کرنا،یا سوال کرنا ہے۔اس بناءپرشیول ایک ایسی جگہ ہے جو ھل من مذید کا نعرہ لگاتی رہتی ہے یایہ وہ جگہ ہے جہاںمُردوں سے سوالات کئے جاتے ہیں۔اس معنی میں یہ امثال۷۲:۰۲ اور امثال۰۳:۵۱تا۶۱ میں وارد ہے۔دوسرے قعل کے مطابق یہ اس مصدر سے مشتق ہے جس کا معنی ہے ویران،غموں کا گھر۔ان آراءکا ذکر کرنے کے بعد مقالہ نگار لکھتا ہے کہ بائبل میں ئہ ایک ایسی جگہ کی نشاندہی کرتا ہے جو مکمل طور پر مجہول ہے۔ جہاں کوئی شخص مرکر ہی جاتا ہے چاہےمرنے والا نیک ہو یا بد، امیر ہو یا تنگ دست[38]۔

جب شیول ، اس کا مشتق مِنہ، اس کا حتمی معنی اور محل وقوع بائبل کے صاحبان علم اور ماہرین کتب مقدسہ پر بہت مجہول ہے اور وہ قطعیت سے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتے تو وہ یقین سے اس اصل عبرانی کلمے کا مدلول بھی متعین نہیں کرسکتے۔شاید ترجیح بلا مرجح کے تحت جو دل میں آتا ہے بائبل میں لکھ دیتے ہیں۔

اس تجزیے سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ چند ایک کے استثناءکے ساتھ مشہورومعروف انگریزی بائبلوں کے عہدنامہ قدیم میں جہنم کا تصور ختم ہوگیا ہے۔ یہ پہلے شیول(sheol) سے تبدیل کیا گیا۔ پھر آگے چل کر 'the world of the dead' یعنی عالم الموتی ٰ،پھر 'the world of the death'یعنی عالم الموت،بعد ازاں یہ death یعنی موت، حتیٰ کہ یہ graveیعنی قبر میں بدل گیا ہے۔ عہد نامہ جدید میں جہنم کا ذکر اگرچہ اب بھی باقی ہے لیکن یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہاں بھی متعددورسوں میں اس کے بدکے میں 'the world of the dead'،death،grave کے علاوہ Hadesبھی لایا گیا ہے جس سے hell کے ذکر کی تثرت کع قلت سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جہنم کو شامل ورسز قلیل ہوگئیں تو اس کا وہ تصور بھی برقرار نہیں رہ سکا جو ماضی میں تھا۔ یہاں ایک ضمنی سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ Hades کیا ہے؟ جس کا استعمال اکثر بائبلوں میں نظر آتا ہے۔

ہیڈز(Hades) کیا ہے؟

ہیڈز کو سمجھنے کے لیے ہم ایک دفعہ پھر نیو کیھتولک انسائیکلو پیڈیا کی طرف رجوع کرتے ہیں۔Hades کے عنوان پر مقالہ لکھنے والے I.H.Gorskiنے کہا ہے کہ Hades دراصل نچلی دُنیا کی ایک یونانی دیوتا کا نام تھا۔بعد میں اس کا اطلاق مُردوں کے مسکن پر کیا جانے لگا۔ہفتادی ترجمے نے عبرانی لفظ شیول کا ترجمع اس اصطلاح سے کیا ، جو مُردوں کی آخری رہائشنگاہ ہے۔ وہ متی اور لوقا کی انجیلوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید یہ کہتا ہے کہ Hades زمین کی گہرائیوں میں واقع ہے[39]۔

گورسکی کے اس بیان سے بھی کوئی حتمی جواب نہیں ملتا۔ایسا لگتا ہے کہ وہ ہفتادی ترجمہ کے مترجمین پر انحصار کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہے کہ Hades شیول کے ہم معنی ایک اصطلاح ہے۔شیول عبرانی جبکہ ہیڈز یونانی زبان کا لفظ ہے۔یہ بلحاظ معنی مترادف ہیں۔گویا شیول کی توضیع کے لیے انسائیکلوپیڈیا جوڈائیکا اور نیوکیتھولک انسائیکلو پیڈیا نے جو کچھ کہا تھا وہی ہیڈ ز کے لیے بھی کہا جا سکتا ہے۔ اُن کی توضیع سے جیسے شیول کا کوئی حتمی اور قطعی معنی سامنے نہیں آیا ویسی ہی صورت حال ہیڈز کی بن جاتی ہے۔وہ عہدنامہ قدیم میں مجہول یہ عہدنامہ جدید میں نا معلوم۔

نچلی دنیا کیا ہے؟

مندرجہ بالا بحث میں ہم نے یہ بھی دکھایا ہے کہ بعض بائبلوں میں hell کی بجائےthe world belowکی اصطلاح اختیار کی گئی ہے جسے نچلی دُنیا بھی کہا جا سکتا ہے؟ انسائیکلوپیڈیا جوڈائیکا میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے: نچلی دُنیا کے بارے میں بائبل کی عبارتیں غیر واضح ہیں اور قدیم مشرقی داستانوں سے لی گئی ہیں۔مُردوں کے مسکن کو کئی نام دئیے گئے ہیں ان میں سے عام شیول ہے جو ہمیشہ مونث اور اسم معرفہ کی کسی علامت کے بغیر استعمال ہوا ہے۔ یہ اصطلاح دوسری سامی زبانوں میں موجود نہیں ہیں اور اگر کہیں مل بھی جائے تو وہ عبرانی شیول سے ہی مستعار ہوتی ہے۔ اس کا اشتقاق غیر واضح ہے۔بہر حال یہ نچلی دُنیا زمین کے نیچھے یا پہاڑوں کے نیچھے یا پھر پانیوں کے نیچھے کہیں واقع ہے[40]۔ اس توضیحی بیان کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ بائبل کی جو عبارات قدیم مشرقی داستانوں سے لی گئی ہیں وہ ایک شخص کو شکوک وشبہات میں ہی ڈالتی ہیں ۔ موضوع سےمتعلق اُلجھن کو سلجھاتی نہیں ہیں ۔ مذکورہ اقتباس سے یہ علم ہوتا ہے کہ نچلی دنیا مُردوں کا مسکن ہے۔یہ اور شیول ایک ہی شے کے دو نام ہیں ۔

مذکورہ بالا بحث کا نتیجہ یہ ہے کہ بیسویں صدی کی جدید انگریزی بائبلوں کے عہدنامہ قدیم کا تصور جہنم کوئی متفق علیہ تصورنہیں ہے۔ اس میں انہوں نے hell کو اتنی متنوع اصلاحات میں بدلا ہے کہ ہر عہدنامہ قدیم کا اپنا منفرد تصور جہنم تو تشکیل دیا جا سکتا ہےلیکن ان سب پر جہنم کی ایک ایسی تصویر پیش کرنا جو سب کے لیے قابل قبول ہونا ممکن ہے۔

یہی نتیجہ ایک حد تک عہدنامہ جدید پر بھی منطبق ہوتا ہے۔تاہم تیرہ ورسز میں انہوں نے بالاتفاق hell کو اختیار کیا ہے۔ ان میں سے دو جیمز اور پیٹر کے خطوط میں جبکہ بقیہ گیارہ پہلی تین انجیل میں مندرج حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام سے منسوب اقوال سے ہیں۔ ان تیرہ ورسز کی بنیاد پر جہنم سے متعلق جو معلومات سامنے آتی ہیں ان کے مطابق جو شخص اپنے بھائی کو احمق کہے گا وہ آتش جہنم میں جانے کے خطرے میں ہے۔آنکھ اور ہاتھ اگر ٹھوکر کھلائیں تو انہیں کاٹ کر پھینک دینا بہتر ہے تاکہ ایک عضو جاتا رہے بجائے اس کے کہ اُس کی موجودگی میں سارا بدن جہنم میں ڈال دیا جائے۔مذہب کی منادی کرنے والوں کو صرف خدا سے ڈرنا چاہئیے جو روح اور جسم کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔یہودیوں کے ریاکار فقیہ اور فریسی دوردراز کے سفروں کے بعد جب کسی کو اپنا مرید بنا لیتے تو اسے اپنے سے دُگنا جہنم کا فرزند بنا دیتے۔وہ جہنم کی سزا سے نہیں بچیں گے۔ زبان جہنم کی آگ سے جلتی رہتی ہیں۔خدا نے گناہ گار فرشتوں کو جہنم کے تاریک غاروں میں ڈال دیا ۔ وہ وہاں عدالت کے دن تک قید میں رہیں گے۔

ان معلومات سے جہنم میں جانے کے چند اسباب تو واضح ہوتے ہیں یعنی اپنے بھائی کو احمق کہنا،آنکھ اور ہاتھ کا غلط استعمال اور ریاکاری کرنا مگر جہنم کے بارے میں صرف تین باتیں علم میں آتی ہیں۔ ایک یہ کہ اس میں آگ ہے،دوسرا یہ کہ اُس میں جسم اور روح ہلاک ہوسکتے ہیں اور تیسرا یہ کہ اس میں تاریک غار ہیں ۔

خلاصہ اور نتائج

عہدنامہ جدید میں قدیم اور جدید تصور جہنم کے حوالے سے جو بحث اب تک ہوئی ہے اسے درج ذیل تقابلی انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے جو یہ واضح کرتا ہےکہ قدیم تصور جہنم کیا تھا اور اب اس میں سے کتنا باقی بچا ہے۔

جہنم کیسا ہے کہ حوالے سے کنگ جیمز بائبل کا تصور یہ ہے جہنم میں آگ ہے؛ روح اور جسم دونوں کو جہنم میں ہلاک کیا جاسکتا ہے؛جہنم جائے سزا ہے؛اس میں جسم سڑ جاتا ہے؛اس میں تاریک غار ہیں؛جہنم کی کنجیاں بھی ہیں؛ یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ چل کر جا سکتی ہے؛آخر میں جہنم کو آگ کی جھیل میں ڈال دیا جائے گا۔

جبکہجد ید بائبلوں کا تصوریہ ہے کہ جہنم میں آگ ہے؛اس میں جسم اور روح ہلاک ہوسکتے ہیں اور اس میں تاریک غار ہیں۔ اب یہ کہ جہنم میں کون ڈالے جائیں گے؟ کہ حوالے سے کنگ جیمز بائبل کا تصور یہ ہے جو شخص اپنے بھائی کو احمق کہے گا؛ جو لوگ بہت معجزے دیکھیں مگر ایمان نہ لائیں؛یہودیوں کے ریاکار فقیہ اور فریسی؛مساکین پر فحم نہ کرنے والے دولت مندخدا کے نا فرمان جہنم میں جائیں گے مگر خدا کے برگزیدہ بندوں کی روحیں چھوڑ نہ دی جائیں گی۔ جبکہجد ید بائبلوں کا تصوریہ ہے کہ جو اپنے بھائی کو احمق کہے گا؛جو آنکھ اور ہاتھ کا غلط استعمال کرے گا۔اور جو ریاکاری کرے گا۔

اسی طرح معاصر بائبلیں عہدنامہ جدیدکی جن ورسز میں جہنم پر اتفاق کرتی ہیں ان میں کہیں تو یہ اصطلاح استعارةً استعمال ہوئی ہیں اور کہیں مبہم انداز میں۔جہنم کا تصور جس اندازسے اس بائبلوں میں ہے اُس سے اِنذار کا مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔

حالانکہ یہ انبیائےکرام اور رسل عظام علیہم السلام کی اہم تعلیمات اور بنیادی مقاصد میں سے ہے۔جب لوگوں کو سزاؤں کی مکمل تفصیل اور مقام سزا کا جامع اور صحیح تصور نہیں ملے گا تو وہ جرائم اور بدکاریوں سے کیسے بازرہیں گے؟ خود یہودی اور مسیحی مصادر ومراجع سے ثابت ہوا ہے کہ جہنم سے متعلقہ کچھ تفاصیل یونانی دیومالا اور بے دینوں کے افسانوں سے لی گئی ہیں۔اگر یونانی دیومالا اور بے دینوں کے افسانے ایمان وعمل کے لیے لائق اعتماد نہیں ہیں تو بائبل کی وہ کتابیں جو وہاں سے لی گئی ان پر اعتماد بھی مناسب اور خلاف دانش ہے۔

آخر میں ایک تجویز اُن مترجمیں کے لیے پیش ہے جو قرآن واحادیث اور اسلامی کتب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرتے ہیں۔ جہنم یا دوزخ کا ترجمہ hell سے کرتے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ یہودیوں اور مسیحیوں کی بائبل کا تصور جہنم وہ نہیں ہے جو قرآن وحدیث کی تعلیمات میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے وہ اسلامی تصور جہنم کی توضیح اور تفصیل مناسب مقام پر ضرور نظر قارئین کیا کریں تاکہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوجائیں۔

حوالہ جات

  1. حواشی (References) ( تفصیل کے لیے دیکھئے:Dewey M. Beegle, Gods Word into English, (New York: Harper & Brothers, 1960), pp.9-33;34-54
  2. ( ۱۹۰۰ءتا۱۹۲۸ءکے تقریباً بیاسی سالوں میں انگریزی میں لگ بھگ ایک سو دَس مختلف بائبلیں شائع کی گئیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیں:Davis Ewert, From: Ancient Tablets to Modern Translations, (Grand Rapids, Michigan: Academic Books, 1983), pp. 250-251
  3. ) تفصیل کے لیے دیکھئے:F.F. Bruce, TheEnglish Bible: A History of Translation from the earliest English Versions to the new English Bible, (New York: Oxford University Press, 1st ed. 1961, 1970), pp. 96-112
  4. ) تفصیل کے لیے دیکھیں:John William Burgon, The Revision Revised, (New jersey: Dean Burgon Society, 2nd ed. 2000
  5. ) دیکھئے: استثناء۲۳:۲۲؛ بائبل کی پہلی پانچ کتابوں کو توراة بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حیرانی کی بات ہے کہ پوری توراة میں جہنم کا صرف ایک بار ذکر ہے اور وہ بھی انتہائی ناقص۔بنی اسرائیل جیسی شریر اور خدا کی باغی قوم کو آخرت میں پھر ڈر کس چیز سے ہوگا۔
  6. ) سیموئیل دوم ۲۲:۶؛ یہی گیت تقریباً لفظ بلفظ زبور ۸۱ بھی ہے؛کتاب مقدس نے اس ورس میں لفظ sorrowکا ترجمہ رسیاں کیا ہے۔
  7. )دیکھئے:ایوب ۱۱:۸؛۶۲:۶؛ بائبل کے مشہور مفسر آدم کلارک نے ۶۲:۶ کی تشریح میں لکھا ہے کہ قدیم زمانے کے عیسائی سمجھتے تھے کہ جہنم زمیں کے مرکز میں یا زمیں کے بالکل نیچے ایک وسیع جگہ ہے۔
  8. ) دیکھئے:زبور: ۹:۷۱؛ ۶۱:۰۱؛۸۱:۵؛۵۵:۵۱؛۶۸:۳۱؛۶۱۱:۳؛۹۳۱:۸
  9. ) دیکھئے: امثال۵:۵؛۷:۷۲؛۹:۸۱؛۵۱:۱۱،۴۲؛۳۲:۴۱؛۷۲:۰۲
  10. ) دیکھئے: یسعیاہ۵:۴۱؛۴۱:۹،۵۱؛۸۲:۵۱،۸۱؛۷۵:۹
  11. ) دیکھئے: حزقی ایل ۱۳:۶۱،۷۱؛۲۳:۲۱،۷۲
  12. ) دیکھئے: عاموس۹:۲
  13. ) دیکھئے : یوناہ۲:۲
  14. ) دیکھئے: حبقوق ۲:۵
  15. ) دیکھئے: متی کی انجیل۵:۲۲،۹۲،۰۳؛۰۱:۸۲؛۱۱:۳۲؛۶۱:۸۱؛۸۱:۹؛۳۲:۵۱،۳۳
  16. ) یہ مختلف الفاظ کے ساتھ متی۸۱:۹۱ اور مرقس ۹:۳۴،۵۴،۷۴ میں ہاتھ، پاؤں اور آنکھ کے بارے میں بالفاظ دیگر دہرائی گئی ہے۔
  17. ) یہی بات بالفاظ دیگر لوقا ۲۱:۵ میں بھی دہرائی گئی ہے۔
  18. ) یہی بات بالفاظ دیگر لوقا ۲۱:۵ میں دہرائی گئی ہے۔
  19. ) دیکھئے:لوقا کی انجیل ۶۱:۳۲
  20. ) دیکھئے: اعمال:۲:۷۲،۱۳
  21. ) دیکھئے: یعقوب کا خط۳:۲
  22. ) قرآن ۶۶:۶میں ہے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے۔
  23. ) دیکھئے: پطرس دوم ۲:۴
  24. ) دیکھئے: مکاشفہ ۱:۸۱؛۶:۸؛۰۲:۳۱،۴۱
  25. Revelation 21:8, 14: 11
  26. Abid, Matthew 5:22
  27. ) NIV سٹڈی بائبل کے مطابق ابدّون مردوں کی روحوں کے مقام (Abyss( پر ایک فرشتہ کا نام ہے۔ دیکھئے:Kenneth Barker (ed.), The NIV Study Bible, (Grand Rapids, USA: Zondervan Publishing House, 1995), p. 752, n.26:6
  28. ) ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورژن(The Bible, Revised Standard Version, The Bible Societies, UK, 1971) نے hell کو عہدنامہ جدید متی ۵:۲۲،۹۲،۰۳؛۰۱:۸۲؛۸۱:۹؛۳۲:۵۱،۳۳؛مرقس ۹:۳۴،۵۴،۷۴؛لوقا۲۱:۵؛یوقوب کا خط۳:۶؛پطرس دوم ۲:۴ میں برقرار رکھا ہے جبکہ متی ۱۱:۳۲ ؛ لوقا۰۱:۵۱؛۶۱:۳۲؛اعمال۲:۷۲،۱۳؛ مکاشفہ۱:۸۱؛۶:۸؛ ۰۲:۳۱،۴۱ میں Hadesاختیار کیااور ایک جگہ۔۶۱:۸۱ میں the powersof deathکو پسند کیا ہے۔
  29. ) نیوکنگ جیمز ورژن(The Holy Bible, New King James Version, Thomas Nelson, 1983, 1985) نے جن ورسوں میں hell کی بجائے Sheol لکھا ہے وہ یہ ہیں:سموئیل دوم ۲۲:۶؛ایوب ۱۱:۸؛۶۲:۶؛زبور ۶۱:۰۱؛۸۱:۵؛۶۸:۳۱؛۶۱۱:۳؛ یسیعاہ۵:۴۱؛۴۱:۵۱؛۸۲:۵۱،۸۱؛۷۵:۹اور یوناہ ۲:۲۔ اور عہدنامہ جدید کی جن ورسوں میں hellکی بجائے Hadesلکھا ہے وہ یہ ہیں:متی ۱۱:۳۲؛۶۱:۸۱؛لوقا۰۱:۵۱؛۶۱:۳۲؛اعمال۲:۷۲،۱۳اور مکاشفہ ۱:۳۱؛۶:۸؛۰۲:۳۱،۴۱۔
  30. ) نیو انٹرنیشنل ورژ ن(The Holy Bible, New International Version, International Bible Society, Colorado Springs,USA 1984) نے عہدنامہ قدیم میں جن ورسوں میں hell کے بجائے graveلکھا ہےوہ یہ ہیں: سیموئیل دوم ۲۲:۶؛ایوب ۱۱:۸؛زبور۹:۷۱؛۶۱:۰۱؛۸۱:۵؛۵۵:۵۱؛۶۸:۳۱؛۶۱۱:۳؛امثال ۵:۵؛۷:۷۲؛۹:۸۱؛۵۱:۴۲؛یسعیاہ ۵:۴۱؛۴۱:۹،۵۱؛۸۲:۵۱، ۸۱؛ ۷۵:۹؛ حزقی ایل ۱۳:۶۱،۷۱ ؛۲۳:۲۱،۷۲؛عاموس۹:۲؛یوناہ۲:۲؛حبقوق۲:۵؛اس نے جن چار میں deathلکھا ہے وہ یہ ہیں :ایوب ۶۲:۶؛امثال ۵۱:۱۱؛۳۲:۴۱؛۷۲:۰۲؛ اس نے استثناء۲۳:۲۲ میں the realm of deathاور زبور ۹۳۱:۸میں the depths لکھا ہے۔
  31. ) نیو انٹرنیشنل ورژن نے عہدنامہ جدید میں جن ورسوں میں hellکی بجائے graveلکھاہے وہ یہ ہیں:اعمال کی کتاب۲:۷۲،۱۳۔جن ورسوں میں hell کی بجائے Hades لکھا ہے وہ یہ ہیں:متی۶۱:۸۱؛لوقا۶۱:۳۲اور مکاشفہ۱:۳۱؛۶:۸؛۰۲:۳۱،۴۱؛جبکہ اس نے متی۱۱:۳۲؛لوقا۰۱:۵۱میں the depths لکھا ہے۔
  32. ) گڈ نیوز بائبل (Good News Bable, The bable Societies/ Harper collins, UK,2nd ed. 1994) نے سمعئیل دوم ۲۲:۶؛زبور۸۱:۵؛۶۸:۳۱اور۶۱۱:۳میں hell/Hell کی بجائےgraveلکھا؛زبور ۹:۷۱؛امثال ۵۱:۴۲ اور حبقوق ۲:۵ میں death/Death؛ ایوب۱۱:۸؛۶۲:۶زبور۶۱:۰۱؛۵۵:۵۱؛۹۳۱:۸؛ امثال۵:۵؛۷:۷۲؛۹:۸۱؛۵۱:۱۱؛ ۷۲:۰۲؛یسعیاہ۵:۴۱؛ ۴۱:۹،۵۱؛۸۲:۵۱؛۸۱،۷۵:۹؛ حزقی ایل ۱۳:۶۱،۷۱؛۲۳:۲۱،۷۲؛عاموس۹:۲؛یوناہ۲:۲ میں the world of the dead; اور استثناء۲۳:۲۲ میں the world below لکھا ہے۔
  33. ) دیکھئے: Good News Bable ، حوالہ سابقہ،لوقا۶۱:۳۲ اور مکاشفہ ۶:۸؛اور اعمال ۲:۷۲،۱۳اور مکاشفہ۱:۸۱؛۰۲:۳۱،۴۱۔
  34. ) دیکھئے: (Holy Biible, Contemporary English Version, American Bible Society, New York, 1995)) بالترتیب:استثناء۲۳:۲۲؛سیموئیل دوم۲۲:۶؛ زبور۹:۷۱؛۸۱:۵۱؛۵۵:۵۱؛۹۳۱:۸؛ امثال۵:۵؛۷:۷۲؛ یسعیاہ ۵:۴۱؛ ۴۱:۹،۵۱؛۸۲:۵۱، ۸۱؛ حزقی ایل۲۳:۱۲؛ یوناہ۲:۲۱؛ حبقوق۲:۵؛(grave) ایوب۱۱:۸؛ زبور۶۱:۰۱؛۶۸:۳۱؛ (death) ایوب۶۲:۶؛ زبور۶۱۱:۳؛ امثال۵۱:۲۴؛۷۲:۲۰؛ (the world below) حزقی ایل ۱۳:۶۱،۷۱؛ ((the world of the death امثال ۵۱:۱۱؛ ((spirit of the dead یسویاہ۷۵:۹؛ ( (as deadامثال۹:۸۱؛ (deep into the earth) عاموس۹:۲؛ امثال ۳۲:۴۱ اور حزقی ایل ۲۳:۷۲۔
  35. ) دیکھئےContemporary English Version :، متی۶۱:۸۱؛ اعمال۲:۷۲،۱۳؛ مکاشفہ ۱:۸۱؛۶:۸؛۰۲:۳۱،۴۱۔
  36. ) دیکھئے: Fred Skolnik (ed.), Encyclopedia Judaica, (USA: Thomson Gale, Keter Publishing House, 2 ed. 2007), vol. 6, p. 497)
  37. ) دیکھئے: New Catholic Encyclopedia, (USA: Thomson Gale, Catholic University of America, 2 ed. 2003), vol.13, p.37
  38. ) دیکھئے: New Catholic Encyclopedia, op. cit., p. 79
  39. ) دیکھئے:New Catholic Encyclopedia, op. cit., vol 6, p. 604
  40. ) دیکھئے:EnyclopediaJudaica, op. cit., vol. 15, p. 111
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...