Volume 1 Issue 2
![]() Title page of second issue of ĪQĀN. | |
Discipline | Islamic Studies |
---|---|
Double blind | |
Language | English, Urdu, Arabic |
Edited by | Muddassir Ahmad |
Publication details | |
History | 2018-present |
Publisher | Department of Islamic Studies, Riphah International University, Faisalabad Campus (Pakistan) |
Frequency | 2 issues per year |
Open Access | |
License | Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International License. CC BY |
ISO 4 | Find out here |
Indexing | |
ISSN | 2617-3336 (print) 2617-3700 (web) |
Links | |
None | |
None | |
22 Weeks |
برصغیر کی نادر فارسی تفسیر تبجیل التنزیل (جزء سورۃ الفاتحہ) کا تحقیقی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Asdullah، Sajid
برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ۱۸۵۷ ء و مابعدکا دور مذہبی و سیاسی حوالے سے بہت پُرآشوب اور کٹھن تھا۔ سیاسی فاتح انگریزکے ہم مذہب مسیحی منادین نے مفتوحہ ہندوستان میں اپنی تبشیری سرگرمیوں میں کافی تیزی پیدا کر لی۔ ہندو اور مسلمان ان کے غالب مخاطب فریق تھے۔ ہندو اکثریتی آبادی کو انہوں نے اپنے مذہب کی دعوت دیتے ہوئے ہندو مت کی تنقیص و تردید پر اتنا زور نہیں دیا جتنا مسلم مخاطبین کو مسیحیت کی دعوت دیتے ہوئے اسلام کی تردید پر ارتکاز کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں مسیحی مسلم مناظراتی ادب حجم و کمیت کے اعتبار سے مسیحی ہندو مناظراتی ادب سے کہیں زیادہ ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہندوؤں کے مقابلہ میں مسلم علماء نے مسیحی انتقادی کاوشوں کے سامنے کمزوری دکھانے کی بجائے دفاع اسلام میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا ۔برطانوی دور میں برصغیر کے علمی ترا ث کا معتد بہ حصہ ،مسیحی مشنریز کی طرف سے تبشیری نقطہ نظر سے لکھا جانے والا لٹریچر اور اس کے رد عمل میں مسلم مذہبی ادب پر مبنی ہے۔ اس دور میں طرفین کی طرف سے پوری شدت کے ساتھ پیش کیے جانے والے مناظرانہ اسلوب پر مبنی یہ ذخیرہ ادب آج کیا اہمیت رکھتا ہے ۔ ڈاکٹر سفیر اختر رقم طراز ہیں :بیع سلم میں تلفیق بین المذاہب کی فعالیت: هيئة المحاسبة کے فتاوی کا تحقیقی جائزہ
مصنف/مصنفین: Razzaq، Abdul
کسی ایک مسئلہ کے مختلف اجزاء میں،ایک باب کے مختلف مسائل میں،یا مختلف ابواب میں مختلف فقہاء کے اقوال و مذاہب کو اختیار کرنا تلفیق کہلاتاہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسانی زندگی کے ہر شعبے میں بڑی تیزی سے تبدیلی آئی ہے ،اور دن بدن مزید آرہی ہے، خاص کر معاشی شعبے میں تجارتی معاملات میں مختلف ممالک کے قوانین اور سودی مالیاتی اداروں کی پوری دینا میں موجودگی سےا سلامی مالیاتی اداروں کے لئے بہت سی پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔اسلامی مالیاتی اداروں کے ان نئے اور پیچیدہ مسائل کا حل اور پورے مالیاتی نظام کو اسلامی قالب میں ڈھالنے کے لئے کسی ایک فقہی مذہب کو اختیار کرنا اور اسی میں رہ کر ان تمام جدید معاشی مسائل کا حل تلاش کرنااور ان کو جدید معاشی نظام میں قابلِ عمل بنانا، صرف مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔اس لئے’ہیئۃ المحاسبۃ والمراجعۃ للمؤسسات المالیۃ الاسلامیۃ‘(بحرین) کی مجلس شرعی ان تمام معاشی مسائل کے حل کے لئے "تلفیق بین المذاہب "کا سہارا لیتی ہے۔ چنانچہ" ہیئۃ المحاسبہ " نےدیگر عقود کی طرح بیع سلم پر بھی ایک مستقل شرعی معیار"السلم والسلم الموازی"کے نام سے تیارکیاہے، اس میں بیع سلم کی عصر حاضر میں قابل عمل ا ورمنافع بخش ممکنہ صورتوں کے شرعی اصول وضوابط بڑی تفصیل سے بیان کیے ہیں- بیع سلم کو آج کل اسلامی مالیاتی ادارے بڑے پیمانے پر طریقہ تمویل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ، کیونکہ شریعت نے سلم کی اجازت کاشتکاروں اور تاجروں کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے دی ہے۔اس لئے یہ بنیادی طور پر چھوٹے تاجروں اور کاشتکاروں کیلئے ایک طریقہ تمویل ہے اور یہ طریقہ جدید اسلامی مالیاتی ادارے بکثرت استعمال کرتے ہیں ،خاص طور پر زرعی شعبے کی تمویل کیلئے تو اس کا استعمال بہت زیادہ ہے۔عام طور پر سلم میں قیمت عام بازار سے کم طے ہوتی ہے یعنی بازار میں وہ چیز مہنگی ہوتی ہے اور بیع سلم میں ان کی قیمت کم طے کی جاتی ہےتو اس طرح ان دونوں قیمتوں کے درمیان جو فرق ہوگاوہ بنکوں اور مالیاتی اداروں کا جائز منافع ہوگا۔تکافل کا مضاربہ ماڈل: تعارف اور عملی طریقہ کار میں پیش آمدہ مسائل کا حل
مصنف/مصنفین: Salamat، Iram، Syeda Ayesha Rizvi
ہر شخص اپنی زندگی، دولت اور مال و جائیداد کے حوالےسے خطرات سے دو چار ہے۔ جوں جوں معاشرہ ترقی کر رہا ہے انسان کی زندگی میں خطرات و خدشات بھی اس مقدار سے بڑھ رہے ہیں۔ انسان کو بہت سے ایسے واقعات اور حادثات سے گزرنا پڑتا ہےجو اس کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتے ہیں اور انھیں برداشت کرنا اس کے لیے بارگراں سے کم نہیں ہوتا ہے۔ انسان چاہتا ہے کہ ایسے خطرات اور پریشانیوں سے اطمینان حاصل ہو، یا کم سے کم اس نقصان کی تلافی کی صورت ممکن ہو۔انسان کی اسی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انشورنس کا نظام پیش کیا گیا تھالیکن گزرتے وقت کے ساتھ اس میں بہت سے شرعی مفاسد پیدا ہوتے گئےمثلاً اس میں سود،غرر اور قمار جیسی خرابیاں بالعموم پیدا ہوگئیں جبکہ یہ وہ معاملات ہیں جن کی شریعت میں سختی سے ممانعت ہے۔ انشورنس کا نظام جن مقاصد کے لئے قائم کیا گیا تھا ان مقاصد میں تو کوئی غیر شرعی چیز نہیں ہے۔ تاہم مسائل اور اشکالات انشورنس کے نظام میں پائے جاتے ہیں۔لہذا علماء نے یہ سوچا کہ کوئی ایسا نظام بنایا جائے جس سے انسان کی خوداپنے آپ اور اپنے عزیزو اقارب کو نقصانات سے بچانے کی ضرورت بھی پوری ہوسکے اور اس میں شریعت کے کسی اصول کی خلاف ورزی بھی نہ ہو۔لہذا مسلم ممالک میں انشورنس کے متبادل کے طور پر تکافل کا نظام پیش کیا گیا ۔الشمامۃ العنبریۃ من مولد خیر البریۃ از نواب صدیق حسن کے خصائص و بدیعیات کا تنقیدی جائزہ
مصنف/مصنفین: Ali، Usman، Muhammad Munir Azhar
نواب صدیق حسن خان انیسویں صدی کے معروف علمی شخصیت ہیں ۔ آپ کی نادر روزگار تصانیف اور علوم و فنون کی اشاعت کے لیے مساعی اصحابِ علم ودانش کے ہاں قدرومنزلت کی حامل ہیں۔ نواب صاحب ۱۴ اکتوبر ۱۸۳۲ء کو پیدا ہوئے۔ آپ نے ۲۰ فروری ۱۸۹۰ء کو عمر کی ۵۸ بہاریں دیکھ کر داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپ کا آبائی وطن قنوج تھا بعد میں آپ ریاست بھوپال کے والی بھی رہے ہیں۔ نواب صاحب کی تالیفات کی طویل فہرست ملاحظہ کرنے سے اندازہ ہوتا ہےکہ آپ نے علوم وفنون کے ہر میدان میں اپنی مہارت کے کارنامے رقم کیے ہیں۔آپ نے قر آن ،حدیث،فقہ،تاریخ،لغت وادب،عربی گرامر،تراجم اور دیگر علوم میں اپنی مہارت ظاہر کی ہے۔مختلف علوم فنون کی طرح انہوں نے سیرت النبیﷺ کو بھی موضوع بحث بنا یا ہے،اگرچہ اس میدان میں انکی عبقریت فقط ایک رسالے تک محدود ہےجوکہ بنیادی طور پرمیلاد نامہ ہےلیکن اس کے مندرجات کسی بھی ایک مکمل کتاب سیرت سے کم نہیں جیساکہ موضوعات کی تفصیل سے واضح ہوگا۔سیکولرازم اور مسلم معاشرے میں اس کا ارتقاء: تحقیقی مطالعہ
مصنف/مصنفین: Jaan، Muhammad Tahir
اہل مغرب دور حاضر کی مادی ترقی کا نقطہ آغاز تیرہویں صدی عیسوی میں اٹلی سے جنم لینے والی تحریک احیائے علوم کا مرہون منت سمجھتے ہیں۔ ا س تحریک کا آغاز مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ہونے والی صیلبی جنگوں سے ہوا ۔اس سے قبل یورپ کا قریب ایک ہزار سال(500-1500CE) پر محیط عرصہ Dark Agesکہلاتا ہے ۔ یہ دور یورپ میں چرچ کی بلا شرکت غیر ے حکمرانی کا دور تھا جہاں سائنسی ترقی کا سفر نہ ہونے کے برابر تھا۔رومی (مسیحی ) تہذیب میں مادی علوم کو نہ پا کر یورپ قدیم یونانی علما ء و فلاسفہ کے کام کی طرف متوجہ ہوا ۔لاطینی و یونانی زبانوں کی تحصیل کا سفر شروع ہوا۔یہاں قدم قدم پر کلیسیاء متلاشیان ِعلم کے رستے میں مزاحم ہوا۔اس کی بنیاد ی وجہ عیسائی مذہبی علوم کا علمی وسائنسی اکتشافات میں تفاوت تھا۔ کلیسیائی مسیحیت اور عقل دانش و آگہی کے مابین کشمکش کئی صدیوں جاری رہی جس میں انجام کار سائنس و حرفت کو فتح ہوئی اور کلیسیاء کی جمودی فکر شکست پاگئی چونکہ کلیسیاء مذہب و خدا کا نمائندہ تصور کیاجاتا تھا ۔لہذا بد قسمتی سے اسے مسیحیت کی بجائےکلی پسپائی قرار دیا گیا ۔مغرب نے من حیث المجموع مذہب کا انکار نہیں کیا لیکن اس کشمکش کا ایک ردِعمل انکار خدا اور انکار مذہب کی کمیونسٹ اور سوشلسٹ تحریکوں کے جنم کی صورت میں نکلا۔ ہزاروں سالہ پختہ مذہبی روایت کے نتیجہ میں خدا کا کلیتاً انکار ہرذی شعور کے لیے قریب قریب نا ممکن تھا ۔چنا نچہ یورپ نے مادی ترقی کی راہ میں حائل مذہب کا یہ حل نکالا کہ مذہب کو فرد کا ذاتی معا ملہ قرار دے کر اس کا معاشرتی ،سیاسی اور معاشی کردار ختم کردیا گیا اورتھیالوجی سے زیادہ مذہب کے ثقافتی اظہار پر ارتکاز کیا گیا۔ اس جدید فکر کو سیکولرازم کا نام دیا گیا۔اس کا بنیادی مقصد مذہب کو ریاست کے دائرہ کا ر سے الگ کرنا تھا یورپ میں یہ تجربہ خاصاً کا میاب رہا۔جہاں مادی ترقی کی راہ میں کلیسیا ء حائل تھا۔دراسة مقارنة في تعيين الزمان والمكان والأعلام عند شراح البخاري (الكرماني وابن حجر نموذجاً)
مصنف/مصنفین: Rehman، Muti ur، Fat’h ur Rehman Qurashi
الجامع الصحيح للبخاري هو أصحّ الكتب بعد القرآن الكريم، واهتم العلماء بدراسته في كل العصوروبذلوا جهدهم في شرحه وبيان فوائده وتفسير تراجمه وبيان مناسبتها للأحاديث الواردة تحتها. ومن الشروح المتقدمة لصحيح البخاري ’الكواكب الدراري‘للإمام شمس الدين أبو عبد الله محمد بن يوسف الكرماني(م786 )، قد استفاد منه معظم الشرّاح جاؤوا بعده. أثناء قراءتي لفتح الباري وجدت أن الحافظ ابن حجرالعسقلانی (م852 ) تعقب على الكرماني في عدة مواضع في تعيين الزمن والمكان والقبائل والأسماء في متون الأحاديث فرغبتي أن أقوم بدراسة هذه التعقبات لتحقق الرأي الصائب فيها بعد مقارنة العبارات لكلا الإمامين و ذلك برجوع إلى روايات أخرى و بمعرفة أقوال العلماء في شروح الأحاديث.تطوّر العقيدة الإلحادية فى المجتمعات الإسلامية والغير الإسلامية وإنعكاساتها فى الجوانب المختلفة للحياة الإنسانية
مصنف/مصنفین: Zulqarnain، Muhammad، Khalil Ur Rahman
إن للعقيدة تأثيرا كبيرا على الفكر والطابع والأفعال والأخلاق والسلوك الإنسانى ولها دور كبير فى تشكيل شخصية الإنسان بطريق خاص. فأصحاب العقيدة الصالحة تكون سليم الفكر والإرادة وتلذذ القيم الايجابية في المجتمع أما أصحاب العقيدة الفاسدة تكون لهم الإضطراب والحيرة فى داخلها وتنشر القيم السلبية فى المجتمع. وكذلك العقيدة الصافية، تصدر عنها الأفعال الحسنة وأما العقيدة الفاسدة تصدر عنها الأفعال السيئة.Impacts of Psychological and Domestic Violence On Women in Pakistan: Problems & Solutions in the Light of Islamic Teachings
Author: Farooq, Yasir, Mansha Tayyab
Since the creation of woman, she faces many problems in her life. Different societies have their own customs and traditions. And woman faces problems regarding them. Pakistani society has its own influence and civilization which causes many problems of women. In these traditions, one of the bad behaviors is, marriage of woman on wrong time i.e. late marriage or early time marriage. In the result, at least, she faces Problems regarding dowry, Joint family system, Family disintegration, Childlessness, Propensity to violence, Effects of husband remaining alone from wife etc. On the basis of social divisions in Pakistani family system and depiction of woman issues having effects on herself, the significant and their mediation is very necessary, too. Many of these problems has Psychological impacts on woman in her domestic life. In Pakistani society where woman faces domestic and family problems, there economic problems too pester her which include greed for riches and lack of them both pester her psychologically. In this paper, above mentioned problems of women in Pakistani society has been discussed in the light of Islamic teachings.
The Impact of The Prophetic Sunnah on Character Building of an Individual Person
Author: Hijazi, Muhammad Sarwar, Jamil Akhtar
Character building of a person is very necessary to make any society better, healthier and superior as the construction of society depends upon the people's character building. A number of crime cases are evident that the character of most people is already in alarming phase. However family members, society, Islamic schools madāris, universities, and cultural activities can play vital role in character building. Improvement in our current situation as well as development of our future depends upon the building of people character. This study aims to highlight the impact of the Prophetic Sunnah and to show its effective role in building the character of a person individual through the selection of practical models of the true Sunnah, for example, showing great care for all aspects of human such as materialistic, mental and spiritual aspects. If we really want to improve our society or turn it to perfection, people will have to focus on character building, particularly on people's moral, spiritual and social character so that society can present the real portrait of peace and prosperity. This study concluded that the Prophetic Sunnah is rich in the educational principles which preceded the contemporary research and theories, making it first reference as a basic requirement.
Islamic Perception of Freedom of Expression: An Exploration of Islamic Thought
Author: Saeed, Riaz Ahmad
Islam considers freedom of expression, speech and thought as an imperative human right and liberty. Primary Islamic sources, as the Holy Quran, Hadith and Seerah of the beloved Prophet Muhammad (SAW) and Islamic jurisprudence discuss its principles parameters and boundaries comprehensively. There are many verses of the Quran, Ᾱhᾱdīth of the Prophet Muhammad (SAW) and many terms of Islamic Fiqh, which guide us to describe the freedom of expression, its meanings, significance, principles and limits. Islamic scholars of different fields define the freedom of expression in different ways. It’s also observed during exploration in Islamic and Western perspectives, there is no specific and agreed upon definition of freedom of expression. Some scholars try to define it according to their own interest and requirement, but they can’t make an agreement on its definition. So, there is found a variety of definitions of freedom of expression in academic discourse. Different Islamic scholars mention different definitions due to its being a modern term. In this study efforts are made to elaborate Islamic concept of freedom of expression, thought and speech in modern context. It’s concluded, the Islamic teachings give all kind of freedom and rights to human being but their limits and boundaries are different from Western thought.