خان بہادر مولوی بشیر الدین
خان بہادر مولوی بشیر الدین
افسوس ہے کہ اسی مہینہ تعلیم ِجدید کی ایک نامور شخصیت نے بھی داغ مفارقت دیا۔خان بہادر مولوی بشیر الدین، سرسید اوران کے رفقاء کے عہد کی یادگار تھے۔انتہاء درجہ مخلص،مسلمانوں کادرد رکھنے والے،پرلے درجے کے نیشنلسٹ، کٹر مذہبی اور دین دار، انتھک اورخاموشی کے ساتھ نہایت ٹھوس اور تعمیری کام کرنے والے۔یہ سب اوصاف و کمالات کسی ایک شخص میں مشکل سے ہی جمع ہوسکتے ہیں لیکن قدرت نے مرحوم کی ذات میں یہ سب اوصاف وکمالات بیک وقت جمع کردیے تھے۔ان کا اٹاوہ ہائی اسکول جواب ڈگری کالج ہے صرف اترپردیش کانہیں بلکہ پورے ہندوستان کاایک مثالی اسلامیہ ہائی اسکول تھا جس نے سینکڑوں بڑے بڑے اورنامور مسلمان پیداکیے۔اس اسکول کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ عمدہ اوربہترین تعلیم کے ساتھ اسلامی تربیت کا بھی خاص طور پر خیال رکھا جاتا تھا اوراسکول اوربورڈنگ کے اخراجات اس درجہ کم تھے کہ تھوڑی آمدنی رکھنے والے والدین بھی اپنے بچوں کویہاں بڑی آسانی اورسہولت کے ساتھ تعلیم دلا سکتے تھے۔مرحوم نے کافی عمر پائی۔سو سال سے زیادہ کی عمر میں وفات ہوئی۔سالہا سال سے بالکل معذور ہوگئے تھے لیکن وضع میں ذرافرق نہیں آیا۔ان کااخبار ’البشیر‘ بھی برابر جاری رہا اوراسکول کی ترقی کے خیال سے وہ کبھی سبکدوش نہیں ہوئے۔اﷲ تعالیٰ جنت الفردوس میں ان کو جگہ عطافرمائے اورمسلمانوں کوتوفیق دے کہ وہ ان کی یادگار کونہ صرف یہ کہ باقی رکھیں بلکہ اور اس کو ترقی دیں۔ [جولائی۱۹۵۶ء]