Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Journal of Islamic and Religious Studies > Volume 3 Issue 1 of Journal of Islamic and Religious Studies

مفتی محمد شفیع کی خدمات سیرت ﷺ کا علمی و تحقیقی جائزہ |
Journal of Islamic and Religious Studies
Journal of Islamic and Religious Studies

تمہید

سیرتِ نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں محدثین ،علمائے متقدمین ومتأخرین ،مسلمان اہلِ علم ودانش،سیرت نگاروں وغیرمسلم مفکرین کی خامہ فرسائی کا موضوعِ بحث اورتحقیق كامحور ومركز رہا ہے۔ایك تواس لئےكہ نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ اورآپ ﷺ كےاسوۂ حسنہ پر عمل پیراہوناہمارا دینی فريضہ ہے،دوسرا یہ كہ سرورِ كونین حضرت محمد ﷺ كی تعلیمات اور سیرتِ طیبہ كاابلاغ ہمارا دینی ومذہبی فريضہ ہے،قرآن مجید میں نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیاگیاہے۔ اخلاق وآداب کا ہر معیار آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے ملتا ہے۔

یہ ایك تاریخ ساز حقیقت ہےكہ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ زیرنظر تحقیقی مقالہ میں مفتی محمدشفیعؒ كی خدمات سیرت كاایك مختصر سا جائزہ پیش كیاگیاہے۔

مفتی محمد شفیعؒ كاتعارف

مفتی محمدشفیعؒ کے والد کا نام مولانا محمد یاسین تھا اور آپ كا آبائی وطن دیوبند ہے جو ضلع سہارنپور ،یوپی میں برصغیر كا مشہور ترین قصبہ ہے، آپ دیوبند میں ۲۰، ۲۱ شعبان المعظم ۱۳۱۴ ھ كی درمیانی شب بمطابق جنوری ۱۸۹۷ ء كو پیداہوئے[1]۔

آپ كے والد مولانا محمد یاسین حافظِ قرآن اور عالمِ دین ہونے كے ساتھ ساتھ دار العلوم دیوبند كے ہم عمر تھے۔بچپن سے وفات تك دارالعلوم دیوبند ہی میں زندگی گزاری۔آپ كی عادت تھی كہ جب بھی موقع ملتا،اپنے والد بزرگوار كے ساتھ اكابر علماء وصلحا ء كی با بركت مجلسوں میں جا بیٹھتے،شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن كی مجلس میں حاضری اكثر ہوا كرتی تھی[2]۔

مفتی محمد شفیعؒ اور عشق ِ رسولﷺ

ادب وعظمت ،اتباع واطاعت نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام بزرگوں كا شیوہ رہا ہے۔ مفتی محمد شفیعؒ جب مدینہ طیبہ جاتے تو كبھی روضۂ اقدس كی جالی تك پہنچ ہی نہیں پاتے تھے ،بلكہ ہمیشہ یہ دیكھا كہ جالیوں كے سامنے ستون سے لگ كر كھڑے ہو جاتے ،وہاں اگر كوئی كھڑا ہوتا تو اس كے پیچھے ہو كے كھڑے ہو جاتے،ایك دن فرمانے لگے كہ "ایك مرتبہ میرے دل میں یہ خیال پید اہوا كہ شاید تو بڑا شقی القلب ہے، یہ اللہ كے بندے ہیں، جو جالی كے قریب تك پہنچ جاتے ہیں اور قرب حاصل كرنے كی كوشش كرتے ہیں"، سركاردو عالم ﷺ كا جتنا بھی قرب حاصل ہو جائے،نعمت ہی نعمت ہے لیكن كیا كروں كہ میر ا قدم آگے بڑھتا ہی نہیں،آپ ادب واحترام اور عشق رسولﷺ كےجذبےكےتحت عاجزی وبےنیازی،انكساری كامظاہرہ فرماتے،اور روضۂ رسول ﷺكی حاضری كےآداب كوہمیشہ ملحوظ ركھتے[3]۔

مفتی محمد شفیعؒ كی تصانیف كاعمومی منہج

مفتی محمدشفیع ؒكی تمام تالیفات میں چند خصوصیات ایسی ہیں، جو ان كی تحریر كا مخصوص رنگ اوراسلوب ومنہج كہلا سكتی ہیں ، اسی مخصوص طرز كی بنا پر آپ كی تمام تصانیف اوركتبِ سیرت میں خاص طور پروہ جو اردو زبان میں لكھی گئیں بہت مقبول ہوئیں، آپ كی تحریر كی اہم خصوصیات یہ ہیں:

  1. پہلی خصوصیت ان كی زبان كے بے ساختگی اور سلاست ہے، یہ كسی مسئلہ پر قلم اٹھاتے ہیں تو اسے ایسے عام فہم انداز میں صاف صاف بیان كرتے ہیں كہ متوسط استعداد كا آدمی بھی اس سے بھر پور استفادہ كر سكتا ہے۔عبارت میں بےجا طول اور مطالب میں پیچیدگی سے ان كی تحریر مبرّا ہوتی ہے۔
  2. دوسر ی خصوصیت ان كے لب و لہجہ میں متانت اور سنجیدگی ہے۔ وہ بدترین مخالف كے مقابلے میں تحمل اور متانت سے بات كرتے ہیں اور تلخی واكتاہٹ سے ہمیشہ دامن كشاں رہتے ہیں۔ان كی تحریر میں آپ كو فقرے بازی كا كوئی نشان نہیں ملے گا۔
  3. تیسری خصوصیت یہ ہے كہ وہ جس موضوع كو لیتے ہیں، اس كے ساتھ پوری وفاداری كرتے ہیں اور موضوع كا كوئی گوشہ تشنہ نہیں رہنے دیتے۔
  4. چوتھی خصوصیت ان كے تفقہ میں استدلال كی قوت ہےجو ان كی ہر تصنیف میں نمایاں ہے۔وہ فقیہ النفس ہیں اور ان كی ہر عبارت تفقہ كی آئینہ دار ہے۔
  5. پانچویں خصوصیت مطالب كی تہذیب اور مضامین كی ترتیب كا خداداد سلیقہ ہے۔

خدماتِ سیرتﷺ(تصانیف وتقاریر)

مفتی محمد شفیع ؒنے پاکستان میں تحفظ ختم نبوت میں بڑا اہم کردار اداکیا اوراس كی بڑی وجہ سركارِ دوعالم ﷺ سےعشق كا جذبہ تھاجس سےآپ كاسینہ سرشار تھا۔ اسی جذبےسےمعمور ہوكر آپ نےاپنی دیگرتصانیف كےساتھ ساتھ سیرتِ طیبہ كےموضوع پركچھ تصانیف بھی كیں۔ان میں سےبعض تو آپ ﷺ كی تمام سیرت كوجامع ہیں اوربعض آپ كی سیرت كی خاص جہتوں كونمایاں كرتی ہیں۔ بنیادی طور پر آپ ایك محقق اورمحتاط مصنف اورسیرت نگار تھے،اس كےساتھ ساتھ حقیقت پسند بھی تھے،اس لئے آپ كی سیرت نگاری جذبۂ عشق سےمعمور توہے،مگر لفاظی سےمعرا ہے۔

چنانچہ آپ كی مشہور ومتداول كتاب "سیرت خاتم الانبیاء ﷺ"، جووفاق المدارس پاكستان كےنصاب میں بھی شامل ہے، كےمتعلق مفتی محمد تقی عثمانی کہتےہیں:

"یہ کتاب سیرتِ طیبہ کے اہم گوشوں اور پہلوؤں پرعشق نبی ﷺسےمعموراورمخمورہوکرلکھی گئی ہے،اپنےموضوع پر نہایت آسان اسلوب اور مختصرپیرائےمیں تالیف کی گئی ہے۔یہ ہندوپاک کےمتعددمدارس میں داخل ِ نصاب ہےاوراس كےمتعددہندی،گجراتی اور بنگالی وغیرہ زبانوں میں ترجمےشائع ہوچکےہیں"[4]۔

ذیل میں مفتی محمد شفیعؒ كی سیرت كےموضوع پر تحریركردہ رسائل وكتب كامختصر تعارف پیش كیاجاتاہے:

۱۔ختم النبوۃفی القرآن

۲۷۰صفحات پر مشتمل یہ ضخیم رسالہ مفتی محمدشفیعؒ كی عظیم الشان "ختم نبوت كامل" (بر سہ حصص) كا پہلا حصہ ہے۔ اس میں تقریباً ۱۰۱ آیات قرآنیہ كی تفسیر وتشریح كركے مسئلۂ ختمِ نبوت كے ہر پہلو كو واضح اوراجاگر فرمایا گیا ہے۔جھوٹی نبوت كے مدعی گروہ نے ختم نبوت كے متواتر اجما عی عقیدہ سے عام مسلمانوں كو برگشتہ كرنے اور اپنے مکر و فریب کے جال میں پھنسا كر گمراہ كرنے كے لئے جہاں اور طرح طرح كی تلبیسات سےكام لیا،وہاں قرآن كریم كی آ یاتِ بینات كو بھی اپنی تحریفات كا تختۂ مشق بنانے سے درگزر نہیں كیا۔ مفتی محمدشفیعؒ نے اس رسالہ میں اس گروہ كی تمام تحریفات وتلبیسات كا پردہ چاك فرماكر شكوك وشبہات كا ازالہ کیاہے۔ ان كا روئے سخن چونكہ ایك ایسے فرقہ كی طرف تھا جو قرآن كریم كے ماننے كے دعویٰ باطلہ كے اثبات میں قرآنی آیات كو ان میں معنوی تحریف وتبدیل كركے پیش كررہا تھا، اس لئے مسئلہ زیر بحث كو قرآن كریم كی آیات سےمدلل كركے پیش كرنا ضروری تھا تاكہ مسئلہ كا قطعی اور واضح ثبوت قرآنی آیات سے سامنے لا کر منكر كے لئے انكارکی كسی پہلو سے بھی گنجائش باقی نہ رہے اور اس پر اتمام حجت ہو جائے،اس لئے ختم نبوت كے ثبوت میں قرآن مجید كی آیات كو پیش كرنے كے ساتھ مفتی محمدشفیعؒ نےقطعی نزاع كے لئے تفسیر قرآنی كی صحت كا صحیح معیار بھی قائم کیا،مفتی محمد شفیع ؒلکھتےہیں:

"آج كوئی شخص كسی آیت كی تفسیر معلوم كرنا چاہے اس كے لئے نہایت سہل اور سلامتی کا راستہ یہ ہے كہ وہ سلف صالحین صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین ؒ كی تفاسیر كو اپنا قدوہ بنا كر ان كی اختیار كردہ تفسیر كو قرآن كی مراد سمجھے اور جو كوئی معنی جمہور صحابہ وتابعین واسلاف امت كے خلاف سمجھ میں آئیں،ان كو اپنی غلط فہمی اور قصور علم كا نتیجہ سمجھے"[5]۔

مفتی محمد شفیعؒ نے قرآن مجید كی روشنی میں عقیدہ ٔختمِ نبوت كے ہر پہلو پر بڑی جامعیت اور تفصیل كے ساتھ قادیانی فرقہ كے دجل اور اس كی تحریفات وتشكیكات كا ازالہ فرما كر منكرینِ ختمِ نبوت پر اللہ تعالیٰ كی حجت پوری کردی،اس حوالےسے مفتی محمد تقی عثمانی لکھتےہیں:

"حضرت شیخ ؒ نے کتاب"ختم نبوت"قادیانیوں کےردمیں تالیف فرمائی،جس میں آپ نے قرآن وحدیث اور اجماع امت کی روشنی میں" عقیدہ ٔختم نبوت" پر ٹھوس دلائل دیئےہیں،اس فرقےکی طرف سے وارد کردہ گمراہ شبہات پر اس عمدہ اندازمیں رد کیا ہےجو ہرایک کیلئے قابل قبول فہم اور ادراک سے قریب تر اور شکوک و شبہات کی اس پُرآشوب فضاسے یقین کی ٹھنڈی چھاؤں کی طرف نکلنےمیں بھرپورمعاون ہے"[6]۔

۲۔ هدية المهديين في آیات خاتم النبیین ﷺ

مفتی محمدشفیعؒ كی یہ تالیف بھی عربی زبان میں عقیدہ ٔ ختمِ نبوت كے سلسلہ كی تفسیر ی خدمت ہے۔ عرب ممالك كے ناواقف مسلمانوں میں قادیانیوں كے دجل وتلبیسات كی وجہ سے عقیدۂ ختمِ نبوت میں شكوك وشبہات پیدا ہونے كا اندیشہ تھا،اس رسالہ سے ان كا ازالہ مقصود ہے۔ یہ كتاب بھی سیرتِ طیبہ كےاہم پہلو ختمِ نبوت اور رسول اكرمﷺ كی آفاقی وابدی رسالت ونبوت سےتعلق ركھتی ہے[7]۔

مولانا انور شاہ كشمیری اپنی تقریظ كےآخر میں اس كتاب كےفوائد كاتذكرہ كرتے ہوئے لكھتے ہیں:

"وهاك رسالة تفسيرية حديثية كلامية فقهية، وبعد ذلك كلّه أدبية يسري ألفاظها سراية الروح في البدن، ويقع في قلب المؤمن كحلاوة الإيمان، ويجري في العروق كمحض اللبن"[8]

"آپ كےسامنےیہ رسالہ پیش خدمت ہے، جو(انقطاعِ نبوت اورردِ قادیانیت كے)تفسیری، حدیثی، كلامی اورفقہی دلائل پرمشتمل ہے،مزیدبرآں یہ رسالہ ایك ادبی شہ پارہ ہےجس كے الفاظ دل ودماغ میں یوں سرایت كرجاتے ہیں جیسےبدن میں روح سرایت كرجاتی ہے اوریوں فرحت محسوس ہوتی ہےجیسےمومن كےدل میں حلاوتِ ایمانی كامزہ محسوس ہوتاہے اوراس كےاثرات رگوں میں دوڑنے لگتے ہیں"

۳۔ختم النبوۃ فی الحدیث

یہ كتاب بھی متعلقاتِ سیرت اورختم نبوت پر دلالت كرنے والی احادیث كا جامع ترین ذخیرہ ہے، اور اب "ختم نبوت كامل" كا ایك جزء ہے۔[9]

۴۔جوامع الكلم

مفتی محمد تقی عثمانی اس حوالےسےتحریرفرماتے ہیں :

"یہ رسالہ درحقیقت اخلاق وآداب سے متعلق چہل حدیث پرمشتمل ہے اور ”سیرت خاتم الانبیاءﷺ"كے آخر میں شائع ہو گیا ہے"[10]۔

۵۔آداب النبیﷺ

اس رسالہ میں آنحضرتﷺ كے شمائل واخلاق جمع کئے گئے ہیں[11]۔

۶۔المأمول المقبول في ظلّ الرسولﷺ(سایۂ رسول ﷺ)

یہ رسالہ آپ كےفتاوى كےمجموعہ"امداد المفتیین"(كتاب السیر والمناقب) كاحصہ ہے اور اس میں یہ واضح كیا گیا ہےكہ آپ علیہ السلام كاسایہ نہ ہوناآپ كی خصوصیت كےطور پراحادیث سےثابت ہےیا نہیں،اوراس میں خصائص كبریٰ علامہ جلال الدین سیوطیؒ كی اس روایت كی مكمل تحقیق ہے جس میں یہ مذكور ہے كہ آنحضرتﷺ كا سایہ نہیں پڑتا تھا[12]۔

۷۔ تنقيح الكلام في أحكام الصلاة والسلام

یہ رسالہ عربی میں ہےاور تفسیر"احكام القرآن" كاحصہ ہے، اس میں آیت "إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ"كی مبسوط تفسیرہے،جس میں درودوسلام كےاحكام تفصیل سےبیان كئے گئےہیں[13]۔

۸۔آداب النبیﷺ

حضور اقدس ﷺكے اخلاق وشمائل اور حلیہ شریفہ ومعجزات كو اس رسالہ میں اختصار كیساتھ جمع فرمایا گیا ہے۔۱۳۴۶ھ میں مفتی محمدشفیع ؒ نے ایك مختصر رسالہ "سیرت خاتم الابنیاء" لكھا تھا، اس كے كچھ ہی عرصے بعد زیر نظر رسالہ كی اشاعت ایك ماہانہ رسالہ میں قسط وار شروع ہوئی لیكن بعض اسباب كی وجہ سے اس رسالہ کی اشاعت كا سلسلہ بند ہوگیا۔ بیس سال بعد حضرتؒ كے دل میں اس كی تكمیل كا تقاضا پیدا ہوا اور چند ایام میں اس كی تكمیل فرما دی۔اس رسالہ كی بنیاد دراصل امام غزالی كا مشہور رسالہ"آداب النبیﷺ"ہے، حضرت مفتی صاحب نے اس رسالہ كا سلیس ترجمہ اور ضروری تشریح فرمائی ہے اور ہر بات كا حوالہ كتب سے دیا ہے۔اس کتاب کو پڑھنے سے آپﷺكا حلیۂ مبارك اور آپ ﷺكے معجزات كے متعلق صحیح معلومات حاصل ہوتی ہیں اور حضور اكرمﷺ سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے[14]۔

۹۔ إعلام السؤول عن أعلام الرسولﷺ: (علمِ نبوی ﷺ كی تحقیق)

یہ رسالہ"جواہر الفقہ" جلددوم كا حصہ ہے۔اس رسالہ میں مفتی صاحب نے پرچمِ نبوی ﷺ كے متعلق اپنی تحقیقات پیش كی ہیں جس میں احادیث سے یہ واضح كیا گیاہےكہ آپ ﷺ كا عَلم (جھنڈے) کا رنگ كیساتھا نیز اس كتاب میں بعض عصری سوالات كا جواب بھی دیا گیاہے[15]۔

۱۰۔ذکراللہ اورفضائل ومسائل درودوسلام

یہ کتاب مفتی محمد شفیع ؒنے بعض احباب كے مشورہ اور اصرار پر ۱۳۸۲ھ میں مسلمانوں كی زبوں حالی سے متاثر ہوكر بطورِ علاج تالیف کی تھی اس كتاب كی تالیف كا محرك بھی ان كا وہی جذبۂ خیر ہے كہ جس طرح مسلمان اپنی ظاہری وباطنی حالت سنواریں اور دین پر عمل كركے اپنی نجات كا سامان پیدا كر یں۔اس کتاب سےذكر اللہ كے فضائل سےآگاہی ہوتی ہے،درود شریف كی اہمیت اور مقام واضح ہوتا ہے، ذكر اللہ اور درود شریف پڑھنے كا ذوق و شوق اور اس كی طرف رغبت پیدا ہوتی ہے، مختصروقت میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل كرنے كا بہترین نسخہ ہے۔اس کتاب کی ہر بات مدلل اور مبرہن ہے،ہرموضوع پرحوالہ جات اورمصادرومراجع پیش كئےگئے ہیں۔ اس تصنیف میں حسبِ ضرورت فقہی جزئیات ومسائل بھی بیا ن كئے گئے ہیں[16]۔

۱۱۔سیرتِ رسول اكرمﷺ

یہ كتاب مفتی محمد شفیعؒ كےذخیرۂ تصانیف میں سےمضامین ِسیرت كاانتخاب اورمجموعہ ہےجس كے مرتب محمد اقبال قریشی ہیں۔اس مجموعہ كی خاص بات یہ ہےكہ اس میں مكمل سیرتِ طیبہﷺ كےساتھ ساتھ سیرت كےمختلف پہلوؤں پر بعض ایسے اہم مباحث بھی موجود ہیں، جو سیرت النبی ﷺكی دوسری كتابوں میں موجود نہیں۔اس كتاب میں مفتی محمد شفیعؒ كی سیرت پر تصنیف كردہ دو كتب "آداب النبیﷺ" اور"سیرت خاتم الانبیاءﷺ" كو مكمل شامل كیاگیاہے۔"سیرت خاتم الانبیاءﷺ" كےعنوانات كےتحت آپ كی دیگر تصانیف سےمواد كو بھی شامل كیاگیاہےاس لحاظ سےیہ كتاب مفتی محمدشفیعؒ كی سیرت ِ طیبہ كےموضوع پر لكھی جانےوالی تمام كتب کا مجموعہ ہے۔

اس كتاب كےدوحصےہیں، پہلے حصہ میں آنحضرت ﷺ كی مكمل سیرتِ طیبہ، تاریخی واقعات اورسنین كےحساب سےترتیب بیان كی گئی ہے،دوسرےحصےمیں آنحضرتﷺ كی صفاتِ جمیلہ واخلاقِ كریمہ كوجمع كرنےاورآپﷺ كااسوہ حسنہ اجاگر كرنےكی كوشش كی گئی ہے[17]۔

۱۲۔ أَوْجُزِ السِّيَر لخير البشر ﷺ: (سیرت خاتم الانبیاء ﷺ)

مفتی محمدشفیعؒ سے بعض احباب نے اسلامی انجمن كے لیے سیرت پر ایك رسالہ تصنیف كرنے كی درخواست كی جس میں اختصار كے ساتھ آسان زبان میں آنحضرتﷺ كی حیات طیبہ كا ایك اجمالی نقشہ مكمل طور پر روایات میں احتیاط كو مدنظر ركھ كر كھینچا گیا ہو۔آپ نے اس درخواست كو قبول كیا اور ۱۳۴۶ھ میں ایك انتہائی مختصر مگر جامع كتاب لکھی جس میں تمام ضروری اور اہم واقعات كے ساتھ بہت سے معركۃالآراء مسائل مثلاً تعدد ازواج ،جہاد اور واقعۂ معراج وغیرہ پر مخالفین كےاعتراضات وشبہات كےمدلل اور شافی جوابات دیئے۔ اسی اختصار كی بناء پر اس رسالہ كا نام "اَو جُز السیر لخیر البشرﷺ" تجویز فرمایا اور ساتھ ہی اس بات كا بھی پورا اہتمام کیا ہے كہ آنحضرت ﷺ كی پوری زندگی كا نقشہ معتبر كتب تاریخ وحدیث كے حوالے سے سامنے آئے۔حضور اكرمﷺ كی پیدائش سے وصال تك كے تمام واقعات اس رسالہ میں سما گئے ہیں اور ساتھ ہی بعض اہم مباحث كو سہل كركے اختصار کے ساتھ پیش کیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مختصركتاب كو اس قدر قبولیت عطا فرمائی كہ تقریباً ڈھائی لاكھ كے قریب اس كےنسخے كئی مرتبہ شائع ہوكر عوام وخواص میں عام ہو چكے ہیں ۔برصغیر پاك وہند كے بہت سے اسكولوں اور دینی مدارس میں یہ كتاب شاملِ نصاب ہے[18]۔

”سیرت خاتم الانبیاءﷺ“ میں مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ كامنہج اوراسلوبِ تحریر

آپ نے اس كتاب میں جومنہج وطرز اختیار كیااس كےمتعلق مختصرگزارشات حسبِ ذیل ہیں:

۱۔جامعیت واختصار

مفتی صاحب نے اس كتاب میں جامعیت واختصار كواحسن پیرائے میں سمودیاہے، جامعیت ایسی كہ چھوٹےسائزكےتقریبا ًسو صفحات اورپچاسی (۸۵) عنوانات میں آپﷺ كی پیدائش سےلےكروفات تك کےتمام اہم واقعات،غزوات،اسفار،معجزات اور اخلاق وخصائل كوبیان كردیاہے،اس كےساتھ ساتھ مخالفین اسلام كےاعتراضات وشبہات كےكافی شافی جوابات دیےہیں مثلاًتعدد ازواج پراعتراضات كےجوابات، اس اعتراض كاجواب كہ اسلام تلواركےزور سےنہیں پھیلا اوراسیران جنگ بدرسےمعاملہ وغیرہ۔

مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اس كےمتعلق لكھتے ہیں:

"(یہ رسالہ)اختصار كےساتھ جامع اس قدر معلوم ہوتاتھاكہ گویاكوئی واقعہ نظر سےاوجھل نہیں ہوا"[19]۔

مولانا انور شاہ كشمیری رحمہ اللہ "سیرت خاتم الانبیاءﷺ"كےحوالےسےلكھتے ہیں:

"جن حضرات كو مختصرسیرت نبی كریم ﷺ كی دیكھنی ہووہ اس كامطالعہ فرمائیں،اختصار كےساتھ معتمد علیہ اورمستندنقل بھی ان شاء اللہ دستیاب ہوجائے گی"[20]۔

۲۔بےتكلّفانہ اندازِ بیان اورفصاحت وبلاغت

مفتی صاحب نےاس كتاب میں نہایت سادہ،سلیس اورعام فہم زبان استعمال كی ہے،اس كااعتراف مولانااشرف علی تھانویؒ نےان الفاظ میں كیاہے:

"۔۔۔خصوصاًعبارات كاانداز جس سےواقعات اصلی حالات پر جاندار نظرآنےلگے"[21]۔

"مضامین پڑھتے وقت بےتكلف ایسامعلوم ہوتاتھاجیسےہر واقعہ میں،میں حضور ﷺ كی خدمت میں حاضر ہوں اورواقعات كامعائنہ كررہاہوں، اس كاسبب بیان كی بلاغت ہے"[22]۔

۳۔قدیم وجدیدمآخذ سیرت سےاستفادہ

مفتی محمد شفیعؒ نے اس كتاب كومستند دستاویز بنانے كےلئے مآخذ سیرتﷺ سےبھرپور استفادہ كیاہے اوربہت محتاط انداز سے معتبر كتب سےچھان چھان كرواقعات سپرد قلم كئے ہیں۔ان كتب میں كتبِ ستہ مع شروح، مشكاۃ المصابیح، كنز العمال، خصائص كبرى از حافظ سیوطی،مختصر سیرت مغلطائی،سیرت ابنِ ہشام،الاصابہ فی تمییزالصحابہ،فتح الباری،شفاءازقاضی عیاض مع شرح خفاجی، مواہب لدنیہ،سیرت حلبیہ،زاد المعاد ازابن قیم، تاریخ ابن عساكر،سرور المحزون از شاہ ولی اللہ،اوجز السیر از شیخ ابن فارس اورنشر الطیب از مولانا اشرف علی تھانوی وغیرہ شامل ہیں[23]۔

۴۔صاحبِ سیرتﷺ سےمحبت

اس كتاب كی سب سےبڑی خصوصیت اوركمال یہ ہےكہ اس كےپڑھنےكےبعد صاحبِ سیرت یعنی حضوراقدسﷺ سےمحبت میں اضافہ ہوجاتاہے اورآپ ﷺكی حیات طیبہ كےمتعلق واقعات ذہن میں نقش ہوجاتے ہیں،اس بات كااندازہ كتاب كوپڑھےبغیر لگانا ممكن نہیں۔ اس كااعتراف كئی اہل علم نےكیا ہےحتى كہ مولانا اشرف علی تھانوی ؒنے اس سے بڑھ كرایك بات كہہ دی كہ كتاب پڑھنےكےبعد مؤلف سے محبت میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔

چنانچہ مولانا اشرف علی تھانوی لكھتے ہیں:

"جب رسالہ ختم كرچكاتوواقعہ كامرتب نقشہ ایسا مجتمع ہوتاتھاكہ میں خود اس كی كوشش كرتا توكامیاب نہ ہوسكتاتھا۔۔۔ہرواقعہ میں حضور اقدس صلى اللہ علیہ وسلم كی ایسی شان نظروں میں سما جاتی ہےكہ پہلےسےبہت زیادہ حضور اكرم ﷺ كی محبت وعظمت قلب میں بڑھ گئی اوریہ سب كچھ اس تالیف كی بركت سےہوا۔۔۔ہاں ایك بات اور یاد آگئی كہ مؤلف سےمحبت بڑھ گئی ہے[24]۔

مولانا عزیز الرحمان عثمانی"سیرت خاتم الانبیاءﷺ"كےمتعلق لكھتے ہیں:

"۔۔۔كتاب كےمطالعہ كےبعدآنحضرت كی محبت میں اضافہ اوردوہ چند ہو جاتا ہے"[25]۔

مفتی محمد شفیع عثمانی كےکتب سیرت پر تبصرے

مفتی محمد شفیعؒ نے جہاں سیرت کے موضوع پر مستقل كتب تصنیف فرمائیں ،مقالات لکھے اور خطبات دیئےوہیں انہوں نے ان موضوعات پر چند اہم کتابوں پر تبصرے بھی کیےوہ بھی ریکارڈ کا اہم حصہ ہیں۔

مفتی محمد شفیع ؒنے ڈاکٹرعبدالحئی عارفیؒ کی شہرہ آفاق کتاب "اسوہ ٔرسول اکرمﷺ" پر کچھ تاثرات قلمبند کیے،اس میں انہوں نےسیرت رسولﷺ کاایک عام مسلمان کی زندگی سے گہرے تعلق کا ذکر کرتے ہوئےمعاشرے کی کچھ غفلت اور ناواقفیت پر روشنی ڈالی اس ضمن میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ایک مسلمان سیرت النبی ﷺکو اپناکر اپنی زندگی سنوارسکتا ہے[26]۔

اسی طرح ایک اور کتاب "رحمتِ کائنات ﷺ" پر بھی انہوں نے چند سطور رقم کیں۔ اس کتاب کو انہوں نے جمہوراہل السنہ والجماعت کے عقیدے کے مطابق قرار دیااور تاقیامت جاری رہنےوالے سیرت کےفیوض و برکات کا بھی تذکرہ کیا[27]۔

علاوہ ازیں آپ نےمتعدد كتبِ سیرت اورایسی كتب پر تقاریظ،پیش لفظ اورمقالےتحریرفرمائےجوبرصغیر میں سیرت نگاری كااہم حصہ ہیں۔مفتی محمد شفیع ؒسے ایک صاحب نے ایک ایسی کتاب مرتب کرنےکی فرمائش کی تھی جوآج کے مسلمان کی زندگی کےتمام شعبوں میں ارشادات نبویﷺ کی طرف توجہ دلاسکے، یہ کام مفتی صاحبؒ خود تو نہ کر پا ئے البتہ اپنے چھوٹے بیٹےمفتی محمد تقی عثمانی کےذریعے ایک کتابچہ حضور اكرم ﷺكی سیرتِ طیبہ پرمرتب کروایا،اس کےبارےمیں وہ لکھتےہیں کہ یہ ایک ایسا مجموعہ ہےجسے ایک عام آدمی آسانی کےساتھ پڑھ سکتا ہے اور زندگی کےلئے اسلام کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ ہوسکتا ہے[28]۔

نعتیہ کلام

مفتی محمد شفیعؒ نےسیرتِ طیبہ پرخدمات كےعلاوہ متعددنعتیں بھی كہی اورتحریركیں جوموصوف محترم كی متعلقہ شعبےمیں خدمات كاتاریخ سازباب ہیں۔ان كی بےشمار نعتوں میں سےایك نعت وہ ہےجوحضرت نےروضہ ٔاقدس پر حاضری کےموقع پر کہی،وہ ان کےجذبات کی بہترین عکاسی کرتی نظر آتی ہے۔اس نعت سے اندازہ ہوتا ہے کہ مفتی محمدشفیعؒ علمی،فقہی،ملی خدمات کےساتھ ساتھ ادبی اور شعری ذوق کےبھی حامل تھے۔

پھر پیش نظر گنبد خضراء ہے ، حرم ہےپھر نام خدا ، روضہ جنت میں قدم ہےپھر شکر خدا ، سامنے محراب نبی ہےپھر سر ہے مرا اور ترا نقش قدم ہےمحراب نبی ہے کہ کوئی طور تجلیدل شوق سے لبریز ہے اور آنکھ بھی نم ہےپھر منت دربان کا اعزاز ملا ہےاب ڈر ہے کسی کا ، نہ کسی چیز کا غم ہےپھر بارگہ سید کونین میں پہنچا یہ ان کا کرم ان کا کرم ان کا کرم ہےیہ ذرہ ناچیز ہے خورشید بداماںدیکھ ان کے غلاموں کا بھی کیا جاہ و حشم ہے

ہرمؤ بدن بھی جوزباں بن كےكرےشكركم ہےبخدا ان كی عنایات سےكم ہے

رگ رگ میں محبت ہو رسول عربیؐ کی جنت کے خزائن کی یہی بیع سلم ہےوہ رحمت عالم ہے شہ اسود و احمر وہ سید کونین ہے ، آقائے امم ہےوہ عالَم توحید کا مظہر ہے کہ جس میںمشرق ہے نہ مغرب ہے ، عرب ہے نہ عجم ہےدل نعت رسول عربی کہنے کو بے چینعالم ہے تحیر کا ، زباں ہے نہ قلم ہے[29]

اس اردو نعت کے علاوہ مفتی محمد شفیع ؒ نے عربی میں بھی نعتیہ کلام پیش کیا۔

عَلَا، فکان قَابَ القوسَيْن منزلةً قَدْ حَلَّ مِن شرفاتِ المجد أَعْلاها

"ان کی قدرومنزلت اس قدر بلند ہوئی کہ ان کےاوراللہ کےدرمیان صرف ایک قوس کا فاصلہ رہ گیا،عظمت و بزرگی کےدرجات میں سے بلند ترین درجےسےآپ ہی بہرہ مند ہوئے"۔

نادیٰ، فسَمِع أذنابها صَمم جلَّ، فأَعْيَن عَمَی الخلق جلاها

"آپ نے ندادی توایسی کہ سماعت سے محروم لوگوں کےکانوں کوبھی سماعت کی دولت بخش دی،آپ نے جلابخشی توایسی کہ مخلوقات میں سےنابینا افراد کوبھی بدرجہ اتم بینائی عطاہوئی"۔

واهًا! لطيبة ما زالت منورةً طابت مشارقها من طيب رِيَاها

"واہ!کیابات ہے مدینےکی،جس پر مسلسل انوارات کی بارش ہوتی ہے،جس کی سیرابی کی خوشبو سےچاردانگ ِ عالم معطر ہے"۔

من للشَّفيع بأسحار بها سلفت وعيشة في حواليها تولاها

"ان سحرانگیزیوں کےسامنےشفیع کا کون ہے؟جو گذرگئیں ، اور حیات مضطرب اس کےگرد پیچ وتاب کھاتی رہیں"[30]۔

خلاصۂ بحث

مفتی شفیع رحمہ اللہ ایك بہت بڑی علمی شخصیت تھے، انہوں نے اصلاحِ امت كےلئے كئی تصانیف تحریر كیں، خاص طور پرسیرت النبی ﷺ كےاہم،ہردل عزیز عنوان اوراس سےمتعلق ہمہ جہت موضوعات پرمتعدد تصانیف لكھیں اورشائع كیں۔برصغیر پاك وہند میں سیرت نگاری اوراردو زبان وادب كےكتبِ سیرت كےذخیرےاورسیرت نگاری میں عمدہ اضافہ فرمایا،آپ كی سیرت نگاری اوركتب سیرت اپنےاسلوب اورمنہج كےاعتبار سےبعض ایسی خصوصیات وامتیازات كی حامل ہیں،جو مفتی محمد شفیعؒ كودیگر سیرت نگاروں میں ممتاز مقام عطاكرتی ہیں۔مفتی محمد شفیعؒ نےبالخصوص سیرتِ طیبہ كےغیرمسلم حلقوں ،مستشرقین اورتجدد پسندوں كےاعتراضات وشبہات كامدلل اسلوب میں جواب دیا، قدیم وجدید مصادر ومراجع اوركتب سیرتﷺ سےاستفادہ كرتے ہوئے ایسےسادہ،عام فہم اسلوب میں كتابیں تحریر فرمائیں،جس سے ایك عالم ومحقق سےلےكرعام قاری بھی مستفید ہوسكتاہے۔پیش نظر تحقیقی مضمون میں مولانا مفتی محمد شفیعؒ كی خدماتِ سیرت كےساتھ ساتھ آپ كےاسلوب ومنہج، خصائص اورامتیازات كاجائزہ پیش كرتے ہوئے ثابت كیاگیاہےكہ مفتی محمد شفیعؒ جس طرح علوم اسلامیہ كےدیگر موضوعات پر ایك ممتاز مقام كےحامل تھے وہیں سیرت نگار كےطور پر آپ كی خدمات اسلامی ادب اور برصغیر میں سیرت نگاری كا ایك روشن باب ہیں۔

This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.

 

حوالہ جات

  1. == حوالہ جات (References) == محمد اویس سرور، اسلاف امت كا بچپن، لاہور، بیت العلوم لاہور ۲۰۰۹ء،ص:۲۴۳،۲۴۴۔ Muḥammad Awais Sarwar, Aslaf Aimmat ka Bachpan, (Lahore: Bayt al ‘Uluwm, 2009), p:243,244.
  2. اكبرشاہ بخاری، بیس علماء حق،لاہور ،مكتبہ رحمانیہ،ص:۲۶۴۔ Akbar Shah Bukhari, Biys ‘Ulama’ I Ḥaq, (Lahore: Maktabah Raḥmaiyyah), p:264.
  3. اظہار الحسن محمود،عشق رسول ﷺ اور علماء دیوبند، لاہور،مكتبۃ الحسن، ص:۲۳۸،۲۳۵۔ I ẓ ḥ ar al Ḥ assan, ‘ Ishq I Rasuwl Awr ‘Ulama’ Diwoband, (Lahore: Maktabah al Ḥassan), p:235-238.
  4. ایضاً حوالہ بالا،ص:۵۰۲۔ Ibid., p:502.
  5. محمد شفیع،مفتی، ختم نبوت، كراچی مكتبہ معارف القرآن،۲۰۰۹ء، ص:۵۷، ۵۸۔ Muḥammad Shafiy‘, Muftiy, Khatm I Nabuwwat, (Karachi: Maktabah Ma‘arif al Qurān, 2009), p:57,58.
  6. محمد تقی عثمانی ،مفتی ،مقالات ِ عثمانی،کراچی دائرۃ المعارف، ۲۰۱۷ء،ص:۵۰۱۔ Muḥammad Taqiy ‘Uthmaniy, Maqalat I ‘Uthmaniy, (Karacchi: Dai’rah al Ma‘arif, 2017), p:501.
  7. عبد الشکور ترمذی، البلاغ ،(مشمولہ ،مفتی اعظم نمبر)، كراچی،مكتبہ دار العلوم كراچی۲۰۰۵ء، ۱:۶۲۴۔ ‘Abd al Shakuwr Tirmadhi, Al Balagh Karachi (with Mufti ‘Azam Number), (Karahi: Maktabah Dar al ‘Uluwm, 2005), 1:624.
  8. محمد اشرف خان، مولانا، البلاغ ،(مشمولہ، مفتی اعظم نمبر) ، ۱:۶۴۰۔ Muḥammad Ashraf Khan, Al Balagh Karachi (with Muftiy ‘Azam Number), 1:640.
  9. محمد تقی عثمانی، مفتی،میرے والد میرے شیخ، كراچی ادارۃ المعارف، ۱۹۹۴ء،ص:۸۳۔ Muḥammad Taqi ‘Uthmani, Mufti, Mayray Walid Mayray Shaiykh, (Karachi: Idarah al Ma‘arif, 1994), p:83.
  10. ایضاً،ص:۸۳۔ Ibid., p:83.
  11. ایضاً،ص:۸۳۔ Ibid., p:83.
  12. ایضاً،ص:۸۳۔ Ibid., p:83.
  13. محمداشرف خان، البلاغ،(مشمولہ ،مفتی اعظم نمبر) ،كراچی،مكتبہ دار العلوم کراچی، ۲۰۰۵ء، ۱:۵۲۷۔ Muḥammad Ashraf Khan, Al Balagh Karachi (with Mufti ‘Azam Number), 1:527.
  14. ایضاً۔ Ibid.
  15. محمد شفیع، مفتی، جواہر الفقہ،كراچی،مكتبہ دار العلوم، ۲۰۱۰ء، ۲:۱۳۳۔ Mufti Muḥammad Shafi‘, Jawahir al Fifah, (Karachi: Maktabah Dar al ‘Uluwm, 2010), 2:133.
  16. منیب احمد،البلاغ ،(مشمولہ ،مفتی اعظم نمبر) ، كراچی ،مكتبہ دار العلوم ۲۰۰۵ء، ۱:۵۷۷۔ Munyb Aḥmad , Al Balagh Karachi (with Muftiy ‘Azam Number), (Karachi: Maktabah Dar al ‘Uluwm, 2005), 1:577.
  17. اقبال قریشی، سیرتِ رسول اكرمﷺ، كراچی، ادارہ اسلامیات،۱۴۰۴ھ، ص:۳،۴۔ Iqbal Qurayshi, Siyrat Rasuwl Akram, (Karachi: Idarah Islamiyat, 1404), p:3,4.
  18. منیب احمد،البلاغ ،(مشمولہ ،مفتی اعظم نمبر) ، كراچی ،مكتبہ دار العلوم ۲۰۰۵ء، ۱:۵۷۵۔ Munyb Aḥmad, Al Balagh Karachi (with Mufti ‘Azam Number), (Karachi: Maktabah Dar al ‘Uluwm, 2005), 1:575.
  19. اشرف علی تھانوی،مولانا،تقریظ سیرت خاتم الانبیاء،كراچی،دار الاشاعت،۲۰۱۴ء، ص:۷۔ Ashraf ‘Aliy Thanawiy, Mawlana, Taqriyẓ Siyrat Khatam al Anbiya’, (Karachi: Dar al Aisha‘at, 2014), p:7.
  20. انور شاہ كشمیری،مولانا،تقریظ سیرت خاتم الانبیاء،كراچی، ص:۱۰۔ Anwar Shah Kashmiyriy, Mawlana, Taqriyẓ Siyrat Khatam al Anbiya’, (Karachi: Dar al Aisha‘at, 2014), p:10.
  21. اشرف علی تھانوی،مولانا،مكتوب بنام مفتی محمد شفیع، البلاغ،(مشمولہ ،مفتی اعظم نمبر)، ۱:۵۶۲۔ Ashraf ‘Ali Thanawi, Mawlana, Maktuwb Banam Mufti Muḥammad Shafi‘, Al Balagh Karachi (with Mufti ‘Azam Number), 1:562.
  22. اشرف علی تھانوی،مولانا،تقریظ سیرت خاتم الانبیاءﷺ، ص:۷۔ Ashraf ‘Aliy Thanawiy, Mawlana, Taqriyẓ Siyrat Khatam al Anbiya’, p:7.
  23. اقبال قریشی، سیرتِ رسول اكرمﷺ، كراچی، ادارہ اسلامیات،۱۴۰۴ھ، ص:۲۳۔ Iqbal Qurayshiy, Siyrat Rasuwl Akram, (Karachi: Idarah Islamiyat, 1404), p:23.
  24. اشرف علی تھانوی،مولانا،تقریظ سیرت خاتم الانبیاءﷺ، ص:۷۔ Ashraf ‘Aliy Thanawiy, Mawlana, Taqriyẓ Siyrat Khatam al Anbiya’, p:7.
  25. عزیزالرحمن عثمانی،مولانا،تقریظ سیرت خاتم الانبیاء، ص:۹۔ ‘Aziyz al Raḥman, Muwlana, Taqriyẓ Siyrat Khatam al Anbiya’, p:9.
  26. محمد شفیع،مفتى، تاثرات مفتی اعظم،کراچی مکتبۃ الایمان ،صٖ:۳۱،۳۲۔ Muḥammad Shafi‘, Mufti, Ta’thurat Mufti ‘Azam, (Karachi: Maktabah al Eimayn, p:31,32.
  27. ایضا ً،ص: ۲۲۰۔ Ibid., p:220.
  28. ایضاً ،ص: ۱۷۹۔ Ibid., p:179.
  29. محمد شفیع،مفتی ،علمی كشكول،كراچی،دار الاشاعت،۲۰۱۶ء،ص:۲۹۱، ۲۹۲۔ Muḥammad Shafi‘, Mufti, ‘Ilmiy Kashkwl, (Karachi: Dar al Isha‘at, 2016), p: 291,292.
  30. محمد تقی عثمانی ،مفتی ،مقالات ِ عثمانی، دائرۃ المعارف، كراچی، ۲۰۱۷ء،ص:۵۰۸۔ Muḥammad Taqi ‘Uthmani, Maqalat I ‘Uthmani, (Karachi: Dai’rah al Ma‘arif, 2017), p:508.
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...