Volume 1 Issue 1
![]() Title page of second issue of ĪQĀN. | |
Discipline | Islamic Studies |
---|---|
Double blind | |
Language | English, Urdu, Arabic |
Edited by | Muddassir Ahmad |
Publication details | |
History | 2018-present |
Publisher | Department of Islamic Studies, Riphah International University, Faisalabad Campus (Pakistan) |
Frequency | 2 issues per year |
Open Access | |
License | Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International License. CC BY |
ISO 4 | Find out here |
Indexing | |
ISSN | 2617-3336 (print) 2617-3700 (web) |
Links | |
None | |
None | |
22 Weeks |
برصغیر میں اصول تفسیر کے مناہج و دبستان اور نمائندہ شخصیات کی علمی تراث کا تجزیاتی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Rahman، Ubaid Ur، Hafiz Hamid Hammad
علوم اسلامیہ کی فہارس میں علم تفسیر کی ایک اپنی ہی شان ہے۔ بلاشبہ یہ عظیم ترین علم ہے اور ہر عہد میں علما ءِ امت کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اسی علم کا ایک کلیدی شعبہ ’’اصول تفسیر‘‘ ہے۔اصول تفسیر ایسے اصول و قواعد کا نام ہے جو مفسرینِ قرآن کے لیے دورانِ تفسیر نشانِ منزل کی تعیین کرتے ہیں تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی رہنمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ سہو وتسامح سے محفوظ رہے اور قرآن کے منشاء و مفہوم کا صحیح ادراک کر سکے۔علمِ اصول تفسیر کی حیثیت تفسیرِ قرآن میں اساسی اور بنیاد ی نوعیت کی ہے اس لیے اصول میں اختلاف یا معمولی تبدیلی تفسیر ِقرآن پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے جس سے مختلف النوع مناہج و مکاتبِ فکر نے جنم لیا ہے۔اصول تفسیر کے ان مناہج کا اختلاف بڑے تفسیری اختلاف کا پیش خیمہ بھی بنا ہے۔برصغیر میں اصولِ تفسیر میں اسی قسم کے اختلافات کی وجہ سے بعض مناہج و دبستان معرضِ وجود میں آئے۔ اس مقالہ میں برصغیر میں اصول تفسیر کے انھی مناہج اور مکاتب فکر اور ان کی نمائندہ کتب کا تعارف و تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔برصغیر میں غیر مسلم اہل قلم کے بزبان اردو تراجم و تفاسیر قرآنی
مصنف/مصنفین: Asdullah، Sajid
برصغیر پاک و ہند ایک کثیر المذاہب خطہ ہے۔مذہبی تکثیریت کا نمائندہ یہ خطہ بہت وقیع علمی و مذہبی ادب کا حامل ہے جس کے تذکرہ کے بغیر عالمی ادب کی تاریخ ادھوری رہ جاتی ہے ۔اس حوالے سے ان مذاہب کا مقدس مذہبی ادب خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہے جن کے سوتے برصغیرسے پھوٹے تھے۔ اس میں ہندو مت ، بدھ مت ، جین مت اور سکھ مت شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اسلام یہاں اپنی غرابت وطنی کے باوجود بہت متنوع اور وسیع اسلامی علمی تراث رکھتا ہے ۔اس کی ایک مثال برصغیر کا تفسیری ادب ہے۔دیار عرب کے بعد تراجم و تفاسیر قرآنی کا سب سے زیادہ کام برصغیر پاک و ہند میں کیا گیا ہے۔ علاقائی زبانوں میں قرآنیات کا سرمایہ اس سے سوا ہے۔ اسی ضمن میں ایک قابل ذکر امر یہاں کے غیر مسلم اہل قلم کے تراجم و تفاسیر قرآنی ہیں ۔ ان غیر مسلم اقلیتوں کو دو گروہوں میں منقسم کیا جا سکتا ہے ۔ پہلا گروہ وہ اقلیتیں ہیں جن کا قرآنیات پر کام زیادہ معروف نہیں۔ ان میں یہودی ، پارسی ، بدھ مت، سکھ مت ، جین مت اور وادی کافرستان سے تعلق رکھنے والے کیلاش شامل ہیں ۔ قرآنیات پر قلم اٹھانے والے دوسرے گروہ میں مسیحی ، ہندو اور قادیانی شامل ہیں ۔ان میں سے مسیحی اور ہندوقرآن کو غیر الہامی تصور کرتے ہیں اور ان کا تفسیری اسلوب جارحانہ انداز میں نقد و تنقیص پر مبنی ہے۔ اس گروہ کے تیسرے فریق قادیانیوں کی تفاسیرمیں قرآن کو الہامی تسلیم کرتے ہوئے مسلم علم الکلام کی روشنی میں اپنےمخصوص مذہبی عقائد و نظریات کی تاویل پرارتکاز ہے ۔ مقالہ ہذا میں مسیحی، ہندو اور قادیانی اہل قلم کےمعروف تراجم و تفاسیر قرآن کریم کا جائزہ لیا جائے گا۔اہل بدعت سے تحدیث و سماع کا حکم: علامہ احمد شاکر کی آراء کا اختصاصی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Rahman، Habib Ur
نبی کریم ﷺ کے فرامین کی حفظ وتبلیغ کا تمام تر دارومدار ناقلینِ حدیث اور احوالِ راویان پر ہے۔ مسلم علمی تراث کا طرہ امتیاز ہے کہ مسلمانوں نے اپنے نبی ﷺ کے اقوال و فرامین کو محفوظ کرنے کے لیے ان راویانِ حدیث کی زندگیوں کو علوم کے ارتقاء کے ساتھ ہی محفوظ کردیا ۔آپ ﷺ کے فرمودات کا ہم تک پہنچنا یقینا کسی جان گسل امر سے کم نہیں۔ جن لوگوں نے ان فرامین کو ہم تک پہنچایا محدثین و علماء عظام نے ان کے احوال و آثار اور جمیع افکار و نظریات کو مقررہ اصول وضوابط کی روشنی میں پرکھا، اور اگر ان کا زاویہ نظر کسی بھی اسلامی فکر یا عقیدہ کے مخالف یا متصادم پایا گیا تو اس کی روایت کو قبول کرنے سے توقف کیا گیا۔ اسی طرح جس کا عقیدہ و نظریہ عین نصوصِ شریعت کے مطابق تھا اس کی روایت کو لیا گیا ااور آگے پہنچانا فریضہ قرار پایا۔ مسلّماتِ دینیہ کے حوالے سے اس طرزعمل کی نظیر دیگر کسی بھی مذہب کے پیروکاروں میں ہرگز نہیں ملتی۔فروغ امن اور انسداد دہشت گردی میں عقائد صحیحہ کا کردار
مصنف/مصنفین: Ahmad، Mahmood، Mansha Tayyab
قیامِ امن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔اس وقت دنیا بالعموم ،بشمول وطنِ عزیز پاکستان اور امت مسلمہ بالخصوص انتہا پسندی اور دہشت گردی کی زد میں ہے۔ یہ بات بھی افسوس ناک ہے کہ عبادت گاہوں اور بازاروں میں دھماکوں سے دہشت پھیلانے والے ہوں، یا چوری و ڈکیتی کی وارداتوں میں نہتے شہریوں کا بے دریغ قتل کر کے امن کا خون کرنے والے یا کرپشن،رشوت خوری، شراب نوشی اور بدکاری سے معاشرے کو جہنم بنا دینے والے،ان میں سے کئی ایک اسلام کے نام لیوا ہیں ۔ آخر ایسا کیوں ہے کہ جو دین تمام جہان کے لیے امن و سلامتی کا پیغام لے کرآیااس کے ماننے والوں میں بھی ایسے ایسے افراد اور جماعتیں موجود ہوں جو اسی امن کو ہی تباہ کرنے پر کمر بستہ ہوں؟ امن و امان بنی نوع انسان کی ایک اہم اور بنیادی ضرورت ہے جس سے دنیا میں معاشی و معاشرتی امن و سکون قائم ہوتا ہے۔ امن وامان اس دور میں اپنی اہمیت کے پیشِ نظر کسی طور پر اللہ کے کرم اور اس کے احسان سے کم نہیںتجارتی معاملات میں ترغیبات و مراعات کی انواع و اقسام: شریعت کی روشنی میں تحقیقی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Kouser، Hafiza Humaria، Muhammad Hammad Lakhvi
گلوبل دنیا میں وسیع پیمانے پر تجارتی و اقتصادی معاملات کی جدید صورتوں اوران سے متعلق پیش آمدہ نئے مسائل کے نتیجہ میں تجارت ومعیشت نے مستقل علم کی حیثیت اختیار کرلی ہے،بالخصوص صارف تک مصنوعات پہنچانا اور ان کا کثیر مقدار میں فروخت اس علم ایک اہم ترین پہلو سمجھا جاتا ہے۔درحقیقت خریدار تک مارکیٹ میں موجود اپنی پروڈکٹ، برانڈ، اس کی اقسام اورفوائد پہنچانے کابہترین ذریعہ کثیر المقاصد تجارتی تشہیر (Advertising)سمجھاجاتاہے۔تاجرحضرات اپنی پروڈکٹ کی فروخت کےلیے میڈیا، اخبارات،میگزین، فلائر، بروشرز، ای میل، ویب سائٹ ایڈ، ریڈیو، فون کالزوغیر ہ کا استعمال کرتےہیں اورمختلف حربوں سےخریداروں کومختلف قسم کی ترغیبات ومراعات دیتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ان میں مختلف طرز کی انعامی سکیمیں، تین پیک خریدنے پر ایک مفت، ایک پیک خریدنے پر کوئی اور چیز بطور تحفہ ساتھ دینااور اسی طرز کی دیگر سکیمیں شامل ہیں۔صارفین کومتوجہ کرنےوالےان لالچی ہتھکنڈوں کے ذریعے حتی المقدوراپنی مصنوعات خریدنےپرآمادہ کرنے اوراپنی پروڈکٹ کی فروخت میں اضافہ کرنے کےلیے جوطریقہ انھیں مفیدنظرآتاہےاختیارکرتےچلے جارہےہیں ۔قطع نظراس سے کہ دی جانےوالی ترغیبات ومراعات اوران کے طریقہ کارمیں اخلاقی اورشرعی نقطہ نظرسے کون سی قباحتیں ہیں اس تحقیقی مضمون میں مروجہ ترغیبات ومراعات میں پائی جانےوالی اخلاقی اورشرعی قباحتوں کی نشاندہی کےساتھ حتی الامکان ان کےبارے شرعی نقطہ نظرکوبھی واضح کیاجائےگا۔غیر مسلم اقوام کی مشابہت: اصولی ابحاث اور فقہاء کے استنباطات کا عصری انطباق
مصنف/مصنفین: Farooq، Yasir
اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات اور دستور ِ زندگی ہے جس میں مسلمان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام پہلوؤں میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایات دی گئی ہیں اور مسلمان کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی زندگی انھی ہدایات کی روشنی میں بسرکرے۔ نبی اکرمﷺ نے ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی سیرت طیبہ سے مسلمانوں کو عملاً نمونہ فراہم کیا ہے ۔ مسلمانوں کی دینی اور دنیوی زندگی کی کامیابی انھی اصولوں اور نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں ہی مضمر ہے۔ انسانی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جس بھی فرد نے اس ضابطہ حیات اور اسوۂ حسنہ کی پیروی کی تو کامیابی اس کا مقدر ٹھہری اور جس نے اس نسخہ کیمیا سے اعراض برتا وہ دنیوی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ذلت و ادبار کا مستحق ٹھہرا۔حقوق نسواں کا عالمی معاہدہ "CEDAW" اور شریعت اسلامیہ: تقابلی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Saeed، Sarfraz Hussain، Shagufta Naveed
اللہ تعالیٰ نے حیاتِ انسانی کو حسین اور پُر کشش بنانے کے لیے مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی تخلیق فرمایا اور ہر دو طبقات کے دائرہ کار کا تعین عقل اور منطق کے بہترین معیار کے مطابق کر دیا اور جزو ِ لاینفک کے طور پر ان کے حقوق بھی متعین کیے جس میں ہر صنف اپنے حقوق حاصل کرنے کے ساتھ دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی بھی پابندہے، تا کہ کسی ایک میں بھی احساس محرومی اور ردِعمل پیدا نہ ہو۔ انسانی تہذیب جہاں بھی اپنی فطری کمزوری کے سبب افراط و تفریط کا شکار ہوتی ہے، وہیں سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ زمانہ قدیم نے ساری قوت مرد کی برتری ثابت کرنے پر لگا دیا اور جدید جاہلیت نے اس غلطی کے رد عمل کا شکار ہو کر عورت کو برابری کی دوڑ میں شریک کرنا چاہا تو عورت اپنی حیثیت سے آگے نکل گئی یہاں تک کہ اس کے برابر کھڑے مرد کی بالکل کوئی وقعت اور قدرومنزلت معلوم نہیں ہوتی ۔ عصر حاضر کی جدید علمی تہذیب نے اسے ایک اٹل حقیقت تسلیم کر لیا ہے۔جس معاشرے میں عورت کا وجود مرد کی زندگی کے نشو و ارتقاء میں ایک حسین اور مؤثر محرک تھا، وہاں مردوں نے عورت کو عیش کوشی کا ادنیٰ حربہ اور ذریعہ تصور کیا تو اس معاشرے میں اِس کی حیثیت ایک زر خرید کنیز کی سی بن کر رہ گئی۔ اقوام عالم کی تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑی تہذیب کی تباہی ایسے حالات میں ہوئی جب عورت اپنی صحیح حیثیت کھو بیٹھی اور مرد کے ہاتھوں میں آلہ کار بن گئی یا اس کے ہاتھوں سے نکل گئی۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی دنیا کے بعض ممالک میں خواتین کے ساتھ محض صنفی بنیادوں پر انتہائی غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے، باوجود اس کے کہ انہیں بھی مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ حقوق کے اس نامناسب امتیاز کے نتیجہ میں خواتین نہ تو مناسب تعلیم حاصل کر سکتی ہیں اور نہ ہی انہیں صحت کی مناسب سہولیات حاصل ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کو ملازمت کے حصول میں بھی مشکل پیش آتی ہے اور بعض اوقات ان کو ووٹ کے حق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ وہ خواتین جن کے ساتھ نسلی امتیاز روا رکھا جاتا ہے ان میں معذور، مقامی (Indigenous)، دیہی علاقوں کی خواتین، مالی لحاظ سے غریب، اور مختلف ثقافتی گروہوں سے تعلق رکھنے والی خواتین خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔مباحث النصيحة و العظة فی شعر الإمام محمد بن ادریس الشّافعی
مصنف/مصنفین: Azhar، Muhammad Munir، Muhammad Saleem Ismail
الآداب الرفیعة والقیم الجمیلة یزیّن الإنسان وبها یحسن ویرغد له العیش وفیها بقاء الأمم ورفعة الأجیال، ولا شک بأن الشعر العربی مملوء بمثل هذہ الآداب وشارك فیها شعراء العرب مشاركة جلیلة وعلی رأسهم الإمام الشافعی رحمه الله شعره وإن کان قلیلا ولکن کلّه آداب وأخلاق وقد نثرت فیه مئات من الحِکم والمواعظ . فی هذه المقالة أردنا أن نزکز علی شعر الشافعی رحمه الله ونستخرج منها هذہ الآداب والأخلاق کی نتمثل بها فی حیاتنا ونعتزبها علی الأمم.Critical Approach to Perceptions of Bernard Lewis Regarding Islamic Political & Social Practices
Author: Wattoo, Inam Ullah, Abida Naseem
Bernard Lewis is a representative scholar of eastern studies and western thoughts, and he is the most influential political figure in the U.S politics. So his thoughts play an important and vital role in academic and political fields of the West. Most of his writings explore his prejudiced attitude toward Islam and Muslims. He wrote many books about the teachings of Islam. Islam being a universal religion is an interesting topic for western intelligentsia like Lewis. There are many institutes of Islamic studies in their universities and many think tanks are working on various aspects of Islamic teaching for multiple purposes. In some educational institutions of the west revisionist orientalists such as Andrew Rippin are teaching Islamic thoughts from a critical and revisionist perspective which is quite contrary to the traditional Islamic teachings. Bernard Lewis is attached with The RAND cooperation (the most influential think tank of U.S.A) and most of his writings are evident of his prejudiced theories about political and social practices of Muslims.