Search from the Journals, Articles, and Headings
Advanced Search (Beta)
Home > Journal of Islamic and Religious Studies > Volume 4 Issue 1 of Journal of Islamic and Religious Studies

پشتو نثر میں سیرت نگاری کا ایک علمی و تجزیاتی مطالعہ: منتخب کتب سیرت کی روشنی میں |
Journal of Islamic and Religious Studies
Journal of Islamic and Religious Studies

Article Info
Asian Research Index Whatsapp Chanel
Asian Research Index Whatsapp Chanel

Join our Whatsapp Channel to get regular updates.

تمہید

مسلمانوں کے لئے سیرت کا مطالعہ محض ایک علمی مشغلہ نہیں بلکہ اہم دینی ضرورت ہے قرآن کریم نے رسول اکرمﷺ کی ذات گرامی کو بہترین نمونہ قرار دے کر مسلمانوں کو آپﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کا حکم فرمایا ۔لہذا سیرت نبویؐ کو جانے بغیر آپﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل ممکن نہیں ۔اسی وجہ سے صحابہ کرامؓ، تابعین اور تبع تابعین نے رسول اکرمﷺ کی سیرت طیبہ کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کیا اور اپنے دل و دماغ میں محفوظ کرکے بعد میں آنے والے مسلمانوں کو منتقل کیا ۔اموی عہد خلافت میں جہاں تفسیر وحدیث کی تدوین ہوئی تو بعض اہل علم حضرات نے واقعات سیرت سے متعلق مواد کو جمع کرنے کو ہی اپنا میدان اختصاص بنا لیا، اور رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کو کتابی شکل میں مرتب و مدون کیا جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔

 

رسول اکرمﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ دنیا کی مختلف زبانوں، مختلف ممالک، مختلف ادوار اور مختلف انداز سے اہل علم صدیوں سے کرتے چلے آرہے ہیں، اسی وجہ سے مطالعہ سیرت کا سرمایہ اپنی کمیت اور زمانی طوالت کے اعتبار سے اتنا زیادہ ہے کہ ان تصانیف کی فہرست سازی کا احاطہ ایک آدمی تو کجا ایک ادارہ بھی شائد مشکل سے کرسکے گا۔مسلم تاریخ نویسی (Historiography) کی ایک اہم شاخ کی حیثیت سے سیرت نگاری، جو ایک مستقل فن اور سیرتی ادب ہے، پشتو زبان میں بھی اہل دانش و بینش کے مطالعہ اور توجہ کا محور و مرکز رہی ہے ۔

 

پشتو یا پختو ایک مشرقی ایرانی زبان ہے ۔یہ افغانستان اور پاکستان میں بولی اور پڑھی جاتی ہے افغانستان کی سرکاری اور قومی زبان کی حیثیت سے اسے بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔[1] سعداللہ جان برق کی تحقیق کے مطابق پشتو زبان چھ ہزار سال پرانی زبان ہے ۔اس قوم کے لئےلفظ پختون (پشتون) سب سے پہلے چودہ سو قبل مسیح میں استعمال ہواہے، بلکہ پشتون اور افغان ایک خاص عہد کے بعد سے مروج ہونے والا نام ہے پشتونوں کا ذکر بطور پکتی، پکتیوس، پکتاس، کا نام تقریباً پندرہ صدیاں قبل مسیح سے تحریروں میں آنے لگا ہے ۔افغان کا پہلاذکر عربوں نے کیا ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ اسلام کے بعد مروج ہونے والا نام ہے ۔[2]

 

محمود غزنوی کے زمانے میں ایک شخص قاضی سیف اللہ نے پشتو کو عربی رسم الخط میں لکھنے کا آغاز کیا، جس کی وجہ سے پشتو کے لہجات میں اختلاف پیش آیا۔اس سے پہلے پشتو دیو ناگری رسم الخط میں لکھی جاتی تھی، اب پشتون ادبیات کا سراغ ایک ہزار سال سے اوپر نہیں ملتا ۔پیر روخان (با یزید انصاری) نے ان آوازوں کے لئے پشتو حروف وضع کرکے حل پیش کیا ۔[3] اس زبان کا رسم الخط عربی کارسم الخط ہے، البتہ اس کے حروف تہجی میں بارہ حروف زیادہ ہیں (پ ټ چ ژ څ ځ ډړږ ښ ګ ڼ) لیکن ان بارہ حروف میں (پ چ ژ ګ) فارسی اور پشتو میں مشترک ہیں جبکہ باقی آٹھ حروف پشتو میں خاص ہیں ۔[4]

 

سابقہ تحقیقی کا م کا جائزہ

پشتو زبان میں سیرت کی کتابوں کی نوعیت دو طرح کی ہے۔اول وہ کتابیں جو عوام کے لئے آسان اور عام فہم انداز میں لکھی گئی ہیں، تا کہ رسول اللہﷺ کی سیرت طیبہ سے ہدایت اور رہنمائی حاصل کی جاسکے۔ دوسری وہ کتابیں جو تحقیق و تنقید کے بعد لکھی گئی ہیں۔ اول قسم کے متعلق بعض مضامین لکھے گئے ہیں مثلاً: قاضی سعید اللہ مرحوم کی" اردو زبان میں سیرت کی کتابیں " وغیرہ، لیکن بالاستیعاب دونوں اقسام پرکوئی جامع تحقیقی کام اب تک شائع نہیں ہوا اس لئے یہ تحقیقی کام اس حوالے سے منفرد اور اہم ہے۔

 

پشتو نثر میں سیرت نگاری

اگرچہ پشتو ایک قدیم زبان ہے اور اس کے بولنے والوں کی اپنے دین و مذہب سے گہری وابستگی ہے، لیکن اس کے باوجود پشتو نثر میں سیرت النبی ﷺ پر بہت کم کتابیں لکھی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محمود احمد غازی نے لکھا ہے کہ " پشتون جو کہ دین سے بہت محبت رکھتے ہیں اور پیارے رسولﷺ کی تعلیمات کے پیاسے ہیں ان کی پیاس بجھانے کے لئے کوئی پوری کوشش نہیں کی گئی ہے"[5] اس کی وجہ زبیر حسرت نے یہ بیان کی ہے کہ " پشتون علماء پشتو کی بجائے براہ راست عربی یا فارسی سے استفادہ کرتے تھے ۔چنانچہ بہت سے فقہی مسائل اور اخلاقی کتابیں بھی فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں"۔[6]

 

تاریخی طور پر پشتو ہمیشہ ریاستی سرپرستی سے محروم رہی ہے حتی کہ ہندوستان اور افغانستان کے پشتون بادشاہوں کے ادوار میں بھی پشتو نے اچھے دن نہیں دیکھے۔ دنیا میں صرف ریاست سوات یوسفزئی ایک ایسی ریاست تھی جس کے والی نے پشتو کو خط و کتابت اور دفتری زبان کے طور پر اپنایا تھا۔ ریاستی بے اعتنائی اور خود پشتون قوم کی لاعلمی کی وجہ سے ۹۸فیصدپشتون پشتو لکھنے اور پڑھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔[7] پشتو میں تصنیفی و تالیفی تشنگی کے باوجود قرآنی تفاسیر، حدیث، فقہ اور تصوف اور سیرت کے میدانوں میں پشتو زبان میں کچھ تالیفات موجودہیں ۔ذیل میں پشتو زبان میں سیرت نگاری کا ایک تحقیقی جائزہ، منتخب کتب سیرت کی روشنی میں پیش خدمت ہے۔

 

قلب السیر:

پشتو زبان میں قدیم ترین کتاب "قلب السیر " مانی جاتی ہے ۔اس کے مصنف گوہر خان خٹک ہیں آپ پشتو زبان کے مشہور شاعر خوشحال خان خٹک کے بیٹے تھے۔ گوہر خان خٹک کی پیدائش ۱۰۷۰ ھ/۱۶۰۹ء ہے ۔[8] "قلب السیر" نادر مخطوطات کی شکل میں پشاور یونیورسٹی پشتو اکیڈمی اور پشاور میوزیم میں موجود ہے۔

 

حبیبی صاحب "قلب السیر "کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ "کچھ برس پہلے مجھے پشاور میوزیم میں گوہر خان خٹک کی ایک نایاب کتاب مل گئی، جسےآئندہ سطور میں پشتو ادب کے محققین سے متعارف کرایا گیا ہے ۔یہ نایاب کتاب "قلب السیر "کے نام سے موسوم ہے جس میں تقریباً چار سو اوراق اور آٹھ سو صفحات ہیں ۔یہ ایک بڑی ضخیم کتاب ہے اس کا موضوع رسول اکرم ﷺ کی سیرت، احوال اور غزوات ہیں ۔یہ (۱۳۰) ابواب پر مشتمل ہے ۔ رسول اللہ کے اجداد و انساب اور سوانح عمری، پیدائش سے لے کر وفات تک تفصیلا ً بیان ہوئی ہے ۔ اس کے بعد خلفائے راشدین کے احوال اور قیامت کی علامات اور حشر و نشر، صراط، جنت و دوزخ کے بیانات بھی اس کا حصہ ہیں ۔جگہ جگہ سیرت نگار اپنے اشعار، رباعی، قطعات، غزل اور قصائد بطور مثال پیش کرتا ہے ۔اس کتاب کی ترتیب و تدوین میں عربی اور فارسی کتب کے نام بطور حوالہ درج ہیں ۔اکثر و بیشتر محمد بن اسحاق کی روایات نقل کرتا ہے تاہم اس کے علاوہ اس کتاب کے دیگر مآخذ یہ ہیں: تمہید المعرفت، اخبارالآخرت، لطائف قصص، مصابیح، مشارق، صحیحین وغیرہ ۔یہ کتاب خٹک قبیلے کی املاء کے مطابق لکھی گئی ہے، اس کا رسم الخط نستعلیق ہے اور اس کی ابتداء حمد و نعت سے ہوتی ہے۔"[9]

 

اس مخطوط کے حوالے سے محمد زبیر حسرت لکھتے ہیں کہ "قلب السیر گوہر خان خٹک کا وہ علمی، دینی اور ادبی کارنامہ ہے جس کی بدولت موصوف سیرت نگار ہمیشہ کے لئے پشتو ادب میں زندہ رہے گا، اس کا موضوع حضرت محمد ﷺ کی سیرت، احوال اور غزوات ہیں۔ یہ ۱۳۰ ابواب پر مشتمل ہے"۔[10]

 

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیرت سے حال ہی میں ان مخطوطات پر تین محققین نے پی ۔ایچ۔ڈی مکمل کی ہے "قلب السیر" کے بعد ۱۳۴۰ھ/۱۹۲۱ء تک پشتو زبان میں سیرت النبیﷺ پر کسی کتاب کا ذکر نہیں ملتا ۔

 

تذکرۃ النبی ﷺ

سیرت کے موضوع پر یہ کتاب محمد دلاورخان نے پشتو میں تحریر کی تھی۔۱۹۲۲ء میں رفاہ عام پریس لاہور سے یہ کتاب شائع ہوئی جو کہ ۲۴۰ صفحات پر مشتمل ہے ۔

 

سیرت نبویﷺ کے حوالے سے مؤلف نے جا بجا قرآنی آیات سے استشہاد کیا ہے اورواقعاتِ سیرت کو دلنشین انداز میں بیان کیا ہے ۔مؤلف کی زبان بڑی سلیس ہے ۔کتاب کی ابتداء حمد ِباری تعالیٰ سے ہوئی ہے ۔حمد کے بعد نعت اور پھر قرآن کریم کی شان میں نظم ہے ۔اس میں صحابہ کرام کی شان میں ایک قصیدہ ہے ۔چونکہ مؤلف قادیانی مسلک کے پیرو کار ہیں، اس لئے وہ غلام احمد قادیانی پر ایمان کو ارکان اسلام میں سے ایک رکن تصور کرتے ہیں ۔کتاب کی ابتداء میں صحابہ کرام کی شان میں قصیدہ نقل کرنے کے بعد غلام احمد قادیانی کی تعریف و توصیف میں ایک نظم تحریر کی ہے، ساتھ ہی جماعت احمدیہ کے عقائد بیان کئے ہیں ۔آخر میں پشتونوں کو غلام احمد قادیانی کی نبوت کی بشارت دیتے ہیں ۔مسلمان اس کتاب کو اپنے عقائد کی ضد قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔[11]

 

مولودخیر البشر

پشتو زبان میں سیرت پر یہ کتاب الحاج محمد خان میر ہلالی نے تالیف کرکے لکشمی آرٹ پریس راوالپنڈی سے ۱۹۲۴ ء میں طبع کی ۔یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے ۔جلد اول رسول اکرم ﷺ کے ولادت سے متعلق ہے اس کی پہلی جلد دستیاب ہے ۔ باقی جلدیں اگرچہ دستیاب نہیں پھر بھی ان کے مضامین کے بارے میں مؤلف نے خود اسی پہلی جلد کے مقدمہ میں معلومات فراہم کی ہیں یعنی دوسری جلد آنحضرت ﷺ کی مکی زندگی میں دعوت و تبلیغ اور معراج کے بارے میں ہیں۔ تیسری جلد غزوات سے متعلق ہے، جبکہ چوتھی جلد غزوات اور وصال سے متعلق مباحث پرمشتمل ہے ۔مستند مآخذ کی روشنی میں مؤلف نے کتاب کو مرتب کیا ہے ۔پشتون معاشرے میں رائج بعض غیر شرعی رسوم پر مصنف نے کھل کر تنقید کی ہے جو کہ آپ کے علمی تبحر اور دینی ذمہ داری کے احساس کی عکاسی کرتی ہے۔ [12]

 

زمونگ محمد نبیﷺ (ہمارے نبی محمد ﷺ)

یہ پیر بخش خان ایڈوکیٹ کی تحریر کردہ تصنیف ہے، اس کا پہلاایڈیشن ۱۹۳۱ء میں شائع ہوا ۔یہ کتاب ۳۴۴صفحات پر مشتمل ہے ۔بقول مؤلف اس کتاب کو لکھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ پشتونوں کی اکثریت رسولﷺ کی سیرت طیبہ اور ان کی حقیقی تعلیمات سے آگاہ نہیں، اس لئےمؤلف نے یہ کتاب پشتونوں کے دلوں میں ایمان کو تازہ کرنے اور آنحضرت ﷺ کے اخلاق حسنہ کو عام کرنے کے لئے لکھی ۔کتاب سلیس پشتو زبان میں ہے ۔اندازِ بیان میں ادبیت چھائی ہوئی ہے ۔بعض مقامات پر قرآنی آیات سے استشہاد کرکے واقعات سیرت کو بیان کیا گیا ہے۔ [13]

 

سیرت الرسولﷺ

یہ کتاب مولوی محمد امین (المتوفی ۱۹۸۸ء) کی تصنیف ہے۔ مؤلف نے اس کی ابتداء ۱۹۴۴ء سے کی تھی ۔۱۹۵۶ ء میں اس کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا ۔یہ کتاب ۳۱۲ صفحات پر مشتمل ہے ۔مؤلف مردان کھوئی برمول میں ایک مشہور عالم اور مدرس کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے ۔

 

اس کتاب کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا اولین اور مرکزی مآخذ قرآن و حدیث ہے ۔اس کے علاوہ مستند کتابوں کو مؤلف نے اپنا مآخذ بنایا ہے ۔جگہ جگہ عربی کے اقتباسات اور اشعار درج ہیں ۔مؤلف پشتو زبان میں شاعری بھی کرتے تھے، چنانچہ انہوں نے بعض عربی اشعار کا ترجمہ بڑے عمدہ پشتو اشعار میں کیا ہے ۔مصنف نےسن دس (۱۰) نبوی تک کے حالات عام مؤلفین کی طرح بیان کئے ہیں، البتہ اس کے بعد سیرت کے واقعات کو سوال وجواب کی شکل میں ذکر کیا ہے ۔مؤلف نے تمام واقعات کو تفصیل سے ذکر کیا ہے اور ہر واقعے کے اختتام پر اس کا خلاصہ ذکر کیا ہے۔[14]

 

نبوی اخلاق

یہ قدرت اللہ تائب کی تصنیف ہے ۔۱۳۹۲ھ/۱۹۷۲ء میں شائع ہوئی ۔ مصنف نے کتاب کا آغاز آپﷺ کی بعثت اور ابتدائی ایمان لانے والوں کے واقعات کے اندراج سے کیا ہے ۔دعوت اور اس کے نتائج بیان کرنے کے بعد بدرالکبریٰ اور اس کے بعد چار سرایا اور دیگر پانچ غزوات سے متعلق واقعات لکھنے کے بعد آپﷺ کی خوبیاں اور خصائص اختصار کے ساتھ ذکر کی ہیں۔آپﷺ کے شمائل اور اخلاق میں سب سے پہلے آپﷺ کی عاجزی اور خاکساری، دوسرے باب میں آپﷺ کی سخاوت کے بارے میں روایات جمع کی ہیں ۔باب سوم آپﷺ کے انداز گفتگو اورمسکراہٹ کے بارے میں ہے ۔چوتھا باب آپﷺ کےلباس کے بارے میں معلومات پر مشتمل ہے ۔یہ کتاب آپﷺ کے اخلاق کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ آخر میں مصادر و مراجع کی مکمل فہرست دی ہے۔[15]

 

د رسو ل الله ژوند او سیرت (رسول اللہ ﷺ کی زندگی اور سیرت)

یہ مولانا عتیق اللہ ثاقب کی تالیف ہے ۔آپ نے یہ کتاب ۱۳۷۴ھ/۱۹۷۴ء میں تصنیف کی ہے ۔کتاب کی ابتداء سیرت کی اہمیت اور اس کے اہداف، اغراض و مقاصد بیان کرنے سے کی ہے اور ساتھ ہی سیرت النبیﷺ کے اساسی مصادر بیان کئے ہیں ۔عنوانات کی صفحہ بندی حروف تہجی کی ترتیب سے کی ہے ۔ابتدائی صفحات میں لفظ سیرت کی لغوی، اصطلاحی تعریفات، سیرت اور سنت میں فرق، عربوں کی حالت، سرزمین عرب میں شرک کی ابتداء اور اس کی مختصر تاریخ بیان کی ہے ۔ آپ ﷺ کی جزیرۃ العرب میں بعثت کی وجوہات بھی بیان کی ہیں ۔کتاب میں سیرت سے متعلق اہم نکات بیان کئے ہیں مثلاً واقعہ افک کے نتیجے میں تین مخلص صحابہ کرام کو اخروی سزا سے بچانے کی خاطر حد قذف لگانا اور عبداللہ ابن ابی پر حد قائم نہ کرنا، وضاحت طلب نکات کی تشریح کے لئے یادَوَنہ (نوٹ) کا عنوان باندھ کر تفصیل لکھی ہے ۔یہ کتاب ۲۸۴ صفحات پر مشتمل ہے۔کتاب کا مواد بنیادی مصادر سے اخذ کیا ہے۔[16]

 

سیرۃ الرسول ﷺ

پشتو میں سیرت نبوی سے متعلق یہ کتاب ضلع مردان موضع "سنگاہو" کے معروف عالم دین مولانا غلام نبی فاروقی کی تالیف ہے ۔یہ ۱۳۷۷ھ/۱۹۷۵ء میں پشاور سے شائع ہوئی ۔سیرۃ الرسول دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ ۳۹۲ صفحات پر مشتمل پہلی جلد کے اہم مباحث و مضامین کی ترتیب اس طرح ہے۔سلسلہ نسب اطہر، آنحضرت ﷺ کے آباء واجداد کا مختصر حال، واقعہ اصحاب فیل، ولادت با سعادت، بچپن، جوانی اور قبل از نبوت زندگی کے واقعات و حالات، بعثت تا ہجرت مدینہ تک کے واقعات و حالات۔ دوسری جلد مدنی زندگی کے واقعات و حالات سے متعلق ہے ۔اس جلد کے آخر میں ایک طویل بحث برزخی حیات اور سماعِ موتٰیٰ سے متعلق ہے ۔

 

کتاب کی اساس و بنیاد قرآن کریم، کتب حدیث اور کتب سیرت ہیں۔ مؤلف نے کتب سیرت میں سب سے زیادہ استفادہ ابن قیم کی "زادالمعاد "، حافظ ابن کثیر کی "البدایہ والنہایہ" اور سیرت ابن ہشام سے کیا ہے اور اہل علم کی دلچسپی کے لئے عربی اقتباسات اور اشعار بمعہ پشتو ترجمہ ذکر کئے ہیں۔[17]

 

سیرت د پاک رسول اللہ (رسول پاک ﷺ کی سیرت)

یہ سعیداللہ قاضی کی تصنیف ہے، اس کو دعوۃ اکیڈمی، اسلام آباد نے ۱۴۰۰ھ/ ۱۹۷۹ء میں شائع کیا تھا اور وزارت مذہبی امور اسلام آباد نے مصنف کو اس تصنیف پر بیس ہزار روپے کا انعام بھی دیا تھا ۔اس کتاب کاپہلا باب آپﷺ کے روزمرہ معمولات کے بارے میں ہے ۔دوسرا باب آپﷺ کی مجالس سے متعلق ہے ۔تیسرا باب آپﷺ کی اپنی اولاد اور دوسرے عام بچوں سے پیار و محبت سے متعلق تعلیمات پر مشتمل ہے ۔چوتھا باب آپﷺ کے خواتین، دوستوں اور دشمنوں سے سلوک اور ان کے حق میں دعا دینے کی تعلیمات پر مبنی ہے ۔باب پنجم آپﷺ کے تحفے تحائف قبول کرنے اور دوسروں کو تحفے تحائف دینے کے بارے میں ہے ۔چھٹا باب آپ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں ہے ۔کتاب کا مواد قرآن و سنت اور مستند مواد سے اخذ کیا گیا ہے۔[18]

 

رحمۃً للعٰلمین

یہ محمد شعیب حقانی کی تصنیف ہے جو کہ ۱۴۱۲ھ/۱۹۹۲ء میں شائع ہوئی ۔کتاب کی ابتداء "اسلام سے قبل دنیا کی حالت" کے عنوان سے کی گئی ہے۔ دنیا کی معاشرتی حالت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ عورت اپنے خاوند کی وفات پر یا تو خود کو زندہ جلا دیتی تھی اور یا بیک وقت وہ کئی شوہروں کی بیوی ہوتی تھی۔مصلحین اصلاح کرنے کی بجائے غرور و تکبر سے بھرے بیٹھے تھے ۔ان تمام برائیوں کو ختم کرکے صالح معاشرے کے قیام کے لئے اللہ نے اپنا نبی محمدﷺ مبعوث فرمایا۔

 

اس کے بعد ملک عرب کی مختصر تاریخ کا بیان ہے جس میں عربوں کی دینی تاریخ کو حضرت ابرہیم علیہ السلام سے شروع کرتے ہوئے ابراہیم اور اسماعیل علیہماالسلام کے ہاتھوں بیت اللہ کی تعمیر کا تذکرہ ہے نیز حضرت ابراہیم علیہ السلام تک آپؐ کا شجرہ نسب بیان کیا گیا ہے۔قبل از بعثت اور بعد از بعثت حیات طیبہ کی تفصیل قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرکے سیرت سے متعلق دیگر واقعات بھی ذکر کئے ہیں۔

 

مصنف واقعات سیرت بیان کرتے ہوئے ا ن کے وقوع پذیر ہونے کی ہجری اور قمری تاریخ لکھنے کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ حجۃ الوداع اور وصال نبویﷺ کے بعد ازواج مطہرات کا تعارف اورآپﷺ کے حرم میں کئی امہات المؤمنین کے آنے کی حکمتیں اور اس پر مستشرقین کے اعتراضات کے جوابات بھی دیئے ہیں ۔[19]

 

دکائنات سپرلے (کائنات کی بہار)

یہ کتاب انعام اللہ جان قیس کی تصنیف ہے، ادارہ روضۃ القرآن پشاور سے۱۴۲۸ھ/۲۰۰۷ء میں شائع ہوئی ۔یہ کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے، پہلی جلد میں ۵۵۶ صفحات ہیں اور مسجد قباکی تاسیس تک کے واقعات پر مشتمل ہے۔ صفحہ ۱۰ تا ۱۸۵ سیرت سے متعلق ضروری مباحث ہیں جو سیرت اور ایمان کے باہمی تعلق، سیرت کا تعارف، سیرت، شمائل اور اخلاق کے باہمی ربط و تعلق کی وضاحت، بعثت نبویﷺسے قبل آپﷺ کے اعمال کی شرعی حیثیت اور آپﷺ کی محبوبیت پر مشتمل ہیں۔اس کے بعد آپﷺ کی ان برکات کا ذکر ہے جو آپﷺ کی وجہ سے آپ ﷺ کے خاندان پر ہوئیں۔ اس عنوان کے تحت قصیٔ اور ہاشم کے کارہائے نمایاں کو ذکر کیا ہے۔

 

دوسری جلد "مدنی زندگی " سے شروع ہوتی ہے اور صلح حدیبیہ کے اسلامی انقلاب پر اثرات کا مکمل جائزہ لینے اور اس کے نتیجے میں آپﷺ نےسربراہان مملکت و حکومت کو جودعوتی اور تبلیغی خطوط روانہ کئے تھے، کی مکمل تفصیلات کے ذکر پرختم ہوتی ہے ۔

 

تیسری جلد کا آغاز جنگ احد سے صلح حدیبیہ تک کے واقعات پر مجموعی نظر سے کیا گیا ہے۔اس کے بعد غزوات اور سرایا کے بیان کے ساتھ ساتھ جا بجا مختلف اشکالات کا حل پیش کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے اور بعض فقہی مسائل بھی بیان کئے گئے ہیں۔ انبیاء کرام کی میراث کے حوالے سے مفید مباحث بھی اس جلد کا حصہ ہیں۔[20]

 

د رسو ل الله سیرت او صورت (رسول اللہ ﷺ کی سیرت اور صورت)

یہ حامد محمد وزیر کی تصنیف ہے جو کہ کابل افغانستان سے ۱۴۳۰ھ/۲۰۰۹ء میں طبع ہوئی ۔یہ کتاب آپﷺ کے معجزات پر مشتمل ہےاور افغانستا ن کے دینی مدارس کے سالِ آخر کے نصاب میں شامل ہے ۔مصنف حدیث کا عربی متن اور اس کا پشتو ترجمہ لکھ کر اس کے بعد ترکیب لکھتے ہیں ۔اس کتاب کو سمجھنے کے لئے عربی قواعد کا اچھا خاصہ علم ضروری ہے ۔ یہ ہر کسی کے پڑھنے کی کتاب نہیں ہے۔کتاب میں بہتر (۷۲) احادیث اور ان کی ترکیب و تشریح کی گئی ہے۔ [21]

 

سبیل الرشاد فی سیرۃ خیرالعباد

یہ ابو عمار عبدالوکیل کی کتاب ہے جوکہ ۱۴۳۳ھ /۲۰۱۱ء میں دارالقرآن صوابی سے چھپ کر شائع ہوئی جو ان کے چھ (۶) دروسِ سیرت پر مشتمل ہے۔پہلا درس بعثت سے پہلے مدینہ کے حالات کے بارے میں ہے۔اس میں تبع حمیری کے بارے میں معلومات ہیں۔دوسرا درس آپؐ کے ارہاصات اور کرامات کے بارے میں ہے۔ درس سوم عربوں کے اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کے بیان سے متعلق ہے۔

 

درس چہارم میں قریش کی وجہ تسمیہ بیان ہوئی ہے، البتہ درس پنجم کے لئے مؤلف نے کوئی عنوان قائم نہیں کیا۔ درس ِششم حضرت حلیمہ کی مکہ آمد اور آپؐ کو رضاعت کے لئے لے جانے کے واقعات پر مشتمل ہے۔مؤلف نے ہر ایک درس کے لئے مختلف عنوانات باندھے ہیں۔اس کتاب میں آپؐ کی مدینہ منورہ آمد اور تحویل قبلہ تک کے واقعات کا احاطہ کیا گیاہے۔[22]

 

سیرت الرسولﷺ

یہ شیخ ابو محمد امین پشاوری کی تصنیف ہے جو کہ مکتبہ محمدیہ پشاور سے ۱۴۳۴ھ/۲۰۱۳ء میں چھپ کر شائع ہوئی ۔یہ کتاب مصنف کی وہ تقاریر ہیں جو انہوں نے کئی سال تک اپنے خطبات جمعہ میں آپﷺ کی سیرت مبارکہ کے بارے میں دئیے تھے ۔یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے پہلی جلد مکی زندگی اور سیرت سے متعلق دیگر اہم مباحث پر مشتمل ہے ۔واقعاتِ سیرت حوالوں کے ساتھ نقل کئے گئے ہیں ۔ہر واقعہ کو کسی مستند روایت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے ۔

 

مصنف نے قرآن سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے، قرآن و حدیث کے علاوہ کتب ِ رجال، کتب سیرت اور کتب تاریخ سے بھی بھر پور استفادہ کیا گیا ہے۔[23]

 

سیرت د پاک حضرت محمد رسول اللہ (پاک حضرت محمد ﷺ کی سیرت)

یہ حاجی مختار حسین کی تالیف ہے۔ عید محمد پرنٹرز لاہور سے ۱۴۳۷ھ/۲۰۱۶ء میں شائع ہوئی ہے ۔یہ کتاب ۵۷۷ صفحات پر مشتمل ہے ۔جس کی ابتداء عرب کے محل وقوع سے کی گئی ہے ۔ابتدائی انیس صفحات کے بعد" بختور کال "کے عنوان سے آپﷺ کی ولادت کا واقعہ نقل کیا ہے ۔مصنف نے قران و حدیث کی روشنی میں واقعات سیرت نقل کئے ہیں ۔کتاب میں بعض فقہی مسائل بھی بیان کئے ہیں ۔بعض اہم نکات کی طرف اشارات کئے ہیں مثلاً آپؐ کی وفات کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق کی بہادری کا عنوان قائم کیا ہے۔

 

امہات المؤمنین کے مناقب پر الگ باب قائم کرکے بحث کی ہے ۔جدید ذہن کے شبہات کے ازالے کے لئے بعض اہم امور کو ذکر کیا ہے۔آپﷺ کے خصائص، معجزات، آپ ﷺ کی دعا کا اثر، آپﷺ کے متروکات، آپﷺ کے مویشی اور جنگی سامان اور آخر میں آپﷺ کی اتباع پر زور دینے کے لئے ضروری ہدایات وغیرہ شامل ہیں ۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر حکومت خیبر پختونخوا نے ایک مراسلے کے ذریعے صوبے کی سرکاری لائبریریوں کے لئے منظوری دی ہے۔[24]

 

نتائجِ بحث

  1. پشتواگرچہ ایک قدیم زبان ہے لیکن سیرت نگاری کے حوالے سے اس میں اتنا زیادہ کام نہیں ہوا۔
  2. گوہر خان خٹک کی "قلب السیر "کو اگرچہ سیرت کی پہلی کتاب کا اعزاز حاصل ہے، لیکن یہ کتاب بذات خود محمد بن اسحاق کی سیرت کے فارسی ترجمہ سے ترجمہ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چند سال پہلے تک تو کسی کو اس کا پتہ بھی نہیں تھا یہ مخطوط کی شکل میں پشاور میوزیم اور اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود رہی۔اب شعبہ سیرت، پشاور یونیورسٹی نے اس کی تدوین و تحقیق کا کا م شروع کیا ہے، اب تک تین سکالرز نے اس مخطوط پر پی ۔ایچ –ڈی کے مقالے تحریر کئے ہیں۔
  3. پشتو میں سیرت کے حوالے سے مواد کم ہونے کی ایک دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ افغانستان اور برصغیر کے اعلیٰ پائے کے علماء باوجود پشتو جاننے اور بولنے کے اپنا علمی کام براہ راست عربی یا فارسی میں تحریر کرتے تھے ۔
  4. شومئی قسمت سےپشتو کو ریاست اور حکومت کی سرپرستی کبھی حاصل نہیں رہی جس کی وجہ سےخود پشتو بولنے والوں نے دیگر زبانوں میں لکھنے کو ترجیح دی ہے۔
  5. گوہر خان کی" قلب السیر"کے بعد پشتو میں صرف تین کتابوں کا ذکر ملتا ہے، جن میں سے "تذکرۃ النبی" کے مصنف قادیانی ہیں، جبکہ باقی دو کتابیں مختصرہیں جو کہ ابتدائی مواد سیرت کی فراہمی کا ذریعہ بھی نہیں ہیں۔
  6. اعلیٰ تحقیقی معیار پر لکھی گئی کتب میں مولوی محمد امین گل کی کتاب سیرت الرسول ﷺ، مولوی عتیق اللہ ثاقب کی تصنیف رسول اللہ کی زندگی، قاضی سعیداللہ کی رسول پاک کی سیرت، مولوی محمد شعیب حقانی کی تصنیف رحمۃ للعٰلمین، انعام اللہ جان قیس کی تین جلدوں پر محیط کتاب دکائنات سپرلے اور شیخ امین اللہ پشاوری کی کتاب سیرت الرسول ﷺ، قابل ذکر ہیں۔
  7. ان کے علاوہ چھوٹی چھوٹی کتابیں مثلا قاری قدرت اللہ تائب کی نبوی اخلاق، ابوشاہد کی احضر السیر فی تعارف سید البشر اورخاتم النبیین محمد مصطفیٰ قابل ذکر ہیں ۔

 

حوالہ جات

  1. == حوالہ جات (References) == اردو دائرہ معار ف اسلامیہ، دانش گاہ پنجاب لاہور، 2: 237-929 Urdu Dā‘irah Ma’ārif Islamia, (Lahore: Danish Gāh e Punjab) , 2: 237-929
  2. برق، سعداللہ جان، پختون واصل نسل، یونیورسٹی بک ایجنسی پشاور، 2010ء، ص: 45 Barq, Sa’ad Ullah Jān, Pokhtuno Aṣal Nasl, (Peshawar: University Book Depot, 2010) , p: 45
  3. برق سعداللہ جان، پشتون اور نسلیات ہندو کش، سانجھ پبلیکیشنز لاہور، 2018ء ص: 474 Barq, Sa’ad Ullah Jān, Pashtūn Owr Nasliyāt e Hindūkash, (Lahore: Sānjh Publications, 2018) , p: 474
  4. صافی محمد آمان، الادب الافغانی الاسلامی، منشورات جامعۃ امام الریاض سعودی عرب، 1417ھ ص: 50, 51 Ṣāfī, Muḥammad Āamān, Al Adab al Afghanī al Islamī, (Saudia: Manshurāt Jamia Imām al Riyadh, 1417) , p: 50, 51
  5. غازی، محمود احمد، ڈاکٹر، دیباچہ سیرت د پاک رسول ﷺ، قاضی سعیداللہ، دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، 1979ء، مطبوعات نمبر 59 Ghazī, Maḥmuwd Aḥmad, Doctor, Dibachah Sīrat Da Pāk Rasūl ﷺ, Qāḍī, Sa’īd Ullah, (Islamabad: Da’wa Academy, International Islamic University, 1979) , Publication # 59
  6. حسرت، محمدزبیر، ڈاکٹر، د قلب السیر شاعری، مرکہ پبلیکیشنز میر افضل خان بازار مردان، 2002ءص: 19 Ḥasrat, Muḥammad Zubair, Doctor, Da Qalb al Siyar Sha’irī, (Mardan: Markah Publications, Mīr Afḍal Bazar, 2002) , p: 19
  7. رحیم شاہ رحیم، غٹہ خزانہ، شعیب سنز مینگوره سوات، 2015ء، ص: 15 Raḥīm, Shah Raḥīm, Ghattah Khazanah, (Swat: Sho’aib Sons, 2015) , p: 15
  8. زلمے ھیواد مل، رشد زبان و ادب دری در گسترہ فرہنگی پشتو زبان، افش و نویسندہ گان، افغانستان آزاد، 1376ھ، ص: 49 Zalmay Haywadml, Rushd Zaban Wa Adab Darrī Dar Gastrah Farhangī Pashto Zaban, (Afghanistan: Afsh Wa Nawīsandahgān, 1376) , p: 49
  9. حبیبی، عبدالحئی، پختو نثر تہ کرہ کتنہ (پختو) طباعت وسن طباعت نا معلوم، ص: 37 Ḥabibī, ‘Abdul Ḥa’ī, Pokhtow Nathar Tah Karah Katnah, p: 37
  10. حسرت محمد زبیر، ڈاکٹر، د قلب السیر شاعری، ص: 21 Ḥasrat, Muḥammad Zubair, Doctor, Da Qalb al Siyar Sha’irī, p: 21
  11. دلاور خان، تذکرۃ النبیﷺ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور، 1340ھ Dilawar Khan, Tadhkirah al Nabī, (Lahore: Riphah ‘Āam Steam Press, 1340)
  12. قاضی، ڈاکٹر سعیداللہ، پشتو میں سیرت کی کتابیں، ماہنامہ الحق، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ، جون1978ء Qāḍī, Sa’īd Ullah, Doctor, Pashtow Me Sīrat Kī Kitabeen, (Nowshehra: Mahnama al Ḥaq, Darul Uluwm Ḥaqqania, June 1978)
  13. ایضا ً Ibid.
  14. امین گل امین، مولانا، سیرت الرسول ﷺ، ایکسپرٹ گرافکس پشاور، 2015ء Amīn Gul Amīn, Mowlāna, Sīrat al Rasuwl, (Peshawar: Expert Graphics, 2015)
  15. تائب، قدرت اللہ، نبوی اخلاق، گودر خپرندویه ننگرهار، افغانستان، 1392ھ Ta’ib, Qudratullah, Nabvī Akhlāq, (Afghanistan: Godar Khaprandwyh Nangarhar, 1392)
  16. ثاقب، عتیق اللہ، مولانا، د رسول الله ژوند او سیرت، خپرندویه ٹولنه جلال آباد، 1394ھ Saqib, ‘Atīq Ullah, Mowlāna, Da Rasuwlullāh Zawand Ao Sīrat, (Jalalabad: Khaprandwyh Towlanah, 1394)
  17. قاضی، ڈاکٹر سعیداللہ، پشتو میں سیرت کی کتابیں Qāḍī, Sa’īd Ullah, Doctor, Pashtow Me Sīrat Kī Kitabeen,
  18. ایضاً Ibid.
  19. حقانی، محمد شعیب، رحمۃ للعٰلمین، چارمنگ باجوڑ ایجنسی، پاکستان، 1992ء Ḥaqqanī, Muḥammad Sho’aib, Raḥmatul Lil ‘Ālamīn, (Bajour Agency: Charmang, 1992)
  20. قیس، انعام اللہ جان، د کائنات سپرلے، روضۃ القرآن، پشاور، 2007ء Qays, In’āmullah Jān, Da Ka’ināt Saprly, (Peshawar: Rawḍah al Qur’ān, 2007)
  21. حامد محمد وزیر، د رسول الله سیرت او صورت، النور خپرندویہ ٹولنه، کابل، 1431ھ Ḥamid, Muḥammad Wazīr, Da Rasuwlullah Sīrat Ao Ṣuwrat, (Kabul: Al Noor Khaprandwyh Towlanah, 1431)
  22. ابو عمار، عبدالوکیل، سبیل الرشاد فی سیرۃ خیر العباد، مدرسہ دارالقرآن، صوابی Abu ‘Ammār, ‘Abdul Wakīl, Sabīl al Rashād fī Sīrat Khair al ‘Ibād, (Swabi: Madrasah Dār al Qur’ān)
  23. امین اللہ، ابو محمد، الشیخ، سیرت الرسول ﷺ، مکتبہ محمد یہ پشاور، 2013ء Amīnullah, Abu Muḥammad, Sīrat al Rasuwl, (Peshawar: Maktabah Muḥammadiah, 2013)
  24. مختار حسین، سیرت د پاک حضرت محمد رسول اللہ، عید محمد پرنٹرز لاہور، 2016ء Mukhtār Ḥusain, Sīrat Da Rasuwl Pāk Ḥaḍrat Muḥammad Rasuwlullah, (Lahore: ‘Eid Muḥammad Printers, 2016)
Loading...
Issue Details
Id Article Title Authors Vol Info Year
Id Article Title Authors Vol Info Year
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...